مولانا مسلم لیگ زرداری پارٹی کا مارچ اور دھرنا

جمعرات 24 اکتوبر 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے جوسابق حکمران ڈی چوک میں عمران خان کے دھرنے کا مذاق اڑاتے رہے وہ آج آزادی مارچ کے شور میں پاکستان سر پر اٹھائے ڈی چوک میں دھرنا دینے جا رہے ہیں، جو مطالبات عمران خان کے دھرنے میں تھے وہ ہی مطالبات مولانا مسلم لیگ زرداری پا رٹی کے ہیں لیکن اس وقت عمران خان کے مطالبے پر دنیاکے دس بڑے اپنے وقت کے کرپٹ حکمرانوں میں پہلی پوزیشن کے حامل میاں محمد نواز شریف نے وزارتِ اعظمیٰ سے استعفیٰ نہیں دیا تھا ۔


اپوزیشن کے تمام ا راکین اسمبلی شکست خوردہ سیاست دان مولانا فضل الر حمان جو اپنے دورِ اقتدار میں غریب کی غربت اور عظمتِ پاکستان سے بے پروا ہ ذات،خاندان ، حواریوں،درباریوں اور پٹواریوں کے طواف میں انسانیت کی شان تک بھول گئے تھے آج عمران خان کی حکمرانی میں عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں نواز سریف کے دورِ حکمرانی میں سرے محل کے بادشاہ آ صف علی زرداری کے صاحب زادے بلاول زرداری اور مسلم لیگ ن کی نمک خوار مریم اورنگ زیب کی زبان پر ایک ہی کلمہ ہے ،نالائق وزیرِ اعظم،  لیکن جانے کیوں یہ بھول جاتے ہیں کہ جو لائق تھے وہ تو جیل میں ہیں اور اپنے اقتدار میں اپنے کئے کی سزا بھگت رہے ہیں اور کچھ بھگوڑے ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ اسی نالائق وزیِ اعظم کا کمال ہے ،کرپٹ چہروں سے نقاب اتروایا ہے وہ اپنے گھناونے کردا میں بے نقاب ہو چکے ہیں دراصل سابقہ دور حکمرانی کے حکمران اور ان کے حواریوں ،مداریوں،پٹواریوں۔اور درباریوں،کے ہوش اڑ گئے ہیں اس لئے کہ عمران خان نے ان کے ساتھ وہ کچھ کیا جو ان کے تصور تک نہیں میں نہیں تھا اپنی کرپٹ سیاست کا سورج غروب ہوتے دیکھ کر یہلوگ ہوش کھو بیٹھے ہیں۔


آج ان کی عوام دشمن کرپٹ سیاست کی وجہ سے محبِ وطن لوگ تذبذب کا شکار ہیں قوم سوچنے پر مجبور ہے کہ یہ لوگ کن مسلمان اور پاکستان دشمن قوتوں کی خواہشات کی تکمیل کے لئے کس ایجنڈے پر قوم کو بے سکونی اور بے یقینی کی صورت حال سے دوچار کئے ہوئے ہیں۔سابقہ ادوارِ حکمرانیوں کے دوران ہر حکمران کے گیت گانے والے مولانا فضل الرحمان کیوںبھول گئے ہیں کہ دشمن وطن کی سرحدوں پر سر اٹھائے پاک فوج اور محصورکشمیریوں پر ظلم وستم کے سا تھ آزاد کشمیر کی آبادی پر بم برسا کر دنیا کو یہ کہتے ہوئے گمراہ کر رہا ہے کہ ہم نے دہشت گرد کیمپوں کو نشانی بنایا ہے لیکن پاکستان کے وزیرِ اعظم نے پاکستان میں دنیا بھر کے سفیروں کو حقائق سے آگاہی کے لئے آ ذاد کشمیر میں بھارت کی گولہ باری تباہ حال شہری آبادی کا دورہ کروا کر بھارت کے جھوٹ کو بے نقاب کیا
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں مسلمان زندگی کے عذاب سے دوچار زندہ درگور ہیں تحریکِ انصاف کی حکمرانی میں وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کی آواز کشمیری قوم کے ساتھ دنیا بھر میں حق اور انصاف کے لئے گونج رہی ہے لیکن مولانا فضل الرحمان اس آواز کو دبانے کے لئے سڑکوں مارچ اور دھرنا دینے نکلے ہیں اس مارچ اور دھرنے کے لئے اخراجات مولانا پر کون نچاور کر رہا ہے قوم بخوبی جانتی ہے، لیکن مولانا اور اس کی کرپٹ دوست کسی غلط فیمی میں نہ رہیں، مولانا کے سڑک پر نکلنے سے نہ تو حکومت کو خطرہ ہے اور نہ مارشلا ءکی آنکھ کھلے گی اس لئے کہ آرمی چیف کھل کر کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے حکمران مضبوط ہیں حکومت کہیں نہیں جارہی ہے اگر اس کے با وجود بھی مولانا کے خواب نہیں ٹوٹتے تو قصور ان کا ہے ،کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ علماءسڑک پر نکلیں گے تو مارشلاءلگ جائیگا ،اس لئے کہ بھٹو کے خلاف علماءقرانِ پاک گلے میں لٹکا کر نظامِ مصطفےٰ کے لئے نکلے تھے جبکہ مولانا کرپشن میں عالمی شہرت یافتہ سابق حکمرانوں کے ساتھ سڑک پرآئیں گے تو لگ پتہ جائے گا دینا دیکھے گی حکومت کو نہیں مولانا کو دن میں تارے نظر آئیں گے،مولانا مسلم لیگ زرداری پارٹی کے مارچ اور دھرنے سے حکومت خوف زدہ ہے اور نہ پاکستان کے محب وطن اور کشمیر دوست عوام۔

جانے مولانا کیوں بھول گئے کہ اس کے مائی باپ ،نواز شریف نے اگر عمران خان کے ۶۲۱ دنوں کے دھرنے کے باوجود استعفیٰ نہیں دیا تھا تو عمران خان کیوں کر استعفیٰ دے گا۔ کچھ آوازیں اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کی بھی آررہی ہیں لیکن مولانا کی اس خواہش کی تکمیل مشکل ہے اس لئے کہ اپوز یشن کو سینٹ کے الیکشن میں جو زخم لگے تھے وہ ابھی تازہ ہیں لیکن اگر ایسا ہوا تو یہ بھی ممکن ہے کہ مختلف جماعتوں کے وطن دوست ممبران اسمبلی جمہوریت کے استحکام کے لئے خود پرستوں کا ساتھ چھوڑ دیں اور ڈی چوک میںعمران خان کے دھرنے کا مذاق اڑانے والے خود تماشہ بن جائیں ۔


  عمران خان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مولانا کو عوامی مذاق بنانے کے لئے کھلی چھٹی دی جائے اور ڈپٹی کمشنروں کو بلوایﺅں کے خلاف مقدمات درج کرنے کے اختیارات دے دیئے حکومت مولانا کو ذیرو پوائنٹ پر لا رہی ہے د ھرنا مارچ سے قبل گرفتاری سے وہ ہیر و بن جائیں گے ۔مولانا کو تحریکِ لبیک کا مارچ اور دھرنا بھی نہیں بھولنا چاہئے تھا ۔چیونٹی کی جب موت آتی ہے تو اس کے پر نکل آتے ہی ، حکومت کی وہ ہی حکمت عملی خاموش ہے ۔

لگتا ہے مولانا کی عوام دشمن سیاست کا انجام قریب ہے ۔تحریکِ لبیک تو دھرنے سے جوتے چوڑ کر بھاگے تھے اور جو پکڑے گئے تھے انہوں نے اپنی قیادت کے ساتھ ہاتھ جوڑ کر تحریری طور پر معافی مانگی تھی ایسی ویسی معافی نہیں،وہ معافی سیاسی منظر سے غائب ہونے کی معافی تھی اس لیئے آج وہ کسی سیاسی منظر میں دور بین میں بھی نظر نہیں آتے ،یہ ہی کچھ مولانا کے ساتھ ہونے والا ہے ۔

مولانا فضل الرحمان اسی کمرہءقید میں ہوں گے جہاں تحریکِ لبیک کی قیادت تھی ۔۔قید سے معافی مانگ کر رہا ئی کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ میں نواز شریف سے اگر قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لینی ہے تو انہیں اسکمرے میں بند کر دو جہاں ہم تھے دو دن میں نہ صرف اپنی بلکہ خاندان کی دولت بھی حکومت کے قدموں میں ر کھ دیں گے!
مولانا فضل الرحمان اور اس کے ہمنوا بخوبی جانتے ہیں کی دھرنا مارچ شور کے باوجود بھی حکومت اور ماتحت ادارے اسی زبان میں بول رہے ہیں جو عمران خان کی حکومت کی خاص زبان ہے ،مطلب ہے ۔

نہیں چھوڑیں گے کسی کو نہیں چھوڑیں گے تو سمجھ لینا چاہئے کہ حکومت اور نہ کوئی ادارہ مولانا مارچ سے خوف زدہ ہے ، نیب کے چیئر مین جاوید اقبال نے اپنے حالیہ اظہارِ خیال میں ایک بار پھر کہہ دیا ہے کہ قومی دولت لوٹنے والی جافیا کے اختتام کا وقت قریب ہے۔جس مافیا نے قوم کو برباد کیا ان کو نہیں چھوڑیں گے ،اشارہ تو سمجھ میں آگیا ہو گا کہ جن سے پوچنا تو درکنار ملنا تک مشکل تھا آج اپنے کئے کی سزا بھگت رہے ہیں لگتا ہے یہ بات زیر حراست میاں محمد نواز شریف ، آصف علی زرداری اور مریم نواز کی سمجھ میں آگئی ہے اس لئے تینوں بیمار ہو کر ہسپتال پہنچ گئے ہیں اور مختلف قسم کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں ان میں ایک آواز وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی بھی ہے ۔

وہ کہتے ہیں کہ اگر عدالت بیرون پاکستان علاج کے لئے بیماروں کو ریلیف دینا چاہے تو دے سکتی ہے اگرایسا ہوا تو تیرا کیا بنے گامولانا صاحب؟
 اگر اب بھی سمجھدانی میں بات نہیں آئی تو پھر نالائق وہ ہیں عمران خان نہیں!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :