ڈیڑھ لائن کی مار حکومت

ہفتہ 5 جون 2021

Saif Awan

سیف اعوان

باب 5تاریخ پاکستان 1971سے تاحال ۔19جون 2012کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔اس کے بعد راجہ پرویز اشرف 2013تک وزیراعظم رہے۔اس کے بعد پاکستان کے عام انتخابات 2018میں ہوئے جن میں تحریک انصاف نے برتری حاصل کی اور عمران خان وزیراعظم بنے۔تحریک انصاف نے وفاق کے علاوہ پنجاب اور کے پی کے میں بھی حکومت بنائی اور متعدد اصلاحات کا آغاز کیا۔

یہ الفاظ حرف بہ حرف نئی شائع ہونے والی تاریخ پاکستان سے کاپی کیے گئے ہیں ۔ان تین لائنوں کو پڑھ کر کسی بھی باشعور پاکستانی کے ذہن میں ایک ہی بات آتی ہے ۔بعض نوازشریف بہت برے طریقے سے کچھ لوگوں کے قلب میں رچ بس چکا ہے۔شاہراء دستورپر موجود پارلیمنٹ کی بلڈنگ،سپریم کورٹ ،الیکشن کمیشن کا دفتر،ایوان صدر ،وفاقی سیکرٹریٹ سمیت متعدد ایسی عمارتیں ہیں جن کو تعمیر و تکمیل نوازشریف کے دور حکومت میں مکمل ہوئی۔

(جاری ہے)

اسلام آباد سے لاہور تک گلگت سے تورخم تک اور آزاد کشمیر سے کوئٹہ زیارت تک ہر جگہ نوازشریف کے نام کی تختیاں لگی ہیں ۔نوازشریف کا نام کسی ایک کتاب کا محتاج نہیں رہا۔نوازشریف کو ٹوٹل وزارت عظمیٰ کیلئے آٹھ سال ملے ۔ان آٹھ سالوں میں نوازشریف نے پاکستان کو ایٹمی بم سے لے کر سی پیک تک کے تحفے دیے۔”ہاں اگر 1999میں پرویز مشرف نوازشریف کا تختہ نہ الٹاتے تو آج مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کے حل کا کریڈٹ بھی نوازشریف کے کھاتے میں ہی جاتاکیونکہ بھارتی وزیراعظم واجپائی مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی باقائدہ حامی بھرچکے تھے“۔

کیا آپ پھر بھی سمجھتے ہیں کہ نوازشریف کا نام کسی ایک کتاب کے صفحے کی ڈیڑھ لائن کا محتاج ہے۔اگر ہم موجودہ وزیراعظم عمران خان کے دور میں شائع ہونے والی تاریخ پاکستان کو دیکھیں تو عمران خان کا دور حکومت صرف ڈیڑھ لائن کی مار ہے۔جس میں سکول کے طلبہ کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 2018کے انتخابات ہوتے ہیں اور ان انتخابات میں عمران خان کی جماعت برتری حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے اور جس کے بعد پی ٹی آئی وفاق ،پنجاب اور کے پی میں حکومت بھی بناتی ہے۔

لیکن اس ڈیڑھ کی مار حکومت نے یہاں یہ نہیں بتایا کہ 2018کے الیکشن سے پہلے کس طرح نواز شریف ،ان کی بیٹی مریم نواز اور ان کی پوری جماعت کیخلاف کریک ڈاؤن کیا گیا۔اور کس طرح نوازشریف کی جماعت کے امیدواروں کو نامعلوم لوگوں نے کالز کرکے ڈرادھمکا کے عمران خان کی جماعت میں شامل کرایا گیا ۔کاش اس تاریخ پاکستان میں یہ بھی لکھا جاتا کہ کس طرح جنوبی پنجاب کے لال پیلے اور نیلے گھوڑوں کو راتورات اٹھاکر ایک الگ گروپ بنایا گیا۔

کاش اس تاریخ پاکستان میں یہ بھی لکھا جاتا ہے کہ کس طرح ایک نااہل شخص کے جہاز کو استعمال کرکے آلو اور پیاز کی بوریوں کی طرح دن رات ایم این اے اور ایم پی ایز کو لاد کر بنی گالہ پہنچایا گیا۔جہاں تک بات ہے عمران حکومت کی اصلاحات کی تو انہوں نے جو کرپشن ،تعلیم ،صحت ،پولیس ،عدالتی اور معاشی اصلاحات کی ہیں ۔ان کی کامیاب اصلاحات کا پول ملکی اور غیر ملکی میڈیا سمیت ان کی جماعت کے اپنے ارکان ہی کھول رہے ہیں ۔


میں آج کل بھارت کے سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو کی کتاب ”تاریخ عالم پر ایک نظر“پڑھ رہا ہوں ۔جواہر لال نہرو اپنی کتاب کی جلد دوئم میں لکھتے ہیں کہ چین میں 655قبل مسیح میں ایک ”چی ین “نام کا بادشاہ گزرا ہے۔چی ین نہایت ہی عجیب و غریب انسان تھا۔اس کا اصلی نام ونگ چنگ تھا لیکن اس نے بادشاہ بننے کے بعد اپنا نام تبدیل کرلیا تھا ۔جیسے بالکل عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد اپنا نام عمران خان رکھ لیا تھا ۔

جبکہ ان کا اصل نام عمران احمد خان نیازی ہے۔چی ین کی نظر میں اپنے دور اقتدار کی بہت زیادہ وقعت تھی اور ماضی کا بالکل قائل نہیں تھا۔اس کا خیال تھا کہ لوگ ماضی کو بھول جائیں گے اور چین کی تاریخ اسی سے شروع ہو گی۔جبکہ اس سے قبل بھی دوہزار سال تک چین میں متعدد بادشاہ گزرے تھے۔لہذا اس نے حکم دیا کہ ایسی تمام کتابیں جن میں پچھلے زمانے کا تذکرہ ہو خصوصا تاریخ کی اور کنفوشس کے زمانے کی علم و ادب کی سب کتابیں جلادی جائیں ۔

حتی کہ ان کا ایک بھی نسخہ دستیاب نہ ہو سکے۔اس کے حکم پر فوری عمل کیا گیا اور تاریخ کی تمام کتابیں جلادی گئیں۔لیکن زندگی نے زیادہ دیر چی ین کے ساتھ وفا نہ کی اور وہ اپنے اقتدار کے تیسرے سال انتقال کرگیا ۔اس کے انتقال کے بعد چین میں نئی بادشاہت کا دور شروع ہوا۔نئے بادشاہ کے آتے ہی علم و ادب سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے جو کتابیں زمین میں چھپائی تھیں ان کو دوبارہ نکال لیا۔لہذا ہمیں تاریخ کومٹانے ،غائب کرنے یا جلانے کی بجائے اس سے سبق سیکھنا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :