قومی اسمبلی میں چھٹے روز بھی بجٹ پر بحث جاری رہی ، اپوزیشن اراکین کی حکومت پر تنقید ، حکومتی اراکین کابھی بھرپور جواب

فیصل آباد سے لیکر ملتان تک پیٹرول بھی نہیں رہا اور پنکچر کی دکان تک نہیں ،راجہ ریاض اپنی حکومت پر ہی برس پڑے آپ خاموش ہوجائیں اپنی باری پر بات کرلیں،ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت ،بولنے کی اجازت نہ دینے پر راجہ ریاض احتجاجا ایوان سے چلے گئے یہ کہتے تھے حکمران کرپٹ ہوں تو لوگ ٹیکس نہیں دیتے اب کیا ہوا،حکومت نے کشمیر کیساتھ کیا کیا آج کشمیری ہماری پالیسیوں پر ماتم کر رہے ہیں،گزشتہ بجٹ کے ٹارگٹ پورے نہیں کیے گئے،عوام کو جاہل کہنا بند کیا جائے، جہالت پھیلانے والے تو خود حکمران ہیں، حکومت عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے،آج بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل ممبر بن گیا ہے،ہمارے دور میں پاکستان امریکہ کی مخالفت کے باوجود سلامتی کونسل کا غیر مستقل بنا،حکومت کو عوام کو بیوقوف بنانے کی بجائے حقیقت بتانی چاہیے،پچھلی حکومت میں اورنج لائن ,میڑرو لائن تھی،اب آٹا لائن، چینی لائن بن رہی ہیں،احتساب کرنا ہے تو چینی معاملہ،مالم جبہ،بی آر ٹی ،ادویات کی قیمتوں میں اضافہ،آٹا بحران پر بھی ہونا چاہیے،پاکستانی معیشت قطعی طور پر مکمل لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو سکتی،جنرل ضیاء کا مارشل لاء بھٹو کی پھانسی،بانوے کا ورلڈ کپ بھی اس ملک کی تباہی کا باعث بنے،انیس صفحات کی بجٹ تقریرمیں زراعت کے لیے ایک لائین لکھی گئی ہے، شرم کی بات ہے،حکومت سے کوئی گلہ نہیں، حکمرانوں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سونامی آرہا ہے،برجیس طاہر ،حنا ربانی ،ڈاکٹر عباد اللہ ، ساجد مہدی ، عالیہ کامران مودی نے خطے کے امن کو داؤ پر لگا یا ہوا ہے،مودی کے ساتھ لفظ کشمیر کے لفظ پر بھی بات نہیں ہو سکتی، کشمیر پر وہی پالیسی ہے جو ماضی میں تھی،بابر اعوان نواز شریف اور زرداری نے پاکستان میں کالے دھبے لگائے ،تحریک انصاف نے ملک کو بلیک لسٹ میں جانے سے بچا لیا ،انشااللہ گرے لسٹ سے بھی نکالیں گے،آج غیرملکی میڈیا بھی پاکستان کے بجٹ کی تعریف کر رہا ہے، اپوزیشن نے کوئی مثبت تجویز نہیں دی ہے ،اپوزیشن کیوں نہیں کہتی کہ سرے محل اور ایون فیلڈ بیچ کر عوام کی مدد کرتے ہیں،اگر کسی قسم کی اصلاحات ہیں تو ہماری رہنمائی کریں،زین قریشی ، عندلیب عباس ، علی نواز اعوان ، راجہ خرم نواز و دیگرکا اظہار خیال خیبر پختونخواہ پولیس کی تنخواہ پنجاب پولیس کے برابر کی جائے،مانسہرہ کیلئے تین ارب ڈالر کہاں چلے گئی نیب اس کی تحقیقات کرے، محمد صالح

پیر 22 جون 2020 17:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2020ء) قومی اسمبلی اپوزیشن اراکین نے آئندہ مالی سال 2020-21کے بجٹ پر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ کہتے تھے حکمران کرپٹ ہوں تو لوگ ٹیکس نہیں دیتے اب کیا ہوا،حکومت نے کشمیر کیساتھ کیا کیا آج کشمیری ہماری پالیسیوں پر ماتم کر رہے ہیں،گزشتہ بجٹ کے ٹارگٹ پورے نہیں کیے گئے،عوام کو جاہل کہنا بند کیا جائے، جہالت پھیلانے والے تو خود حکمران ہیں، حکومت عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے،آج بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل ممبر بن گیا ہے،ہمارے دور میں پاکستان امریکہ کی مخالفت کے باوجود سلامتی کونسل کا غیر مستقل بنا،حکومت کو عوام کو بیوقوف بنانے کی بجائے حقیقت بتانی چاہیے،پچھلی حکومت میں اورنج لائن ,میڑرو لائن تھی،اب آٹا لائن، چینی لائن بن رہی ہیں،احتساب کرنا ہے تو چینی معاملہ،مالم جبہ،بی آر ٹی ،ادویات کی قیمتوں میں اضافہ،آٹا بحران پر بھی ہونا چاہیے،پاکستانی معیشت قطعی طور پر مکمل لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو سکتی،جنرل ضیاء کا مارشل لاء بھٹو کی پھانسی،بانوے کا ورلڈ کپ بھی اس ملک کی تباہی کا باعث بنے،انیس صفحات کی بجٹ تقریرمیں زراعت کے لیے ایک لائین لکھی گئی ہے، شرم کی بات ہے،حکومت سے کوئی گلہ نہیں، حکمرانوں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سونامی آرہا ہے جبکہ حکومتی اراکین نے اپوزیشن کو بھرپور جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ نواز شریف اور زرداری ھے پاکستان میں کالے دھبے لگائے ،تحریک انصاف نے ملک کو بلیک لسٹ میں جانے سے بچا لیا ،انشااللہ گرے لسٹ سے بھی نکالیں گے،آج غیرملکی میڈیا بھی پاکستان کے بجٹ کی تعریف کر رہا ہے، اپوزیشن نے کوئی مثبت تجویز نہیں دی ہے ،اپوزیشن کیوں نہیں کہتی کہ سرے محل اور ایون فیلڈ بیچ کر عوام کی مدد کرتے ہیں،اگر کسی قسم کی اصلاحات ہیں تو ہماری رہنمائی کریں۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا تو ملک بھر میں کرونا سے ہونے والی اموات ، مختلف واقعات میں شہید ہونے والے افراد اور دیگر کیلئے دعائے مغفرت اور بیماروں کیلئے دعائے صحت کی ۔اجلاس کے دور ان سابق ایم این اے راجہ شاہد سعید ، علامہ مفتی محمد نعیم، علامہ طالب جوہری،پاک فوج کے شہید جوانوں کیلئے دعا مغفرت کی گئی ۔

اجلا س کے دور ان کرونا کا شکار ہونے والے ممبران قومی اسمبلی اور شہریوں کے لیے صحت کی دعا کی گئی،سابق ممبر قومی اسمبلی جارج کلنٹن کی وفات پر ایوان میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان کو آگاہ کیاکہ پارلیمنٹ نے کرونا سے بچائو کے متعلق اہم کردار ادا کیا،تبلیغی جماعت اور اہل تشیع زائرین اور بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اہم کردار ادا کیا،شہریار آفریدی نے بھی اس سے متعلق بہت محنت کی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ملک کے تمام ایئرپورٹس کھول دئیے گئے ہیں جس پر مبارکباد دیتا ہوں۔مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی برجیس طاہر نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ رواں سال پیش کیا گیا بجٹ الفاظ کا گورکھ دھندہ ہے،حکومت نے پورا سال کیا کیا کیا انہوں نے اپنے ٹارگٹ پورے کیے،یہ کہتے تھے کہ کرپٹ لوگ ٹیکس نہیں دیتے،یہ کہتے تھے حکمران کرپٹ ہوں تو لوگ ٹیکس نہیں دیتے اب کیا ہوا،کیوں ٹارگٹ پورے نہیں ہوئے،حکومت آنے والے سال میں اپنے اخراجات تک پورے نہیں سکے گی۔

انہوںنے کہاکہ یہ آئی ایم ایف سے پیسہ نہ لینے کی بات کرتے تھے خودکشیاں کرنے کی بات کرتے تھے،انہوں نے سارے کا سارا جہاز تباہ کر دیا کسی نے خودکشی نہیں کی۔ انہوںنے کہاہ ہم کہتے ہیں کہ تمام تر حالات کے باوجود ان کو اپنا وقت پورا کرنا چاہیے،کرونا کے ساتھ بھی ان کا سلوک سب کے سامنے ہے۔ ۔ انہوںنے کہاکہ انہوںنے کرونا کو مزاق سمجھا ، ہر دوسرے دن انہوں نے اپنا موقف تبدیل کیا۔

انہوںنے کہاکہ حکومت نے کشمیر کے ساتھ کیا کیا آج کشمیری ہماری پالیسیوں پر ماتم کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم پر الزام لگ رہا کہ ہم نے بھارت کو سلامتی کونسل کا ممبر بنوایا دیا ہے،ہماری شہہ رگ کاٹ دی گئی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر بابر اعوان نے برجیس طاہر کے کشمیر پالیسی کے بارے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہاکہ کوئی مائی کا لعل کشمیر پر پاکستان کا موقف تبدیل نہیں کر سکتا ،مودی نے خطے کے امن کو داؤ پر لگا یا ہوا ہے،مودی کے ساتھ لفظ کشمیر کے لفظ پر بھی بات نہیں ہو سکتی،اس نے لداح میں اور ابھی نندن کی صورت میں جواب دیکھ لیا ہے،حکومت کی کشمیر پر وہی پالیسی ہے جو ماضی میں تھی۔

تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عندلیب عباس نے کہاکہ خواجہ آصف نے تقریر کی اور پی ٹی آئی اور ن لیگ کی کارکردگی کا موازنہ کیا،نواز شریف دور میں صحت کا یہ حال تھا کہ کانگو سے مقابلہ ہو رہا تھا،2017 میں ہر 20 منٹ میں ایک ماں زچگی میں مرتی ہے،ایک سروے کے مطابق پیدا ہونے والے بچے دنیا میں سب سے زیادہ پاکستان میں مرتے ہیں،تحریک انصاف نے 5 زچہ بچہ ہسپتال بنانے کا آغاز کر دیا ہے،اقوام متحدہ نے بھی سوالات اٹھائے جو کہ شرم کا مقام ہے،کرونا شروع ہوا تو 1600 وینٹی لیٹر تھے تحریک انصاف نے پڑھا کر تعداد 6 ہزار کر دی،تعلیم پر سب سے زیادہ بجٹ دیا ہے،یہ چاہتے تھے کہ ایک جاہل قوم چھوڑ کر جائیں،موڈیز نے بتایا تھا کہ معیشت آئی سے یو میں تھی۔

انہوںنے کہاکہ ان کو پتا تھا کہ اسحاق ڈار نے بیڑا غرق کر دیا ہے،زرادری صاحب نے 48 غیر ملکی دورے کیے،وزیراعظم نے ایک غیرملکی ذاتی دورہ نہیں کیا،نواز شریف اور زرداری نے پاکستان میں کالے دھبے لگائے ،تحریک انصاف نے بلیک لسٹ میں جانے سے بچا لیا انشااللہ گرے لسٹ سے بھی نکالیں گے،احساس پروگرام میں 26 ارب سندھ کو دیا۔ انہوںنے کہاکہ انھوں نے آٹھ لاکھ لوگ جعلی شامل کیے ہوئے تھے،آج غیرملکی میڈیا بھی پاکستان کے بجٹ کی تعریف کر رہا ہے،انھوں نے اپنے دور میں اداروں کا بیڑا غرق کر دیا۔

انہوںنے کہاکہ غریب کو کھائو،مال کو بنائو،ادارے گرائو ،اور چلے جائو۔پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہاکہ گزشتہ بجٹ کے ٹارگٹ پورے نہیں کیے گئے،اس عوام کو جاہل کہنا بند کیا جائے، جہالت پھیلانے والے تو آپ خود ہیں،یہاں کہا جارہا ہے کورونا سے بوڑھے اور غریب مر جائیں گے،ایچ ای سی کا کیا حال کیا گیا، کیا تعلیم اس ملک کے مستقبل کے لیے ضروری نہیں،میں آج سے پہلے ملک کے مستقبل کے بارے میں کبھی مایوس نہیں ہوئی،یہ چاہتے ہیں کہ عوام کو یہ کہہ کر بیوقوف بناتے رہیں کہ ہمارا وزیراعظم ہینڈسم ہے۔

انہوںنے کہاکہ اٹھارویں ترمیم اور آغاز حقوق بلوچستان تاریخ کی غلطیاں درست کرنے کے لیے لائے گئے،یہ حکومت عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے،آج بھارت سلامتی کونسل کا غیر مستقل ممبر بن گیا ہے،ہمارے دور میں پاکستان امریکہ کی مخالفت کے باوجود سلامتی کونسل کا غیر مستقل بنا،ہمارے حکمران کہہ رہے ہیں بھارت دنیا میں تنہا رہ گیا ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہاکہ بجلی کے نرخ جتنے اس حکومت نے گزشتہ دو سال میں بڑھائے، پچھلے 10 سال میں نہیں بڑھے،حکومت کا کہنا ہے کہ ہم تو بہت اچھا کررہے تھے لیکن کورونا آگیا،ہر دور حکومت میں امید کی کرن نظر آرہی تھی،بار بار کہا گیا کہ نیا ٹیکس نہیں لگارہے، تیس تیس فیصد ٹارگٹ پورے نہیں کیے گئے،کورونا سے عوام بری طرح متاثر ہورہے ہیں،میرا چھوٹا سا کاروبار ہے، اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کی کوشش کررہی ہوں۔

انہوںنے کہاکہ یہی ریاست کا کام ہے کہ آفات میں عوام کا خیال رکھے،کہا گیا یوٹیلٹی اسٹورز کیلئے 50 ارب اور کورونا کیلئی150 ارب رکھے گئے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو عوام کو بیوقوف بنانے کی بجائے حقیقت بتانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ دستاویزات کے مطابق پی ٹی آئی اراکین کو ترقیاتی کاموں کے لیے 24 ارب ملے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اراکین کو ترقیاتی فنڈ دینے کو پی ٹی آئی کرپشن کہتی تھی۔

انہوںنے کہاکہ مظفرگڑھ میں ایک یونیورسٹی نہیں ہے، ہسپتالوں میں دوائیاں نہیں مل رہیں۔ انہوںنے کہاکہ آپکا مقابلہ ہمارے ساتھ نہیں بلکہ اپنے ساتھ ہی ہے،ہم یہاں تنقید کرنے نہیں بلکہ ڈیلیور کرنے آئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تیسری دفعہ قومی اسمبلی آئی ہوئی لیکن آج سے پہلے اتنی تقسیم کبھی نہیں دیکھی،تحریک انصاف کے مخدوم زین قریشی کا بجٹ بحث پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں یہ امید تھی کہ اپوزیشن بجٹ پر کوئی مثبت تجاویز دے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انہوںنے کہاکہ کویڈ 19پر حکومت ہی نہیں ڈبلیو ایچ او کی ترجیحات بھی بدل رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کورونا کا معاملہ بڑے بڑے ممالک کو درپیش ہے جو حالات کے ساتھ اپنی حکمت عملی تبدیل کر رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کاش یہاں ٹھوس شفارشات آئی ہوتیں یہاں الزام در الزام ہی لگائے جا رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مرزا غالب نے کہا تھا ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے بھلانے کا خیال اچھا ہے۔

انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کہتا ہے کہ کورونا سے دنیا کی معیشت بری طرح متاثر ہو گئی اس کے باوجود ہم نے بہترین بجٹ پیش کیا۔انہوںنے کہاکہ بجٹ میں احساس پروگرام کے زریعے ایک کروڑ سات لاکھ گھروں کو فائدہ پہچایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ اس بجٹ میں پاکستان کی تاریخ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔تحریک انصاف کے فیصل آباد سے رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض اپنی حکومت پر ہی برس پڑے ۔

انہوںنے کہاکہ فیصل آباد سے لیکر ملتان تک پیٹرول بھی نہیں رہا اور پنکچر کی دکان تک نہیں ۔ ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے کہاکہ آپ خاموش ہوجائیں اپنی باری پر بات کرلیں،بولنے کی اجازت نہ دینے پر راجہ ریاض احتجاجا ایوان سے چلے گئے۔زین قریشی نے کہاکہ ن لیگ نے جو ہمیں دیا ہے ہم نے اسی سے آگے چلنا ہے ہمارے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت جب آئی تو ملک دیوالیہ کے قریب تھا،وزیر اعظم عمران خان نے ذاتی طور پر پاکستان کیلئے ریلیف پیکج لیا،دنیا بھر میں رہنے والے پاکستانیوں کو عمران خان پر بھروسہ ہے وہ بھرپور مدد کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ دیفیسٹ کو کم کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کورونا دے بچاؤ کے لیے حکومت نے 190ارب روپے بجٹ میں رکھے ہیں۔

ڈاکٹر عباداللہ خان نے کہاکہ 2018 میں انتخابات ہوئے تو کوڈ 18 نے معیشت کا بیڑا غرق کر دیا،2013 میں کے پی کے میں کوڈ 13 آیا جس نے صوبے کی معیشت تباہ کر دی،آج بجٹ پر ساتویں بار بات کر رہا ہوں،جب یہ اپوزیشن میں تھے اور ہم تنخواہ میں اضافہ کرتے تھے تو یہ احتجاج کرتے تھے،ایک بندہ کہتا تھا دو سو بلین ڈالر لے کر آئیں گے ،پچھلی حکومت میں اورنج لائن ,میڑرو لائن تھی،اب آٹا لائن، چینی لائن بن رہی ہیں،اوورسیز پاکستانیوں کیلئے ایمبیسی لائن ہے،سوال یہ ہے کہ ڈاکٹر معید یوسف کو جانتے ہو اختیار سلیکٹڈ لوگوں کے پاس ہے منتخب لوگوں کے باس نہیں ہے،جس پر نیب کے کیسز ہیں شہباز شریف نے 85 ارب میں تین میٹرو بنائی،جو ایماندار ہیں انہوں نے 120 ارب لگا دیے مگر بی آڑ ٹی نہیں بنی،کابینہ میں بیٹھے لوگ کہتے ہیں کووڈ 19 کا مطلب ہے کہ 19 پوائنٹس ہیں۔

عباد اللہ خان نے کہاکہ وزیراعظم کہتا ہے کہ گندم کی سمگلنگ ہوگی،کیا یہ مخبر ہے کہ وزیراعظم ہے،پٹیل صاحب کہتے رہے کہ آپ کے دونوں طرف ڈاکو ہیں،یہ بتائیں کہ اس بجٹ میں غریب کیلئے کیا رکھا،وزیراعظم نے کہا کہ دو لاکھ تنخواہ میں گزارا نہیں ہوتا،وزیراعظم کی تنخواہ بڑھا کر 8 لاکھ کر دی گئی،جنہوں نے دوسری بار آپ کو حکومت دلوائی ان کا ہی خیال کر لیں،مہنگائی میں ان کی تو تنخواہ بڑھا دو،اصل جمہوری حکومت جو اس وقت سندھ میں ہے اس نے 15 فیصد تنخواہ بڑھا دی،گلگت بلتستان نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ بڑھائی۔

عباد اللہ خان نے کہاکہ اگر پٹرول نہیں ہے تو ہینڈ سم وزیر اعظم کی تصویر لگا لو گاڑی چل پڑے گی ،اگر غریب کو بھوک لگے تو وزیر اعظم کی تقریر سن لو ،احتساب کرنا ہے تو چینی معاملہ،مالم جبہ،بی آر ٹی ،ادویات کی قیمتوں میں اضافہ،آٹا بحران پر بھی ہونا چاہیے ۔تحریک انصاف کے علی نوازاعوان نے کہاکہ کورونا نے دنیا بھر کی معیشتیں تباہ کر دی ہیں،اپوزیشن اس بارے کسی قسم کی کوئی ٹھوس تجاویز نہیں دیں۔

انہوںنے کہاکہ جو جنرل مشرف کے ساتھ بیٹھ کر اسے سونے کے پستول دیتے تھے وہ بھی احتساب کی بات کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں پی آئی اے اور سٹیل مل جیسے قومی اداروں کی لوٹ سیل لگائی گئی،اپوزیشن نے کورونا کے حوالے سے بہت تنقید کی لیکن اس حل بھی بتائیں،اپوزیشن کیوں نہیں کہتی کہ سرے محل اور ایونفیلڈ بیچ کر عوام کی مدد کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی 13سال سے سندھ میں حکومت میں ہے وہ بتائیں انہوں نے کیا کیا،اگر کسی قسم کی اصلاحات ہیں تو ہماری راہنمائی کریں۔

انہوںنے کہاکہ یہ ایک طرف روٹی کی بات کرتے ہیں دوسری طرف گندم اور اربوں روپے کا باردانہ چوری کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ صحت اور تعلیم کی بات کرتے ہیں دوسری طرف لاڑکانہ میں کتے کاٹنے کی ویکسین نہیں ہے،سندھ کی عوام کے ساتھ کء سالوں سے سوتیلی ماں کا سلوک ہو رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سرکاری سطح پر سندھ میں کوئی عوامی سہولت یہاں تک 1122تک نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان میں پچیس فیصد لوگ خط غربت سے نیچے ہیں، اگر لاک ڈاؤن ہوا تو ان کا کیا ہوگا،پاکستانی معیشت قطعی طور پر مکمل لاک ڈاؤن کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت ہمیں بڑے بڑے چیلنجز درکار ہیں ،ہم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں حالات بہتر ہوتے ہی اضافہ کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن اٹھارویں ترمیم کی بات کرتی ہے تاہم لوکل گورمنٹ کی بحالی کی بات کیوں نہیں کرتی۔

عبد القادر پٹیل نے حکمرانوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ بولتا ہے کرونا فلو ہے، سکون قبر میں ہے، مطلب میں نے وعدے کے باوجود خود کشی نہیں کی تم مر جاو،وزیراعظم کہتا ہے این ایف سی میں وفاق صوبوں کو پیسے دیتاہے، سندھ میں 8 این آئی سی وی ڈی مفت کام کر رہے ہیں،ملک بھر میں جگر کی پیوند کاری نہیں ہوتی سندھ میں مفت ہوتی ہے، ایک مسخرہ سکھر اترا کوئی ہسپتال نہیں دیکھا،وہ جیکب آباد گیا متروکہ عمارت کی فوٹیج بنا لیجامشورو انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میں نہیں گیا،جناب انھیں نہ بھیجیں یہ راستے میں گم ہو جائیں گے۔

انہوںنے کہاکہ پہلے یہ طے کر لیں کہ گوروں کے غلام ہیں یا نہیں ہیں ،اسد عمر نے کہا کہ عالمی سروے پر اتنا انحصار نہیں کرتے،یہاں ان کے اراکین کی جانب سے جتنی تقاریر کی جا رہی ہیں ان میں عالمی اداروں کے سروے کی بات ہو رہی ہے ،درمیان میں یہ لائے تھے شبر زیدی وہ کہاں گیا ہے،کیا وہ گبر سے ڈر گیا ہے،پیدا ہونے والے بچے سب سے زیادہ کے پی کے میں مر رہے ہیں،ایدھی کو ساری دنیا نے چندا دیا اس ظالم نے اس سے بھی لے لیا،ایدھی کے بیٹے کو پہچانا بھی نہیں جس کے غم میں اس کو کرونا ہو گیا،وزیر اعظم کہتا ہے کہ یہ کرونا بس ایک فلو ہے،سندھ کے آٹھ اضلاع میں این آئی سی ڈی اسپتال ہیں جو دل کے اعلاج کرتے ہیں،پورے ملک میں اور کہیں جگر پیوندکاری کا ہسپتال نہیں ہے سندھ میں ہے۔

انہوںنے کہاکہ جنرل ضیاء کا مارشل لاء بھٹو کی پھانسی،بانوے کا ورلڈ کپ بھی اس ملک کی تباہی کا باعث بنے۔ انہوںنے کہاکہ اب تو کووڈ کی بھی 19 اقسام آ گئی ہیں، ایک بھائی نے کہا کہ لاڑکانہ میں کوگ ایڈز سے مر رہے ہیں، کیا ایڈز سے مرنے والے ایک مریض کا نام بتا سکتے ہو،نیازی سرکار تم سندھ سے بغض رکھتے ہو، بغض رکھتے ہو،بغض رکھتے ہو ۔ انہوںنے کہاکہ نعیم الحق کے جنازے پر ایک وزیر کا پروٹوکول دیکھا، میں سمجھا امریکی صدر آگیا ہے،اتنا پروٹوکول تو ٹرمپ کا بھی نہیں تھا۔

انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی جے آئی ٹی مت کرو،تمہاری جے آئی میں شامل چیزیں تو شائع ہو جاتی ہیں،ہم نے جے آئی ٹی بنائی تو وہ شائع بھی نہیں ہو سکے گی ۔ انہوںنے کہاکہ اس کو میڈیکل ٹیسٹ سے ثابت کرنا پڑے گا۔ڈپٹی اسپیکر نے کہاکہ ایسی باتیں مت کریں پھر کہتے ہیں کہ میں روکتا ہوں۔ عبدالقادر پٹیل نے بالواسطہ طورپر زرتاج گل کو یاد کرلیا انہوںنے کہاکہ اب تو کرونا کی انیس قسمیں بتائی جارہی ہیں،یہ کہتے تھے عمران خان دیوار کے پیچھے سے دیکھ لیتا ہے ،اب تو لوگ دیوار کے پیچھے کپڑے بدلنے سے ڈر رہے ہوتے ہیں ۔

اسلم بھوتانی نے کہاکہ بلوچستان میں آن لائن کلاسز نہیں ہورہی،بچوں کے پاس ایک آپشن یہ ہے کہ گھر بیٹھ جائیں اور سال ضائع کردیں،دوسرا آپشن یہ ہے کہ وہ بڑے شہروں کا رخ کریں تاہم ان کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں،بلوچستان کے اکثر علاقوں میں سکیورٹی کی وجہ سے انٹرنیٹ نہیں ہے،وفاقی حکومت بلوچستان کے بچوں کا سال ضائع ہونے سے بچانے کے لئے اقدامات کرے،گوادر کے لئے صرف 800 ملین رکھے گئے ہیں جو ناکافی ہیں، گوادر کے لئے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔

ساجد مہدی نے کہاکہ انیس صفحات کی بجٹ تقریرمیں زراعت کے لیے ایک لائین لکھی گئی ہے، شرم کی بات ھے، ملک زرعی ہے لیکن زراعت کی کوئی بات کرنے کو تیار نہیں یہ ملک تب تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک زراعت پر توجہ نہیں دی جاتی، اسپیکر کی سربراہی میں کمیٹی بنی تو خوشی ہوئی لیکن دو اجلاسوں کے بعد کچھ نھیں ہوا، پھر فخر امام جب وزیر بنے تو وہ بھی خاموش ہو چکے، اس ملک میں وزیر خزانہ وہ بنتا ہے جس کے پاس دو مرلہ زمین نہیں ہوتی، اسحاق ڈار بھی زراعت کے لیے نہیں بجٹ نھیں رکھتے تھے تو ہم نواز شریف کا گھیرا ڈال دیتے تھے،حفیظ شیخ کے پاس پتا نہیں کیا امرت دھارا ہے، مشرف کے دور میں بھی وہ وزیر، پیپلز پارٹی کے دور میں بھی یہ ہی وزیر مجھے لگتا ہے نواز شریف حکومت کے خاتمہ کا سبب بھی یہ ہی وزیر ہے، اگر نواز شریف ان کو وزیر خزانہ بنا دیتا تو شاید اس کی حکومت چلتی رہتی،حیرت ہے کہ بجٹ میں زراعت کے لئے ایک پیسہ نہیں رکھا گیا۔

انہوںنے کہاکہ ایک دفعہ اسحاق ڈار نے بھی زراعت کے لئے کچھ نہیں رکھا تھا تو ہم نے نواز شریف کا گھیراؤ کرلیا تھا۔پی ٹی آئی کے صالح محمد نے کہاکہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ہزارہ الیکٹرک کمپنی بھی قائم کی جائے،مانسہرہ کا انفرا اسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے،مانسہرہ کے لئے تین ارب ڈالر کہاں چلے گئی نیب اس کی تحقیقات کرے،اگر تین میں سے ایک ارب ڈالر بھی مانسہرہ میں لگتا تو علاقے میں نظر آتے،خیبر پختونخواہ پولیس کی تنخواہ بھی پنجاب پولیس کے برابر کی جائے،ملک میں یکساں نظام تعلیم قائم کیا جائے۔

عالیہ کامران نے کہاکہ اتنی منفی ترقی پاکستان کی عوام نے نہیں آج تک نہیں دیکھی تھی،اس حکومت سے کوئی گلہ نہیں، انھوں نے تو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ سونامی آرہا ہے،اس ملک کی عوام کے ساتھ جو سلوک کیا گیا بھولنے سے نہیں بھولے گا،شرح ترقی 5 فیصد سے زائد تھی جو آج اعشاریوں میں آگئی، کیا اس پر کوئی حمود الرحمان کمیشن بنے گا،یہ بجٹ تباہی پر مزید تباہی کی نوید ہے، کوئی ریلیف نہیں دیا گیا،ہمارا قصور یہ ہے کہ ہم کورونا پر دوسرے ممالک کی طرح قابو نہیں پاسکے۔

جے یو آئی کی عالیہ کامران نے کہاکہ کورونا کو نیب اور شہزاد اکبر کے حوالہ کردیتے ہیں، انکی لاٹری تو نکلتی رہے گی،ٹڈی دل سے 40 اضلاع متاثر ہوئے ہیں جس میں سے 33 بلوچستان کے ہیں،چندہ اور خیرات مانگنے میں ہم کافی تجربہ رکھتے ہیں،کافروں سے آیا ہوا چندہ بلوچستان کو نہ دے کر ہمارے ایمان کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے،یہ حکومت خوش قسمت ہے جس کو اسٹیبلشمنٹ او ر دیگر ریاستی اداروں کی حمایت حاصل ہے،یہ حکومت اپنی غلطیاں کورونا کے کارپٹ کے نیچے ڈال سکتی ہے، پیپلز پارٹی کے خورشید جونیجو نے کہاکہ بجٹ میں دکھائے گئے اعداد و شمار درست نہیں دکھائے گئے،پی ٹی آئی کی سیاست کی بنیاد جھوٹ پر مبنی ہے،یہ ہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کو اب اس کے اتحادی بھی چھوڑتے جا رہے ہیں،وزیراعظم خود کنفیوز ہیں اور انہوں نے عوام کو بھی کنفیوز کیا ہوا ہے،اٹھارویں ترمیم کو چھیڑا گیا تو بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا،عمران خان اس ملک کو نقصان دے رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے راجا خرم نواز نے کہاکہ عمران خان نے بجٹ میں سوئس بینکوں کے لئے پیسہ رکھا نہ ہی سرے محل کے لئے،ہماری حکومت نے بجٹ میں اومنی گروپ کے لئے پیسہ رکھا نہ ہی ایان علی کے لئے پیسہ رکھا۔انہوںنے کہاکہ ہماری حکومت نے بجٹ میں اسحاق ڈالر کے لئے پیسہ رکھا، نہ ہی ان کے بچوں کی عیاشی کے لئے کوئی پیسہ رکھا،عمران خان نے پیسہ دیا تو احساس پروگرام کے تحت غریبوں کو بارہ بارہ ہزار دیئے،لندن اور سوئس بینکوں میں پڑا پاکستانی قوم کا پیسہ ملک میں واپس لایا جائے،این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کی طرح اسلام آباد کو بھی حصہ ملنا چاہئے۔

پی ٹی آئی کے شیخ راشد شفیق نے کہاکہ اس ملک میں ایک وہ اشرافیہ ہے جن کے اپنے پاس جہاز اور ملز ہیں،دوسرا وہ سفید پوش طبقہ ہے جو سارا دن محنت مزدوری میں گذار دیتا ہے،عمران خان اگر لاک ڈاؤن سخت کرتے تو سفید پوش طبقے کے لئے مشکلات بڑھ جاتی۔مسلم لیگ (ن )کے ڈاکٹر درشن نے کہاکہ یہ بجٹ پاکستانی عوام کا نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا ہے،500 فیصد ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا حساب دینا پڑے گا،تین روپے کا ماسک پینتیس روپے کا کردیا، اس کا بھی حساب دینا پڑے گا،عوام کو کرونا کے رحم و کرم پر مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے،بروقت لاک ڈاؤن نہ کرنے کے معاملے پر کمیشن بٹھایا جائے،کنفیوژوزیراعظم کے پاس کوئی پالیسی نہیں ہے،یہ لوگ اپوزیشن میں تھے تو حکومت کو نہیں مانتے تھے، اب حکومت میں ہیں تو اپوزیشن کو نہیں مانتے۔