Episode 29 - Muskrat By Uswah Imaan

قسط نمبر 29 - مسکراہٹ - اسوہ ایمان

اسی شوقِ محبت میں بچوں کے نام تاج گل ، تاج دین ، تاج خان ، راج ، راجو ، تاج زمان اور تاخمینہ تاجو ، تاج بی بی وغیرہ رکھ کر راج کرنے کا شوق پورا کیا جاتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ دنیا اس بچے کے انتظار میں تھی پھول‘ دین اور زمانہ سب بے تاج تھے اور انہوں نے (والدین) اس تاج کا انتظام کرکے کتنا بڑا احسان کیا ہے۔
ماں باپ کی محبت جب یہ سمجھتی ہے کہ اس کل عالم میں ان کے بچے جیسا کوئی نہیں کوئی عالمگیر نام بھی ان کے جذبہ محبت کو تسکین نہیں دے پاتا اور Territorial Possession بھی ان کی حرص و طمع کو مطمئن نہیں ہونے دیتی تو وہ زمین کی وسعتوں سے نکل کر آسمان کی بلندیوں کی طرف رخ کرکے اپنے بچوں کے نام نظام فلکی کے ناموں پر رکھ کر زمین و عالم اور دنیا پر ان کی برتری ثابت کرتے ہیں۔
فلکی ناموں میں سے کوئی نجم  قمر  بدر  ہلال رکھتا ہے تو کوئی کوکب جو کہ زنانہ مردانہ دونوں مقاصد کیلئے استعمال ہوتا۔

(جاری ہے)

نجم کی مونث نجمہ بنا کر بھی فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔ چاند و ماہتاب کی تمام حالتوں کو بطور نام استعمال کیا جاتا ہے۔ چاند تو صرف رات کو نظر آتا ہے وہ بھی مانگے کی روشنی سے تو کچھ والدین کی انا روشنی کی اس بھیک کو گوارا نہیں کرتی وہ بچوں کے نام روشنی کے منبع سورج پر رکھنے کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔

وہ آفتاب ، شمس ، شمسہ وغیرہ رکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ مگر ابھی بھی کچھ والدین ایسے ہیں جو کہ اپنے بچوں کو صرف دن یا رات میں ظاہر ہونے والی چیزوں کی طرح وقت کی قید میں دینا نہیں چاہتے وہ اپنے بچے کو ہر لمحہ دن ہو یا رات ہر وقت پر فوقیت دینا چاہتے ہیں تو وہ بچے کا نام Timeless اور بلند و بانگ چیزوں آفاق ، فلک ، عرش وغیرہ میں سے چن کر رکھتے ہیں۔
اپنے بچے کا مقام بلند کرنے کیلئے پوری کائنات کا سہارا لے لیا جاتا ہے۔ مگر کچھ کی پیاسِ بلندی و برتری ”منتہا“ اور ”معلیٰ“ نام رکھ کر بجھتی ہے۔ والدین کی محبت کی بے بسی و بے چارگی کے سامنے کائنات ہار جاتی ہے۔ کرن ایک Unit ہے روشنی کا۔ کنجوس لوگ کرن اور فضول خرچ لوگ آفتاب  شمس وغیرہ کو پسند کرتے ہیں بطور نام۔
کچھ رکھے گئے نام ایسے ہوتے ہیں کہ آپ ایک دم ایک ساتھ پورا نام نہیں پکار سکتے کئی منزلوں پر مشتمل ان ناموں کو ٹکڑوں میں پکارنا پڑتا ہے۔
مثلاً ستطوت اس ڈبل سٹوری نام کو پکارتے ہوئے لگتا ہے جیسے سیڑھیوں کے دو دو Step اکٹھے پھلانگنے پڑ رہے ہوں ان ناموں کو جس قدر تیزی سے بھی پکاریں ٹکڑے ہی جڑے ہوئے لگتے ہیں یعنی ست کا تاثر ہمیشہ طوت سے الگ ہی محسوس ہوتا ہے اسی طرح مستنصر اور غضنفر وغیرہ ہیں۔ یہ نام کم Tongue twister زیادہ ہیں اور عوام کا Quiz معلوم ہوتے ہیں۔
کچھ ناموں کا Sound effect بہت عجیب ہوتا ہے ان کو پکارنے پر ایک خاص Shape حلق میں بنتی ہے۔
مثلاً صبغیٰ (یا صبغا) کی ادائیگی پر لگتا ہے حلق میں گیند پھنس گئی اور ضیغم کی ادائیگی پر اس طرح کا احساس نجات ہوتا ہے جیسے حلق میں پھنسی ہوئی گول گیند نگل لی گئی ہو باقاعدہ Swallowing Reflex محسوس ہوتا ہے جو کہ ادائیگی کی تکمیل پر فرحت کا احساس دیتا ہے۔
بعض نام مثلاً صبا  کرن  بادل خان  باران بی بی  چھاؤں  شفق  رحمت وغیرہ سن کر لگتا ہے کہ ان ناموں کے رکھنے سے پہلے کسی بزرگ  کسی کتاب سے نہیں بلکہ محکمہ موسمیات والوں سے رابطہ کیا گیا جبکہ مذہب کا Tag لئے ہوئے ناموں مثلاً مسلم خان  مومن  مومنہ وغیرہ شوقِ مذہب و ایمان سے زیادہ سہل پسندی کو ظاہر کرتے ہیں۔
کیونکہ ہر مومن مسلمان ہوتا ہے جبکہ ہر مسلمان مومن نہیں ہوتا۔ مومن بننے کیلئے اللہ کی ماننی پڑتی ہے جو مشکل ہے جبکہ نام رکھ کر مومن بننا آسان ترین ہے۔ یہ مومن بننے کا Shortest path نہیں بلکہ Pathless way to be a momin ہے (یعنی بغیر راستے و عمل کے مومن بننا ہے) مگر اس طرح انسان صرف دنیا میں مومن بن سکتا ہے اللہ کے ہاں نہیں۔
قدرت سے محبت کرنے والے لوگ شبنم بہار  نغمہ  تبسم  سحر وغیرہ جیسے نام رکھتے ہیں۔
کیونکہ ”نام“ رکھنے والے کی ذہنیت، دلچسپی اور علم و عرفان کے عکاس ہوتے ہیں۔ تمنا  صنم  محبوب  خوشی  دل آویز جیسے نام شاعرانہ ذوق کے مالک لوگ تجویز کرتے ہیں۔ حلیم و لطیف طبیعت کے لوگ Texturial name یعنی ریشم  نرمین  نزاکت  شیریں  مٹھی وغیرہ رکھنا پسند کرتے ہیں جبکہ علم و عرفان کے شوقین لوگ فصاحت وغیرہ جیسے نام رکھتے ہیں یہ نام سنتے ہی ذہن میں ایسی شخصیت کا تصور بنتا ہے جو کہ انتہائی پڑھا کو قسم کی ہو اور علم و حکمت کا منبع ہو۔
پتھر کو اسلحہ کے طور پر تو استعمال کیا جاتا تھا مگر نام کے طور پر بھی اس کو سنگ ریز اور سنگ دل اور سنگین خان وغیرہ کی شکل میں قابل استعمال سمجھا جاتا ہے۔
آج تک قسمت کا حال کسی کو معلوم نہیں ہو سکا صرف اندازے لگائے جاتے ہیں مختلف طریقوں سے۔ دور جدید میں یہ کام Computer software کرتے ہیں۔ دین اس کے لیے دعا اور صدقہ کا طریقہ بتاتا ہے مگر کچھ والدین اس سے بھی زیادہ پکا انتظام کرنا چاہتے ہیں وہ ہے نام میں مہارت دکھا کر بچے کی قسمت کو اچھا کرنے کی بنیاد رکھی جاتی ہے خوش بخت، بخت آور، ولی بخت، بخت مینہ یعنی جیسا چاہتے ہیں بخت کو ویسا بنا کر بطور نام استعمال کرتے ہیں۔
یہ نام مستقبل کی Insurance policy ہوتا ہے جو کہ رکھنے والے نے اپنی مرضی کی Terms & condition پر Set کی ہوتی ہے۔
بعض لوگ زمان و مکان کے اعتبار سے نام رکھنا پسند کرتے ہیں۔ رجب  شعبان  رمضان  محرم جیسے نام زمان کی مثالیں ہیں یہ لوگ چلتا پھرتا اسلامی کیلنڈر معلوم ہوتے ہیں جمعہ خان  جمعہ گل وغیرہ تو بہت عام ہیں جو کہ جمعہ کے دن کی اہمیت کا Reminder ہونے کی ذمہ داری اٹھائے نظر آتے ہیں۔
آخر کو جمعہ دنوں کا سردار ہے اس کا Reminder ہونا بھی شان سرداری میں شامل ہے۔ مکان کے اعتبار سے نام رکھنے کا شوق ایک مشہور عالم گلوکارہ نے اپنی بیٹیوں کے نام فرات اور انڈس رکھ کر پورا کیا اور انہوں نے خود بتایا کہ انہوں نے دریاؤں کے ناموں پر اپنی دونوں بیٹیوں کے نام رکھے ہیں یہ محبت (یعنی دریاؤں سے محبت) بھی منفرد ہے اور اظہار محبت (دریاؤں کے ناموں پر بچوں کے نام رکھ دینا) بھی منفرد ہے اس قدر عزت شاید ہی کسی نے دریاؤں کو دی ہو۔
جس مکاں کو سب سے زیادہ پانے کی خواہش کی جاتی ہے وہ جنت ہے کچھ لوگ اس کے حصول کو آخرت تک موخر کرنے کا Risk نہیں لیتے وہ دنیا میں اس کا حصول جنت  فردوس اور عدن جیسے نام رکھ کر کر لیتے ہیں۔ دوسرا انداز یہ کہ وہ بچوں کے نام رومان  زیتون  زنجبیل وغیرہ رکھ کر اپنے گھر کو جنت جیسا بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ لوگ عربی میں پھلوں کے نام رکھنے کی بجائے سیدھا سیدھا انار گل بھی رکھ لیتے ہیں۔
عجوہ نام بھی عام ہے۔ جنت میں ملنے والے پھلوں کے انسانی جسم پر اثرات ایسے ہیں کہ صحت ملتی ہے اور بڑھاپا طاری نہیں ہوتا کیونکہ جنت میں بیماری اور بڑھاپا دونوں نہیں ہونگے۔ اسی لئے ان پھلوں کے استعمال سے دنیا میں بھی بڑھاپے کو دور بھگایا جا سکتا ہے۔
شیر جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے نام رکھتے ہوئے اس کی (شیر کی) خوبیٴ طاقت اور مقامِ بادشاہت کی بدولت اس کا استعمال بہت اہمیت رکھتا ہے اس کا رعب جنگل میں اس قدر نہیں جتنا انسانوں کے جنگل یعنی دنیا میں ہے ایک مشہور و معروف گلوکارہ کے دو ہی جڑواں بیٹے تھے ایک کا نام شیر علی اور دوسرے علی شیر تھا کس قدر عشق و جنوں چھپا ہے اس عمل میں کہ اس کا اظہار اور کسی طرح ممکن نہ تھا انہوں نے بچوں کو تمام عمر کی Confusion میں ڈال دیا بچوں کو کیا ڈال دیا دنیا والوں کو بھی ڈال دیا۔
ایک ہی نام کو الٹا پلٹا کر شام تک زبان اس Tongue twister کا ساتھ دینے سے قاصر ہو جاتی ہوگی۔ یہ نام کم Memory twister زیادہ لگتے ہیں بالکل اس کارڈ کی طرح جس کو سیدھا پکڑیں تو داڑھی والے بزرگ کی شکل بنتی ہے الٹا پکڑیں تو نوجوان لڑکے کی شکل بنتی ہے مگر یہاں تو مسئلہ اس کارڈ سے بھی زیادہ گھمبیر ہے کیونکہ دونوں کی شکلیں (جڑواں) اور عمریں بھی ایک ہی ہیں۔
کس قدر مفلسیٴ نام کا عالم ہے کہ اولادِ محدود کے نام بھی محدود۔
”اسد“ نام کا مطلب بھی شیر ہے۔ جو لوگ شیر کی طاقت سے زیادہ اپنے نام کی دھاک بٹھانا چاہتے ہیں وہ اسد اللہ نام رکھتے ہیں یعنی اللہ کا شیر باقی صرف اور صرف ماں باپ کے شیر تھے۔ جب کہ یہ اللہ تک جا پہنچے۔
شیر گل  شیر خان  گل شیر بہت طرح سے شیر استعمال ہوتا ہے۔ ایک صاحب کا نام گل شیر تھا وہ باہر گئے تو کسی کے پوچھنے پر جب انہوں نے اپنے نام کا مطلب بتایا تو اگلے کی حیرت کی حد نہ رہی کہ پہلی مرتبہ سنا ہے کہ دنیا کے کسی علاقے میں شیروں کی خوراک پھول ہیں پھر انہوں نے بڑی مشکل سے سمجھایا کہ یہ صرف نام ہے اس کے رکھنے کی کوئی وجہ وہ سمجھا نہ پائے کیونکہ اس میں کوئی حقیقت مضمر نہ تھی۔
گل ناموں کی ایسی Backbone ہے کہ اس کو کوئی بھی سابقہ یا لاحقہ (Prefix or postfix) لگاکر مرد و زن دونوں کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کسی بی بی کو شیر کی خصوصیات سے نوازنا ہو تو شیر بانو کے طور پر نام رکھا جاتا ہے اگر اتفاقاً اس کی شادی کسی شیر گل یا شیر علی سے ہو جائے تو گھر ایسا جنگل بن جائے جس میں دو شیر ہوں ویسے بھی شیر نہ سہی بیوی شیرنی تو ہوتی ہی ہے۔
نام نومولود کی طبیعت  مستقبل  قسمت  معاش اور معاشرت کی عکاسی کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔ مثلاً عاشق  معشوق  مستانہ وغیرہ ان ناموں سے ان لوگوں کی مستقبل کی مصروفیات کی جھلک ملتی ہے اور ان کی طبیعت کی رنگینی اور Future planning نظر آتی ہے۔ یہ نام بچے کے اپنے لئے اور دوسرے لوگوں سب کیلئے خطرے کی بو ہیں جن سے اپنا اور دوسروں سب کا نقصان متوقع ہے۔

Chapters / Baab of Muskrat By Uswah Imaan