Episode 30 - Muskrat By Uswah Imaan

قسط نمبر 30 - مسکراہٹ - اسوہ ایمان

جبکہ کچھ نام ایسے ہیں کہ وہ نام کم Character certificate زیادہ معلوم ہوتے ہیں جیسا کہ شرافت ، شریف ، صبر گل ، صابر ، صابرہ ، شاکر ، ساجدہ ، عابد ، معصومہ اور مسکین وغیرہ یہ نام یہ سوچ کر رکھے جاتے ہیں کہ نام شخصیت پر اثر کرتے ہیں جیسا اثر والدین چاہتے ویسا بچے کا نام رکھ لیتے ہیں۔ مگر ایسا آنکھوں دیکھا ہے کہ نام کی شخصیت کے Image کے ساتھ اور Personality کے ساتھ کوئی Matching نہیں ہوتی۔
”سنجیدہ“ نام کی ایک خاتون کے ساتھ انتہائی خوشگوار ملاقات ہوئی اور وہ انتہائی خوش مزاج غیر سنجیدہ خاتون تھیں۔ اس قدر برعکس اثر بہت کم دیکھنے میں ملتا ہے مگر شاید نام کے اثر کے تحت وہ ایسی ہوں اگر ان کا نام سنجیدہ نہ ہوتا تو واللہ عالم ان کی غیر سنجیدگی کا عالم کیا ہوتا اور وہ کس قدر معاشرتی مسائل پیدا کرتا۔

(جاری ہے)


آج کل Terrorism ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور اتنا بڑا مسئلہ ہے کہ ملکوں کی سلامتی خطرے میں ہے۔
مگر دوسری طرف انسانوں پر اپنا Terror قائم کرنے کا رواج صدیوں سے چلا آ رہا ہے اس مقصد کے حصول کیلئے نام ایسے رکھے جاتے تھے جو کہ خوف و ہراس پیدا کرتے تھے۔
ماضی میں ایسے ناموں کے رکھے جانے کی بدولت ہی آج دنیا خطرے میں نظر آتی ہے شاید دہشت نسلوں کی Genes میں سرایت کر گئی ہے یا ماحول میں پیدا ہونے والے خوف کے باعث Genes میں تبدیلیاں آ گئی ہیں۔
ہیبت خان سے Sound effcet اور Environmental impact دونوں ہی زور دار پیدا ہوتے ہیں کہا جاتا ہے کہ جیسا سوچیں ویسا ہی ہوتا ہے اچھا سوچیں، اچھا کہیں، اچھا ہوگا برا سوچیں، برا کہیں برا ہوگا۔ ہیبت پکاریں گے تو ہیبت ہی چھائے گی اور چھائے گی بھی بولنے والے پر یعنی دوسرے پر۔ غور کریں نام کسی کا اثر کسی پر۔ کرے کوئی بھگتے کوئی۔ دوسروں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کا یہ Automatic طریقہ ہے۔
اس سے بھی زیادہ سونے پر سہاگے کا کام ہوتا ہے اگر ہیبت کے ساتھ اللہ لگا دیا جائے یعنی اگر کسی کا نام ہیبت اللہ ہو تو وہ بندہ چلتی پھرتی قیامت معلوم ہوتا ہے۔
Terrorism category کے حامل ان ناموں کے لوگ چلتے پھرتے Danger Zone ہوتے ہیں۔ ایسا تاثر ذہن میں ابھرتا ہے کہ جیسے اس شخص کا نام ”نام“ نہیں بلکہ اس کے اوپر لگا ہوا ایک ایسا (سٹیکر) Sticker ہے جس پر ایک کھوپڑی اور دو ہڈیاں بنی ہوئی ہیں اور ساتھ لکھا ہے ”خطرہ“۔
جلال، حشمت، ہیبت جیسے لفظوں میں چھپی دہشت کو Prefix یا Postfix بڑھایا کم تو کر سکتے ہیں مگر ختم نہیں کر سکتے۔
خطرہ 440 وولٹ سے بھرے ایسے ناموں والے لوگ ماحول میں منفی تاثر بکھیرتے ہوئے ایسا Chemical tanker لگ رہے ہوتے ہیں جس پر لکھا ہوتا ہے ! ”دور رہیں۔“ ایسے ناموں کا رکھنا مخلوق خدا کے ساتھ ظلم ہے کیونکہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے اور وہ اپنے بندوں حتیٰ کہ گناہ گاروں کو بھی رحمت الہی سے مایوس نہ ہونے کا کہتا ہے۔
”دل آویز“ نام میں یہ خبر ہے کہ نام کا حامل شخص اپنے بارے میں کیا سوچتا ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ دوسرے سے کیا چاہتا ہے یعنی یہ شخص خود کو صرف قابل Romance سمجھتا ہے اور سرعام سب کو Romance کی دعوت عام دے رہا ہے۔
ناموں کی ایک قسم Astonishing category ہے اس میں عجب گل  نور جناں  عجب رانا  عجائب بی بی جیسے نام شامل ہیں۔ یہ لوگ انسان کم Warning sign زیادہ لگتے یں جو کہ کہتے پھر رہے ہوں
Be Aware۔
any thing can happen
یہ نام سننے والا فوراً Reflex کے طور پر اپنی انگلیاں دانتوں میں دبانا چاہتا ہے۔ ان لوگوں کے بارے میں ہروقت ڈر ہی رہتا ہے کہ خدا معلوم کب کیا عجیب کام کر دیں ان لوگوں کو Unpredictable people کہنا زیادہ مناسب ہے اور ان لوگوں کے ساتھ انسان Relax نہیں رہ سکتا بلکہ چوکنا و چوکس رہ کر جلدی تھک جاتا ہے۔ ان لوگوں سے ملاقات ہمیشہ چھوٹی اور تھکا دینے والی ہوتی ہے۔
عاقلہ  عاقل  عقیلہ وغیرہ جیسے نام عقل کے سٹور پر لگا ہوا Label لگتے ہیں جو کہ دعوت دے رہے ہوں آیئے اور عقل پایئے Buy one get one free بھی نہیں بلکہ عقل مفت لیجئے۔
صدارتی ایوارڈ صدر مملکت شہریوں کو مختلف کارناموں کی بنیاد پر مختلف Categories کے تحت مختلف شعبوں میں نوازتے ہیں مگر بعض والدین کو ان کے شفاف ہونے کا یقین نہیں ہوتا اور وہ صدر مملکت کو یہ Chance دینے کی بجائے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے خود اپنے بچے کو بہادری و دلیری کے ایوارڈ سے دلاور، بہادر اور شجاعت نام رکھ کر نواز دیتے ہیں۔
بلا مقابلہ جیتنے کا یہ واحد طریقہ ہے اور یہ ”نام“ نام کم میڈل زیادہ لگتے ہیں بلکہ تمغہ ستارہ جرات لگتے ہیں۔
بغیر بہادری دکھائے پیدا ہوتے ہی ملنے والا یہ واحد تمغہ ستارہ جرات ہے جس کی نمائش تمام عمر کی جاتی ہے اور لوگوں کو بھولنے نہیں دیا جاتا۔
کچھ لوگوں کے نزدیک کسی بھی لفظ کو نام کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے ایسا ان کے رکھے گئے ناموں سے ثابت ہے۔
مثلاً بدرنگ  سرہانے  بی بی آن وغیرہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ شاید نام رکھنے والے کے نزدیک اس انسان کی اس کام کی کوئی اہمیت نہیں یا نام سے کوئی فرق نہیں پڑتا اس جتنی بے وقعت چیز کوئی نہیں۔ کچھ لوگ زیادہ تو کیا بالکل بھی فکر و پروا نہیں کرتے ذہن میں آنے والے پہلے لفظ کو خالصتاً یا اس کے ساتھ خان لگا کر بچے کا نام رکھ دیتے ہیں۔ مثلاً راقم الحروف کو ایسے شخص سے ملنے کا شرف حاصل ہے جس نے بڑے فخر سے بتایا کہ اس کے بیٹے کا نام گلہری خان ہے اور وہ فوج میں افسر ہے۔
Contraception (منصوبہ بندی) یا (ضبط تولید) کے آپ نے بہت سے طریقے سن رکھے ہونگے مگر ایک طریقہ ایسا ہے جس میں فریقین کو کوئی رول ادا نہیں کرنا ہوتا بلکہ کوئی تیسرا اس کا ذمہ لیتا ہے اس طریقے کو Social method of contraception کہا جاتا ہے۔ اس کی دو قسمیں ہیں۔ Partial اور Complete پہلی قسم یعنی Partial social method یہ ہے کہ جب بیٹیاں بہت زیادہ پیدا ہو رہی ہوں اور والدین مزید بیٹی نہ چاہتے ہوں تو وہ بچی کا نام ”ختم النساء“ یا ”بس نوراں“ یا ”بس النساء“ رکھ دیتے ہیں یعنی صرف عورتوں کی آمد ختم ہو جائے یا نور رحمت آنا بند ہو جائے جبکہ بیٹوں کی آمد کیلئے Green signal موجود ہوتا ہے اور ان کیلئے open door policy پر عمل ہو رہا ہوتا ہے۔
یہ واحد contraceptive method ہے جو کہ based Gender ہے۔ سائنس کی تحقیق بھی آج تک کوئی ایسا طریقہ پیش نہیں کر سکی جس سے صرف لڑکیوں کو پیدا ہونے سے روکا جا سکے مگر معاشرے نے یہ طریقہ نکال لیا اور اس پر عمل پیرا ہے۔
جبکہ دوسری قسم Complete social method of Contraception ہے۔ اس میں مزید اولاد کی پیدائش کو روکنے کیلئے (چاہے بیٹا ہو یا بیٹی) آخری بچے کانام بس گل  بسمینہ  بسیا خان  بسا بی بی  بس دانہ  بس بی بی  آخریں  آخر جان وغیرہ رکھے جاتے ہیں۔
یہ نام رکھ کر مزید بچے دنیا میں آنے سے روکنے کی بجائے لگتا ہے اعلان کیا جا رہا ہو اور زمانے کو بتایا جا رہا ہو کہ اب مزید آپ کو کوئی خبر دینے کا ہمارا تو کوئی ارادہ نہیں اللہ کا ہو تو ہم کچھ کہہ نہیں سکتے۔
دور جدید میں ناموں کے ذریعے علاج ہو رہا ہے۔ نیم تھراپی Name therapy باقاعدہ ایک علم ہے جس کے ماہر (Experts) یا Specialist موجود ہیں۔ اس علم کے تحت ناموں کی دو قسمیں ہیں۔
مثبت اور منفی اور ان کے اثرات بھی ان کی قسم کے مطابق ہوتے ہیں۔ ماہرین یہ بھی بتاتے ہیں کہ کس نام کو کس نام کے ساتھ ملا کر رکھنا چاہئے کس نام کا اثر دوسرے کس نام سے زائل ہو جاتا ہے۔ کس نام کا دوسرے فلاں نام کے ساتھ ملا کر رکھنے سے اثر دو چند ہو جاتا ہے۔ کونسا نام کسی بیماری کی وجہ ہے اور اس کو کس طرح ٹھیک کیا جا سکتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
ان ساری باتوں سے تو لگ رہا ہے کہ انسان کا نام اس پر لگائی جانے والی بیٹری ہے جو کہ negatively (منفی) یا Positively(مثبت) چارج ہوتی ہے اور جب دونوں چارج برابر ہوں تو Neutral ہوتی ہے اور نام کا کوئی اثر بندے پر یا اس کے معاملات پر نہیں ہوتا یعنی بندہ جانے اس کا کام جانے جبکہ اگر یہ چارج زیادہ Positive ہو جائے تو فائدہ ہی فائدہ ہے۔
تقویت ملتی ہے جبکہ زیادہ منفی یا مکمل طور پر منفی ہو جائے تو تباہی پھیل جاتی ہے جسم اور معمولات زندگی پر۔ یعنی اس علم کے تحت انسان کا نام اس کے حال و مستقبل کو چارج کرتا ہے۔ یہ آپ پر ہے کہ اچھا رکھ کر اچھا Connection بنوا کر لگوائیں تو بلبِ حال و مستقبل روشن ہو جائے گا۔ غلط Electrodes پر (نام سے) Connection لگائیں گے تو حال و مستقبل کا fuse اڑ جائے گا اور اندھیرا مقدر ٹھہرے گا۔
پتہ لگا کتنا نازک معاملہ ہے خبردار بغیر پلاسٹک کے دستانوں اور چپل کے ہاتھ نہ لگائیں۔
خالقِ کائنات کے ہاں بھی نام کی اہمیت ہے اور اللہ نے اس سلسلے میں اپنی پسند بھی بتائی ہے اللہ کے پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔
اللہ نے اپنے ناموں کے بارے میں فرمایا ہے اس کے سب ہی نام اچھے ہیں جس سے چاہو اس کو پکارو۔
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ ایک نوجوان نے ایک بزرگ سے پوچھا کہ اسمائے الٰہی میں کیا ہے جس کا اثر ہوتا ہے۔
بزرگ نے کہا گدھے اٹھ اور یہاں بیٹھ جا۔ نوجوان کو شدید غصہ آیا اور وہ کہنے لگا میں نے انتہائی ادب سے آپ سے ایک بات پوچھی اور آپ گالیاں دے رہے ہیں بزرگ نے کہا یہی تمہارے سوال کا جواب ہے۔ تمہارا نام بدل کر تمہیں پکارا گیا تو تم دیکھ لو کہ تمہارے اوپر اس کا کیا اثر ہوا۔ تمہارے نفس  روح اور جسم سب پر اثر ہوا۔ تمہارے عمل پر اثر ہوا۔ (جو کہ برا اثر ہے)۔
اس طرح اسمائے الٰہی کا اچھا اثر ہوتا ہے۔ ایک جانور کے نام کا اثر اگر تمہارے اوپر یہ ہے تو اللہ کے نام کا اثر کس قدر طاقتور اور اچھا ہوگا؟ جس قدر محبت سے آپ اس کا نام لیں گے اس قدر ہی اس کی رحمت و طاقت جوش میں آئے گی (جیسے تم طیش میں آئے)۔ خالق کے نام کا اثر مخلوق پر کتنا اور کیسا ہوتا ہے صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے۔ بیان نہیں کیا جا سکتا۔

Chapters / Baab of Muskrat By Uswah Imaan