کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ انہیں مسکراہٹ کے Side effects کا ڈر ہوتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اگر چہرے پر مسکراہٹ آئی تو ان کا رعب ختم ہو جائے گا مثلاً
طبقاتی تقسیم کے حساب سے دیکھیں… صاحب مسکرا کر دیکھے تو ملازم کے (فری) بے تکلف ہونیکا ڈر اگر ملازم مسکرا کر صاحب کو دیکھے تو بے عزتی کا ڈر کہ صاحب کہے گا تمہارے کیوں دانت نکل رہے ہیں۔
جبکہ رشتہ ازدواج میں منسلک لوگوں کا معاملہ یہ ہے کہ خاوند سوچتا ہے کہ اگر گھر آکر بیوی کو مسکرا کر دیکھا تو سر پر چڑھ جائے گی اور سمجھے گی کہ میں عیاشی کرکے آیا ہوں محنت نہیں۔
اس طرح اس پر میرا رعب نہیں پڑے گا اور وہ لفٹ نہیں کرائے گی۔ اس کے سارا دن گھر میں بیٹھنے میں اور میرے سارا دن محنت کرنے میں کوئی تو فرق ہونا چاہئے۔
بیوی اگر مسکرا کر شوہر کا استقبال کرے تو شوہر ساری تھکن بھول جاتا ہے گھر اس کو راغب کرتا ہے جبکہ بیوی سوچ رہی ہوتی ہے اگر میں نے خوش دلی سے مسکرا کر اس کا استقبال کیا تو سمجھے گا کہ میں تو صبح سے بستر توڑ رہی تھی آرام کر رہی تھی اور دن بھر بے کار رہی ہوں کیونکہ گھر سنبھالنا کام نہیں سمجھا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
اس لئے شوہر کو Pressure دینے کیلئے اور گھریلو مصروفیات کی Social value بڑھانے کیلئے اظہار تھکاوٹ و ناراضگی ضروری ہے۔
حالانکہ اگر دونوں اپنے اوپر مصنوعی لبادہ چڑھانے کی بجائے حقیقت پسندی سے کام لیں اور مسکراہٹ کی hide & seek game کرنے کی بجائے اس کو خوش دلی سے پیش کر دیں تو گھر جنت اور یہ رشتہ بہترین بن جائے کیونکہ کہا جاتا ہے مسکراہٹ زندگی کو خوشگوار بناتی ہے۔
quality of life کو improve کرتی ہے۔
###
مسکراہٹ کی طاقت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کو Communication skills میں اہم مقام دیا گیا ہے اس میں بہت کم انرجی درکار ہے۔ بغیر لفظ ضائع کئے بغیر بولے Good will gesture کے طور پر کسی کو ریئر سروس کے بغیر بھیجی جاتی ہے۔
لہٰذا گھر سے باہر ایک اور مسکراہٹ رائج العام ہے جسے فرضی زبردستی کی مسکراہٹ کہا جاتا ہے۔
Private sector… Public private partnership اور Corporate sector غرض ہر جگہ اس کا استعمال ہوتا ہے ان سب جگہوں پر Training میں یہی سکھایا جاتا ہے کہ
smile gesture آپ کی Body language کا مستقل حصہ ہونا چاہئے۔
Communication skills میں یہ must & powerful skill ہے۔
غرض ہر ایک کو مسکرا کر جواب دینے کی اتنی زیادہ عادت ہو جاتی ہے کہ ایک ایئر ہوسٹس سے کسی نے پوچھا آپ کیسی ہیں مسکرا کر جواب دیا کہ سر میں درد ہے۔ درد کے ساتھ مسکراہٹ کا Combination Unique تھا کتنا کرب و اضطراب ہو گا اس میں اور کتنی دلخراش ہوگی اس کی Presentation۔
###
مسکراہٹ میں طاقت تو بہت ہے کہیں اس سے کام موڈ معاملات اور تعلقات سنور جاتے ہیں کہیں ایسے بگڑتے ہیں کہ سنبھلتے ہی نہیں۔
ایک صاحب بہت خوش مزاج تھے وہ ایسی خاتون سے شادی کرنا چاہتے تھے جو کہ خوش رہے اور رکھے یعنی ان کی خواہش تھی کہ ہنستے مسکراتے زندگی گزر جائے۔
اسی تلاش میں وہ ایک خاتون کی مسکراہٹ پر فدا ہو گئے جو واحد خوبی ان کو چاہئے تھی مل گئی فوراً شادی کر لی شادی کے بعد پتہ چلا کہ جس قدر خاتون کی مسکراہٹ دلکش تھی اسی قدر خاتون کی شخصیت کانٹے دار تھی۔
خاتون صرف شادی سے پہلے ہی مسکراتے پائی گئی۔ شادی کے بعد وہ اپنا رعب جمانے… شوہر سسرال اور حالات و معاملات کو قابو کرنے کے چکر میں شدید پالیسی پر عمل پیرا تھی جس میں کہیں مسکراہٹ نہ تھی وہ اپنے اوپر کرختگی اور چہرے پر رعب دار تاثرات طاری کئے رہتیں تاکہ کوئی بے تکلف نہ ہو جائے اور ان کو ہلکا نہ لے۔ اس کوشش میں خاوند بیوی کی مسکراہٹ سے شادی ہوتے ہی محروم ہو گیا۔
جس کی کشش میں شادی کی گئی وہ ناپید ہو گئی بلکہ شادی سے پہلے کئے گئے دیدار تبسم کی سزا شادی کے طور پر بھگتنی پڑی اور بعد از شادی خوش ہونے کیلئے اور مسکرانے کیلئے حتیٰ کہ مسکراتے چہرے دیکھنے کیلئے پھر معاشرے کی دوسری خواتین کا ہی شکر گزار ہونا پڑا۔ انہیں مسکراتا دیکھ کر دل تو خوش ہو جاتا مگر دماغ کہتا ہائے بچارے شوہر جن کی یہ بیویاں ہیں جن کے نصیب بھی میری طرح پھوٹ گئے ٹھیک ہی کہتے ہیں ہر چمکتی ہوئی چیز سونا نہیں ہوتی ہر مسکراتی ہوئی عورت اچھی خوش مزاج بیوی ثابت نہیں ہوتی اس لئے مسکراہٹ ہمیشہ دوسرے کی بیوی کی اور ڈانٹ اپنی بیوی کی اچھی لگتی ہے۔
بس یہ عورتیں پرائی ہوں مسکراتی ہوں تو دور سے ہی اچھی لگتی ہیں یہ (مسکراہٹ زن) وہ جوہر انمول ہے جس سے گھر کے باہر ہی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے کیونکہ اس کی لائف اور half life دونوں ہی بہت کم ہوتی ہیں اور گھر پہنچتے پہنچتے ختم ہو جاتی ہیں یا یوں کہیں مسکراہٹ زن کی Date گھر کے اندر داخل ہوتے ہی (رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہی) Expire ہو جاتی ہے۔
صرف بیوی گھر آتی ہے مسکراہٹ راستے میں رہ جاتی ہے۔ اس قدر مہنگا سودا کرکے زندگی بھر کا خسارہ اٹھانے سے بہتر ہے کہ انسان دور سے ہی بیگانی مسکراتی ہوئی خواتین دیکھ لے مگر اس کی کوشش میں انسان زیادہ تر خوار ہی ہوتا ہے۔ ہر خاتون کے چہرے پر مسکراہٹ ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے بہت تلاش کے بعد شازو نادر ہی کہیں کوئی چہرہ تبسمِ لطیف لیے نظر آتا ہے۔
اس کوشش میں بندہ تھک جاتا ہے ادھر ادھر تلاش کرکے گردن اکڑ جاتی ہے۔ درد کرنے لگتی ہے بحرحال ہر صورت میں ہی تبسم زن کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑتی ہے چاہے شادی کی جائے یا نہ کی جائے کیونکہ تبسمِ لطیف نایاب چیز ہے خواتین میں بھی بہت کم پائی جاتی ہے۔
بحرحال ہزار کوشش کے باوجود بھی ان صاحب کا دلکش مسکراہٹ کی خاطر لائی گئی خاتون سے نباہ نہ ہو سکا تو انہوں نے عزم مصمم (پکا ارادہ) کیا کہ آئندہ پوری خاتون پسند کرکے شادی کریں گے بلکہ خاتون کی سوچ عادات ترجیحات معموملات وغیرہ کی ٹیسٹ رپورٹ لے کر انتہائی سوچ بچار کے بعد ہی حتمی فیصلہ کریں گے۔
اتنے سارے جتن کرنے کے بعد بھی جن خاتون سے شادی کی گئی ان کے ساتھ زندگی گزارنا بھی صبر و شکر کے درمیانی راستے پر چلنا تھا خیر سمجھ آ گئی کہ دنیا خواہشات پوری کرنے کی جگہ نہیں یہ تو دار لمحن (امتحان کی جگہ) ہے۔ بیوی مسکرا کر بات شروع کرتی تو خاوند کے دماغ میں خطرے کی گھنٹیاں بچنے لگتیں کہ یہ یقینا کسی بڑی مصیبت کا پیش خیمہ ہے۔ کوئی بڑا خرچہ کوئی بڑی فرمائش یا بڑا مسئلہ پیش کیا جانے والا ہے۔
جس کو پورا کرنا مشکل ہوگا اور اس کو یعنی Out of way demand کو پورا نہ کرنے سے پیدا ہونے والے حالات کا سامنا کرنا ناممکن ہوگا یعنی دونوں طرح نقصان نہ نگل سکے اور نہ تھوک سکے۔
کیونکہ روزمرہ کے معاملات تو معمول کے موڈ اور تاثرات پر ہی چل رہے ہوئے ہیں جب کوئی Out of routine کام کروانا ہو تو شوہر کی خدمت میں تحفہ تبسم پیش کیا جاتا ہے۔ یہ رشوتِ تبسم اشارہ ہوتی ہے کہ تیار کر لو اپنے آپ کو آنے والے لمحے میں ملنے والے جھٹکے کو سہنے کیلئے۔
انجام وہی ہوتا ہے جو کہ راشیوں کا ہوتا ہے رشوت لینے والے اور رشوتِ تبسم دینے والے دونوں ہی کیلئے دنیا جہنم بن جاتی ہے۔
مگر صبر یہ سوچ کر لیا کہ جو نعمت دنیا میں نہ ملی انشاء اللہ آخرت میں ملے گی یعنی بہترین مسکراہٹ والی حور اور دنیا میں مونالیزا کی Painting آویزاں کرکے اور Wallet میں اس کی تصویر رکھ کر کام چلا لیا۔
”دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھا ہے“
مسکراہٹ میں کوئی منفی جذبہ شامل کر دیا جائے تو اس کی Toxicity کے اثرات سامنے آتے ہیں مثلاً طنز تحقیر وغیرہ پھر یہ جذبہ خیر نہیں ہتھیار بن جاتا ہے جس کو دوسرے کو زخمی کرنے کیلئے تکلیف دینے اور مارنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہو۔
دوسرے کی بیوی مسکرا کر دیکھے تو اچھی خوش اخلاق اور ملنسار لگتی ہے اگر اپنی بیوی دوسرے کو مسکرا کر تو کجا صرف دیکھے بھی زہر لگتی ہے اور اگر کوئی اور اس کو مسکرا کر دیکھے تو کچا چبا جانے کو دل چاہتا ہے۔
مسکراہٹ کا مزہ اصلی اور زیادہ وہیں ہے جہاں دونوں کے مابین کوئی رشتہ نہ ہو صرف مسکراہٹ ہو کوئی مطلب نہ ہو کوئی ڈر نہ ہو نہ ہی تمام عمر پھنسنے (شادی) کا Chance ہو یعنی مسکراہٹ تحفہ ہو ہتھیار نہیں۔
Smile قدرتی … Anti depressent ہے اگر کسی پریشانی یا مشکل کا سامنا ہو اور آپ اداس ہو کر سر بازوؤں میں دے کر منہ لٹکا کر بیٹھ جائیں تو آپ مزید اداس ہو جائیں گے اور چھوٹی سی الجھن اور پریشانی بڑی مصیبت بن جائے گی اس طرح بیٹھنے سے آپ کے جسم میں Cortisole ہارمون بڑھ جائے گا اور ا سکے اثرات جسم و ذہن کو مزید توڑ پھوڑ اور غم کی طرف لے جائیں گے۔
جبکہ اگر اسی صورت میں آپ خوش دلی سے نہ بھی مسکرائیں کیونکہ پریشانی کے ساتھ خوش دلی نہیں ہوتی۔
صرف آپ اپنے آپ کو Compose رکھتے ہوئے سکون سے بیٹھ کر گہرے سانس لیں اور مسکرانے کا صرف Posture بنالیں ٹھوڑی اوپر رکھیں فرضی اور زبردستی کی مسکراہٹ چہرے پر لانے سے بھی چہرے کے عضلات (Muscles) استعمال (Stretch) ہوتے ہیں جن کی بدولت جسم میں خوشی کے ہارمون(Hormones) خارج ہوتے ہیں۔ جو کہ جسم میں energy کو maintain کرتے ہیں۔ ڈپریشن کو cure کرتے ہیں اور جسم کی overall capability کو improve کرتے ہیں۔
اس طرح انسان غم اور اس کے اثرات سے نکل آتا ہے۔
ایک صاحب کو یہ فارمولا بہت اچھا لگا انہوں نے ہر لڑائی کے بعد اسی پر عمل کرنے کا آغاز کیا بیوی نے ایک دو مرتبہ دیکھا پھر اس نے جو کہانی گھڑی وہ یہ تھی کہ ادھر تم میرے ساتھ بحث کرتے ہو مجھے پریشان کرتے ہو اور خود جا کر کسی کی یادوں میں کھو جاتے ہو۔ یہ کچھ عرصے سے تمہیں کون یاد آ رہا ہے۔
جب بھی لڑائی ہوتی ہے تم کسی بچھڑے کو یاد کرکے مسکراتے ہو لگتا ہے، دل ہی دل میں آہیں بھرتے ہو مجھ سے شادی کرکے پچھتا رہے ہو۔ کس کے خیالوں سے دل بہلاتے ہو؟ کہاں مگن ہو جاتے ہو؟ اس فارمولے (مسکراہٹ کے) سے ملنے والے فوائد سے فائدہ اٹھاتے زیادہ عرصہ نہ گزرا کہ یہ دوا بھی Reaction کرنے لگی کیونکہ اس کے بعد بیوی جو ہنگامہ کھڑا کرتی اس کے بعد فرضی زبردستی کی مسکراہٹ بھی چہرے پر لانے سے نہ آتی مگر فارمولے کی طاقت پہچانی جا چکی تھی۔