ذوالفقار علی بھٹو سے عمران خان تک جمہوریت کا سفر

منگل 3 دسمبر 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

فیلڈمارشل محمد ایوب خان کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے جب ایوب خان کے خلاف جمہوریت کی علمبردار ی کیلئے آواز اُٹھائی تو پوری قوم جاگ اُٹھی پی پی کے پرچم تلے پاکستان کی عوام نے ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ دیا توفوجی حکمران ایوب خان کا اقتدار عوامی سیلاب میں بہہ گیا اور طاقت کی سرچشمہ عوام نے ذوالفقار علی بھٹو کے سرپرحکمرانی کا تاج رکھ دیا ۔


ذوالفقار علی بھٹو عوامی دلوں کی دھڑکن تھے اپنے پہلے پانچ سالہ اقتدار میں ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو معاشی اور جمہوری شاہراہ پر گامزن کیا تو عالمی سطح پر پاکستان میں جمہوریت کی شمع روشن دیکھ کر عالمی رہنماؤں نے ذوالفقار علی بھٹو کی قومی قیادت کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔

(جاری ہے)

 اقوامِ متحدہ میں ذوالفقار علی بھٹو کی للکارسے مغربی ممالک کی قیادت کے کان کھڑے ہوگئے ۔

ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کی سرزمین پر دنیائے اسلام کے سربراہوں کیساتھ بیٹھ کر عظمت ِاسلام کا پرچم بلند رکھتے ہوئے عزم کیا تو سربراہانِ اسلام نے ذوالفقار علی بھٹو کو اسلامی سربراہی کانفرنس کے انعقاد اور اُن کی سوچ کو خراجِ تحسین پیش کیا پاکستان کی عوام نے پی پی کو اعتماد کا ووٹ دیا تھا عوام کو یقین آگیا کہ ہمارا فیصلہ غلط نہیں تھا ۔

قوم ذوالفقار علی بھٹو کے گیت گانے لگی تو بھٹو نے پاکستان کی دنیائے اسلام کی قیادت کیلئے ایٹمی پروگرام کا آغاز کیا ۔مغرب پریشان ہوگیا ذوالفقار علی بھٹو نے قادیانیوں کو کافر قرار دے دیا تو مغرب کے چاروں طبق روشن ہوگئے۔
 پانچ سالہ اقتدار کے بعد جب پاکستان کی عوام نے ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت کو پہلے سے زیادہ اعتماد کا ووٹ دیا تو پاکستان دشمن قوتیں جاگ اُٹھیں یہودی مقابلے پر آگئے اور ذوالفقار علی بھٹو کی حکمرانی کے خلاف پاکستان کے موقع پرست علماء اور پاکستان دشمن سوچ کی حامل قیادت گلے میں قرآن لٹکا کر پی پی کی حکمرانی کے خلاف میدان میں آگئی اور موقع پرست شرپسندوں ، مغربی آقاؤں اور یہودیت کے ذہنی غلاموں نے پاکستان کے طول وعرض میں عظمت ِپاکستان کو آگ لگادی آستین کے سانپ ضیاء الحق نے شب خون مارا۔

ذوالفقار علی بھٹو گرفتار ہوگئے مارشل لاء لگا کر ضیاء الحق نے پی پی کے جیالوں پر زندگی کی سرحدیں تنگ کردیں۔
ہم بھی جیالے تھے ہم نے ضیاء الحق دور کے ظلم وجبر کو بہت قریب سے دیکھا امریکہ کی خواہش پر وقت کے جابر فوجی حکمران نے ذوالفقار علی بھٹو کو ماورائے عدالت قتل کیا اور میاں نواز شریف کو گودلے کر پاکستان کی عوام پر تاحیات حکمرانی کا خواب دیکھنے لگالیکن امریکہ کا مقصد پورا ہوچکا تھا وہ جان گیا تھا کہ اگر ضیاء الحق کو مزید کھلا چھوڑ دیا تو آنے والے کل کو ہمیں آنکھ دکھائے گا اس لیے امریکہ نے اپنے جرنیلوں کی قربانی میں ضیاء الحق کو فضا میں اُڑاکر اُس کا وجود تک ختم کرکے ضیاء الحق کا قصہ تمام کردیا ۔

وطن عزیز کی عوام نے سکون کا سانس لیا اور ایک بارپھر جمہوریت کی گاڑی پٹڑی پر بے نظیر بھٹو کی قیادت میں سامنے آئی ۔پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے اپنے شہید بابا کے مشن کو آگے بڑھایا ۔دخترِ پاکستان کی قیادت میں پاکستان میں جمہوریت کی شمع روشن ہوئی ضیاء الحق کے لے پاک سیاسی شیر میاں نواز شریف کے منہ کو اقتدار کا کون لگ چکا تھا وہ آدم خور کی صورت میں پی پی کے خلاف سامراجی قوتوں کے اشارے پر میدان میں اُترا امریکہ اور اُس کے حواری جانتے تھے کہ ہم نے خاتون پاکستان بے نظیر بھٹو کے عظیم لیڈر باپ کو قتل کیا ہے وہ کسی بھی صورت ہمارے دام میں نہیں آئے گی اس لیے پاکستان دشمن قوتوں نے میاں نوازشریف کی قیادت میں پی پی کی چیئرمین اور پہلی خاتون وزیر اعظم کو پاکستان اور عالم اسلام کی خدمت کا موقع نہیں دیا جب بھی عوام نے اعتماد کا ووٹ دیا اُس کے خلاف بغاوت ہوئی اور جب سامراجی قوتوں کو یقین آگیا کہ جب تک بے نظیر بھٹو زندہ ہے ہم اپنے گھناؤنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے تو انہوں نے عظیم خاتون کو لیاقت باغ راولپنڈی کے باہر شاہراہ پر جیالوں کے جھرمٹ میں گولی مارکر لیاقت علی خان کی شہادت کی یادتازہ کردی بے نظیر بھٹو کی شہادت سے قبل میر مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کو شہید کیا گیا تھا اس طرح پی پی کی قومی قیادت کو شہید کرکے پاکستان کو ایک مخلص قیادت سے ہمیشہ کیلئے محروم کر دیا گیا ۔

ذوالفقار علی بھٹوخاندان کی شہادت پر کچھ صاحب ِضمیر جیالوں کیساتھ وطن دوست بھی پریشان تھے اس لئے کہ پاکستان اور پاکستان کے عوام کو ایک مخلص اور عوام دوست قیاد ت سے محروم کیا کردیا گیا ۔خاتونِ اوّل نصر ت بھٹودبئی میں آصف علی زرداری کے تاج محل کی قیدتنہائی میں انتقال کر گئیں ۔ایسا کیوں ہوا بہت سوں نے سوچاکہ آصف علی زرداری شہید خاندان کی زندگی میں آگے نہیں آسکتا تھا ۔

تخت اقتدار پر بیٹھنے کیلئے بھٹو خاندان سے نجات ضروری تھی اور ہوا بھی ایسے بے نظیر بھٹو کی شہادت پر مگرمچھ کے آنسو بہا کر آصف علی زرداری تخت ِاسلام آباد پر بیٹھ گئے اور اپنی حکمرانی میں بھٹوخاندان کو صرف اپنے ذاتی مفاد اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے یاد رکھا لیکن پی پی کے منشور بھٹوازم کو دفن کرکے زرداری ازم کے اشتہار بن گئے ۔

جنرل ضیاء الحق نے اپنے دورِ اقتدار کے تحفظ اور امریکہ کی خوشنودی کیلئے پاکستان پر ظلم کرتے ہوئے میاں نواز شریف کو گودلیا ۔کراچی میں MQMوجود میں آئی۔ افغانستان میں مجاہدین کی آڑمیں اپنا اُلوسیدھا رکھا اور پاکستان کی عوام کے ہاتھوں میں کلاشنکوف دے کر انسانیت کی موت کو آسان کردیا ۔آصف علی زرداری نے اقتدار کی مضبوطی کیلئے MQMکیساتھ پاکستان دشمن قوتوں کو ساتھ لیا اور ایک اتفاق فونڈری کے مالک میاں نواز شریف کیساتھ سیاسی آنکھ مچولی کا کھیل شروع کرکے اقتدار کے مزے لوٹنے کیلئے باری لگادی ۔

میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری اور اُن کے درباری اور حواری دونوں ہاتھوں سے باہمی مشاورت اور اتفاقِ رائے سے قومی خزانے کو لوٹنے کیلئے اقتدار کا کھیل کھیلنے لگے لیکن جب پاکستان اور پاکستان کی عوام کو بھول گئے تو مظلوم قوم کی آہ سے عرش ہِلااور فرش پر پاکستان کی عوام ایک بارپھر ہوش میں آئی تو سیاسی بھکاریوں اور مغربی درباریوں کے ہوش تک اُڑادئیے ۔

سیاست کے بڑے کھلاڑی میدانِ کرکٹ کے کھلاڑی کے مقابلے میں صفر ہوگئے ۔پی پی ،مسلم لیگ ن اور علاقائی جماعتوں کی قیادت کا سورج غروب ہوگیا اور پاکستان میں عوام نے ایک ایسے شخص کو اعتماد کا ووٹ دیا جو سیاستدان نہیں میدانِ کرکٹ کا کھلاڑی ہے اس طرح قائد اعظم محمد علی جناح کے خوابوں کے پاکستان میں ذوالفقارعلی بھٹو کی جمہوری سوچ لہلہائی ،اداروں اور افواجِ پاکستان نے کھلاڑی کے شانے پر ہاتھ رکھا پاکستان کی عوام نے جس خوبصورت پاکستان کا خواب دیکھا تھا جب اُس کی تعبیر پاکستان توکیا عالم ِاسلام میں مہکنے لگی تو سابق شکست خوردہ حکمران جماعتوں کی قیادت کے کان کھڑے ہوگئے مسئلہ جموں وکشمیر ،توہین رسالت اور قادیانیت کے مسئلے پر عمران خان کی سوچ اُن کی تقریرمیں سن کر مغربی قوتوں اور اُن کے پیروکاروں کے ہوش اُڑگئے ْ
اقوامِ متحدہ میں ذوالفقار علی بھٹو کے بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان ہی تھے جس نے دنیائے اسلام کا ضمیر جگانے اور مغربی قوتوں کو آنکھ دکھا کر یہودنواز سوچ کو پریشان کردیا تو ایک بارپھر ایک محب وطن وزیر اعظم کے خلاف یہود نواز قوتوں نے وطن عزیز میں عوام کا سکون برباد کرنے کیلئے اپنے حلقہ انتخاب میں عوام کا اعتماد کھوکھر شکست سے دوچار مولانا فضل الرحمان کو آگے لگادیا ۔

عمران خان نے الیکشن سے قبل قوم سے وعدہ کیا تھا کہ اقتدار میں آکر قومی لٹیروں کو اُن کے انجام تک پہنچاؤں گا عمران خان اپنے وعدے پر قائم ہیں قومی لٹیرے کچھ تو جیل میں اور کچھ بیرونِ ملک بھگوڑوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔قومی تعمیر وترقی ،جمہوریت کی شادابی اور عوام کے خوبصورت مستقبل کا جو خواب ذوالفقارعلی بھٹو نے دیکھا تھا عمران خان اس خواب کی تعبیر کے لئے اسی شاہراہ پر گامزن ہیں قومی اور بین القوامی سیاست میں دنیا بھر نے عمران خان کی حکومت، قیادت اور سیاسی کردار کو تسلیم کر لیا ہے لیکن پاکستان دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر قومی ضمیر فروش سڑکوں پر ہیں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کو مچھلی منڈی بنانیوالے شاید بھول گئے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو سے پاک فوج ناراض تھی ادارے پاک فوج کیساتھ تھے لیکن آج افواجِ پاکستان کا ہاتھ عمران خان کے شانے پر ہے کسی کو کسی بھی قسم کی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :