پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اراکین پارلیمنٹ کے ٹیکس گوشواروں کے حوالے سے اپنے حق میں وضاحت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی، ٹیکس تفصیلات بارے وضاحت جاری نہ کرنے پر چیئرمین ایف بی آر پر برہمی کا اظہار،ٹیکس گوشواروں کی معلومات الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر قواعد کے خلاف آویزاں کی ہیں،چیئرمین ایف بی آر

جمعرات 2 جنوری 2014 04:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2جنوری۔2014ء) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اراکین پارلیمنٹ کے ٹیکس گوشواروں کے حوالے سے اپنے حق میں وضاحت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ اراکین پارلیمنٹ نے ٹیکس تفصیلات کے حوالہ سے وضاحت جاری نہ کرنے پر چیئرمین ایف بی آر پر برہمی کا ظہار کیا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین طارق باجوہ نے کہا ہے کہ ٹیکس گوشواروں کی معلومات الیکشن کمیشن نے ویب سائٹ پر قواعد کے خلاف آویزاں کی ہیں۔

بدھ کے روز پی اے سی کا اجلاس چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے حکام سے اراکین پارلیمنٹ کے گوشواروں سے معلومات حاصل کی گئی۔ اس موقع پر رکن کمیٹی روحیل اصغر نے کہا کہ کیا یہ قانون ہے کہ ہر شناختی کارڈ رکھنے والے آدمی کے پاس ٹیکس نمبر ہونا لازمی ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

روحیل اصغر نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے تنخواہ سے ٹیکس کٹتا ہے جس پر چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ کٹتا ہے مگر ملازمین اس کا ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کراتے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میڈیا نے ٹیکس اعداد و شمار الیکشن کمیشن سے وصول کئے ہیں کیونکہ الیکشن کمیشن نے ہم سے معلومات حاصل کی ہیں۔ میڈیا حکام نے الیکشن کمیشن سے یہ تفصیلات حاصل کی ہوں گی، الیکشن شیڈول کے وقت اراکین سے قابل انکم ٹیکس آمدنی کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں جو ہم نے الیکشن کمیشن کو دیں جس نے تمام معلومات ویب سائٹ پر آویزاں کردیں اور ہمیں بھی آویزاں کرنے کیلئے کہا گیا مگر ہم نے آویزاں نہیں کیں کیونکہ یہ قواعد کی خلاف ورزی تھی۔

انہوں نے کہاکہ وفاق زرعی ٹیکس نہیں لیتا ،صوبائی حکومتیں زرعی ٹیکس جمع کرتی ہیں۔ روحیل اصغر نے کہاکہ یہاں ہر کوئی اختر بلند بنا ہوا ہے اور اندازے لگاتا رہتا ہے۔