چیف جسٹس نے پنجاب کمپنیز اسکینڈل نیب کو بھجوا دیا ،10روز میں رپورٹ طلب

کسی کو خیال ہی نہیں کہ یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے، اگر کوئی پیسے واپس نہیں کرے گا تو ہم نکلوا لیں گے‘ جسٹس ثاقب نثار 3لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے تمام افسران نیب کے روبرو پیش ہوں،اگرریفرنس بنتا ہے تو یہ بھی فائل ہوگا ‘ چیف جسٹس

اتوار 29 جولائی 2018 13:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 29 جولائی 2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب کمپنیز اسکینڈل قومی احتساب بیورو کو بھیجتے ہوئے 10روز میں رپورٹ طلب کرلی،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ کسی کو خیال ہی نہیں کہ یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے، اگر کوئی پیسے واپس نہیں کرے گا تو ہم نکلوا لیں گے،3لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے تمام افسران نیب کے روبرو پیش ہوںاور اگرریفرنس بنتا ہے تو یہ بھی فائل ہوگا ۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سپریم کورٹ پنجاب کمپنیز اسکینڈل کیس کی سماعت کی ۔دوران سماعت چیف سیکرٹری پنجاب اکبر درانی، ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی عدالت میں موجود تھے ۔

(جاری ہے)

جبکہ عدالت کے حکم پر تمام کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز اور 3لاکھ روپے سے زائد تنخواہ لینے والے دیگر افسران بھی پیش ہوئے ۔

سماعت کے دوران افسران کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ انہیں میرٹ پر تعینات کیا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اورنج لائن ٹرین، فاسٹ ٹریک اور دیگر منصوبے ایک ہی ٹھیکیدار کو دئیے گئے، اگر کوئی پیسے واپس نہیں کرے گا تو ہم نکلوالیں گے۔جسٹس ثاقب نثار نے آئی ڈیپ کے سی ای او پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ آپ 11 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں، آپ کا کیا تجربہ ہی کسی کو خیال ہی نہیں کہ یہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے حکم دیا کہ 3 لاکھ سے زائد تنخواہ لینے والے تمام افسران نیب کے روبرو پیش ہوں گے، اگر کوئی پیسے واپس نہیں کرے گا تو ہم نکلوا لیں گے۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب کمپنیز اسکینڈل پر ریفرنس بنتا ہے تو نیب ریفرنس بھی فائل ہوگا۔