جمعیت علماء اسلام کا موقف مسترد،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا حلف لینے کا اعلان ، انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے کا فیصلہ

جمعیت علماء اسلام نے اسمبلیوں میں جانے کا فیصلہ اے پی سی سے مشروط کر دیا دھاندلی کے خلاف مشترکہ احتجاجی تحریک یا اسمبلیوں کے اندر احتجاج ، پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن، جمعیت علماء اسلام سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین ملاقاتوں کا سلسلہ جاری

اتوار 29 جولائی 2018 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 29 جولائی 2018ء) پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن نے حلف نہ لینے کے حوالے سے جمعیت علماء اسلام کا موقف مسترد کرتے ہوئے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ جمعیت علماء اسلام نے اسمبلیوں میں جانے کا فیصلہ اے پی سی سے مشروط کر دیا ہے ،انتخابات میں دھاندلی کے خلاف مشترکہ احتجاجی تحریک چلانے یا اسمبلیوں کے اندر احتجاج کرنے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن اور جمعیت علماء اسلام سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

(جاری ہے)

اتوار کے روز پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد جس کی قیادت سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کر رہے تھے اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی وفد میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف،سینٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمن ،سید خورشید شاہ اور فرحت اللہ بابر سمیت پیپلز پارٹی کے دیگر قائدین موجود تھے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ سے ملاقات کے بعد سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وفد نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ہے انہوں نے کہاکہ پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو نے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے یہ مطالبہ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر مستعفی ہوجائیں انہوںنے کہاکہ ہم اسمبلیوں میں بیٹھنے کے حامی ہیں اور اسی حوالے سے مولانا فضل الرحمن کو بھی حلف اٹھانے پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ سب پارٹیوں نے انتخابی نتائج مسترد کردیئے ہیں انہوںنے کہاکہ اسمبلیوں میں جانے یا نہ جانے سے کے حوالے سے تمام تر معاملات اے پی سی میں رکھیں گے اور وہاں پر جو بھی فیصلہ ہوگا قوم اور ملک کے وسیع تر مفاد میں تسلیم کریں گے انہوںنے کہاکہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور عوام کے حق کو چھیننے والوں کے خلاف جنگ لڑیں گے اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے وفود کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ن لیگ کی جانب سے شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق اور مشاہد حسین سید شامل ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے خورشید شاہ، نوید قمر، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ موجود تھے ملاقات کے دوران دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے انتخابات کے نتائج پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور معاملہ پارلیمنٹ میں لے جانے کا فیصلہ کیادونوں جماعتوں نے ارکان کے حلف نہ لینے کی تجویز مسترد کردی قبل ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو بتا دیا کہ پیپلز پارٹی انتخابی نتائج پر تحفظات کے معاملے کو پارلیمنٹ میں لڑنا چاہتی ہے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کی کمیٹیاں مشترکہ طور پر ایم ایم اے کی قیادت کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی اور ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار سے بھی ملاقاتیں کریں گی رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ تمام جماعتوں کو اسمبلیوں سے حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ واپس لینے پر قائل کیا جائے گا۔

۔۔۔اعجاز خان /طارق ورک