مصر ی عدالت نے اخوان المسلمون کے سرکردہ رہنمائوں سمیت 75 افراد کو سزائے موت سنا دی

کیس میں شامل مزید 660 افراد کو 8 ستمبر کو سزائیں سنائی جائیں گی ، اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید کوسزائے موت نہیں دی گئی

اتوار 29 جولائی 2018 19:41

قاہرہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 29 جولائی 2018ء) مصر ی عدالت نے اخوان المسلمون کے سرکردہ رہنماوں سمیت 75 افراد کو 2013 میں قاہرہ میں دھرنے میں شریک ہونے کے جرم میں سزائے موت سنا دی، کیس میں شامل مزید 660 افراد کو 8 ستمبر کو سزائیں سنائی جائیں گی ، اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید کوسزائے موت نہیں دی گئی۔

مصری میڈیا کے مطابق اخوان المسلمون کے رہنماوں سمیت ان تمام افراد کے مقدمات ملک کے مفتی اعظم کو بھی بھیجے گئے ہیں۔مفتی اعظم سے رائے لینے کا مقصد جج کو فیصلے میں تبدیلی کا ایک اور موقع دینا ہوتا ہے تاہم ان سزاوں کے خلاف اپیل کی جاسکتی ہے۔ قومی اخبار کی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسی کیس میں شامل مزید 660 افراد کو 8 ستمبر کو سزائیں سنائی جائیں گی جن کے خلاف بھی اپیل کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ 2013 کے دھرنے میں شامل ہونے پر اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور فوٹو جرنلسٹ محمد ابو زید سمیت 739 افراد کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے تھے۔ان افراد کے خلاف اقدام قتل اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا تاہم اس کیس میں محمد بدیع اور ابو زید میں سے کسی کو بھی سزائے موت نہیں دی گئی تھی۔یاد رہے کہ 2013 میں مصر کے اس وقت کے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے حکومت سے باہر کرنے اور گرفتار کرنے کے خلاف قاہرہ میں عوامی احتجاج شدت اختیار کرگیا تھا اور طویل دھرنا دیا گیا تھا۔

اس سے قبل 14 اگست 2013 کو مصری فوج کی جانب سے اس دھرنے کو بزور طاقت منتشر کردیا تھا جس میں 600 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ مصر نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم بھی قرار دیا تھا۔مصر کی حکومت نے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد ان کے خلاف بے دردی سے کارروائیاں کیں اور کئی رہنماوں سمیت ہزاروں کارکنوں کو جیل میں ڈالا اور سزائے موت دی۔