پاکستان اور ترکی کے انتخابات

بیشتر عالمی تجزیہ کاروں کی آراء کے برعکس صدر ایردوان اور آق پارٹی کی فتح ایک دنیا کو حیران کرگئی

جمعہ 20 جولائی 2018

Pakistan aur turkey ke intikhabaat
محسن فارانی
ایک ماہ پہلے ہم نے ترکی عام انتخابات کے حوالے سے لکھا تھا کہ ترک عوام ملک ترقی کی شاہراہ ڈالنے اور ترکی کو دنیا کی سولھویں معیشت بنادینے والے صدر رجب طیب ایردوان پر ووٹ ضرور نچھاور کریں گے اور 24 جون 2018ء کو ایسا ہی ہوا۔ جناب ایردوان نے52.6 فیصد کی اکثریت سے صدراتی انتخاب جیت لیا۔ صدارتی و پارلیمانی انتخابات ایک ہی روز منعقد ہوئے تھے، چناچہ ایردوان کی جماعت عدل وتر قی پارٹی (AKP) یا، آق ، (بمعنی سفید) نے600 کے ایوان میں 296نشستیں جیت لیں جبکہ ان کی اتحادی جماعت ملی حرکیت پارتیسی( MHP )کو50 نشستیں ملیں۔

حزب اختلاف کے امید وار محرم انجے کی جماعت جمہوری خلق پارتیسی( Party IYI) نے مجموعی طور پر 199 نشستیں حاصل کیں۔ پارٹیوں کو پڑنے والے ووٹوں میں آق53.6 فیصد اور جمہوری خلق پارتیسی33.9 فیصد ووٹ حاڈل کیے جبکہ آخرالذکر کی پارلیمانی نشستیں 189 ہیں۔

(جاری ہے)

بیشتر عالمی تجزی کاروں کی آراء کے برعکس صدر ایردوان اور آق پارٹی کی فتح ایک دنیا حیران کر گئی۔ مغربی پروپیگنڈے کے زیراثر پاکستانی صحافت کے بڑے نام بھی مخالف امید وار محرم انجے کے شہروں میں بڑے جلسوں کے پیش نظر ایردوان کی شکست کے امکانات ظاہرکررہے تھے اور وہ مصطفی کمال کی بنا کر وہ جماعت جمہوری کلق پارتیسی کے امیدوار کی جیت کی امیدیں لگائے ہوئے تھے۔

لیکن اناطولیہ کے دیہی عوام کی بھاری اکثریت نے اپنی پوری حمایت صدر ایردوان اور آق پارٹی فراہم کر دی۔ یوں عالمی مبصرین کی امیدوں پر اوس پڑگئی جوایردوان کو نیا سلطان کہہ کر سلطنت عثمانیہ سے اپنابغض اور خوف ظاہر کرتے ہیں۔ یہ وہی صورتحال ہے جو پاکستان میں 2018ء کے انتخابات میں سامنے آئی تھی اور جس کے زہرائے جانے کا2018ء کے الیکشن میں غالب امکان ہے۔

زرداری دور کی کر پشن اوربیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے عذاب کے بعد پنجاب کے دیہی عوام نے مسلم لیگ ن کے ترقیاتی کاموں اور میرٹ کی بالادستی کے پیش نظر اسے مرکز اور پنجاب دونوں میں اکثریت دلائی تھی۔ پاکستان کے تقریباََ ڈیڑھ کروڑ ووٹروں نے اپنے دونوں سے میاں نواز شریف کو جتوا کر عمران خان کا خواب ریزہ کر دیا جو الیکشن سے پہلے ہی کلین سویپ کرنے کے دعوے کرتے تھے۔

لیکن اپنی شکست کے بعد وہ میڈیا اور” امپائر“ کی حمایت سے دھاندلی اور بے مقصد دھر نوں اور لاک ڈاوٴن کے کھڑا اک رچا کر قوم کا اربوں کا نقصان رہے۔ اور اب کے تو عمران خان کو یقین کامل ہے کہ وہ وزیراعظم بنے ہی بلکہ ابھی سے میڈیا اور خلائی مخلوق نے انھیں بطور وز یر اعظم آگے بڑھا رکھا ہے۔ عمرے کے لیے ان کا نجی طیارہ نور خان ایئر بیس سے اڑتا ہے۔

سعودی عرب میں انھیں تام جھام کے ساتھ پروٹوکول ملتا ہے اور میانوالی کے انتخابی جلسے میں شرکت کے لیے ان کا طیارہ ایم ایم عالم ائیر بیس پراتارا جاتا ہے جبکہ تمام خلائی و غیر خلائی تو پیں مسلم لیگ (ن) کے بندے اڑانے اور انھیں مقدمات میں الجھانے پر مامور ہیں۔ پاکستان کے کروڑوں عوام دیکھ رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) اور شریف فیملی کے خلاف یک طرفہ انصاف کی مشین چل رہی ہے۔

ایک ہی نوع کے مقدمات میں مختلف فیصلے صادر کیے جارہے ہیں۔ قاضی القضاد اور دیگر قاضیان کا”ن “ اور ”ش“ وغیرہ کے خلاف غصہ چھپائے نہیں چھپتااور اونچی کرسیوں سے سیاسی آبزرویشنز اور سیاسی بیانات دئیے جارہے ہیں۔ اورنج ٹرین کے منصوبے کو رکوانے کے لیے پہلے ہائی کورٹ میں 21ماہ تک بے جار سہ کشی ہوتی رہی اور اسے بند کرنے کی دھمکی بھی کی گئی۔

کروڑوں عوام کو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے ترقیاتی کا م نظر آرہے ہیں، زرداری دور کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ اب دو چار گھنٹے رہ گئی اور کراچی سے گوادر تک موٹر ویز بن رہے ہیں مگر بابارحمتا فرماتے ہیں کہ گلی پانچ نسلوں کو مقروض بنا گیا ہے جبکہ ایک روپیہ خرچ ہوتا نظر نہیں آرہا ۔عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ نواز شریف کو ا قامہ پر نا اہل قرار دے کر نظام حکومت غیر مستحکم کیا گیا اورقوم پر مہنگائی کا عذاب مسلط کر دیا گیا ہے جیسا کہ 11 ماہ کے اندر ڈالر 105 روپے سے 125 روپے پر چلا گیا ہے۔

ادھر نیب کے چیئر مین نے ایک جوعدالت عظمیٰ کے سابق جج ہیں، اپنے بیشتر ہرکارے شریف فیملی اورمسلم لیگ ن کے خلاف ششکار رکھے ہیں۔ خود چیئرمین نیب نے ایک تھرڈ کلاس کالم نگار کا کالم اٹھا کر میاں نواز شریف پر4.9 ارب ڈالر بھارت دینے کا الزام لگا دیا جس پرخوب جگ ہنسائی ہوئی اور نواز شریف نے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ انھیں اس سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا مگروہ پیش نہ ہوئے ۔

مسلم لیگ ن کے خلاف ہونے والی ان تمام تر کاروائیوں کے باوجود نواز شریف کا بیانیہ عوام کے بڑے طبقے میں مقبول ہے۔ جہاں تک ترکی کے انتخابات کا تعلق ہے، ان کا حیران کن پہلو88 فیصد ٹرن آوٴٹ ہے۔ کامیابی کی رات تین بجے 64 سالہ ایردوان نے استنبول سے انقرہ آ کر آق پارٹی کے صدر دفتر ناالکونی سے اپنے پرجوش حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا:“ ترکی نے جمہوریت میں پوری دنیا کو ایک سبق دیا ہے“ گویا اس دور میں عوام کے جمہوری فیصلے کا راستہ نہیں روکا جاسکتا۔

اگلے روز مخالف امیدوارمحرم انجے نے نتا ئج تسلیم کر لیے اور یہ کہا کہ” ایردوان کو 8 کروڑ ترکوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ہم سب کا صدر بنا چاہئے۔ ان کا اشارہ صدر ایردوان کے بعض مبینہ آمرانہ اقدامات کی طرف تھا۔ ترکوں کا یہ انداز ہمارے سیاستدانوں کے لیے ایک سبق ہے جن میں اپنی شکست تسلیم کرنے کا یارانہیں اور وہ جمہوریت طور پر منتخب حکومت کے خلاف دھر نوں او ر لانگ مارچ پر اتر آتے ہیں ۔

صدارتی انتخابی نتائج کے مطابق صدر ایر دوان نے53.6فیصد ووٹ لیے جبکہ محرم انجے کو 30.7فیصد ، کر دنواز پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (HDP) کے امید وار صلاح الدین دیمر تاش کو 8.4فیصد اورای (گڈ) پارٹی کی امید وار میرال آکسز کو 7.3فیصد ووٹ ملے ۔ ایردوان نے 2014ء کا صدارتی انتخاب 51.8فیصد کی اکثریت سے جیتا تھا ۔ یوں ان کی عوامی حمایت میں بہتری آئی ہے ۔
 کر د لیڈر صلاح الدین دیمر تاش کرد عسکر یت پسند وں سے تعلقات کے الزام میں نو مبر 2016ء سے جیل میں بند ہیں ۔

اس سے پہلے ایردوان نے جبوب مشرق تر کی کے کردوں کی طرف دو ستی کا ہاتھ بڑھایاتھا اور انھیں خاصی رعایتیں دی تھیں مگر جب کردوں کی طرف سے دہشت گردی رکنے میں نہ آئی تو حکو مت دوبارہ ان پرسخت ہاتھ ڈالنے پرمجبور ہو گئی ۔کر دنواز خلق دیمقر اتی پارتیسی (HDP) دوسری بار کم از کم دس فیصد کی حد پار کرکے گر ینڈ اسمبلی میں پہنچی ہے اورا س نے 67نشستیں جیتی ہیں ۔

اس کامیابی پر دیار بکر شہر میں کر دوں نے خوب جشن منایا ۔حالیہ انتخابات میں آ ق پارٹی نے ملی حر کیت (MHP) کے ساتھ ’ ’ اتحاد جمہو ر ‘ ‘ قائم کرکے الیکشن جیتاہے ۔ان کے مخالف اتحاد میں سعادت پارتیسی بھی شامل تھی جو نجم الدین اربکان مرحوم نے ’ ’ رفاہ پارتیسی ‘ ‘ (ویلفےئر پارٹی ) پر پابندی لگنے کے بعد قائم کی تھی مگر یوں لگتاہے کہ اسلام پسند سعادت پارتیسی کے بیشتر ووٹروں نے اپنے لیڈر تمل کرم اللہ اولو کے فیصلے کو مستر د کرکے آق پارٹی کو ووٹ دیے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pakistan aur turkey ke intikhabaat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 July 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.