
ہو کیا رہا ہے؟
جمعہ 27 دسمبر 2019

حسان بن ساجد
وہ پاناما کا ہنگامہ تھا یا میاں صاحب کی مقدمات، شہباز شریف کی گرفتاری تھی یا حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری، مریم صفدر تھیں یا کپٹین صفدر کی گرفتاری۔
(جاری ہے)
اگر نیب کے مقدمات کی جانب دیکھوں تو 98 فیصد مقدمات و گرفتاریاں اپوزیشن کی نظر آتی ہیں بی۔آر۔ٹی پشاور کو سال ہا سال ہی گئے مگر کوئی پرسان حال نہیں۔اسی طرح خیبر پختونخواہ نیب مکمل سوتی نظر آتی ہے۔
ادھر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ صاحب کی مدت ملازمت کا مقدمہ چلتا ہے تو دوسری جانب جنرل (ر) مشرف کو 5 مرتبہ پھانسی اور اگر موت کی صورت میں لاش گھسیٹ کر ڈی چوک پر 3 دن کے لیے لٹکانے کا حکم آتا ہے۔ بے شک مشرف صاحب کے کیس کے پیراگراف نمبر 66 سے پوری قوم و علما میں شدید غم و غصہ دیکھنے میں آتا ہے ایسے میں پاک فوج ملک کو ادارے سے مقدم جان کے اداروں کے ٹکراؤ سے بچاؤ کی کوشش کرتی ہے کیونکہ دوسری جانب دشمن ملک بھارت، پاکستان کو اندرونی سطح پر کمزور کر کہ حملہ کرنا چاہتا تھا۔گزشتہ چند دنوں سے ایل۔اؤ۔سی پر بھارت بلا اشتعال فائرنگ کر رہا ہے تو کہیں سرحدی باڑ کو ہٹا رہا ہے۔ کشمیر میں کرفیو میں کم و بیش 145 روز گزر گئے ہیں ذرائع مواصلات تاحال بند ہیں۔ ایسے میں بھارت نے متنازعہ شہریت بل پاس کر کہ اپنے اندرونی معاملات کو مکمل طور پر خراب کر رکھا ہے آسام و دہلی و دیگر ریاستوں میں آزادی و مودی سرکار کے خلاف احتجاج دن بدن تقویت پکڑتے جارہے ہیں جوکہ ایک تحریک بن چکی ہے۔ کانگرس خود اس بل کی مخالفت میں دھرنا دیے بیٹھی ہے۔ایسے میں مودی مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور ملک میں انارکی پھیلا کر اسکا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا چاہتا ہے۔ اس طرح وہ پاکستانی سرحد پر ایڈونچر کرنا چاہتا ہے۔مگر ملکی دفاعی ادارے مکمل طور پر فعال ہیں جو کہ منہ توڑ جواب سرحد پر دے بھی رہے ہیں گزشتہ 48 گھنٹوں سے ذرائع کے مطابق وقا" فا وقتا" فائرنگ کا تبادلہ ہورہا ہے، ایسے میں ملکی سیاسی، مذہبی جماعتوں کو ریاست پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئیے اور بجاے انتشار کے قوم میں وحدت لانی چاہئیے۔ بے شک پاک فوج ہر قسم کی مشکل وقت میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیتی رہی ہے۔1965 و 1971 کی جنگ میں اپنے سے عددی اعتبار سے بڑی فوج کو ناکوں چنے چبواے تھے اور دشمن کے کی سرحد میں گھس کر اسے جواب دیا تھا مگر 1965 کی جنگ میں یا 1971 کی جنگ میں پاک فوج کے ساتھ ساتھ ملک کی وحدت کی ایک بے مثال داستان ملتی ہے۔پاک فوج کے پیچھے اگر قوم کا بچہ بچہ سربکف تیار ہو تو فوج 3 گناہ دشمن کو کیسے چنے نا چبواے۔یہ وہ فوج ہے جس نے 1979 میں حرم مکہ معظمہ کی حفاظت اپنے ذمہ لی تو جو فوج اللہ کے گھر کی محافظ ہو کیسے ممکن ہے کہ اللہ رب العزت اس فوج کیمائے گھر پر دشمن کے جھنڈے گاڑنے دے؟ وہ ملک جو بنا ہی خدا کے نام سے ہو اور جسکا مالک و سربراه خود رب کعبہ آپ ہو اس ملک کو بھلا کیسے آنچ آسکتی ہے ۔ مگر حکم خدا وندی کو اپناتے ہوے ہمیں ہر وقت دشمن سے مقابلہ کے لیے تیار رہنا چاہئیے اور جذبہ ایمانی و شہادت کے جذبہ سے بھرپور ہونا چاہئیے، بہر حال وحدت و یکجہتی ملک و قوم دونوں کی ضرورت ہے۔ شائد بھارت فروری 2019 کی چاے بھول چکا ہے جو سرحد پر اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے کر رہا ہے اس بار رد عمل بھی سخت ہوگا اور چاۓ بھی کڑک ملے گی۔ اللہ پاک پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حسان بن ساجد کے کالمز
-
مہنگا نظام اور عوام
بدھ 2 فروری 2022
-
محبت اور آج کی محبتیں!
جمعرات 1 اپریل 2021
-
23 مارچ "یوم پاکستان" کیا ہم آزاد ہیں؟
جمعرات 25 مارچ 2021
-
کیا تبدیلی آنے والی ہے؟
پیر 8 مارچ 2021
-
اساتذہ پر لاٹھی چارج و گرفتاریاں!
جمعرات 24 دسمبر 2020
-
پی۔ڈی۔ایم اور کرونا وائرس
اتوار 29 نومبر 2020
-
پھر تم سا نا کوئی ہوا
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
نواز شریف اور 12 اکتوبر 1999
پیر 12 اکتوبر 2020
حسان بن ساجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.