ہم گرے لسٹ میں کیسے پہنچے
پیر 21 ستمبر 2020
ہمارا ملک نون لیگ کے دور حکومت میں گرے لسٹ میں پہنچا وجہ یہ سامنے آئی کہ اس ملک سے پیسہ چوری ہو کر باہر جا رہا ہے یعنی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے مزید بھارت نے FATFکو اکسایا کہ ہمارے ملک میں دہشت گرد تنظیمیں ہیں اور ہم دہشت گردی پر ہیسہ خرچ کرتے ہیں تیسرا ثبوت بھارت نے FATFکو یہ دیا کہ نواز شریف صاحب نے میڈیا کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان بھارت میں دہشت گرد بھیجتا ہے ،یہ بات پاکستانی قوم بھولی نہیں ہوگی ممبئی حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کا بیان نواز شریف نے ہی دیا تھا بلکہ بھارت کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے جیسے الفاظ کا استمعال بھی نواز شریف نے ہی کیا اجمل قصاب کا گھر تک ڈھونڈ لیا یوں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا اب میں یہ بتا دوں اگر ہم بلیک لسٹ میں چلے جاتے ہیں تو کیا ہو گا ؟
ہوگا یہ کہ FATF کی وہ بلیک لسٹ ہمیں پوری دنیا میں چور ،فراڈیا اور دہشت گرد قرار دلوا دے گی کوئی بھی ملک جو آج ہم سے اربوں روپے کی تجارت کر رہا ہے اب تجارت نہیں کرے گا باہر کے جو بینک ہمارے بینکوں کے ساتھ کام کرتے ہیں ہمیں پیسے ملک سے باہر یا ملک میں بھیجنے کی مفت میں سہولیات دیتے ہیں سب بند کر دیں گے پاکستان کی کوئی پروڈکٹ باہر کا کوئی ملک نہیں خریدے گا جو پاکستان میں ادھار یعنی کریڈٹ پر سامان باہر سے منگوایا جاتا ہے وہ بھی بند کر دیا جائے گا اور بھی بہت سے بھیانک اثرات ہیں جو کئی چھوٹے ملک آج دکیھ رہے ہیں اب یہ دیکھتے ہیں کہ عمران خان نے اس پر کیا کیا FATFکے ہمیں گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے جومطابات تھے فوج کو ساتھ ملایا کسی بھی قسم کی جو دہشت گردی تھی مکمل روکنے کے اقدامات کیے بلوچستان میں بھارت کے ایجنٹ اسی لیئے آئے دن حملے کرواتے ہیں کہ FATF کو تسلی نہ ہو اور وہ ہمیں بلیک لسٹ کر دے مگر پاک آرمی کی کاوشوں اور اللہ کی مہر بانی سے دہشت گردی پر قابو ہایا گیا اور اب جو باقی FATF کے مطالبات تھے انہیں لے کر نیازی صاحب اسمبلی آئے اور سپیکر صاحب سے بات کی اور کہا اس کے لیے ہمیں سب کا راضی نامہ چاہیے سب ممبران کے دستخظ چاہییں لیکن نہیں نیازی صاحب یہاں ّپ مات کھا گئے یہ تو قسمت کا اکہ ہماری گندی سیاست کی آخری امید بن گیا بلاول سے لے کر نون لیگی رہنما سب نے کہا کہ نہیں ہم اس پر دستخط نہیں کریں گے ہماری پہلے شرطیں مانی جائیں پہلے نیب کو مکمل ناکارہ بنا دیا جائے تاکہ وہ آج کے بعد کسی کا بھی کالا پیسہ پکڑ نہ سکے دوسرا یہ کہ جن پر بھی نیب کی طرف سے مقدمے چل رہے ہیں وہ سارے مقدمے بند کر دیے جائیں اور جو نا اہل ہو چکے ہیں انکی نا اہلی ختم ہو جائے مگر نہیں یہ ملک غریب کا ملک ہے ان کا ہوتا تو کہتے باقی سب چھوڑو پہلے ہمارے دستخط لو تاکہ ہمارا ملک اس لسٹ سے باہر ٓ سکے مگر نہیں صاحب اگر یہ پاکستان کے دوست ہوتے تو نہ ان کے باہر اقامے ہوتے نہ ان کی اولادیں باہر کی نیشنلٹ ہوتیں جون 2013میں پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 48.1 ارب ڈالر تھا جو جون 2017میں 78.1 ارب ڈالر ہو گیا یعنی صرف تین سالوں میں تیس ارب ڈالر کا ریکارڈ قرضہ لیا گیا یہ اتنا زیادہ تھا کہ پاکستان پر عالمی مالیاتی اداروں کا اعتماد ہی ختم ہو گیا اور تاریخ میں پہلی بار مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں کے پاس اپنی موٹر ویز ،ہوائی اڈے اور ریڈیو پاکستان کی عمارات گروی رکھوانی پڑیں مالی سال 2012,13 میں پاکستان کا کل تجارتی خسارہ پندرہ ارب ڈالر تھا جبکہ مالی سال 2016,17 میں کل تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر ہو چکا تھا یہ پاکستان کی تاریخ کا بد ترین تجارتی خسارہ تھا 2013 میں اندرونی قرضے 14318 ارب روپے تھے 2017 تک کل اندرونی قرضے 20872 ارب روپے ہو چکے تھے یہ اندرونی قرضوں کی بلند ترین سطع تھی 2013 میں پاکستان کی کل برامدات 21 ارب ڈالر تھیں جبکہ 2017 میں یہ برامدات گھٹ کر 17 میں ارب ڈالر رہ گئیں برامدات کم ہونے کا اعتراف اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی بجٹ تقریر میں کیا تھا 2012,13 میں تین بڑے سرکاری اداروں پی آئی اے ،پاکستان سٹیل مل اور پاکستان ریلوے کا کل خسارہ تقریبا 450 ارب روپے کے لگ بھگ تھا 2017 میں تینوں اداروں کا مجموعی خسارہ 705ارب روپے سے تجاوز کر گیا یہ خسارہ بھی میاں صاحب کا ایک ریکارڈ ہے اس سے قومی اداروں کی تباہی کا اندازہ کیا جا سکتا ہے 2013 گردشی قرضہ 400ارب روپے 2017 گردشی قرضہ 500 ارب روپے اگر آپ کو لگتا ہے گردشی قرضے میں صرف سو ارب روپے کا اضافہ ہوا تو یہ آپکی غلط فہمی ہے 2013 میں نواز شریف نے قومی خزانے میں سے میاں منشا کو نہایت خطرناک انداز میں یکمشت 480 ارب روپے کی ادائیگی کر دی تھی جس کے بعد گردشی قرضہ صفر ہو گیا تھا یعنی پانچ سو ارب کا یہ گردشی قرضہ اس کے بعد صرف چار سالوں میں چڑھا یہ ایک اور ریکارڈ تھا روپے کی قدر کم ہو کر 92 سے 107 ہو چکی تھی کچھ ماہرین کے نزدیک 107 پر بھی مصنوعی طور پر روکی گئی جس کا خمیازہ اگلی حکومت کو بھگتنا پڑا تاریخ میں پہلی بار زرعی پیداوار میں اضافے کی بجائے کمی ہوئی اور پہلی بار کسانوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا اور منتخب جمہوری حکومت کے ڈنڈے بھی کھائے ہم لوگوں کی یاداشت کمزور ہے یا شائد ہم اپنے مفاد کے لیے پچھلی باتیں بھلا دیتے ہیں اب یہ بھی سن لیں جو ہر اچھی بات کا کریڈٹ قائد پٹواریاں کو دیتے ہیں پرویز مشرف کے شروع کیے گئے پراجیکٹ گوادر اور سی پیک کے روٹس میں من مانی تبدیلیاں کر کے پہلے اس کو متنازع بنایا گیا پھر چین کے ساتھ نئے معاہدات کیے گئے جس سے خدشہ پیدا ہو گیا کہ سی پیک جیسے عظیم منصوبے سے پاکستان کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے گا پاک فوج کی محنت پر پانی پھیرنے کے لیے معاہدات کی تفصیلات چھپا لی گئیں ۔
(جاری ہے)
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
مسز جمشید خاکوانی کے کالمز
-
صرف خواب دیکھنے والے
اتوار 12 دسمبر 2021
-
ہمیشہ ہی نہیں رہتے چہرے نقابوں میں
منگل 9 نومبر 2021
-
افغانستان کل اور آج
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
ہفتہ 12 جون 2021
-
مریم نواز کو ہر بات میں جلدی کیوں ہوتی ہے
بدھ 7 اپریل 2021
-
کیا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے
منگل 30 مارچ 2021
-
ہائے اللہ یہ تو کتابیں تھیں
ہفتہ 13 فروری 2021
-
دھیرے دھیرے اب وہ مقام آگیا
بدھ 3 فروری 2021
مسز جمشید خاکوانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.