بیماری پر سیاست اور بیمار سیاست!

ہفتہ 26 اکتوبر 2019

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

لاھور ھائی کورٹ نے سابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کو طبی بنیادوں پر چوھدری شوگر مل کیس پر ضمانت دے دی۔جبکہ ڈاکٹرز کی آرا اور تشویشناک حالت میں اسلام آباد ھائی کورٹ سے العزیزہ کیس میں ضمانت ملے گی۔نواز شریف کی صحت انتہائی پریشان کن موڑ پر ھے جس میں کچھ بھی توقع کی جا سکتی ھے لیکن ھم دعا گو ھیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں شفائے کاملہ عطا فرمائے۔

وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی صحت پر گہری تشویش ظاہر کی اور گورنر پنجاب چوہدری سرور اور وزیر اعلی پنجاب کو خصوصی انتظامات کے احکامات دئیے انہوں نے مریم نواز شریف کو والد کے پاس رکھنے اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بھی احکامات جاری کیے۔وزراء کو بیان بازی سے سے روکا۔ان حالات میں بھی مسلم لیگ ن کی جانب سے فائرنگ جاری ہے۔

(جاری ہے)

احسن اقبال صاحب جن کو سب سے زیادہ زیرک سمجھا جاتا ھے وہ بھی براہ راست عمران خان کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں یہی عالم خواجہ آصف،مریم اورنگ زیب اور دیگر کا ھے البتہ شہباز شریف صاحب ذرا احتیاط سے کام لے رہے ھیں۔

نواب زادہ نصراللہ صاحب کہا کرتے ھوتے تھے کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ھوتا بلکہ یہ وہ مہ خانہ ھے جہاں سب کی پگڑی اچھلتی ہے۔ مولانا کی پگڑی کا ڈر ھے میدان سیاست بے نقاب بھی کرتاہے۔پگڑی اچھالنے کے،شاید آپ اور بانی بھی مسلم لیگ ھے بے نظیر بھٹو۔نصرت بھٹو،اصف زرداری پھر عمران خان ان کی سابقہ بیوی جمائما گولڈ سمتھ تک کو معاف نہیں کیا گیا تھا۔

لوگ تو بھول جاتے ہیں مگر تاریخ نہیں بھولے گی عمران خان نے تو صرف کرپشن پر آواز اٹھائی اور پختون لہجے سے مجبور اور غیر روایتی سیاست کی وجہ سے اوے نواز شریف یا فلاں فلاں بے شرم ھے جیسے الفاظ استعمال کیے البتہ تحریک انصاف کے چند فیصدی لوگوں اور لیڈروں نے محترمہ کلثوم نواز شریف اور نواز شریف کی بیماری پر بیمار سیاست کی ھے۔جو قابل مذمت ھے۔

پاکستان میں ھمدردی اور بیمار سے محبت ایک روایت کا حصہ ھے جس سے مسلم لیگ کے قائدین بھرپور فایدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ بھی قابل مذمت عمل ھونا چاھیے۔یہاں ھمدردی پر زرداری صاحب نے پوری حکومت کھڑی کر کے سب کو شامل اقتدار کر دیا تھا جہاں بہت اچھا بھی ھوا اور بہت برا بھی لیکن جو نقصان بے نظیر بھٹو کی شہادت سے ھوا وہ ملک اور پیپلز پارٹی اب سامنا کر رہی ہے وہ سمٹ رہی ہے یہاں تک کہ اپنی ھی حکومت میں لاڑکانہ سے ہار جاتی ھے۔

جب کشمیر کے ساتھ یکجہتی عروج پر ھے تو مولانا فضل الرحمن صاحب صرف حسد کی بنیاد پر ڈنڈے لے کر پہنچ گئے ھیں۔فاہدہ کس کا ھوگا؟ کیا یہ بیمار سیاست نہیں کی آپ پہلی مرتبہ ایوان سے باہر نکل گئے تو صبر نہیں آرہا عمران خان نے 22 سال صبر و تحمل سے گزارے اور آپ یہودی ایجنٹ کہہ کر پھبتیاں کستے رہے۔2013 میں تو مسلم لیگ ن اور آپ لوگ عمران خان کے خلاف صحافیوں کو ننگی ویڈیوز تقسیم کرتے رہے۔

پھر بھی وہ ذاتیات پر نہیں اترا کیا اتنا حوصلہ تھا آپ نے اسمبلی میں پچھلے دور میں اور پہلے ھی دن قائد ایوان منتخب ھونے پر کیا کیا۔! کبھی اس بیمار سیاست کے لیے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں۔ھم تو 2013 میں مسلم لیگ ن کو رحمت سمجھ کر قبول کر لیا تھا آپ نے کیا سیکھا ماضی سے۔اب تو مسلم لیگ ن میں نظریات کا جھگڑا کم مسلم لیگ کی پراپرٹی کا جھگڑا زیادہ ہے۔

وہ آپ کو شہباز شریف اور دوسری طرف مونڈے سیالکوٹیوں میں صاف نظر آئے گا کہیں مائنس نواز شریف کے خواب آپ خود تو نہیں دیکھ رہے ہیں؟ اللہ سیاست کی بے دردی ایسی نہ ھو ۔میاں نواز شریف ایک اثاثہ ھیں ان کی بیماری اور علاج کا سوچیں اس سیاست سے نکلیں عمران خان عدالتی فیصلوں میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔مقدمے،نیب کے چیئرمین،الیکشن کمیشن ،ارمی چیفس سب آپ کے دور کی کاروائیاں ھیں عمران خان نے تو صرف عوام کو انٹی نواز شریف ووٹ کے لیے بیدار کیا، کیا آپ نے اینٹی بھٹو ووٹ نہیں بنایا تھا۔

؟ عمران خان کو آپ سے ذاتی عناد نہیں ہے وہ آپ کے بنائے ہوئے تعفن زدہ نظام کے خلاف لڑ رہا ھے جس کو بچانے کے لیے آپ مولانا فضل الرحمن صاحب کے مارچ سے بھی امیدیں وابستہ کر بھیٹںے ھیں۔یہ نشیب و فراز وہ عبور کر رہا ہے۔کبھی یاس کبھی امید مگر جدوجہد کا تسلسل جاری ہے۔غلطیاں اور تبدیلیاں بھی آرہی ہیں! وہ اسیٹس مین تھا سیاست کے گر آپ سیکھا رہے ہیں۔

مہنگائی کے خلاف آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے لیکن باقی حالات بہتر ھو رہے ھیں ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ دیکھ لیں۔ٹیکس اہداف اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے،قرضوں درآمدات میں کمی دیکھ لیں۔پولیس اصلاحات  کے جلد آنے والے نظام اور اداروں پر اعتماد دیکھ لیں جہاں مداخلت نہ ھونے کے برابر ہے۔ کبھی لگتا ہے آپ عمران خان کو آگے رکھ کر آپ کسی اور کو نشانہ بنا رہے ہیں! یہی صفات سیاست آپ کو مزید پیچھے لے جائیں گی۔

ھمیں آپ بہت پیارے ھیں بس ذرا بیمار سیاست سے نکلیں گے تو واہ واہ ھو جائے گی  اللہ نواز شریف صاحب کو شفاء کاملہ عطا فرمائے۔وہ صحت یابی کے لیے بیرون ملک بھی جائیں بلکہ زرداری صاحب بھی جائیں ساتھ مولانا فضل الرحمن صاحب کو بھی لے جائیں مگر بیماری پر سیاست نہ کریں بیمار کا خیال رکھیں۔اور جیل میں تلاش کریں کوئی غریب جو علاج کے لیے تڑپ رہا ھو خواجہ حارث صاحب کے ذریعے اس کے لیے بھی درخواست ضمانت دائر کروائیں یہی صدقہ جاریہ آپ کے کام آئے گا۔اپ چل پڑیں گے۔خدارا نواز شریف کی صحت پر سیاست نہ کریں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :