ڈائیلاگ اور سبز باغ

منگل 23 فروری 2021

Saif Awan

سیف اعوان

ڈائیلاگ ،بلند و بانگ دعوے اور سبز باغ فلمی دنیا میں ہی اچھے لگتے ہیں۔ہم ہمیشہ سے سنتے آئے ہیں ڈائیلاگ مارنے والے اور زیادہ باتیں کرنے والے لوگ کبھی کام نہیں کرتے بلکہ وہ سب سے بڑے کام چور ہوتے ہیں۔بلندو بانگ دعوے کرنے والے بھی صرف خیالی دنیا میں رہتے ہیں حقیقت ان کو بھی بخوبی معلوم ہوتی ہے کہ ان میں کیا صلاحیت ہے اور وہ کتنے پانی میں ہیں۔

جبکہ اپنے بچوں کو سبز باغ دیکھانے والے والدین کو بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب بچوں کو حقیقت کا پتہ چلے گا وہ ان سے نفرت کرنا شروع ہو جائیں گے۔ہمارے وزیراعظم عمران خان کی صورتحال بھی کچھ مختلف نہیں رہی ۔ان کے ڈائیلاگ ،بلند وبانگ دعوے اور سبز باغوں کی حقیقت آہستہ آہستہ عیاں ہوتی جارہی ہے ۔
پٹواری حضرات تو پہلے ہی ان کیخلاف ہیں اب یوتھیے بھی کھلم کھلا خلاف ہوتے جارہے ہیں ۔

(جاری ہے)

یوتھیوں کو بھی معلوم ہو گیا ہے کہ ان کا لیڈر صرف ان کو سبز باغ دیکھاتا رہا ہے جن میں کوئی حقیقت نہیں تھی۔عمران خان نے اقتدار میں آنے سے قبل بڑے بڑے اعلانات کیے تھے جن میں تین سب سے بڑے اعلانات تھے ،جب میں وزیر اعظم بنوں گا تو بیرون ملک سے ڈالروں کی بارش ہو گی ،دوسرا ایک کروڑ نوکریاں دوں گا اور تیسرے نمبر پر پچاس لاکھ گھر مفت غریبوں کو دوں گا۔

جہاں تک بات ہے بیرون ملک سے ڈالروں کی بارش کی تو اس بارش کی مد میں 13ارب ڈالر کے قرضوں کی بارش حکومت پر ہوئی جو پاکستانیوں پر مہنگائی کا عذاب بن کر نازل ہوئی ہے۔ایک کروڑ نوکریوں کا ڈائیلاگ مارا گیا اس کی حقیقت بھی سٹیل مل کی بندش سمیت کئی دیگر سرکاری ونجی اداروں سے لاکھوں افراد کی بیروزگاری کی شکل میں سامنے آئی ہے۔
جہاں تک تعلق تھا پچاس لاکھ گھروں کا تو اس کی تفصیل میں نے کل رات ہی دیکھی جو ڈی جی ایل ڈی اے لاہور نے پبلک کی ہے کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے تحت عام آدمی کو 27لاکھ روپے میں یہ گھر مل سکے گا۔

یہاں غریب آدمی کو ایک وقت کا آٹا خریدنے کی فکر پڑی ہے اس کی پاس ستائیس لاکھ روپے کہاں سے آئیں گے؟
میں نے آپ لوگوں سے وعدہ کیا تھا کہ اپنے اگلے آرٹیکل میں ”این آر او“کی حقیقت سے لازمی آگاہ کروں گا۔سابق صدر پرویز مشرف کی این آر او سے کس کس نے فائدہ اٹھایا اور یہ این آر او کیوں دیا گیا ۔جیسا کے ہمارے وزیراعظم اپنے ہر بیان میں این آر او کا ذکر کرنا نہیں بھولتے کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔

اس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس ایسا اختیار یا طاقت ہے کہ وہ جس کو چاہیے تمام مقدمات سے بری کردیں ۔جیسے نیب،دیگر تفتیشی ادارے اور عدالتیں ان کے زیر اثر ہیں۔عمران خان بار بار ایسے الفاظ استعمال کرکے کھلے عام توہین عدالت کے مرتکب ہوتے ہیں لیکن مجال ہے کہ کسی عدالت میں جرات ہو کہ وہ ان سے پوچھے کہ آپ یہ لفظ کیوں استعمال کررہے ہیں؟جہاں تک بات ہے مشرف دور کے معاہدے کی ،تو نوازشریف سے زیادہ مشرف کی مجبوری بن چکی تھی کہ وہ کسی طریقے سے نوازشریف کو ملک سے جلاوطن کرے کیونکہ مرحوم بیگم کلثوم نواز کی ریلیوں کی وجہ سے مشرف حکومت مسلسل پریشان اور مشکل میں تھی۔

یہ مشرف حکومت کیلئے ایک بڑا خطرہ بن گیا تھا کہ اسی طرح اپوزیشن کی دوسری جماعتیں بھی سڑکوں پر نکل آئیں گے اور مشرف کا اقتدار خطرے میں پڑ جائے گا۔پھر مشرف نے سعودی فرماں روا کو درمیان میں ڈال کردرخواست کی کہ وہ نوازشریف کو رضامند کریں جلاوطنی قبول کرلیں اور ملک سے باہر چلے جائیں۔جس طرح آج موجودہ حکومت کی بھی کوشش ہے کہ مریم نواز کسی طرح باہر چلی جائیں اور ان کے سر پر جو تلوار لٹک رہی ہے وہ ٹل جائے۔


دوسرا این آر او جس کاہمارے وزیر اعظم بہت شور مچاتے ہیں ۔اس کی حقیقت یہ ہے کہ 2007میں مشرف حکومت سے جب حالات قابو سے باہر ہو گئے تھے تو مشرف خود چل کر دبئی بینظیر بھٹو کے پاس گیا تو بے نظیر بھٹو نے صلح کیلئے یہ شرط رکھی کہ ان کیخلاف بنائے جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں۔چناچہ مشرف نے 5اکتوبر 2007کو قومی مفاہمتی آرڈیننس جاری کیا جسے مختصر این آر او کہا جاتا ہے ۔

مشرف حکومت کے این آر او سے سب سے زیادہ ایم کیو ایم نے فائدہ اٹھایا ۔کیونکہ ایم کیو ایم کے کئی ایسے افراد جیلوں میں تھے جن پر قتل،اقدام قتل،اغواء برائے تاوان،ڈکیتی سمیت کئی دیگر جرائم کے مقدمات تھے ان کو رہا کردیا گیا۔مشرف حکومت کے این آر او کا بے نظیر بھٹو کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اس لیے کہ یہ بعدازراں کالعدم ہو گیا دوسرا بے نظیر بھٹو کچھ ماہ پر شہید کردی گئی لیکن ایم کیو ایم کے 8ہزار کے قریب جرائم پیشہ اور ریکارڈ یافتہ افراد کو رہا کردیا گیا۔

جو بعد میں کراچی کے شہریوں کے عذاب بن گئے اور کچھ بیرون ملک فرار ہو گئے۔
لہذا وزیر اعظم صاحب سے گزارش ہے کہ یہ این آر او کا ڈائیلاگ اب بند کردیں ۔حقیقت کی دنیا میں قدم رکھیں ۔آپ وزیر اعظم ڈائیلاگ مارنے کیلئے نہیں بننے اب ڈلیور کرنے کا وقت ہے ۔جن یوتھیوں کو ابھی بھی آپ سے امیدیں ان کی امیدوں پر ہی پورا اتر جائیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :