
مچھ اور پاکستان کا اندھا قانون
پیر 11 جنوری 2021

سید عباس انور
پچھلے ہفتے بلوچستان کوئٹہ کے قریبی علاقے مچھ میں ہزارہ برادری کے 11 مزدور کان کنوں کو پہلے اغوا اور پھر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ جس کے بعد پورے ملک میں غم و غصہ کے ساتھ ساتھ غم و افسوس کی لہر دوڑ گئی۔ ہزارہ برادری کے بے گناہ مزدوروں کے قتل کے بعد پورے ملک کی ہزارہ برداری نے ان کی میتوں کو کوئٹہ کے مین چوک میں رکھ کر احتجاجی دھرنا شروع کیا اور ان کا یہ احتجاج ابھی دو روز پہلے ہی صوبائی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد ختم ہو گیا۔
(جاری ہے)
ویسے بھی حضور اکرم ﷺ کی حدیث مبارکہ ہے کہ زندگی میں ہمیشہ تین عمل کرنے میں جلد بازی سے کام لیا کرو۔1۔جب نماز کا وقت ہو جائے تو نماز ادا کرنے میں جلدی کرو۔ 2۔ جب گھر میں بیٹی جوان ہو جائے تو اچھا سا رشتہ دیکھ کر اس کی شادی اور رخصتی میں دیر نا کی جائے۔ 3۔ اوراگر گھر میں کسی فرد کی موت واقع ہو جائے تو اس کی تجہیز و تکفین جلد از جلد ادا کر دی جائے۔ اور ہزارہ برادری نے ان 11 میتوں کو چھ روز تک بیچ چوراہے پر رکھ کر دھرنا دیئے رکھا۔ وزیراعظم اور صوبائی حکومت کی جانب سے ان کی میتوں کے تقدس کو پامال نا کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد سپردخاک کرنے کی ہدایت کی لیکن ہزارہ برادری کا ایک ہی مطالبہ یہ تھا کہ وزیراعظم خود یہاں تشریف لائیں اور ان کے مطالبات منظور کئے جائیں، لیکن ان کے مطالبات وزیراعظم اور صوبائی حکومت نے پہلے ہی منظور کر لئے تھے اور وزیراعظم عمران خان نے انہیں ہر طرح کی یقین دہانی بھی کروا دی کہ آپ کے سارے مطالبات منظور کئے جائیں گے لیکن پہلے ان میتوں کو سپردخاک کرتے ہوئے انہیں سپرد خدا کر دیا جائے، تاکہ شہدا کی بے حرمتی نا ہو لیکن ناجانے کیوں وہ مطالبے پر ڈٹے رہے کہ عمران خان خود یہاں آئیں اور پھر ہم اپنا دھرنا ختم کریں گے۔ اب اس مطالبے پر ڈٹے رہنے کیلئے کون انہیں مجبور کر رہا تھا، اور کس کی شہ پر ہزارہ برادری اور میتوں کے لواحقین دھرنا دینے پر کاربند تھے ، اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اس دہشت گردی اور ملکی حالات کو خراب کرنے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کا ہاتھ بھی ہو سکتا ہے ، آئی ایس آئی اور ملکی قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بات کا بہت جلد پتہ لگا لیں گے۔ اسی دھرنے کے حق میں ملک کے تمام بڑے شہروں میں بھی ہزارہ برادری کا ساتھ دیتے ہوئے شیعہ برادری نے بھی دھرنے دیئے جس کے باعث تمام مرکزی شہروں کی مصروف سڑکوں پر ٹریفک بلاک رہا اور ان شہروں کی متعدد سڑکوں پر ٹریفک جام دیکھنے میں آئی،اور عام شہریوں کو ذرائع آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔اوپر سے پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں کرونا وباء کے جرثومے اپنی ایک نئی شکل میں آشکار ہو چکے ہیں جس کے باعث کہیں بھی کرونا پر قابو پانا مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ایسے وقت میں اتنی بڑی تعداد میں کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر پر عمل نا کرتے ہوئے کیسی کیسی مشکل پیش آ سکتی ہے اس بارے میں ہر ذی شعور خوب اچھی طرح سے جانتا ہے۔
ایک لمبے عرصے قبل کراچی میں سندھی وڈیرے کے ولی عہد شاہ رخ جتوئی نے ایک معصوم نوجوان کو قتل کر دیا تھا۔ یہ کیس ملک کے تمام لیڈنگ اخبارات میں شہ سرخیوں میں شائع کیا گیا اور سوشل میڈیا پر بھی ٹاپ ٹرینڈ میں وائرل ہوا، اور اسی سوشل دباؤ کے جواب میں شاہ رخ جتوئی کو گرفتار بھی کر لیا گیا، اور پھر کیا ایک ناختم ہونے والا سلسلہ ٹی وی اور اخبارات میں شروع بھی ہو گیا۔ اس سارے واقع پر بھی پورے ملک میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور متعدد نوجوانوں تنظیموں نے بھی احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اس ہتھیارے شاہ رخ جتوئی کو سندھ کی عدالت نے ضمانت دیتے ہوئے رہا کر دیا۔ اس ضمانت پر رہائی کے بعد ٹی وی چینل پر ویڈیو خوب وائرل ہوئی، جس میں شاہ رخ جتوئی کے عدالت میں پیش ہونے کیلئے آتے جاتے ہتھکڑیوں میں قید وہ مجرم صفت وکٹری کے نشان بناتا رہا اور اپنے ساتھ عدالت میں ان کے حامیوں کے لاؤلشکر میں ایسے ظاہر کرتا رہا کہ وہ کسی جیل یا عدالت سے نہیں بلکہ کشمیر کو فتح کرنے کے بعد لوٹ رہا ہے۔ جب سوشل میڈیا، انسانی حقوق اور نوجوانوں کی تنظیموں نے دوبارہ احتجاج کیا تو سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اسے دوبارہ گرفتار کیا گیااور اس کیس کو دوبارہ سماعت کیلئے سننے کیلئے 11جنوری 2021 کا دن مقرر کیا گیا ہے۔اس میں اس ملزم شاہ رخ جتوئی نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ اسے فوراً سے پہلے رہا کیا جائے اور اس پر لگائی جانیوالی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے۔اب ایسے ہی کیس سے ملتا جلتا کیس کچھ ہی عرصہ پہلے بلوچستان کے ایک ایم پی اے مجید خان کا بھی عدالت میں سنا اور پھر خارج ہو چکا ہے جس میں اس شراب کے نشے میں دھت ایم پی اے مجید خان نے سڑک کے بیچ ڈیوٹی سرانجام دینے والے ایک ٹریفک پولیس کے کانسٹیبل کو اپنی لینڈکروزر سے کچل کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس کی ٹی وی فوٹیج بھی دنیا بھر میں وائرل ہوئی، لیکن مبینہ طور پر عدالت نے ثبوتوں کے ناکافی ہونے کے باعث اس کیس کو خارج کرتے ہوئے اس ایم پی اے مجید خان کو رہا کر دیا۔ایسے ہی بے شمار کیس پاکستانی عدالتوں میں ابھی تک زیر سماعت ہیں، لیکن اس کا فیصلہ سب کو پتہ ہے کہ اسی کے حق میں آئیگا جس کا '' کلا'' مضبوط ہو گا۔ اور جس طرح پاکستان اور دنیا بھر کی عدالتوں کے باہر علامت کے طور پر ایک مجسمہ کے ہاتھ میں ترازو دے کر کھڑا کیا ہوتاہے اور اسی مجسمہ کی آنکھوں پر کالی پٹی باندھ کر یہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ قانون اندھا ہوتا ہے، ایسے کیسوں کے فیصلے دیکھ کر ایسا ہی لگتا ہے کہ واقعی '' قانون اندھا ہی ہوتا ہے'' جسے وہ ہلکی سے ہلکی بات بھی دیکھتے ہوئے بھی نظر نہیں آتی جو ایک عام آدمی کو ناصرف سمجھ آتی ہے بلکہ صاف طور پر دکھ بھی جاتی ہے، لیکن کیونکہ پاکستان میں بے شمار کیسوں کے فیصلے ایسے ہی ہوتے ہیں جن کو دیکھ اور سن کر اچھے سے اچھا باشعور آدمی اپنی انگلیوں کو اپنے جبڑوں دے کر حیران و پریشانی کا اظہار کئے بنا نہیں رہ پاتا ۔۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.