Episode 32 - Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan

قسط نمبر 32 - معرکہٴ حق و باطل - حماد حسن خان

ذبحِ اسماعیل  سے ذبحِ حسینتک 
حضرت ابراہیم  نے آتشِ نمرود میں بے خوف و خطرکود کر کلمہٴ حق کی جس پیغمبرانہ روایت کو آگے بڑھانا تھا۔وہ عظیم روایت ذبیح اسماعیل  سے ذبیح حسین  تک تسلیم و رضا اور ایثار و قربانی پر کھڑے رہنے کا اعلیٰ نمونہ دکھاتی ہے۔
حضرت ابراہیم  نے بے خوف و خطر کلمہٴ حق کے لیے آتشِ نمرود میں کود کر نہ صرف مثال قائم کی بلکہ حکمِ الہٰی کی عملًا بجا آوری کے لیے اپنے سعادت مند اور پیارے لختِ جگر کی قربانی کی غرض سے چھری چلا دی۔
آپ کی تسلیم و رضا اور قربانی کو اللہ نے قبول کیا اور حضرت اسماعیل  کی زندگی محفوظ رکھی کیوں کہ ان کی نسل ِ پاک سے ہی نبیِ آخرالزماں ﷺ کی ولادت باسعادت ہونی تھی ۔

(جاری ہے)

اللہ سے اس کو (اور ہم نے ایک عظیم قربانی کو اس کا فدیہ قرار دیا۔ القرآن ) کہہ کر حضرت اسماعیل  کے ذبح کو ذبحِ عظیم قرار دے دیا۔

فرزندِ پیغمبر  کی قربانی بعثتِ مصطفی ﷺ کی خاطر موقوف ہوئی۔
حکمتِ خداوندی یہ تھی کہ حضور ﷺ کے بعد چونکہ کوئی نبی نہیں آئے گا۔اس لیے شہادت کے لیے انﷺ کے لختِ جگر کا انتخاب عمل میں آئے گا اور ذبحِ اسماعیل  کو مصطفی ﷺ کے لختِ جگر سیدنا حضرت امامِ حسین  سے ذبحِ عظیم بنا دیں گے۔
غریب و سادہ و رنگین ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسین اور ابتداء ہے اسماعیل 
خاندان ِ نبوت کے شہداء
میدانِ کربلا میں حضرت امامِ حسین کے ساتھیوں میں بہتر آدمی شہید ہوئے،جنہیں اہلِ غاضریہ میں سے بنی اسد کے لوگوں نے دوسرے روز دفن کر دیا۔
خاندان ِ نبوت میں سے جو افراد شہید ہوئے ان کی تفصیل یہ ہے۔
1 ۔ اما مِ عالی مقامحضرت امام حسین کے بھائیوں میں سے
۱۔حضرت جعفر 
۲۔حضر ت عباس  
۳۔حضرت محمد  
۴۔حضرت عثمان  
۵۔
حضرت ابو بکر  
2 ۔ اولاد ِ حسین  میں سے
۱۔حضرت علی اکبر  
۲۔ حضرت عبد اللہ  (علی اصغر )
3 ۔ اولاد ِ حسن  میں سے 
۱۔حضرت عبد اللہ  
۲۔حضرت قاسم  
۳۔
حضرت ابو بکر  
4 ۔ حضرت جعفر  کی اولاد میں سے
۱۔حضرت عون  
۲۔ حضرت محمد  
5 ۔ اولاد ِ عقیل  میں سے 
۱۔حضرت جعفر  
۲۔حضرت عبد اللہ  
۳۔ حضرت عبد الرحمن  
جب کہ حضرت مسلم بن عقیل  اپنے دو بیٹوں کے ساتھ کوفہ میں اس سے پہلے ہی شہید ہو گئے تھے۔
اور ان کے علاوہ اولادِ عقیل  میں سے عبد اللہ بن مسلم بن عقیل  اور محمد بن ابی سعید بن عقیل  بھی شہید ہوئے۔
قافلہٴ حسین کے باقی افراد کی کوفہ روانگی
امامِ عالی مقام کا سرِ مبارک خولی بن یزید کے ہاتھ ابن زیاد کے پاس بھیج دیاگیا۔اور باقی شہیدوں کے سر قیس بن اشعث اور شمر وغیرہ کے ساتھ روانہ کئے گئے۔
خود ابنِ سعد اک روز کے لیے کربلا میں ٹھہر گیااور گیارہ محرم کی صبح کو اپنی فوج کے مقتولین کو جمع کیا ان پر نماز ِ جنازہ پڑھی اور دفن کر دیامگر شہدائے راہ ِ حق کو ایسے ہی بے گوروکفن پڑے رہنے دیا۔پھر پردہ نشیں بیبیاں اور امام زین العابدین  ،جنہوں نے اسی میدان میں رات گزار ی کو قیدی بنا کر کوفہ روانہ کیا۔
یزیدی فوج کے ایک سپاہی کا بیان ہے کہ جب حضرت زینب  اپنے بھائی کی لاش کے پاس سے گزریں تو انتہائی درد کے ساتھ روتے ہوئے اپنے نانا جان ﷺ کو پکارا کہ آپ ﷺ پر اللہ اور ملائکہ مقربین کا درود و سلام ہو ۔
حسین میدان میں پڑے ہوئے ہیں۔خون میں ڈوبے ہوئے، اور تمام اعزاء ٹکڑے ٹکڑے ...آپ ﷺ کی بیٹیاں قید میں جا رہی ہیں۔آپ ﷺ کی اولاد قتل کی گئی۔ہوا ان کی لاشوں پر خاک اڑا رہی ہے۔حضرت زینب  کے ان الفاظ کو سن کر دوست دشمن سب رونے لگے۔پھر جب کربلا سے یزیدی لشکر چلا گیا۔قبیلہ بنی اسد نے جو قریب کے گاؤں غاضریہ میں رہتا تھا۔انہوں نے آ کر حضرت امام ِ حسین اور ان کے ساتھیوں کی لاشوں کو دفن کیا۔

Chapters / Baab of Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan