Episode 17 - Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan

قسط نمبر 17 - معرکہٴ حق و باطل - حماد حسن خان

عمر بن سعد کی آمد
ادھر قافلہٴ حسینی کربلا کے میدان میں خیمہ زن تھا ۔دوسری طرف یزید ی حکومت ان نفوسِ قدسیہ پر قیامت برپا کرنے کی بھرپور تیاریوں میں مصروف تھی۔ 3 محر م الحرام کو عمر بن سعد چار ہزار سپاہیوں کے ساتھ مقابلے کے لیے کوفہ سے کربلا پہنچ گیا۔ ابنِ زیاد نے یہ لشکر”ویلم“ کے لیے تیار کیا تھا۔
لیکن جب حضرت امامِ حسین کا معاملہ پیش آ گیا تو اس نے عمر بن سعد کو حکم دیا کہ پہلے حسین  کی طرف جاؤ اور اس سے فارغ ہو کر ویلم کی طرف چلے جانا۔ عمر بن سعد نے حضرت امامِ حسین  پر حملے سے انکار کر دیا۔ کیوں کہ عمر بن سعد ،حضرت سعد بن ابی وقاص  جو صحابیٴ رسولﷺ تھے اور عشرہٴ مبشرہ میں سے ہیں،انکا بیٹا تھا ۔

(جاری ہے)

وہ نواسہٴ رسول ﷺ حضرت امامِ حسین  کی فضیلت سے خوب واقف تھا۔

اس لیے اس نے کہا کہ مجھے اس امر کے لیے نہ بھیجیں کیوں کہ میں یہ نہیں کر سکتا۔اور ساتھ ہی اس نے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔اس پر ابن ِ زیاد نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں تمہارا استعفیٰ منظور کر لیتا ہوں ۔مگر ا س کے ساتھ ہی میں تمہیں دوسرے علاقوں کی ولایت سے معزول کر دوں گا۔جن پر میں نے تمہیں اپنا نائب بنایا ہے۔عمر بن سعد نے اس مسئلے پر غور کرنے کے لیے کچھ مہلت مانگی۔
اور پھر اس نے اس معاملے میں جس سے بھی مشورہ کیا اس نے اس کو حضرت امام ِ حسین پر حملہ کرنے سے روکا۔ حتیٰ کہ اس کے بھانجے حمزہ بن مغیرہ نے کہا کہ خدا کے لیے امامِ حسینپرگز لشکر کشی نہ کرنا۔ یہ سراسر اللہ کی نافرمانی اور قطع ِ رحمی ہے۔ خدا کی قسم! اگر تمہیں سارے جہان کی سلطنت سے بھی ہاتھ دھونے پڑیں تو یہ تمہارے لیے حضرت امامِ حسین کا خون بہانے اور اپنی گردن پر لینے سے زیادہ آسان ہے۔
ابن ِسعد نے کہا کہ انشاء اللہ میں ایسا ہی کروں گا۔مگر جب ابنِ زیاد نے اسے معزول کرنے کے علاوہ قتل کرنے کی دھمکی دی تو وہ چار ہزار کے لشکر کے ہمراہ حضرت امامِ حسین  کی طرف روانہ ہو کر تین محرم کو کربلا پہنچ گیا اور پھر برابر پیچھے سے کمک پہنچتی رہی۔یہاں تک کہ ابن ِ سعد کے پاس بائیس ہزار کا لشکر جمع ہو گیا۔کتنی حیرت کی بات ہے کہ حضرت امامِ حسین  کے ساتھ کل72 آدمی تھے جن میں بیبیاں اور بچے بھی ہیں ۔
اور پھر جنگ کے ارادے سے بھی نہیں آئے اس لیے لڑائی کا سامان بھی نہیں رکھتے تھے۔مگر اہلِ بیتِ نبوت کی شجاعت اور بہادری کا ابن ِ زیا د کے دل پر اتنا اثر تھا کہ ان کے مقابلے کے لیے بائیس ہزار کا لشکرِ جرار بھیج دیا اور دوگنی چوگنی دس گنا تک کیا سو گنی تعداد کو بھی کافی نہ سمجھا اور کوفہ کے تمام قابل ِ جنگ افراد کو کربلا میں بھیج دیا ۔
پانی بند کرنے کا حکم
عمر بن سعد نے حضرت امامِ حسین کے پاس قاصد بھیجا کہ آپ تشریف کیوں لائے ؟ آپ  نے فرمایا کہ اہلِ کوفہ نے لکھا تھا کہ میں ان کے پاس آؤں ۔
اب اگر مجھ سے بیزار ہیں تو میں واپس مکہ چلا جاتا ہوں ۔جب ابن ِ سعدکو یہ جواب ملا تو اس نے کہا کہ میری تمنا ہے کہ اللہ کسی طرح مجھے حضرت امامِ حسین  کے خلاف جنگ کرنے سے بچا لے۔ اس لیے اس نے ابنِ زیاد کو لکھ بھیجا کہ حضرت امامِ حسین  اہلِ کوفہ کی ان سے بیزاری سے مکہ واپس جانا چاہتے ہیں ۔لیکن ابنِ زیاد نے جواب دیا کہ امامِ حسین  اور ان کے ساتھیوں پر پانی بند کر دو اور حسین  سے کہو کہ وہ خود اور ان کے ہمراہی امیر المومنین یزید بن معاویہ کی بیعت کریں۔
جب وہ بات کر لیں گے تو ہم سوچیں گے کہ اب کیا کرنا ہے۔اس پر ابنِ سعد نے عمر و بن حجاج کو پانچ سو سواروں کے ایک دستہ کے ساتھ دریا ِ ئے فرات پر مقرر کر دیا کہ امامِ حسین  اور ان کے ساتھیوں پر پانی بند ہو جائے۔ یہ امامِ عالی مقام  کی شہادت سے تین دن پہلے یعنی سات محرم کی بات ہے۔حضرت امامِ حسین  نے اپنے بھائی عباس کے ساتھ تیس سوار اور بیس پیدل پانی لینے کے لیے بھیجے ۔عمر و بن حجاج اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مزاحمت کرنے لگا لیکن حضرت عباس اور آپ  کے ساتھی مقابلے کے بعد پانی لینے میں کامیاب ہو گئے ۔ (ابن اثیر، طبری)

Chapters / Baab of Markaa E Haq O Batil By Hammad Hassan Khan