بھارت بڑی جنگ کی تیاری کر رہا ہے ․․․؟

دنیا میں تین ریاستیں اپنے اپنے”دو قومی نظریے پر قائم ہیں اسرائیلی پائلٹ کی پاکستانی تحویل میں موجودگی کی خبر زیادہ حیران کن نہیں

پیر 18 مارچ 2019

Bharat barri jung ki tayari kar raha hai
محمد انیس الرحمن
بھارت کی جانب سے پاکستان پر پلوامہ حملے کا الزام عائد کرکے بھارت کی جانب سے جس جارحیت کی ابتدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی فی الحال پاکستان کی جانب سے اسے کامیابی کے ساتھ روک دیا گیا ہے ۔
اس کے فوراً بعد پاکستان میں کچھ اسلامی تحریکوں پر پابندیاں بھی عائد کی گئیں ان میں سے کچھ ایسی تھیں جن پر پہلے سے پابندی لگی ہوئی تھی لیکن اس مرتبہ ان اسلامی جماعتوں کے زیر انتظام مساجد اور دینی مدارس پر بھی حکومتی کنٹرول قائم کر دیا گیا ۔


وہ الگ بات ہے کہ حکومتی جانب سے یہ وضا حتیں بھی پیش کی گئیں کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف حالیہ کارروائی کا موجودہ پاک بھارت تنازعہ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ کارروائی پہلے سے مرتب شدہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت عمل میں لائی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

بہر حال اب حکومتی نمائندے کچھ بھی کہیں لیکن سمجھنے والے سمجھتے ہیں کہ اس کے پیچھے کس قسم کا دباؤ ہے ۔۔

۔!!۔
پاکستان کی جانب سے کئے گئے ان تمام تراقدامات کے باوجود بھارت کا رویہ کچھ یوں ہے کہ اس نے پاکستان کے اس اقدام کو نا کافی قرار دے کر مزید ”ڈو مور“کا مطالبہ کر دیا ہے اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی انتہاپسند حکومت کے بڑھکیں اور مضحکہ خیز دعووں میں بھی اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔گھس کر مارنے کے دعوے کے بعد جب گھس کر مار کھا کر بھاگے تو بھارتی نیتاؤں کی بولتی بند ہو گئی تھی لیکن اس کے بعد پاکستانی حکومت نے اپنے ہاں جس وقت اس کارروائی کا آغاز کیا تو بھارتیوں کو پھر سے پر لگ گئے۔

لیکن یہ بات ہمیں ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ یہ کوئی انہونی بات نہیں ہم کچھ بھی کرلیں بحیثیت مسلم امت کے ہم کبھی یہود اور نصاری کو مطمئن نہیں کر سکتے ۔اللہ کی آخری اور حتمی کتاب قرآن کریم میں واضح طور پر درج ہے کہ:
اس وقت دنیا جن قسم کے حالات میں لپیٹ دی گئی ہے اس کی روشنی میں یہ کہنا بے جانہ ہو گا کہ ”گئے دن بہار کے “پاک بھارت تنازعہ مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال کے بعد اس عالمی کشمکش کا ایک بڑا حصہ کہا جا سکتا ہے ۔

اس لئے یہ سوچنا کہ اب حالات معمول پر آجائیں گے یا اقوام متحدہ کی ڈرائنگ ٹیبل پر وضع کی جانے والی دنیا کے ممالک اب آپس میں امن اور چین کی بانسری بجائیں گے اپنے آپ کو دھو کہ دینے کے مترادف ہو گا۔
ہم بھلے ان چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش ہو جائیں کہ آج ہم نے بھارت کا حملہ آور پائلٹ واپس کرکے دنیا کو اپنی جانب سے امن کا پیغام دے دیا اور دوسری جانب بھارت کو معرکے کے پہلے راؤنڈ میں شکست ہو گئی ہے ،بھارت میں حالات خراب ہونا شروع ہو گئے ہیں اور گجرات کا قصائی مودی اپنی مقبولیت کے درجے سے گرچکا ہے وطن عزیز میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کامیابی ڈپلومیسی کے نتیجے میں وزیر اعظم عمران خان کو نوبل انعام ملنا چاہئے وغیرہ وغیرہ حقیقت میں اس قسم کی مضحکہ خیز سوچ رکھنے والے افراد وہ ہیں جن کا ویژن ا س سے زیادہ کو دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

۔۔
وزیر اعظم عمران خان کوا س قسم کے افراد سے فاصلہ رکھنا چاہئے،ہم متعددبار اپنے مقالات میں اس جانب نشان دہی کر چکے ہیں کہ تمام دنیا اس وقت ”فتنوں کے دور“میں داخل ہو چکی ہے ۔رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دور خصوصاً اختتام کا ئنات سے قبل کے دور کا ذکر واضح انداز میں بیان کر دیا ہے جواب روز روشن کی طرح ہماری آنکھوں کے سامنے ایک کے بعد ایک کرکے کھلنا شروع ہو چکی ہیں ۔

دنیا کے جن خطوں کی جانب رسول پا ک نے جنگیں شروع ہونے کا فرمایا تھا آج وہ تمام خطے جنگوں کی آگ میں جل رہے ہیں ۔
برصغیر میں رونما ہونے والے حالیہ واقعات کے حوالے سے یہ کہنا کہ یہاں کے حالات مودی کے الیکشن کی وجہ سے بگڑے ہیں اور الیکشن کے بعد معاملات دوبارہ معمول پر آجائیں گے تو یہ غلط ہے ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ یہ مسئلہ صرف مودی اور اس کے آنے والے الیکشن کا نہیں ہے اس سارے تناؤ کی جڑیں بہت گہری ہیں ۔

حالات کی سنگینی کا اندازہ لگانے کے لئے ہمیں اس تجزیے کا بیانی جغرافیہ پھیلانا پڑے گا۔
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایک بھارتی پائلٹ کے ساتھ ایک اسرائیلی پائلٹ کی گرفتاری کی خبر بھی وطن عزیز کے بہت سے حلقوں میں گردش کررہی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ بھارتی جارحیت کے اوائل میں جس وقت پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے دو جنگی جہاز گرائے تھے تو آئی ایس پی آر اور وزیر اعظم کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ دشمن کے دو پائیلٹ پکڑے گئے ہیں جنمیں سے ایک زخمی حالت حالت میں سی ایم ایچ میں زیر علاج ہے ۔


لیکن اس کے فوراً بعد بیانیہ بد لتا ہے اب پاکستان کی جانب سے بھی یہی دعوی کیا جاتا ہے کہ ایک ہی بھارتی پائلٹ ابھی نندن پاکستان کی حراست میں جسے بعد میں خیر سگالی اور امن پسندی کی خواہش کو دنیا کے سامنے دکھانے کے لئے بھارت کو واپس کردیا جاتا ہے ۔لیکن بعض حلقوں میں اس قسم کی چیمہ گوئیاں شروع ہو گئیں اکہ دوسرا پائلٹ کہاں گیا یہاں تک کہ مشہور تجزیہ نگار ظفر ہلالی نے اپنے ایک پروگرام کے دوران اس بات کا انکشاف کر دیا کہ ”ابھی نندن کو بھول جاؤ ہمارے پاس اسرائیلی پائلٹ ہے “۔


اس اسرائیلی پائلٹ کے حوالے سے ایک اسرائیلی بلاگرنے بھی اپنے ٹوئیٹ میں خبر دی تھی ۔بعد میں ایسی خبر بھی آئی کہ اسرائیل نے امریکہ کو کہا ہے کہ وہ پاکستانی حکام کو اس کا پائلٹ آزاد کرنے کے لئے دباؤ ڈالے ۔اسی اثناء میں ایک انتہائی اہم دوست عرب ملک کے وزیر برائے امور خارجہ بھی اسلام آباد تشریف لائے جن کے دورے کا مقصد بظاہر حالیہ پاک بھارت کشیدگی کو کم کروانا تھا لیکن موجود ہ صورتحال کے تناظر میں یہ سوال بھی ذہن میں گردش کرنے لگا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ پھر امریکہ نے انہیں آگے کیا ہوتا کہ اسرائیلی پائلٹ کی رہائی کے امور پر بات چیت کی جا سکے۔

۔۔!!
کیونکہ روز اول سے تمام شواہد ہونے کے باوجود بھارت اپنے صرف ایک جنگی طیارے کی تباہی کی رٹ لگائے ہوئے ہے اب وہ یہ تو نہیں کہہ سکتا تھا کہ اس کا دوسرا طیارہ ایک اسرائیلی پائلٹ اڑا رہا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل کے لئے بھی خاصی خفت کی بات ہے وہ بھی کھلے عام اس بات کا اعتراف نہیں کر سکتا تھا کہ اس کے پائلٹ نے بھارت جا کر پاکستان کے خلاف حملے میں حصہ لیا لیکن وہاں اپنا طیارہ تباہ کروابیٹھا اور اب پاکستانیوں کی تحویل میں ہے ۔

اسی کے تناظر میں یہ خبر آئی تھی کہ اسرائیل اپنے پائلٹ کی رہائی کے لئے امریکہ کوبیچ میں لارہا ہے ۔۔۔اگرفی الواقع ایسا ہے ۔۔۔
تو یہ اسرائیل جیسے ملک کے لئے بہت بڑی خفت کی بات ہے ۔کیونکہ 1967اور1974کی عرب اسرائیل جنگوں کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان کے پائلٹوں نے رضا کا رانہ طور پر اردن،عراق ،شام اور مصر کی جانب سے ان عرب ملکوں کے جنگی جہا ز اڑا کر ریکارڈ کے مطابق اپنے بغیر کسی ایک نقصان کے اسرائیل کے دس جنگی طیارے مارگرائے تھے ۔


شام کی جانب سے مگ طیارہ اڑانے والے پاکستانی پائلٹ عبدالستار علوی تو واپس آتے ہوئے اپنے ہاتھوں تباہ ہونے والے اسرائیلی میراج طیارے کے پائلٹ کی وردی بھی پاکستان ساتھ لے آئے تھے جو کئی برسون تک ایک فریم میں ان کے گھر کے ڈرائینگ روم کی زینت بنی رہی آجکل اسرائیلی پائلٹ کی یہ وردی پی اے ایف میوزیم کراچی میں آویزاں ہے ۔پاکستانیوں کے ہاتھوں اپنے دس طیارے تباہ کروانے والے اسرائیل کو آج تک چین نہیں آسکا ہے اسی لئے وہ اسکور برابر کرنے کے لئے ماضی میں پاکستان کی طرح بھارت کے راستے پاکستان کی جوہری تنصیبات پر متعدد بار ضرب لگانے کی کوششیں کر چکا ہے لیکن پاکستان کے متوقع ہولناک رد عمل کے خوف سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا۔


اس تمام تاریخی حقائق کو ذہن میں رکھا جائے تو اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اسرائیل پاکستان کے خلاف کیونکہ بھارت کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملائے کھڑا ہے ،بحیثیت ایک پاکستانی مسلمان کے ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ دنیا کے نقشے پر اس وقت تین ملک ایسے ہیں جن کے اپنے اپنے ”دو قومی نظریات“ہیں ۔ان میں سے ایک اسرائیل ہے جس کا وجود ایک بڑی عالمی صہیونی دجالی سازش کے تحت عمل میں لایا گیا تھا۔


اس ریاست کا دستور یہودیوں کی ”تورات “ہے جسے وہ تلمود کا نام بھی دیتے ہیں ان کے تئیں یہ تورات کی تفسیر ہے جو بابل میں اسیری کے دوران جب تورات کا حقیقی نسخہ بابل کے بادشاہ بخت نصر کے ہاتھوں جلادیا گیا تھا تو یہودی احباروں (علماء )نے اپنی یادداشت کے مطابق اسے بخت نصر کی غلامی کے دور میں مرتب کیا تھا۔یہ نسخہ اس قدر انتہا پسند اور متشددانہ افکار سے معمور ہے کہ اس میں غیر یہودی کو انسان ہی تسلیم نہیں کیا گیا ہے بلکہ ان کے قتل عام کو مباح قرار دیا ہے ۔


اب ایک ایسا ملک جس کا آئین یہ دہشت گردانہ نسخہ ہو کیسے کسی اور مذہب اور قوم کے ماننے والوں کو قبول کر سکتا ہے ،اب آئے ہندوں کی طرف ،ہندوستان تاریخ میں کبھی ایک ملک نہیں رہا ہے بلکہ یہ سینکڑوں ریاستوں اور قوموں پر مشتمل ایک چھوٹا براعظم تھا۔مغلوں کی فتوحات کے بعد اسے انگریزوں نے ایک اکائی میں پر دیاتھا لیکن1925ء میں راشٹریہ سیوک سوئم سنگھRSSنامی ہندوپرست متشدد تنظیم نے یہاں ہندوں کثرت آبادی کے زعم میں داغ بیل ڈالی اور اس سارے خطے کو ہندو دیوتاؤں سے منسوب کرکے ”بھارت ماتا“اور ہندو آستان یعنی ہندوؤں کی سر زمین قرار دے دیا۔


ان کے خیال میں یہاں ہمالیہ کے پہاڑوں پر ان کے دیوتاؤں کا بسیر ا تھا اور وہ اس ساری سر زمین کو اپنی تعلیمات کے مطابق استور کرکے گئے تھے ۔ہندوؤں کی یہ دہشتگردانہ متشدد تنظیم RSSجس کے بطن سے بجر نگ دل جیسی دوسری تنظیموں نے بھی جنم لیا اور اب جس کا سیاسی چہرہ بی جے پی کی شکل میں ہے ترکی میں خلافت عثمانیہ کے مرکز کے زوال 1924ء کے ایک برس بعد قائم کی گئی تھی ۔


امت مسلمہ خلافت کے زوال کی وجہ سے منتشر ہورہی تھی اور دو قوموں ہندو اور یہود کو مذہب کے نام پر ایک کیا جارہا تھا ۔یہودی مذہب کی بنیاد پر اسرائیلی ریاست کے قیام کا ڈکلر یشن 1917ء میں بالفورڈ کلریشن کے نام سے نیویارک میں منظور کیا جا چکا تھا جبکہ بھار ت میں ہندوریاست کے قیام کے لئے 1925 ء میں آرایس ایس کا قیام عمل میں آچکا تھا۔
قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ اللہ کی زبردست قیادت میں مسلمانان ہندنے پاکستان کے قیام کو ممکن بنایا تھا اور انگریزاپنی مجبوریوں کی وجہ سے قائداعظم کا مطالبہ ماننے پر مجبور تھے اس لئے کانگریسی لیڈروں کو بھی مجبور ا اسے تسلیم کرنا پڑا لیکن وہ اس خام خیال میں مبتلا رہے کہ آج نہیں تو کل پاکستان اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکے گا اور دوبارہ ہندوستان میں شامل ہو جائے گا۔

لیکن پاکستان کے قیام کو ہندوانتہا پسندوں نے قبول نہ کیا،وہ بھارت کے ”سیکولر“آئین کو بھی دھوکہ قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسی تنظیم کے ایک رکن نتھورام کوڈ سے کے ہاتھوں گاندھی جی کو اپنی جان دینا پڑی اور نہروصاحب اس کے بعد سخت سیکورٹی کے حصار میں رہے ۔
اس کے بعد سے آرایس ایس RSSکی چھتری تلے تمام انتہاپسندانہ ہندوں تنظیموں نے سیاسی عمل میں حصہ لینے کے لئے ایک جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی BJPکے نام سے تشکیل دے کر حکومت تک پہنچنے کا پلان بنایا اور آزادی کے بعد سے اس پر عمل شروع کر دیا گیا اس میں شک نہیں کہ شروع میں ان تنظیموں کی اتنی عوامی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی لیکن اس کے بعد انہوں نے بھارت کے طویل وعرض میں اپنے تر بیتی اور فکری مرا کز قائم کرنا شروع کئے جس کی وجہ سے ہندو نوجوانوں کے دماغوں میں ہندو مذہب کی اہمیت محسوس کروائی جانے لگی غیر ہندوقوموں کو ملیچھ یعنی ناپاک قرار دیا جانے لگا یوں بھارت کی راجیہ سبھا (سینٹ)اور لوک سبھا(پارلیمنٹ)میں ان کی سیٹیں آہستہ آہستہ بڑھنے لگیں ۔


واجپائی کے دور میں بی جے پی نے دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک تحادی حکومت تشکیل دی تھی ۔
مودی کے وقت پر یہ تناسب کچھ اور مزید بڑھ گیا،اب اگر بھارتی آئین کے تحت بی جے پی تین چوتھائی سیٹیں لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ بھارت کے آئین جو پہلے ہی نام نہاد سیکولرازم پر مشتمل ہے بدل کراس آئین کو ”ہندوتا“میں بدل دے گی اور بھارتی ترنگا جس میں تین رنگ ہیں بھی ہندوں کے زردرنگ سے بدل دیا جائے گا۔


مزے کی بات یہ ہے کہ اپنے اپنے ”دو قومی نظریہ “پر قائم ان تین ریاستوں میں سے دو یعنی ایک اسرائیل اور دوسرے بھارت میں اگر انتہائی پسندانہ تنظیمیںBJPاور یہودیوں کی لیکوڈپارٹی اقتدار میں آجائے تو دنیا کو کوئی تکلیف محسوس نہیں ہوتی لیکن اگر پاکستان جیسے اسلامی ملک میں اسلامی تنظیمیں اپنے مدارس اور مساجد بنالیں تو تم دنیا کے پیٹ میں مروڑ اٹھنے لگتی ہے ۔


اسرائیل میں لیکوڈپارٹی اور بھارت میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کا مطلب ایسا ہی ہے جیسے پاکستان میں جماعتہ الدعوة یا جیش محمد حکومت قائم کرلیں لیکن نہ تو بھارت سے سوال کیا جاتا ہے اور نہ ہی اسرائیل سے پوچھا جاتا ہے ۔
مسلمانان عالم کا حال یہ ہے کہ ان کی حکومتوں کو دور سے آئی ایم ایف اور ورلڈبینک کی شکل میں یا تو ”روٹی “دکھائی جاتی ہے یا نافرمانی کی صورت میں نیٹو ،اسرائیل اور بھارت کی شکل میں تلوار چمکائی جاتی ہے اب یہ فیصلہ خود مسلمان کرلیں کہ انہیں ذلت کی روٹی کھانی ہے یا غیرت مندامت کی طرح اس دجالی تلوار کا مقابلہ کرنا ہے ۔

موجودہ صورتحال کے اس مختصر سے جائزے کے بعد پاکستان کے دفاعی اداروں کو چاہئے کہ وہ ہمہ وقت چوکنار ہیں ۔امریکہ افغانستان میں مذاکرات کے نام پر کھیل کھیل رہا ہے دوسری طرف بھارت اور اسرائیل کو پوری چھٹی دے دی گئی ہے وہ تو اللہ کا احسان ہے کہ پاکستان کی تینوں افواج کی تربیت ایمان اور جذبے کی بنیاد پر ہوئی ہے اسی لئے پہلے وار میں بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے لیکن یہ خطرہ ٹل نہیں سکتا ۔


اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں مودی الیکشن ہار جائے گا تو یہ خام خیال ہے انتہاء پسند ہندوا سے پہلے سے زیادہ اکثریت سے جتواسکتے ہیں یا کہ ان کے مقصد کے مطابق بھارت کا آئین بدل کر یہاں ہندوریاست کے قیام کا اعلان کیا جا سکے ،یہ محض اتفاق نہیں تھا نائن الیون کے بعد سے اسرائیل اور بھارت میں بیک وقت مذہب کے نام پر سیاست کرنے والی پارٹیوں کو اقتدار میں لایا گیا ہے ۔


عرب حکومتیں اپنے اقتدار کی خاطر اسرائیل کے سامنے ڈھیر ہو چکی ہیں اور ذہنی طور پر ”گریٹر اسرائیل “
کی قیام کو تسلیم کرکے مختلف حیلے بہانوں سے اپنے عوام کو ذہنی طور پر تیار کر رہی ہیں تاکہ یہاں سے مزاحمت کی بچی کچی قوت کو ختم کیا جا سکے اس مقصد کے تحت آدھے سے زیادہ مشرق وسطی آگ میں جلا دیا گیا ہے ۔دوسری جانب اب صرف پاکستان ہے یا غیور افغان ۔

اس مقصد کے لئے بھارت کو تیار کیا گیا ہے اس کی معاونت کے لئے اسرائیل کئی دہائیوں سے خطے میں موجود ہے ۔
عالمی ڈجالی صہیونی قوتوں کا آخیر تک یہی زور ہو گا کہ امریکہ افغانستان سے نکلنے نہ پائے ۔ہندوستان اور اسرائیل کے کتب خانوں میں کئی دہائیوں سے اس بات پر خاموشی سے تحقیقات جاری ہیں کہ مسلمانوں کے افکار کے مطابق آخری الزماں کا نقشہ کیا ہے ؟ان کارد عمل کس قسم کا ہو سکتا ہے ؟کون سی غیر مسلم اقوام ان کا ساتھ دے سکتی ہیں ؟
اسی مقصد کے تحت پاکستان جیسے نظر یاتی ملک کی فکری جڑیں کھوکھلی کرنے کے لئے یہاں اسلامی طرز زندگی پسند کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دلوانے کی تحریک یہاں کی نام نہاد لبرل این جی اوز اور
 میڈیاکے ذریعے چلائی گئی اربوں ڈالر کا مغربی سرمایہ اس مقصد کے تحت صرف کیا گیا،دوسری جانب سیاسی لبادے میں معاشی دہشت گردوں کو اس مملکت خدا داد کے اقتدار پر مسلط کیا گیا تاکہ اس کی معاشی جڑیں کاٹ کر اسے مغرب کے مالیاتی دجالی اداروں کے سامنے بے یارومددگار کر دیا جائے ،اگر وزیر عمران خان نے واقعی دل سے وطن عزیز پاکستان کو ”ریاست مدینہ “تسلیم کیا ہے تو وہ اس ریاست کے آفاقی آئین قرآن کریم میں اللہ رب العزت کے فرمان پر بھی غور کریں :
(ترجمہ)بے شک کہ تم ایمان والوں(مسلمانوں)کے شدید دشمن ان کو پاؤ گے جو یہود اور مشرکین ہیں ۔


یہود کے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ وہ کون ہیں جبکہ شرک کے لحاظ سے اس قت سب سے زیادہ کھلا شرک بھارت میں ہوتا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ کا قول برحق ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bharat barri jung ki tayari kar raha hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.