
پاکستانی سیاست اور بلدیاتی انتخابات
منگل 22 ستمبر 2020

حسان بن ساجد
(جاری ہے)
اب ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات کا شور ہر طرف اٹھ رہا ہے، کبھی تاریخوں کا اعلان کیا جاتا ہے تو کبھی کرونا کی وجہ سے موخر کر دیا جاتا ہے۔ کبھی الیکشن کمیشن اپنی تیاری کا بہانہ بناتا ہے تو کبھی حکومتیں تیار نظر نہیں آتیں۔ بلآخر اب اطلاعات کے مطابق نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جاۓ گا۔ امید ہے کہ یہ بلدیاتی انتخابات اور بلدیاتی حکومتیں با اختیار اور فنڈز رکھنے والی حکومتیں ہوں گیں، تاکہ نچلے طبقہ تک ترقیاتی کام مکمل هوسکیں۔اگر محترم وزیراعظم عمران خان صاحب کے دو سالہ دور حکومت کی بات کروں تو اس دور میں آزمائشیں اور مشکلات کی انتہا تھی۔ ہم نے آٹا، چینی، پیٹرول بحران کے ساتھ ساتھ مولانا فضل الرحمن کا لانگ مارچ و دھرنا بھی دیکھا جس کو لالی پاپ دے کر چلتا کیا گیا۔ اسی طرح مشرف سنگین غداری کیس فیصلے سے نوازشریف کی بیماری و راہ فراری بھی اسی دور حکومت میں نظر آئیں۔ ہم نے کرونا وائرس جیسی وبا کا مقابلہ اور پھر بیرونی قرضوں اور ایف۔اے۔ٹی۔ایف کی بوچھاڑ بھی اسی زمانہ میں دیکھی ہے۔ ابھی نندن سے لے کر کلبھوشن کیس اور پھر کشمیر پر بھارت کا جبر بھی اسی دور میں بڑھا اور عالمی سطح پر متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم بھی اسی دور میں کیا اور سعودی عرب سے حالات خراب اور چین کی مدد بھی اسی دور میں نظر آئ۔ اس میں کوئی شک نہیں جس قدر مشکلات عمران خان صاحب کے دور حکومت میں آئیں اسکی کہیں مثال نہیں ملتی اور بڑے بہترین انداز میں کچھ مسائل پر قابو پایا گیا ہے۔ اب چونکہ بلدیاتی انتخابات سر پر ہیں اور عوام مہنگائی کے خاتمہ کوہی ترجیح دیتی ہے تو تحریک انصاف کے لیے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن لڑنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔ سانحہ ساہیوال، مروہ قتل کیس، صلاح الدین کیس، اور حالیہ موٹروے کیس کے پیش نظر اس میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب میں پی۔ٹی۔آئ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ پنجاب میں ن لیگ، پیپلزپارٹی، ق لیگ اور جماعت اسلامی کے بعد تحریک انصاف کی کزن جماعت، پاکستان عوامی تحریک نے بھی بلدیاتی انتخابات میں قدم رکھنے کی تیاری کررکھی ہے جو بذات خود تحریک انصاف کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ یوں تو ڈاکٹر طاہر القادری نے سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر رکھا ہے مگر بلدیاتی انتخابات میں قائد کے بغیر حصہ لینا سمجھ سے بالا ہے۔ یہ وہی جماعت تھی جو انتخابی نظام کے خلاف 2013 اور 2014 میں دو دھرنے بھی دے چکی ہے مگر میری سمجھ سے باہر ہے کہ اب یہ انتخابی نظام کیسے ٹھیک هوگیا ہے؟ اگر حکومتی جماعت کی کارگردی کے ایک اور پہلو کو لوں تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس پر مجھے عوامی تحریک ناراض نظر آتی ہے، اگر حکومت اپنے ہی دوستوں کو راضی نہیں رکھ سکتی تو آئندہ انکے لیے مزید مشکلات بھی بن سکتی ہیں۔ مگر میری ذاتی راۓ میں ایک جماعت جو کبھی انتخابات کا حصہ بنتی ہے تو کبھی لاتعلقی اختیار کرتی ہے وہ کبھی ملک میں کلین سویپ و اکثریت حاصل نہیں کرسکتی۔ بہر حال انتخابات کے نتائج سب واضع کردیں گے کہ شائد کچھ لوگ ان انتخابات میں اس لیے شامل هورہے ہیں کہ یہ انتخابات غیر جماعتی ہیں تو میرے خیال میں یہ انتخابات بھی پیسے کی گیم ہوگا۔ اگر بلدیاتی انتخابات ہی کروانے ہیں اور اختیارات نچلے طبقہ تک نہیں پہنچانے تو ملکی وسائل ان انتخابات پر لگانا بے وقوفی ہوگی۔ مجھے امید ہے کہ نچلے طبقہ سے اٹھنے والی قیادت کو مکمل اختیارات اور فنڈز دیے جائیں گے تاکہ ہر گلی، محلہ، بازار، ٹاؤن، قصبہ، گاؤں اور ضلع میں ترقیاتی کام هوسکیں۔ گویا ایم۔این۔اے و ایم۔پی۔ایز کی ذمہ داری قانون سازی ہے، انہیں اپنا کام جاری رکھنا چاہئیےاور دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی نچلی سطح تک اختیارات پہنچانے چاہییں تاکہ ملک حقیقی معنوں میں ترقی کرسکے۔اب یہ قوم پر ہے کہ انہوں کس شخص کو ووٹ دینی ہے جو زیادہ پیسے والا ہے یا غریب امیدوار کو، جو کروڑ ایک الیکشن کے لیے لگاے گا وہ اگلے الیکشن اور اپنے پیسے پہلے پورے کرے گا پھر کچھ دے گا۔ گویا ووٹ دیتے هوے ہمیں انتہائی فہم و فراست سے کام لینا ہوگا۔ اللہ کرے اس ملک میں حقیقی گراس روٹ لیول سے قیادت ابھرے اور نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی سے ملک میں حقیقی تبدیلی اور ترقی آئے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
حسان بن ساجد کے کالمز
-
مہنگا نظام اور عوام
بدھ 2 فروری 2022
-
محبت اور آج کی محبتیں!
جمعرات 1 اپریل 2021
-
23 مارچ "یوم پاکستان" کیا ہم آزاد ہیں؟
جمعرات 25 مارچ 2021
-
کیا تبدیلی آنے والی ہے؟
پیر 8 مارچ 2021
-
اساتذہ پر لاٹھی چارج و گرفتاریاں!
جمعرات 24 دسمبر 2020
-
پی۔ڈی۔ایم اور کرونا وائرس
اتوار 29 نومبر 2020
-
پھر تم سا نا کوئی ہوا
جمعرات 22 اکتوبر 2020
-
نواز شریف اور 12 اکتوبر 1999
پیر 12 اکتوبر 2020
حسان بن ساجد کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.