Live Updates

پنجاب کامالی سال 2025-26 کے لئے 5335 ارب روپے کا ٹیکس فری ،متوازن بجٹ پیش ، اپوزیشن کا شدید احتجاج

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں10 فیصد ،پنشن میں 5 فیصد اضافہ ، صوبے میں کم سے کم اجرت37 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار کر دی گئی

پیر 16 جون 2025 23:28

پنجاب کامالی سال 2025-26 کے لئے 5335 ارب روپے کا ٹیکس فری ،متوازن بجٹ پیش ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2025ء)پنجاب حکومت نے اپوزیشن کے بد ترین شور شرابے میں مالی سال 2025-26کے لئے 5335ارب روپے کا ٹیکس فری اور متوازن بجٹ پیش کر دیا ہے ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوںمیں10فیصد اور پنشن میں 5فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے ، صوبے میں کم سے کم اجرت37ہزار سے بڑھا کر 40ہزار روپے کر دی گئی ،آئندہ مالی سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں رواں مالی سال کے مقابلے میں 47.2فیصد اضافے سی1240ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ،تعلیم کے لئے آئندہ مالی سال کے مجموعی بجٹ میں811.8ارب ،صحت کے بجٹ میں630.5ارب روپے،زراعت کے لئی129.8ارب ، لوکل گورنمنٹ کے لئے 411.1ارب ،تعمیرات کے لئے 335.5ارب ،تحفظ عامہ اور پولیس کے لئے 299.3ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ، آئندہ مالی سال میں رمضان پیکج کے لئے 35ارب روپے ،مفت ادویات کی فراہمی کے لئے 79.5ارب ،لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 15ارب روپے ،ہونہار سکالر شپ پروگرام کے لئے 15ارب روپے ، سکول میل پروگرام کے لئے 7ارب روپے ،اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے لئے 150ارب روپے ،مریم نواز سوشل سکیورٹی راشن کارڈ کے لئے 40ارب روپے ،وزیر اعلیٰ پنجاب ہمت کارڈ کی مد میں4ارب روپے ،وزیر اعلیٰ پنجاب اقلیتی کارڈ کے لئے 3.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ،پنجاب کے مختلف اضلاع میں پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے نیو راوی سائفن پراجیکٹ کے لئے 9ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ،پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بابو صابو اور کٹار بند لاہور کے لئے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ کے لئے 73ارب جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب آسان کاروبار پروگرام کے لئے 70ارب روپے بلا سود قرضوں کی فراہمی کے لئے مختص کرنے کی تجویز ہے ،آئندہ مالی سال میں قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کو 4062.2ارب روپے ملنے کا تخمینہ ہے جبکہ صوبے کے اپنے محصولات کا ہدف828.1ارب روپے جن میں ٹیکس محصولات524.7ارب اور نان ٹیکس محصولات کا تخمینہ303.4ارب روپے ہے ،آئندہ مالی سال میں ٹارگٹڈ سبسڈیز کے حجم کا تخمینہ72.3ارب روپے رکھاگیا ہے،679.8ارب روپے کا جاریہ اور سروس ڈیلیوری بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کیلئے اجلاس اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی بجٹ اجلاس میں شریک ہوئیں۔ بجٹ پیش کرنے کے موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ، اپوزیشن اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرکے احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھالتے رہے ۔

وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں حکومت کا دوسرا بجٹ 26-2025پیش کرنے کا موقع دیا،گزشتہ مالی سال کی طرح یہ ٹیکس فری اور پنجاب کو جدید ترقی کی مثال بنانے کا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 6سے 10مئی کے دوران بھارت کی بلا جواز مسلط کردہ جنگ میں پاکستان کی عظیم فتح پر پوری قوم، وزیراعظم شہباز شریف، تمام سیاسی قیادت، عسکری قیادت اور افواج پاکستان کے ہر افسر اور جوان، ہر بیٹی اور بھائی کو سلام پیش کرتا ہوں۔

خاص طور پر معرکہ حق میں’’بنیان مرصوص ‘‘ یعنی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر بھارت کے عسکری غرور کا بت پاش پاش کرنے پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر اور نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ یہ ایک امتحان تھا جس میں پوری قوم سرخرو ہوئی۔میں اس موقع پر دشمن کی جارحیت اور جنگی جنون کا بہادری سے سامنا کرنے اور پنجاب کی انتظامیہ، پولیس، سول ڈیفنس، ریسکیو 1122اور محکمہ صحت سمیت تمام محکموں اور پنجاب کی عوام کو یکجا اور یکسو کرنے پر وزیر اعلی پنجابمریم نواز شریف کی قائدانہ صلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح اسرائیل نے بھی ایران پر بلا جواز اور عالمی ضابطوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے جنگ مسلط کی ہے۔ ہم اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم ، عالمی قانون کی خلاف ورزیوں اور ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔بر ادر اسلامی ملک ایران میں ہونے والی شہادتوں اور نقصانات پر گہرا رنج و غم اور افسوس کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ عالمی برادری اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور عالمی امن کی خلاف ورزیوں پر اقدامات اٹھاتے ہوئے عالمی قانون کی پاسداری کو یقینی بنائے ۔ ہم مشکل کی اس گھڑی میں فلسطین اور ایران کے ساتھ ہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم، قائد محمد نواز شریف کی رہنمائی اور وزیراعظم شہباز شریف کی شاندار روایت پر چلتے ہوئے ، وزیر اعلی مریم نواز شریف کی انتھک محنت نے ایک سال میں آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کو غربت ، مہنگائی، بے روزگاری، پسماندگی، بدامنی، گندگی اور ماحولیاتی آلودگی سے نجات پاتے ستھرے، صحت مند، پر امن، ترقی تعلیم اور کھیل میں آگے بڑھتے پنجاب میں بدل کر تاریخی تبدیلی کی مثال بنادیا ہے۔

ماضی میں عوام حکومتی اداروں کے دروازے کھٹکھٹایا کرتے تھے، اللہ تعالی کی مہربانی سے، وزیراعلی مریم نواز شریف کی حکومت میں ، آج صوبائی محلے، گھر کی دہلیز پر رمضان پیکج پہنچانے کی طرح، ہر شہری کی عزت نفس کا احترام یقینی بناتے ہوئے، دروازے کھٹکھٹا کر عوام کی خدمت کی نئی روایت قائم کر رہے ہیں۔ غریب کے سر پر اپنی چھت ، معذور کے ہاتھ میں ہمت کارڈ، کسان کے ہاتھ میں جدید مشینری، کھاد، کسان کارڈ ہے، نوجوان کے ایک ہاتھ میں لیپ ٹاپ، دوسرے میں تعلیمی وظیفہ ہے، ملک کے اندر اور باہر تربیت اور ہنر مندی کے لاتعداد مواقع ہیں، روزگار اور کھیل کے میدانوں کے دروازے ان پر کھول دیئے گئے ہیں۔

بچے اور بچیوں کو موٹر سائیکل اور سکوٹیز مل رہی ہیں ۔ صنعت کا پہیہ چل رہا ہے تو غریب کا چولہا بھی جل رہا ہے، کارخانے کی چمنی سے نکلنے والا دھواں مزدور کے روزگار کی گواہی ہے اور فیکٹری سے نکلنے والے دھوئیں کو مہلک مواد کے زہر سے پاک کر کے ماحول کو بھی بچایا جارہا ہے۔ بچوں کو جدید معیار کی تعلیم کے ساتھ دودھ اور کھانا مل رہا ہے۔گھر بن رہے ہیں، سکول، کالج، ہسپتال بن رہے ہیں، آئی ٹی اور صنعت کے شہر آباد ہور ہے ہیں ،سڑکیں بن رہی ہیں،الیکٹرک بسیں چل رہی ہیں، وائی فائی عام ہے، گرین انشیٹیو سے پھلتا پھولتا، کھیت سے منڈی تک جڑتا، مال مویشیوں کی بڑھتی تعداد، آبی ذخائر سے ترقی پاتا اور سموگ سے پاک پنجاب ابھر رہا ہے۔

تاریخ میں پہلی دفعہ کسی بھی وزیر اعلی پنجاب کے دور میں سال کے 365دنوں میں 6104منصوبے مکمل کیے گئے جبکہ ہر دن میں کم از کم 16منصوبے مکمل ہوئے ۔ مریم نواز شریف کی حکومت کا ہر دن کامیابی ، کامرانی عوام کی خدمت اور محنت کی قابل فخر کہانی ہے۔ عوام کی زندگی ہی نہیں ، زراعت ، صنعت، ثقافت، سیاحت سمیت صوبے کے ہر شعبے میں بہتری کی ٹھوس بنیاد رکھ دی گئی ہے۔

فرسودہ نظام ، طریقے اور سوچ بدل رہے ہیں۔ پالیسیاں ہی نہیں، پورا نظام بدل رہا ہے، جدید ٹیکنالوجی میں ڈھل رہا ہے۔ شہر ہو یا دیہات، ایک سال میں گورنس کی رفتار، معیار اور سمت بدل دی ہے جو اگلے چار سال میں پنجاب کو جدید دنیا کے ترقی یافتہ صوبوں کے معیار کی صف میں لا کھڑا کرے گا اور صوبے کا معاشی، سماجی اور گورنس کا پورا لینڈ سکیپ ایسے ہی تبدیل ہو گا جیسے ہم نے گزشتہ عید الاضحی پر صوبہ بھر میں ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ مثالی صفائی کو یقینی بنایا۔

وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے یہ وعد بھی پورا کر دکھایا جوانہوں نے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد اپوزیشن کے بنچوں پرخود جاکر کیا تھا کہ وہ کسی سیاسی تعصب اور تفریق کے بغیر پورے پنجاب کی خدمت کریں گی۔ اللہ کے فضل سے پورا پنجاب گواہی دے رہا ہے کہ ہر خطے، ہر طبقے، حامی یا مخالف کی تقسیم سے بالا تر ہوکر، پنجاب کے ہر کونے ، ہر شہری کی خدمت ہوئی اور سب سے بڑھ کر اللہ تعالی کی رحمت سے اربوں روپے کے منصوبوں میں ایک روپے کی بھی گڑ بڑ نہیں ہوئی ۔

کوئی ایک سکینڈل نہیں آیا بلکہ صوبہ پنجاب خدمت کے ساتھ ساتھ شفافیت اور گڈ گورننس کی بھی مثال بن کر سامنے آیا ہے۔ قائد نواز شریف اور شہباز شریف کی یہ روشن ، تابندہ اور قابل فخر روایت آنے والے چار سال میں مزید آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ صرف ایک مالیاتی دستاویز نہیں بلکہ عوامی خدمت کا ہمارا وہ اقتصادی، معاشی اور معاشرتی وژن ہے جس کے تحت مالی سال 25-2024میں وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں ہماری حکومت نے صوبہ پنجاب میںشفافیت اور بلا امتیاز اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے ذریعے صوبے کو ترقی کی صحیح سمت میں گامزن کیا ہے۔

یہ بجٹ اور مالی سال 25-2024کا بجٹ بلاشبہ پنجاب کی مالیاتی تاریخ میں ایک شفٹ سٹریٹجک کا درجہ رکھتے ہیں جن کے تحت ماضی کی حکومتوں کے برعکس پہلی دفعہ محض برک اینڈ مارٹر کی بجائے ہیومن کیپٹل میں انویسٹمنٹ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس سلسلے میں بالخصوص تعلیم، صحت، زراعت، لائیوسٹاک،آبپاشی، خواتین ونو جوانوں کے امور، آئی ٹی اور اسکلز ڈویلپمنٹ ماحولیاتی تحفظ ، ایکو اکلچر ، پبلک ٹرانسپورٹ،توانائی ،سپورٹس ، ٹورزم جیسے سیکٹرز میں خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ۔

ہم تبھی ایک مضبوط قوم بن سکتے ہیں جب ہر فرد، خاص طور پر نو جوانوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں گے۔انہوںنے بجٹ تقریر میں کہا کہ ہم نے حکومت سنبھالی تو پورا نظام مفلوج تھا۔ مالی بد نظمی، کرپشن، مہنگائی ، بے روزگاری اور بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے عوام کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا۔ مگر وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی پر عزم قیادت میں ہم نے جامع معاشی پالیسیوں اور مالی نظم وضبط سے ان تمام تر مشکلات پر قابو پا کر پنجاب کی تعمیر وترقی کے ضمن میں ایک نیا باب رقم کیا ۔

مالی سال 25-2024کا بجٹ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں تاریخ ساز منصوبوں اور فلاحی اقدامات کا ایک لائحہ عمل تھا۔ اپنی ایک سال کی کارکردگی سے ہم نے ثابت کیا کہ وہ بجٹ محض وعدوں کا مجموعہ نہ تھا بلکہ وہ خواب تھے جنہیں ہماری حکومت نے دن رات کی جہد مسلسل سے مقررہ اہداف کی تکمیل سے تعبیر دی ہے۔ روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر ہماری حکومت نے پہلی مرتبہ ایک ایسی جامع پالیسی دستاویز تیار کی ہے جس میں ہمارے دور حکومت کے پہلے سال میں شروع کیے گئے تمام فلیگ شپ انشیٹیوز کی تفصیلات شائع کی گئی ہیں جن میں سے چیدہ چیدہ منصوبوں کی کچھ تفصیل عرض کرنا چاہوں گا۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ 10ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم کا آغاز کیا گیا جس کے تحت اب تک 50,000طلبہ کو لیپ ٹاپس فراہم کئے گئے ،3.6ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلی اسکول نیوٹریشن پروگرام کے تحت 3500سے زائد سرکاری اسکولوں میں چار لاکھ سے زائد بچوں اور بچیوں کی غذائی نشونما کیلئے دودھ کی فراہمی کو یقینی بنایا،تقریباً 4.5ارب روپے کی لاگت سے ہونہار اسکالرشپ پروگرام کے ذریعے 55,000مستحق و با صلاحیت طلبہ کو میرٹ پر انڈرگریجویٹ وظائف دئیے گئے۔

67کروڑ روپے صرف کر کے لاہور میں آٹزم اسکول کی تعمیر کا آغاز کیا گیا، جہاں 400سے زائد خصوصی بچوں کو انفرادی تعلیم ،تھراپی اور لائف اسکلز کی سہولیات فراہم کی جائیں گی،72ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے جو کہ اپنی نوعیت کا پہلا سر کاری کینسر ہسپتال ہوگا،8.6ارب روپے کی لاگت سے سرگودھا میں نواز شریف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور 8.8ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا قیام بھی عمل میں لایا جار ہا ہے،25.2ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے 29ٹرٹیری کیئر ہاسپیٹلز کی ری ویمپنگ کا کام مکمل کیا گیا۔

راولپنڈی ،میانوالی اور ملتان ،بہاولنگر میں 11کروڑ روپے کی لاگت سے دوائیر ایمبولنسز چلائی گئیںِان کے ذریعے تا حال 167شدید زخمی مریضوں کی جانیں بچائی جا چکی ہیں،تاریخ میں پہلی بار ساتوں موٹرویز پر ایمر جنسی ایمبولنس سروسز متعارف کروائی جارہی ہیں جن کیلئے اب تک44کروڑ روپے کے فنڈز استعمال کئے جاچکے ہیں،2 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر ڈائلسز پروگرام کے تحت پنجاب بھر میں 20,000مریضوں کو مفت ڈائیلاس کی سہولت فراہم کی گئی،چیف منسٹر چلڈرن ہارٹ سرجری پروگرام کے توسط سے 4,300سے زائد بچوں کی مفت ہارٹ سرجری کی جاچکی ہے۔

وزیر اعلی پنجاب ٹرانسپلانٹ پروگرام کے تحت گردے، بون میرو ،کورنیا اور کوکلیئر ٹرانسپلانٹس کے مفت آپریشنز جاری ہیں جن سے اب تک سینکڑوں مریض مستفید ہو چکے ہیں۔11.1ارب روپے کی لاگت سے دائمی امراض کی ادویات کی گھر گھر مفت فراہمی کے لئے چیف منسٹر میڈیسن پروگرام جس کیلئے 56ارب روپے مختص کئے گئے کے تحت اب تک 2کروڑ روپے سے زائد مریض مستفید ہو چکے ہیں ۔

وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ 39ارب روپے کی لاگت سے 1026 بی ایچ یوز اور 191 آر ایچ سیزکی ری ویمپنگ کاعمل مکمل ہو چکا ہے،9 ارب روپے کی لاگت سے 2,503 بی ایچ یوز کو مریم ہیلتھ کلینکس میں تبدیل کیا جارہا ہے جس کے فیز 1میں مریضوں کو دور دراز کے علاقوں میں معیاری طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں،2 ارب روپے صرف کر کے ضلعی ہسپتالوں میں کاتھ لیبزتنصیب اور دل کے امراض کی تشخیص و علاج کیلئے جدید مشینری فراہم کی گئی ہے۔

پنجاب میں 1ارب روپے کی لاگت سے پاپولیشن مینجمنٹ اور فیملی پلاننگ پرگرام کے ذریعے نوجونوں میں بہبود آبادی وتولیدی صحت سے متعلق آگاہی پھیلائی جارہی ہے۔ اس ضمن میں 4.2ارب روپے کی خطیر رقم سے ایک اور جامع منصوبے کا بھی آغاز کیا گیا جو آئندہ مالی سالوں میں بھی جاری رہے گا۔9 ارب روپے کی لاگت سے کسان کارڈ اسکیم کے تحت 10لاکھ سے زائد کسانوں کو بیج، کھاد اور زرعی ضروریات کے لئے 106ارب روپے مالیت کے بلاسود قرضے فراہم کئے گئے۔

9.5ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلی گرین ٹریکٹر اسکیم کے تحت چھوٹے کسانوں کو سبسڈی پر اب تک 9,500ٹریکٹر فراہم کئے گئے۔وزیرخزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ وزیر اعلیٰ گندم سپورٹ پروگرام کے تحت گندم کے پانچ لاکھ سے زائد کاشتکاروں کو5,000فی ایکڑ کی بنیاد پر 11ارب روپے سے زائد کی مالی معاونت فراہم کی ۔پنجاب کے مختلف اضلاع میں 1.1ارب روپے کی لاگت سے ملتان، بہاولپور، ساہیوال اور سرگودھا میں ماڈل ایگری مالز کی اسکیم کا آغاز کیا گیا جس کے تحت کسان بھائیوں کے لئے جدید ایگری ان پٹس ایک ہی چھت تلے فراہم کرنے کی سہولت متعارف کروائی جارہی ہے۔

ایگرو فوریسٹری کے فروغ کے لئے 2,950ایکڑ پر شجر کاری مکمل کر لی گئی ہے اور اس ضمن میں122ٹیوب ویلز بھی نصب کئے جاچکے ہیں ۔چیف منسٹر انٹرن شپ فار ایگری کلچر گرایجویٹس پروگرام کے ذریعے ایک ہزار سے زائد نو جوانوں کو 60,000روپے ماہانہ کی بنیاد پر انٹرن شپ وظائف دیئے گئے جن کا مقصد زراعت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنا کر انڈسٹریل لنکجزکوفروغ دینا ہے،4.4ارب روپے کی لاگت سے لائیوسٹاک کارڈ اسکیم کے ذریعے مویشی پال کسانوں کو بلا سود قرضے دیئے گئے ،5 ارب روپے کی لاگت سے 400ایکڑ ڈیمو فارم ، ہیچری، لیب اور لون فنڈ یوالنگ کے قیام سے ایگری کلچر فار شرمپ فارمنگ کے منصوبے کو شروع کیا گیا۔

8.7ارب روپے کی لاگت سے چھانگا مانگا اور دیگر مقامات پر ماحولیاتی سیاحت کے فروغ کیلئے ماسٹر پلاننگ کی جارہی ہے،ماحولیاتی تحفظ اور کلائمیٹ چینج کے ادارے کو موثر طور پر فعال بنانے کیلئے 10ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے جن کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی ، پالیسی اصلاحات اور ماحولیاتی منصوبوں کو متعارف کروایا گیا ہے۔ ان کاوشوں کے باعث پنجاب میں آلودگی کی سطح میں واضح کمی لائی گئی،85.5ارب روپے کی لاگت سے ’’اپنی چھت اپنا گھر پروگرام ‘‘کا بے مثال منصوبہ شروع کیا گیا،سی ایم ڈسٹرکٹ ایس ڈی جیز پروگرام کے تحت 64ارب روپے کی لاگت سے 3488اسکیمیں مکمل کی گئیں،17 ارب روپے کی لاگت سے مری ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 5.6ارب روپے کی لاگت سے شروع کئے جانے والا سمارٹ سیف سٹیز منصوبہ 19اضلاع میں جاری ہیں جس کے ذریعے فیشل ریکگنزیشن ،ڈرونز اور نگرانی کے جدید نظام فعال کئے جارہے ہیں۔

لاہور کے 400عوامی مقامات پر فری وائے فائے کی سہولت مہیا کی گئی جس کیلئے 32 کروڑ روپے کے فنڈ مختص کئے گئے، اب تک 1.7کروڑ صارفین اس منصوبے سے مستفید ہو چکے ہیں،پنجاب کی خواتین کو جدید آئی ٹی کورسز اور روزگار کی فراہمی کے ذریعے با اختیار بنایا جا رہا ہے۔ 1ارب روپے کی لاگت سے تاحال 27,000خواتین کو 6ماہ کی ٹرینگ، وظیفے اور ٹول کٹس فراہم کی گئی ہیں،ہماری حکومت نے 25-2024میں سڑکوں کی تعمیر و بحالی کیلئے 1550اسکیموں کا آغاز کیا جن میں سے 1300سے زائد اسکیموں کومکمل کر کے 12,000کلومیٹر سے زائد سٹرکوں کی بحالی اور تعمیر کا عمل بھی مکمل کیا گیا،133ارب اور 147ارب روپے کی لاگت سے روڈز ریسٹوریشن اور روڈز ری ہیبلیٹیشن II پروگرامز کا آغاز کیا گیا جن کے ذریعے نہ صرف 7000کلومیٹر سے زائد سڑکوں کی بحالی کو یقینی بنایا گیا بلکہ 70سے زائد شاہراوں کی تعمیر نو کا کام بھی شروع کیا گیا۔

�زیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں 46ارب روپے کے فنڈز سے اپنی نوعیت کی پہلی 527ماحول دوست بسوں کی خریداری کا عمل جاری ہے۔ ان میں سے 27ماحول دوست بسیں لاہور کی سڑکوں پر رواں دواں ہیں جو کہ نہ صرف شہریوں کی آمد ورفت میں کارآمد ثابت ہو رہی ہیں بلکہ ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں بھی مددگار ہیں۔2.5ارب روپے کی لاگت سے موجودہ سال میں تقریباً 17000طلبہ کو الیکٹرک اور پیٹرول بائیکس مہیا کی گئیں۔

ان صارفین میں پانچ ہزار سے زائد خواتین بھی شامل ہیں ۔3.8ارب روپے کی کی لاگت سے شروع کئے گئے گارمنٹ سٹی منصوبے کے تحت قائد اعظم بزنس پارک میں دو سلائی یونٹس قائم کئے گئے جن کی سول ایزیشن بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ٹریننگ پروگرام کے تحت 500خواتین نے اپنی تربیت مکمل کرلی ہے جبکہ دیگر بیچز کو تربیت جاری ہے،19ارب روپے کی لاگت سے شروع کئے گئے آسان کاروبار فنانس اسکیم اور آسان کاروبار کارڈ اسکیم کے تحت مجموعی طور پر تقریباً 70 ارب روپے مالیت کے بلاسود قرضے فراہم کئے گئے تا کہ صنعتی ترقی کو فروغ دے کر بیروزگاری کا خاتمہ کیا جائے،6.1ارب روپے کی لاگت سے کھیلتا پنجاب پروگرام کے تحت 45منصوبے شروع کئے گئے جن کا مقصد پنجاب بھر کے کھیل کے میدانوں کو بہتر بنانا ہے۔

مزید ری ہیبلیٹیشن آف سپورٹس کمپلیکس کے منصوبے کے تحت بھی 58اسکیموں کا آغاز کیا گیا ہے۔مقامی کرکٹ کے ٹیلنٹ کو فروغ دینے کیلئے سیالکوٹ اور فیصل آباد میں 2.3ارب روپے کی لاگت سے کرکٹ ہائی پرفارمنس سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا۔12.8ارب روپے کی لاگت سے پنجاب سوشیو اکنامک رجسٹری کے تحت تقریباً 90لاکھ خاندانوں کے سوا تین کروڑ افراد کی ڈیجیٹل رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے، جس کے تحت انکی سماجی و اقتصادی معلومات کا ڈیٹا بیس تیار کر لیا گیا ہے،پنجاب دستک پروگرام کے تحت 6.6لاکھ سے زائد سرکاری خدمات فراہم کی گئیں جن میں 60,000 خدمات گھر کی دہلیز پر دی گئیں ۔

وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ہماری حکومت کا سیاسی وژن ایک ایسے پنجاب کی تشکیل ہے جہاں ہر شہری کو صحت تعلیم، روزگار اور تحفظ میسر ہو،جہاں ترقی صرف بڑے شہروں تک محدود نہ ہو بلکہ دیہی اور پسماندہ علاقوں تک بھی یکساں پہنچے۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہم نے ایک ایسے نظام حکومت کی بنیا درکھی ہے جو معاشرے کے تمام طبقات کو براہ راست ریلیف مہیا کر رہا ہے۔

ان میں نوجوان طلبا، کسان، صنعتکار، اقلیتیں، خصوصی افراد ، ہنر مند بچیاں اور بچے، مزدور، مریض سبھی شامل ہیں۔ یہی وژن آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تشکیل میں ہمارے لئے مشعل راہ بنا جس کے ذریعے ہم نے وسائل کی منصفانہ تقسیم، غربت کے خاتمے اور روزگار کے یکساں مواقع کی فراہمی کو اپنی بجٹ کی حکمت عملی کا مرکز بنایا ہے۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی قیادت میں وفاقی سطح پر اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی دانشمندانہ معاشی حکمت عملی کے تحت صوبائی سطح پر کی گئی مربوط کاوشوں کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ ہوا جو کہ اب 27فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

مہنگائی کی شرح 4.7فیصد کے ساتھ پچھلی کئی دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جبکہ شرح سود 22فیصد سے کم ہو کر 11فیصد ہوگئی ہے۔ ان پالیسی اقدامات کے نتیجے میں ترسیلات زر بڑھ کر 31.2ارب ڈالر ہو چکی ہیں جو کہ پچھلے سال کی نسبت 31فیصد زائد ہیں۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ 1.9ارب ڈالر کے سرپلس میں بدل چکا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 16.6ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو کہ مستحکم ہوتی ملکی معیشت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن کے اپنے محترم دوستوں سے درخواست ہوگی کہ میری گزارشات پر صبر تحمل ، کھلے دل و دماغ اور مثبت سوچ کے ساتھ غور فرمائیں۔ کیوں کہ یہ بجٹ نہ صرف پنجاب کے 12کروڑ عوام کی امنگوں کا تر جمان ہے بلکہ حکومت پنجاب کے ان تمام قابل ذکر معاشی و انتظامی اقدامات کا احاطہ کرتا ہے جس سے صوبہ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کے سفر میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مالی سال 26-2025کا بجٹ ، ہماری ترقیاتی ترجیحات پر مبنی معاشی حکمت عملی کا عکس ہے، جس میں خاص طور پر عوامی فلاح ، اقتصادی بحالی اور خدمات کی بہتر فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ یہ بجٹ بلا شبہ چیف منسٹر پنجاب کے اس وژن کی تعبیر ہے جس کا مقصد ہر طبقے تک ترقی کے ثمرات یکساں طور پر پہنچانا ہے۔2025-26کے مجموعی بجٹ کا تخمینہ 5335ارب روپے ہے، اس میں غیر ترقیاتی اخراجات کیلئے 2706.5ارب روپے رکھے گئے ہیں جن میں تنخواہوں ، پنشن ، پی ایف سی ٹرانسفرز اور سروس ڈیلیوری کی مدات شامل ہیں۔

یہاں میں یہ بتاتا چلوں کہ ماضی کے برعکس ان اخراجات میں صرف 6فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اسی طرح کرنٹ کیپیٹل اخراجات کی مد میں 590.2ارب روپے بھی موجودہ بجٹ کا حصہ بنائے گئیہیں ۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس مرتبہ ہماری حکومت ، پنجاب صوبے کی تاریخ کاریکارڈ ساز ترقیاتی بجٹ پیش کرنے جارہی ہے جس کی کل مالیت 1240 ارب روپے تجویز کی گئی ہے جو کہ موجودہ مالی سال کی نسبت 47 فیصد زائد ہے اور مجموعی بجٹ کا 23 فیصد بنتا ہے۔

یہ امر بھی قابل اطمینان ہے کہ اس بجٹ میں اکائونٹ II(فوڈ)کے تحت تجویز کردہ اخراجات مالی سال 25-2024 کے مقابلے میں 88 فیصد کم ہو کر 3 . 158 ارب روپے رہ گئے ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے دہائیوں سے جمع شدہ گردشی قرضوں کی ادائیگی کے ذریعے سرکاری خزانے کے مالیاتی بوجھ میں نمایاں کی کوممکن بنایا جو بلاشبہ ہماری حکومت کی بہترین معاشی پلانگ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اندرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں بھی ریکارڈ 94 فیصد کمی آئی ہے۔انہوںنے کہا کہ مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانے کیلئے اس بجٹ میں 764.2 ارب روپے کے فنڈ زعبوری پی ایف سی ایوارڈ کے تحت مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ ویسٹ مینجمنٹ اور میونسپل کارپوریشنز کیلئے بالترتیب 150 ارب روپے اور 20 ارب روپے خصوصی گرانٹس کی صورت میں فراہم کئے جائیں گے۔

اس اقدام سے نچلی سطح پر خدمات کی بہتری اور بلدیاتی اداروں کی مالی خود مختاری کو فروغ ملے گا۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فلاحی ریاست کے تصور کے عین مطابق پنجاب کے عوام کوسماجی تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے 70 ارب روپے کا الگ پیکچ بھی موجودہ بجٹ میں تجویز کیا گیا ہے تا کہ معاشرے کے کمزورطبقات کی مدد یقینی بنائی جاسکے۔

آئندہ مالی سال میں ایف ڈی پی کے تحت صوبہ پنجاب کیلئے 4062.2 ارب روپے کی وفاقی ترسیلات کا تخمینہ لگایاگیا ہے جبکہ صوبائی آمدن کی مد میں پنجاب نے 828.2 ارب روپے کے اپنے وسائل سے آمدن کاہدف مقرر کیا ہے ۔ اس سلسلے میں پنجاب ریونیو اتھارٹی 340ارب روپے ،بورڈ آف ریونیو135.5ارب روپے ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 70ارب روپے اور مائنز اینڈ منرلز 30ارب روپے کے ساتھ نمایاں ہیں۔

اسی طرح کیپٹل ریسپٹ کے تحت فارن فنڈڈ پروگرامز،لونز اور اسٹیٹ ٹریڈنگ کی مد میں 97.9 ارب روپے کا تخمینہ بھی اس بجٹ میں مجموعی محصولات کا حصہ بنایا گیا ہے۔حکومت نے مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف سے کئے گئے معاہدے کے تحت740 ارب روپے کا ای پی ایس بھی بجٹ میں شامل کیا ہے۔ یہ واضح رہے کہ اس پر صوبائی سرپلس کی تعمیل ایف بی آر کیریو نیو ٹارگٹ کے حصول سے مشروط ہے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سوشل سیکٹر کے تحت صحت تعلیم اور دیگر شعے ہمیشہ سے ہی مسلم لیگ ن کی حکومت کی اولین ترجیح رہے ہیں۔ ان شعبہ جات کے تحت فراہم کی جانے والی خدمات کے اثرات نہ صرف دور رس ہوتے ہیں بلکہ ان کے ذریعے عام آدمی کی زندگی میں حقیقی بہتری لائی جاسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری حکومت نے مالی سال 26-2025 کے ترقیاتی بجٹ میں سوشل سیکٹر کے شعبے میں مجموعی طور پر 494 ارب روپے مختص کیے ہیں جو کہ کل ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد ہے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ تعلیم کے شعبے کیلئے آئندہ مالی سال میں ترقیاتی مد میں 148 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ مالی سال2024-25 کی نسبت 127 فیصد زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ غیر ترقیاتی مد میں بھی اگلے مالی سال کے لئے تعلیم کے شعبے میں661 ارب روپے کے خطیر فنڈ مختص کئے گئے ہیں جوکہ مجموعی غیر ترقیاتی اخراجات کا 24.4 فیصد بنتے ہیں۔ مالی سال2025-26 میں ہماری حکومت تعلیم کے شعبے میں نہ صرف پہلے سے متعارف شدہ بہت سے کامیاب پروگرامر کا تسلسل جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے بلکہ متعدد نئے منصوبہ جات اور اقدامات بھی شروع کرنے جارہی ہے جن کے یقینا دورس اثرات مرتب ہوں گے۔

مالی سال 26-2025 میں ہونہار سکالرشپ پروگرام کے ذریعے 15 ارب روپے کی لاگت سے مستحق اور با صلاحیت طلبہ کو وظائف دے کر تعلیم کے بہتر مواقع فراہم کئے جائیں گے تا کہ پنجاب کا کوئی بھی مستحق ہونہار طالب علم وسائل کی کمی کے باعث اعلی تعلیم سے محروم نہ رہے۔ یہاں میں آپ کی توجہ پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام 5.9 ارب روپے کی لاگت کے انڈر گریجوئیٹ اسکالرشپ پروگرام کی جانب بھی مبذول کرانا چاہوں گا جس کے ذریعے مالی سال 25-2024 میں 4.5 ارب روپے کی مالیت سے 55 ہزارطلبہ کو تعلیمی وظائف کی فراہمی ممکن بنائی گئی۔

یونیورسٹیز اور کالجز میں زیر تعلیم ہونہار طلبہ کے لئے بالترتیب 27 ارب اور 10 ارب روپے کی لاگت سے شروع کی جانے والی وزیر اعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ سکیم کے تحت اب تک 8.5 ارب روپے کی لاگت سے 40 ہزار طلبہ کو لیپ ٹاپس فراہم کئے جاچکے ہیں تا کہ ڈیجیٹل تعلیم کا فروغ ممکن بنایا جا سکے۔ اس کامیاب پروگرام کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے اس بجٹ میں بھی اس پروگرم کیلئے 15.1 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے تحت آئندہ مالی سال میں مزید 1 لاکھ 12 ہزار سے زائد ہونہار طلبہ کو لیپ ٹاپس تقسیم کئے جائیں گے۔

پنجاب میں پہلی دفعہ پنجاب ایجوکیشن انیشیٹو مینجمنٹ اتھارٹی کے تحت سرکاری سکولوں میں سکول مینجمنٹ کونسلز کے ذریعے اضافی کلاس رومز اور آئی ٹی لیبز کی تعمیر، مسنگ فیسلیٹیز کی فراہمی اور خستہ حال عمارات کی تعمیر نو کیلئے 14 ارب روپے کی لاگت سے ایک وسیع البنیاد منصو بہ بھی موجودہ بجٹ کا حصہ بنایا جارہاہے۔ اس اتھارٹی ہی کے تحت 4 ارب روپے کی لاگت سے سرکاری سکولوں کی آئوٹ سورسنگ کا منصو بہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔

جس کامقصد سرکاری سکولوں کو جدید خطوط پر استوار کر کے انہیں پرائیویٹ سیکٹر کے ہم پلہ یا ان سے بہتر بنانا ہے۔اس کے علاوہ بچوں اور بچیوں کے پرائمری اور ایلیمینٹری سکولوں میں اضافی کلاس رومز کی تعمیر تعلیم کے کیلئے بھی 15 ارب روپے آئندہ سال خرچ کئے جائیں گے۔اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کے 36 اضلاع میں موجودہ انفراسٹر پر کواستعمال کرتے ہوے کا 5ارب روپے کی لاگت سے اعلی معیار کے سکول آف ایمنیس کا قیام بھی اس بحث کا حصہ ہے۔

مزید براںپنجاب کے 10 ڈویژنز میں اسٹیبلشمنٹ آف نواز شریف سنٹر آف ایکسلینس فار ارلی چائلڈ ہڈ ایجوکیشن کے نام سے ایک جامع منصو بہ بھی شروعکیا جارہا ہے جس کیلئے 3 ارب روپے اس بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں۔35 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے زیر اہتمام پرائیویٹ نجی شعبے اشتراک کے ذریعے تعلیم کی فراہمی کا پروگرام بھی بجٹ2025-26 میں شامل کیا گیا ہے تاکہ نجی سکولوں کو مالی معاونت دے کر کم آمدنی والے خاندان کے بچوں کو مفت معیاری تعلیم فراہم کی جا سکے۔

مالی سال 25-2024 میں قائم کی گئی پنجاب ایجوکیشن کریکولم ٹریننگ اینڈ اسیسمنٹ اتھارٹی بلاشبہ تعلیم کے شعبے میں ہماری حکومت کا ایک انقلابی قدم ہے۔ اس اتھارٹی کے تحت نصاب، کتاب، امتحان اور ٹرینگ کے بکھرے ہوئے اجزا ء کو یکجا کر کے ان کی اصلاح کا ایک مربوط نظام تشکیل دیا گیا ہے ۔ پیکٹا کیلئے مالی سال 26-2025 میں 3.7 ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن کی روشنی میں تعلیم کے شعبے میں معاشرتی مساوات اور سوشل انکلیژن کے رہنما اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے مالی سال 25-2024 میں 6 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر سکول میل پروگرام متعارف کیا گیا۔ جس کا مقصد جنوبی پنجاب کے غذائی قلت سے متاثرہ تین اضلاع میں زیر تعلیم بچوں کیلئے صحت بخش غذا کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے اور اس کے ذریعے اب تک 4 لاکھ سے زائد طلبہ مستفید ہو چکے ہیں۔

اس پروگرام کی کامیابی کے پیش نظر حکومت پنجاب نے مالی سال 26-2025 میں بھی اس کیلئے 7 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے اور اس کا دائرہ کار آٹھ اضلاع تک بڑھایا جارہا ہے۔ایک ماں کے طور پر وز یر اعلی پنجاب مریم نواز شریف خصوصی بچوں کی زندگی میں بہتری لانے ، انہیں تعلیم دلانے اور ہنر سکھانے پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں۔ سپیشل ایجوکیشن کے شعبے میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 5 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو پچھلے سال کی نسبت ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔

اسکول میل پروگرام کے دائرہ کار کو وسیع کرتے ہوئے سپیشل ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن میں زیر تعلیم ڈیفرنٹلی ایبلڈطلبہ کیلئے بھی 1.5 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر میل پروگرام کے منصوبے کو موجودہ بجٹ کا حصہ بنایا جا رہاہے۔ اس کے علاوہ خصوصی تعلیمی اداروں میں ٹرانسپور ٹ کی سہولت کی فراہمی کے لئے سال 26-2025 میں1.8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ اس منصوبے کے تحت منتخب اضلاع میں ڈیفرنٹلی ایبلڈطلبہ کو حکومت کی طرف پک اینڈ ڈراپ سروس مہیا کی جائے گی۔

سال 25-2024 میں 67 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب کے پہلے آٹزم سکول کی بنیاد بھی رکھی گئی جواب تکمیل کے مراحل میں ہے۔ہماری آبادی کا نصف حصہ خواتین پر مشتمل ہے جن کی قومی معاشرتی دھارے میں شمولیت بلاشبہ ہماریمجموعی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی ضامن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین کو تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کرنے کیلئے حکومت پنجاب صوبہ بھر میں 8 نئے گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالجز فار گرلز قائم کرنے جارہی ہے۔

جس کیلئے موجودہ بجٹ میں 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مزید برآں طلبہ کو جدید ڈیجیٹل اور آئی ٹی اسکلز سے آراستہ کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام کے زیر اہتمام کالجز میں آئی ٹی لیبزبھی قائم کی جائیں گی جن کیلئے موجودہ بجٹ میں 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب کی یونیورسٹیز میں اعلی تعلیم کے فروغ کیلئے 25 ارب روپے کیخطیر فنڈز بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختص کیے جارہے ہیں جو کہ پچھلے مالی سال کی نسبت 8 گنا زیادہ ہیں۔

اسی طرح آئندہ بجٹ کے تخمینے میں قصور میں میاں نواز شریف انجینئرنگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کے لئے 2 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے نہایت فخر محسوس ہورہا ہے کہ پچھلے بجٹ کی طرح اس بجٹ میں بھی صحت کا شعبہ ہماری توجہ کامرکز ہے اور آئندہ مالی سال میں ترقیاتی مد میں مجموعی طور پر صحت عامہ کے شعبے کیلئے ریکارڈ 181 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ موجودہ مالی سال کی نسبت 131 فیصد زیادہ ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ غیر ترقیاتی مد میں بھی صحت عامہ کے شعبے کے لئے اگلے مالی سال میں 450 ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ہیں جو کہ مجموعی غیر ترقیاتی اخراجات کا 16فیصد بنتے ہیں ۔ ہماری حکومت نے پنجاب کی تاریخ میں پہلی دفعہ سرکاری ہسپتالوں میں جدید ایچ آر ایم آئی ایس سٹم کے نفاذکے ذریعے نا صرف بہتر انتظامی کنٹرول کوممکن بنایا ہے بلکہ صحت کے شعبے میں فقید المثال ترقیاتی منصوبوں کا آغاز بھی کیاہے۔

جن کی ایک جھلک میں پیش کرنا چاہوں گا۔کینسر جیسے مہلک مرض کے جدید علاج کے لئے 25-2024 میں نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ سنٹر کے نام سے ایک فقید المثال ہسپتال کی بنیاد بھی رکھی گئی جس کیلئے 25-2024 میں 14 ارب روپے کے فنڈز کا اجرا ء کیا گیا۔ 915 بیڈز پر مکمل72 ارب روپے کی لاگت سے بنائے جانے والے اس ہسپتال کے لئے اس بجٹ میں بھی12ارب روپے کی خطیر رقم رکھی جارہی ہے۔

اسی طرح سرگودھا میں 8.6 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کاردڈیالوجی سرگودھااور لاہور میں 8.8 ارب روپے کی لاگت سے بننے والے جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کیلئے بھی مالی سال 26-2025 میں بالترتیب 2.6 ارب اور2.8 ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔ ان دونوں منصوبوں کیلئے اب تک 6.6ارب روپے کے فنڈزجاری کئے جاچکے ہیں۔ اس کے علاوہ انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سرگودھا میں میڈیکل وطبعی آلات کی فراہمی کیلئے 2.3 ارب روپے فراہم کر دئیے گئے ہیں جبکہ جناح انسٹی ٹیوٹ آف کاردیالوجی میں اس مد میں 4.5ارب روپے اس بجٹ میں فراہم کئے جارہے ہیں،الحمدللہ یہ دونوں ہسپتال مالی سال 26-2025 میں مکمل فعال کر دئیے جائیں گے۔

عوامی خدمت کے اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے لاہور میں نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کے قیام اور لینڈ ایکوزیشن کیلئے مالی سال 26-2025 میں مجموعی طور پر 109 ارب روپیکی خطیر رقم کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اس میڈیکل ڈسٹرکٹ کے تحت 54 ارب روپے کی لاگت سے لا ہور شہر میںچلڈرن ہسپتالII،انسٹی ٹیوٹ آف جنیٹک بلڈ ڈیزیز،انسٹی ٹیوٹ آف سرجیکل آرتھو پیڈک اینڈ میڈیکل ری ہیبلیٹیشن ،سپیشلائزڈ میڈیکل ہسپتال اینڈ میڈیکل کالج،1000بیڈ کا کارڈیک انسٹی ٹیوٹ،میڈیکل یونیورسٹی،سٹیٹ آف دی آرٹ ڈائیگناسٹک لیب اور سنٹر آف ایکسلینس فار نرسنگ ایجوکیشن پر مشتمل سات منصوبے شامل ہیںپر مشتمل 7 نئے منصوبے شروع کئے جارہے ہیں۔

نارووال ،اوکاڑہ اور لیہ من میڈیکل کالجز کے قیام کیلئے اس بجٹ میں مجموعی طور پر 16 میں ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔بہاولپور اور رحیم یار خان میں 4ارب روپے کی لاگت سے برن یونٹس کے قیام کا منصو بہ بھی موجودہ بجٹ کا حصہ بنایا جارہا ہے تاکہ جل جانے والے مریضوں کو فوری علاج کی سہولت میسر ہو اور نشتر ہسپتال ملتان میں قائم برن یونٹ کے پیشنٹ لوڈ میں کمی لائی جا سکے۔

اس کے ساتھ ساتھ سیالکوٹ میں ٹیچنگ ہسپتال کے قیام کیلئے 7ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں راولپنڈی میں چلڈرن ہسپتال کے قیام کیلئے 8.5ارب روپے کا تخمینہ بھی اس موجودہ بجٹ کا حصہ ہے۔میرے لئے یہ بات قابل صد افتخار و اطمینان ہے کہ اس بجٹ میں پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 79.5ارب روپے کی خطیر رقم سرکاری ہسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کیلئے مختص کی جا رہی ہے۔

سال2024-25میں بھی اس مقصد کیلئے مجموعی طور پر 56ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ۔ اسی ضمن میں سرکاری ہسپتالوں میں زیر علاج دائمی امراض میں مبتلا تقریباً 2کروڑ سے زائد مریضوں کو 11.1ارب روپے مالیت کی مفت ادویات بھی فراہم کی گئیں ۔ حکومت پنجاب کے اس انقلابی اقدام نے بلا شبہ ان امراض کی مہنگی ادویات تک عوام کی رسائی کو آسان بنایا۔ اسی طرح ہم نے گزشتہ پانچ سال سے تعطل کا شکار مفت انسولین کی فراہمی کے عمل کو بھی موجودہ مالی سال میں از سرنو بحال کیا اور بذریعہ انسولین کارڈ پروگرام ذیا بیطس کے شکار 1600سے زائد بچوں کو ہوم ڈلیوری کے ذریعے انسولین کی فراہمی کو ممکن بنایا۔

پنجاب کی عوام کیلئے سستے اور معیاری علاج معالجے کی مفت فراہمی کو 25ارب روپے کی خطیر لاگت سے یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام کے تحت یقینی بنانا بھی اس بجٹ کی ترجیحات میں شامل ہے ۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپنج بجٹ تقریر میں کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ مالی سال 25-2024میں شروع کئے جانے والے چیف مسنٹر پیڈیاٹرک ہارٹ سرجری پروگرام کے تحت اب تک پنجاب بھر کے 4300سے زائد دل کے امراض میں مبتلا بچے مفت علاج کی سہولت سے استفادہ حاصل کر چکے ہیں۔

مزید یہ کہ آئندہ مالی سال میں بھی اس پروگرام کیلئے 13.2ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔ اسی طرح مالی سال 2024-25میں ہماری حکومت نے چیف منسٹر سپیشل انشییٹو فار ٹرانسپلانٹ پروگرام کا کامیاب آغاز کیا اور اس پروگرام کی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے 3.6ارب روپے کی لاگت سے اگلے مالی سال میں بھی جاری رکھا جائے گا۔ مزید براں چیف منسٹر ڈائلسز پروگرام سے پنجاب بھر میں اب تک 2 اربروپے کی لاگت سے 20ہزار مریض مفت ڈائلسز کی سہولت حاصل کر چکے ہیں اور اسی تسلسل میں 8.7 ارب روپے کے تخمینے سے آئندہ مالی سال میں بھی اس پروگرام کو جاری رکھا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں ضلعی سطح پر 15ارب روپے کی لاگت سے کاتھ لیبز کے قیام کا منصو بہ بھی موجودہ بجٹ کا حصہ ہے جس کے لئے 3ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد امراض قلب کی بروقت تشخیص و علاج اور بڑے شہروں کے ہسپتالوں پر بوجھ میں کمی لانا ہے۔ مالی سال 25-2024 میں بھی اس منصوبے کے لئے تقریباً2ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ۔

مالی سال 25-2024میں مریم نواز ہیلتھ کلینکس پروگرام کے تحت 1100سے زائد بی ایچ یوز کو آئوٹ سورس کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے اب تک تقریباً 9.5 لاکھ سے زائد مریضوں کو کم لاگت سے معیاری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جاچکی ہیں۔ ان ہیلتھ کلینکس کی افادیت کے پیش نظر آئندہ مالی سال میں بھی 9ارب روپے کی لاگت سے مفاد عامہ کے اس ترقیاتی منصوبے کو مزید توسیع کے ساتھ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہاں اس امر کو اجا گر کرنا بھی ضروری ہے کہ ہماری حکومت نے ہی 25-2024میں 4ارب روپے کی لاگت سے کلینک آن وہیلز پروگرام بھی متعارف کر دیا تھا جو بلاشبہ ہمارا ایک فلیگ شپ انشیٹیو ہے ۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ حکومت پنجاب مالی سال 26-2025میں 12.6ارب روپے کی لاگت سے مریم نواز کمیونٹی ہیلتھ پروگرام تھرو کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹرز کے تحت تقریباً 20ہزار کمیونٹی ہیلتھ انسپکٹر ز کو آئوٹ سورسنگ کے ذریعے ہیلتھ سکیٹر کا حصہ بنانے کا ارادہ رکھتی ہے تا کہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں بھی صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

مالی سال 25-2024میں صوبہ بھر کے 1026 بی ایچ یوز اور 191 آر ایچ سی ایس کی بحالی اوران میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے 139 ارب روپے کی خطیر رقم صرف کی گئی۔ اس پروگرام کے دائرہ کار کو آئندہ سال کیلئے بڑھاتے ہوئے پنجاب بھر کے بی ایچ یوز کی اپ گریڈیشن کیلئے مجموعی طور پر 20ارب روپے کے تخمینے سے دو منصوبوں کو بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے تا کہ نچلی سطح تک سستی اور معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کو مکمل طور پر فعال بنایا جاسکے۔

اس سلسلے میں 24/7اور 24/7 نان بی ایچ یوز کی اپ گریڈیشن کیلئے اگلے مالی سال میں بالترتیب 4،4ارب روپے رکھے گئے ہیں۔اسی طرح پنجاب کے بقیہ رہ جانے والے بی ایچ یوز اور آر ایچ سی ایس کیلئے ساز وسامان اور فرنیچر کی فراہمی کے منصوبے کا فیز 2بھی اس بجٹ میں شامل کیا گیا ہے جس کی کل لاگت 10ارب روپے ہے۔ علاوہ ازیں 3ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر کے 80 بیچ ایچ یوز اور 6 آر ایچ سی ایس کی خستہ حال عمارات کی تعمیر نو کا ایک منصوبہ بھی اس بجٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

مزید برآں موجودہ خستہ حال ڈسپینسریز اور سنٹرز ایم سی ایچ کی تعمیر نو و بحالی اور ان میں ساز و سامان اور فرنیچر کی فراہمی کیلئے بھی بالترتیب 10ارب اور 3ارب روپے کی خطیر لاگت سے دو منصوبے شروع کیے جارہے ہیں۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ مالی سال 2025-26میں ہماری حکومت 3ارب روپے کی لاگت سے پرفارمنس بیسڈ فنانسنگ کے تحت مریم نواز دیہی ہسپتال اسکیم بھی شروع کرنے جارہی ہے ۔

اس اسکیم کے تحت RHCSکو مریم نواز ہسپتال کے طور پر اپ گریڈ کر کے امراض نسواں، جنرل سرجری انتھسیزیا وغیرہ کے طبی ماہرین پر مشتمل ٹیموں کے ذریعے چلایا جائے گا۔ اس اسکیم میں بہتر کارکردگی کی بنیاد پر ان ٹیموں کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی تا کہ دیہی سطح پر معیاری علاج کی فراہمی کو فروغ دیا جا سکے اور ڈی ایچ کیوز اور ٹی ایچ کیوز کی جانب غیر ضروری ریفر لز کو کم کیا جاسکے۔

اس کے علاوہ آئندہ مالی سال میں ایمر جنسی سروسز کی بلا تعطل اور بر وقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے پنجاب کی 39تحصیلوں میں فائر سروسز بہم پہنچانے کے لئے اور 33نئی تحصیلوں اور ٹائونز میں ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کے لئے بالترتیب تقریباً 2 ، 2ارب روپے کے تخمینے لگائے گئے ہیں۔ جبکہ ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن بننے کے خواہش مند افراد کیلئے بھی پنجاب حکومت 1ارب روپے کی لاگت سے ریسکیو ای ایم ٹی انٹرن شپ پروگرام متعارف کروانے جارہی ہے جس سے تقریبا ساڑھے تین ہزار لوگ مستفید ہوسکیں گے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ آئندہ مالی سال میں زراعت ، لائیو سٹاک اور آبپاشی کے سیکٹرز کیلئے مجموعی طور پر ترقیاتی مد میں 123ارب روپے اور غیر ترقیاتی مد میں 56.2ارب روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ کسان کی خوشحالی معاشی ترقی کی ضمانت ہے۔ہم نے جب اقتدار سنبھالا تو زراعت کا شعبہ اور کسان مایوسی اور حکومت کی عدم توجہ کا شکار تھے ۔

ہماری حکومت نے فارمر سنٹر اپروچ اپنائی ، مسائل میں گھرے کسان کو جدید زراعت کی طرف لانے اور استحصالی ہتھکنڈوں سے ہمیشہ کے لئے نجات دلانے کی انقلابی سوچ پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا : مالی وسائل کی ترسیل اور جدید زرعی مشینری و آلات رعایتی نرخوں پر فراہم کرنے کے انقلابی منصوبے شروع کئے ۔ آئندہ دو تین سالوں میں اس کے ثمرات کسان اور پورے زرعی شعبے کو ملیں گے ۔

مالی سال 25-2024کی طرح آئندہ مالی سال میں بھی زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے 80ارب روپے کے خطیر فنڈ مختص کئے گئے ہیں جو موجودہ مالی سال سے 24فیصد زیادہ ہیں ۔ہماری حکومت نے سال 25-2024میں زرعی پیداوار کو فروغ دینے اور جدید مشینری تک کسانوں کی رسائی کوممکن بنانے کیلئے گرین ٹریکٹر اسکیم کا آغاز کیا جس کے تحت 9500کسانوں کو9.7ارب روپے کی سبسڈی سے ٹریکٹرز کی سستے داموں فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔

زرعی شعبے کے علاوہ یہ اسکیم ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہوئی۔ چنانچہ اس اسکیم کو جاری رکھتے ہوئے اگلے مالی سال میں 5.5ارب روپے کی لاگت سے اس اسکیم کے فیز 2کا اجراء کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اس بجٹ میں وزیر اعلی پنجاب کیجانب سے ہائی پاور ٹریکٹر پروگرام کے نام سے ایک نئے پروگرام کا اجراء کیا جا رہا ہے جس کیلئے اگلے مالی سال میں 10ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

موجودہ مالی سال میں شروع کی گئیں کسان کارڈ اور سولرائزیشن آف ایگریکلچرل ٹیوب ویلز اسکیموں کی کسان بھائیوں میں شاندار پذیرائی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان اسکیموں کو آئندہ مالی سال میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیاہے جن کیلئے بالترتیب 6.3ارب اور 8.7ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یہاں یہ بتانا بھی مناسب ہوگا کہ سال 2024-25میں پنجاب بھر کے تقریباً 10لاکھ چھوٹے کسانوں کو کسان کارڈ کے ذریعے 106ارب روپے سے زائد مالیت کے بلا سود زرعی قرضے فراہم کئے گئے ۔

جن کا مقصد کسانوں کیلئے بر وقت بیج ، کھاد اور دیگر اشیاء کے حصول سے زرعی پیداوار میں اضافہ ممکن بنانا ہے۔ ریواول آف سرٹس سیکٹرپروگرام کیلئے اگلے مالی سال میں تقریباً 1ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جارہی ہے جس کا مقصد نہ صرف پنجاب میں کینو کی پیداوار میں اضافہ بلکہ بین الاقوامی سطح پر اس کی برآمدات بڑھانا بھی ہے۔ وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ آئندہ مالی سال میں پنجاب میں زرعی مقاصد کیلئے پانی کے ذخائر کی تعمیر وتحفظ اور انکے موثر استعمال کو یقینی بنانے کے لئے 8ارب روپے کی لاگت سے سی ایم پنجاب فار واٹر ایفی شنٹ ایگریکلچر (2025-27)کا منصوبہ بھی شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت 1200کھالہ جات کی پختہ لائننگ کی جائے گی۔

مزید 9ارب اور 7ارب روپے کی لاگت سے ایگریکلچرفارم اور سی ایم پنجاب ہائی ٹیک فارم میکنائزیشن فنانسنگ پروگرام میکنائزیشن پروجیکٹ منصوبے بھی متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ ان دونوں منصوبوں کے تحت سپر سیڈری،کمبائن ہارویسٹر ،رائس ہارویسٹر ،رائس ٹرانسپلانٹر اور بوائلر جیسی جدید زرعی مشینری کی درآمد اور
Live بجٹ 26-2025ء سے متعلق تازہ ترین معلومات