Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi)

ثمینہ تبسم ۔۔۔ ایک باشعور شاعرہ (سعید اللہ قریشی)

Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi)

ثمینہ تبسم کا تعلق اس شعوری نسل سے ہے جس نے بغاوت کا رَستہ کتابیں پڑھ کر نہیں چنا اس نے سوال اٹھانا اور آزادانہ سوچنا اپنے آباء سے نہیں سیکھا ان چھوئے موضوعات پر بے لاگ لکھنا اسے کسی این جی او نے نہیں سکھایا

ثمینہ تبسم کا تعلق اس شعوری نسل سے ہے جس نے بغاوت کا رَستہ کتابیں پڑھ کر نہیں چنا اس نے سوال اٹھانا اور آزادانہ سوچنا اپنے آباء سے نہیں سیکھا ان چھوئے موضوعات پر بے لاگ لکھنا اسے کسی این جی او نے نہیں سکھایا اس نے معاشرتی اقدار، مذہبی معاشرت، سماجی پیچیدگیوں اور اسی طرح کی کئی فیشن زدہ ترکیبات و معاملات کو اپنے ہڈوں پر سہا اور اس کے نتیجے میں ایسا عالمگیر اور نہ رکنے والا اندازِ فکر چنا جو ازل سے لگے بندھے اصولوں کے متوازی چل رہا ہے اور خود لگا بندھا نہیں ہے۔

ثمینہ تبسم کی نظم پڑھ کر یقین ہو جاتا ہے کہ واقعی شاعری فقط لطیف معاملات کا اظہار نہیں ہے بلکہ کئی کثیف معاملات بھی شاعری کے دامن کو پکڑے ہوئے ہیں، یہ الگ بات کہ کثیف تر معاملات کا اظہار بھی لطیف پیرائے میں کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

کچھ نظموں میں ثمینہ تبسم نے ایسے ایسے موضوعات پر قلم اٹھا لیا جن کے مقابل نظر تک نہیں اٹھتی۔ ثمینہ کی خوش قسمتی یا مصیبت یہ ہے کہ وہ اپنے اندر کی توانائیوں سے ایک عام عورت کی نسبت نہ صرف زیادہ واقف ہو چکی ہے بلکہ اپنی نظم میں ان کا آزادانہ استعمال بے دریغ کر رہی ہے۔

وہ اپنے ان ان مسائل پر قلم اٹھا رہی ہے جن میں "مرد جاتی" بلکہ عورت ذات کو بھی اب تک "بظاہر" کوئی مسئلہ نظر نہیں آ رہا تھا۔ ایک اور اہم بات یہ کہ سچ پوچھیے تو ثمینہ کی نظم نے ہمیں ثمینہ سے متعارف کروایا ہے، ورنہ تو اکثر خواتین اور ان کی مابعد الطبیعاتی شاعری سے تعارف ان کے طبیعاتی پنڈت کروا رہے ہوتے ہیں۔ ثمینہ عورت بن کے نظم نہیں کہتی کہ عورت بن کے ایسی نظم کہنا ممکن ہی نہیں۔

ایسا دکھ، ایسا کرب جنس کے اختصاص کا متقاضی نہیں ہے، یقیناً ایسی نظمیں انسان ہوئے بنا ممکن ہی نہیں ہیں۔ ثمینہ اپنے ارد گرد کی بھیڑ سے مختلف اس لئے ہے کہ اس نے سفر کیا ہے، سفر پاکستان سے کینیڈا تک کا نہیں بلکہ سفر مشرقی استحصال سے جدید ترین معاشروں کے استحصال تک کا۔ اس نے مشرق کی عورت کو بھٹوں کی اینٹوں میں پکتے دیکھا تو مغرب میں dummy میں ہوتی عورتی ڈھانچے کی تذلیل کو بھی دیکھا اور دیکھا بھی آنکھ سے نہیں بلکہ ثمینہ حساسیت کے اس مقام پر فائز ہے جہاں پورا جسم آنکھ بن جاتا ہے اور جسم بھی وہ جسے عورت کا ڈھانچہ عطا کیا گیا ہو، لہٰذا حوصلہ، جذب، مشاہدہ، احتجاج، شکایت، محبت، برداشت، اذیت اور ان سب کا ثمینہ کے ہاں اہتمام انوکھا ہونا ہی ہے۔

نہایت اہم بات یہ ہے کہ ثمینہ شاعری کی طرف شوقین عمر میں نہیں آئی بلکہ اس نے اس کارزار میں قدم شعوری سن میں رکھا ۔ تصنّع، جگالی اور کمک سے یکسر پاک ثمینہ کی نظمیں بلکہ ہر ہر سطر بتاتی ہے کہ ہم ثمینہ کی ہیں، اور ہر ہر موضوع کا انوکھا پن گویا اس پر ثمینہ کی مہر ثبت کر رہا ہے۔ اور کیوں نہ ہو کہ ثمینہ کا تعلق میرے اور بدھا کے شہر ٹیکسلا سے ہے۔

آج بھی ثمینہ اور میں دفتری چھٹیوں سے واپس اسی شہر آتے ہیں. ٹیکسلا جیسی بابرکت بستی کی ہوا کا فیض بھی ہے کہ ثمینہ کو وہ شعوری دولت نصیب ہوئی جس سے خدا نے بے شمار عورتوں اور مردوں کو آج بھی محفوظ کیا ہوا ہے۔ ان کی نظمیں "مٹی کی عورت" اور "نیا چاند" قطعاً کوئی انقلاب نہیں لیکن یہ ارتقاء کے سلسلے ہیں جو اس خطے میں صدیوں سے جہالت کے مرتبان میں دفن ہوتے دماغوں کو اچار بننے سے روکیں گے۔

(4786) ووٹ وصول ہوئے

Related Articles

Related Articles

Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi) - Read Urdu Article

Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi) is a detailed Urdu Poetry Article in which you can read everything about your favorite Poet. Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi) is available to read in Urdu so that you can easily understand it in your native language.

Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi) in Urdu has everything you wish to know about your favorite poet. Read what they like and who their inspiration is. You can learn about the personal life of your favorite poet in Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi).

Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi) is a unique and latest article about your favorite poet. If you wish to know the latest happenings in the life of your favorite poet, Samina Tabassum Aik Ba Shaoor Shaira (Saeed Ullah Qureshi) is a must-read for you. Read it out, and you will surely like it.