بلاول اور نواز شریف کی ملاقات

پاکستان کی سلامتی کو لا حق خطرات سے نمٹنے کے لئے پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جس ’’اتحاد و یک جہتی ‘‘ کا مظاہرہ کیا تھا اسے دنوں میں حکومت نے دنوں میں ختم کر دیا ہے

پیر 18 مارچ 2019

bilawal aur Nawaz shareef ki mulaqaat
نواز رضا
پاکستان کی سلامتی کو لا حق خطرات سے نمٹنے کے لئے پارلیمنٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جس ’’اتحاد و یک جہتی ‘‘ کا مظاہرہ کیا تھا اسے دنوں میں حکومت نے دنوں میں ختم کر دیا ہے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے ناموس ختم نبوت کے تحفظ کے میثاق اور اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی یقین دہانی کے لئے اسلام آباد کی جانب ’’ملین مارچ ‘‘ کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے اسلام آباد میں اس وقت دھرنا جاری رہے گا جب تک حکومت ناموس ختم نبوت کے تحفظ کی یقین دہانی نہیں کراتی اور اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا دو ٹوک اعلان نہیں کرتی 24مارچ 2019ء کو شمالی وزیرستان ( میران شاہ )سے ملین مارچ شروع ہو گا 31 مارچ2019ء کو سرگودھا میں ملین مارچ ہو گا جس کے بعد آخری پڑاؤ اسلام آباد میں ہو گا ۔

(جاری ہے)

جمعیت علما اسلام (ف) وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں اپریل 2019ء کے وسط میں ’’ریڈ زون ‘ ‘ میں دھرنا دینا چاہتی ہے اس سلسلے میں اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتوں کا تعاون حاصل کرنے کے جمعیت علما اسلام (ف) کی اعلیٰ قیادت ماہ رواں میں باضابطہ طور پر مذاکرات شروع کرے گی ۔ جمعیت علما اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمنٰ لانگ مارچ جے یو آئی (ف) کے پلیٹ فارم پر شروع کرنا چاہتی ہے اس کے لئے مذہبی نوعیت کے مطالبات کو سر فہرست رکھا گیا ہے مولانا فضل الرحمنٰ نے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران مارچ 2019ء کے اوائل میں لانگ مارچ کرنے کی تجویز پیش کی آصف علی زرداری نے ان کی لانگ مارچ کی تجویز سے اتفاق کیا تاہم انہیں موسم تبدیل ہونے کا مشورہ دیا ہے ذرائع کے مطابق جمعیت علما اسلام (ف) کی اعلیٰ قیادت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کو’’ لانگ مارچ‘‘ میں اپنا حصہ ڈالنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی تاحال پاکستان مسلم لیگ (ن) کسی بڑے ’’سیاسی شو ‘‘ میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے تیار نہیں فی الحال پاکستان مسلم لیگ(ن) کی اعلی قیادت ضمانت کے بارے میں عدلیہ کے فیصلوں کا انتظار کرے گی ۔

جمعیت علما ء اسلام (ف) نے لانگ مارچ اور دھرنے کے لئے وسائل کی فراہمی کے لئے خصوصی کمیٹی قائم کر دی ہے جمعیت علما اسلام (ف) کی قیادت مہینوں دھرنا دینے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے مولانا فضل الرحمنٰ نے تمام دینی مدارس کو لانگ مارچ اور دھرنے کے لئے افرادی قوت فراہم کرنے ٹاسک دے دیا ہے اسلام آباد میں دھرنے میں پورے ملک کے دینی مدارس کے طلبہ جو براہ راست جمعیت علما ء اسلام سے منسلک ہیں شرکت کریں گے ۔

قومی اسمبلی کے 9ویں سیشن کی آخری نشست پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زور دار تقریر تاحال حکومتی جماعت تحریک انصاف کی قیادت ہضم نہیں کر پائی پہلے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان کی تقریر کا جواب دیا پھر وفاقی وزیر خزانہ و اقتصادی امور اسد عمر بھی بلاول بھٹو زرداری کی’’ انگریزی دانی‘‘ پر برستے رہے انہوں نے کہا بلاول بھٹو زرداری نے اپنے آقائوں کو خوش کرنے کے لئے انگریزی زبان میں تقریر کی انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے افراط زر کی بات کر کے کمال کر دیا کاش!بلاول بھٹو کو اپنی حکومت میں افراط زر کی فکر ہوتی انہوں نے کہا کہ ’’ زرداری ایک مشہور قبیلہ ہے لیکن پتہ نہیں کیوں ان کو زرداری کہلوانے پر شرمندگی ہوتی ہے ۔

جس کا جواب بلاول بھٹو زرداری قدرے سخت الفاظ میں دیا اور کہا کہ ’’ پڑھے لکھے جاہل اسد عمر نے میری انگریزی پر تنقید کی جس کمپنی میں اسد عمر کام کرتا تھا وہ وہاں کیا اردو میں بات کرتا تھا یا انگریزی میں؟ ۔ بات یہی ختم نہیں ہوئی وزیراعظم عمران خان نے ’’چھاچھرو ‘‘ میںجاکر بلاول بھٹو زرداری کی قومی اسمبلی میںکی جانے والی تقریر کا جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے انگریزی زبان میں تقریر کر دی جو لوگوں کی سمجھ میں نہیں آئی۔ پھر انہوں نے کہا ایک لیڈر نے نام بدل کر زرداری سے بھٹو رکھ لیا۔لوگ پرچی سے نہیں جدوجہد لیڈر بنتے ہیں سندھ کے لیڈر کو پتہ ہی نہیں جدوجہد کیا ہوتی ہے؟ لیڈر نظریے پر کھڑا ہوتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا بلاول بھٹو زرداری کی ’’وکٹ‘‘ پر کھیلنا بلاول بھٹو زرداری کی کامیابی ہے وزیر اعظم کی کمان سے نکلے ہوئے تیر سے کوئی گھائل ہوا یا نہیں لیکن وزیر اعظم عمران خان اور وزراء کی طرف سے بلاول بھٹو زرداری پر کی جانے والی ’’گولہ باری‘‘ نے حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ’’جنگ و جدل ‘‘ کی کیفیت پیدا کر دی ہے جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف ’’گرم پانیوں‘‘ میں تھے تو پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ آصف علی زرداری نے ان کی کوئی مدد نہ کی اور ان کے ساتھ فاصلہ برقرار رکھا اور اسٹیبلشمنٹ کی قربت حاصل کرنے کے لئے میاں نواز شریف سے فاصلہ قائم رکھا بلوچستان حکومت گرانے ، سینیٹ میں ارکان اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں آصف علی زرداری نے کلیدی کردار ادا کیا لیکن اس کے باوجود ان کو کوئی ریلیف نہ ملا ایف آئی اے اور نیب ان کی ’’طنابیں‘‘ کھینچنا شروع کیں تو پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے بھی ’’یو ٹرن ‘‘ لے لیا جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ’’قربتوں ‘‘ میں اضافہ ہوا آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کی خواہش کے باوجود ان کی میاں نواز شریف سے ’’ون آن ون ‘‘ ملاقات نہیں ہو سکی ایک روز تو میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف ، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے پارلیمنٹ میں موجود ہونے کے باوجود ’’مصلحتاً‘‘ ملاقات نہ ہو سکی البتہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے چیمبر میں میاں شہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن رہنمائوں کا غیر معمولی اجلاس میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری شرکت کے نتیجے میں ’’اپوزیشن کے گرینڈ الائنس ‘‘ کا قیام عمل میں آگیا لیکن باوجوہ گرینڈ الائنس بارے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس کے بعد اچانک بلاول بھٹو زردرای نے میاں نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد محمد نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ہونے والی ملاقات غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے اس ملاقات نے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے انہوں نے ملاقات میں آصف علی زرداری کا پیغام اور نیک خواہشات پہنچائیں بظاہر یہ ملاقات غیر سیاسی نوعیت کی تھی لیکن یہ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ ہے پچھلے,7 6ماہ کے دوران تمام تر کوششوں کے باوجود نواز شریف ،آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ون آن ون ملاقات نہیں ہو پا رہی تھی جو بلاول بھٹو زرداری نے ایک قدم آگے بڑھ کر فاصلہ طے کر لیا میاں نواز شریف سے ملاقات کر کے سیاسی حلقوں کو سرپرائز دیا ۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھو کھر سابق ڈپٹی سپیکر حاجی نواز کھوکھر کے صاحبزادے ہیں وہ ہر وقت بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ سائے کی طرح رہتے ہیں ۔ان کے ترجمان کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں انہوں نے میاں نواز شریف سے بلاول بھٹو زردری ملاقات کو ملکی سیاست کے لئے ’’ٹرنگ پوائنٹ‘‘ قرار دیا ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے میاں نواز شریف کے علالت کے معاملہ پر کھل کر ان کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے پیپلز پارٹی کے طرز عمل سے دونوں جماعتوں کے درمیان فاصلے بھی کم ہوئے ہیں اگر آنے والے دنوں میں میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری کو کوئی ریلیف نہ ملا تو پارلیمنٹ کے باہر سیاسی جماعتوں میں نئی صف بندی ہوسکتی ہے پاکستان پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام (ف) پہلے ہی ایک ’’صفحہ‘‘ پر ہیںآصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمنٰ کے درمیان ملاقاتیں ہو چکی ہیں پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت موجودہ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت کو ‘‘آن بورڈ ‘‘ لینا چاہتی ہے جب کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کا انتظار کر رہی ہے اس کے بعد ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت اپنے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کرے گی نواز شریف بلاول بھٹو ملاقات میں پارلیمنٹ میں قائم کردہ ’’اپوزیشن گرینڈ الائنس‘‘ کے کر دار کو مزید موثر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کے بعد آصف علی زرداری کی بھی میاں نواز شریف سے ملاقات کا امکان ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی نے بھی کھل کر میاں نواز شریف کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے آنے والے دنوں میں محمود خان اچکزئی ،میر حاصل بزنجو اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے رہنما حکومت پر دبائو بڑھانے کے لئے ایک ’’کشتی‘‘ پر سوار ہونے کے لئے تیار ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ’’ میں میاں صاحب کی خیریت دریافت کرنے جیل پہنچا تھا۔

یہ میرے لئے ایک تاریخی دن ہے اسی جیل میں ذوالفقار علی بھٹو بھی قید رہے ۔ مجھے کافی دکھ ہواکہ ایک آدمی جو اس ملک کا تین بار وزیراعظم رہا ہے اوروہ آج کوٹ لکھپت جیل میں سزا بھگت رہا ہے ملاقات میں نواز شریف کافی بیمار لگ رہے تھے تاہم ان کا مورال بہت بلند پایہ ہے ۔ مجھے تو کوئی ایسا نہیں لگا کہ کوئی ڈیل ہوئی ہے یا میاں صاحب کوئی کمپرو مائز کرنے کیلئے تیار ہیں میاں صاحب اپنے اصولوں پر قائم ہیں اگرچہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ’’ میرا جیل جانا صرف میاں صاحب کی عیادت تھا اتحاد یا سیاسی بات کرنے کیلئے نہیں تھا‘‘ لیکن قرائن یہ بتاتے ہیں بلاول بھٹو زرداری کی نواز شریف سے ملاقات کے پس پردہ سیاسی مقاصد ہیں ۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جیل میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی عیادت کرکے ان چھوٹے دل والے سیاسی بونوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ مستقبل کی سیاست میں بغض، نفرت اور انتقام کی کوئی گنجائش نہیں ہے،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے نواز شریف بلاول زرداری ملاقات پر پھبتی کسی ہے اور ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور جنرل ضیاء الحق کے منہ بولے بیٹے کی" ری یونین "کو صدی کا سب سے بڑایوٹرن قرار دیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

bilawal aur Nawaz shareef ki mulaqaat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 March 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.