
اقتدارکے خمارکوشکست
جمعرات 23 دسمبر 2021

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
(جاری ہے)
ابتدائی نتائج میں جے یوآئی پچھلے بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کو ملنے والی برتری ختم کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے،خیبر پختونخوا ہ کے17 اضلاع میں بلدیاتی حکومتوں کے انتخابات کا پہلامرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بڑادھچکا لگ گیا، خیبرپختون خواہ میں صوبائی حکومت ہونے کے باوجود صوبائی دارالحکومت پشاور میں سٹی مئیر کا الیکشن ہار گئی، سامنے آنے والے نتائج کے مطابق اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام(ف)کے امید وار زبیر علی خان نے حکومتی امیدوار رضوان خان بنگش کو 11 ہزارووٹوں کے بڑے مارجن سے شکست دیدی۔غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق فاتح امید وار اور امیر جمعیت علمائے اسلام(ف)مولانا فضل الرحمان کے داماد زبیر علی خان نے 62388 ووٹ حاصل کیے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار کو 50659 ووٹ ملے، تیسرے نمبر پر عوامی نیشنل پارٹی رہی جس کے امید وار نے 49596ووٹ حاصل کئے۔ پیپلز پارٹی کے امید وار ارباب زر ک خان نے 45ہزار 958ووٹ حاصل کیے،ضلع بنوں کی میئر شپ بھی جمعیت علمائے اسلام (ف)نے جیت لی،اکرم درانی کے داماد عرفان اللہ درانی نے پی ٹی آئی کے امیدوار اقبال خان جدون کو 12 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہرا دیا۔ فاتح امیدوار نے 59844 اور ہارنے والے امیدوار نے 47398 ووٹ حاصل کیے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں سٹی مئیر کے عہدے کے لیے عوامی نیشنل پارٹی کے نامزد امیدوار عمر خطاب شیرانی کے قتل کے بعد شہر میں انتخابات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیے گئے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف صوبائی حکومت ہونے کے باوجود اب تک کوئی میئر کا الیکشن نہ جیت پائی، تاہم 14 تحصیل چیئر مینوں کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرلی جبکہ مولانافضل الرحمن کی جماعت نے 21تحصیل چیئر مینوں کے الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ناقابل یقین اپ سیٹ کرتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے اب تک 7 سیٹیں حاصل کی ہیں۔ ایک میئر اور 6 تحصیل چیئر مینوں کے الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ 8 آزاد امیدوار تحصیل چیئرمین کے الیکشن جیتنے میں سرخرو ہوئے۔ ن لیگ 3 ، جماعت اسلامی 2، پیپلز پارٹی، تحریک اصلاحات پاکستان اور مزدور کسان پارٹی بھی ایک ایک نشست پرکامیاب ہوگئیں۔پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنما اپنے حلقوں میں پارٹی کو شکست سے نہ بچا سکے، بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں اہم وزرا کے مضبوط رشتہ داروں سمیت متعدد بڑے برج الٹ گئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور صوبائی وزیر شہرام ترکئی کے ضلع صوابی کی 3تحصیلوں ٹوپی ، لاہور چھوٹااور زرڑ میں پی ٹی آئی کے امیدوار ہار گئے۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز کے آبائی ضلع کوہاٹ میں تحریک انصاف میئر شپ کے انتخاب میں شکست سے دوچار ہوئی۔ وزیر مملکت شہریار آفریدی اپنی یونین کونسل سے بھی اپنے امیدوار کو جیت نہ دلوا سکے۔گورنر شاہ فرمان کے آبائی علاقے بڈھ بیر سے ان کا امیدوار تحصیل چیئرمین نہ بن سکا، وزیر امور کشمیر علی امین گنڈا پور کے حلقے پہاڑ پور میں تحریک انصاف کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، وزیر مملکت علی محمد خان کے شہر مردان میں بھی پی ٹی آئی امیدوار میئر کی سیٹ پر ناکام رہا۔وزیر دفاع پرویز خٹک کے قومی اسمبلی کے حلقے میں شامل تحصیل پبی سے تحریک انصاف کو شکست ہوئی، وفاقی وزیر عمر ایوب کے آبائی علاقے ہری پور کے 3 تحصیل چیئرمینوں کی نشستیں نواز لیگ اور آزاد ارکان لے اڑے۔ ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا ہ اسمبلی محمود جان کے بھائی احتشام خان ہار گئے۔صوبائی وزیر جنگلات اشتیاق ارمڑ تحصیل چمکنی میں اپنے امیدوار کو کامیاب نہ کرا سکے۔ادھر پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی نے مہنگائی کو بلدیاتی الیکشن میں شکست کی وجہ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو مہنگائی کا احساس ہے ، دو تین ماہ میں مہنگائی کم کرنے کی کو شش کریں گے۔دوسری جانب وفاقی وزیر شبلی فراز نے پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی پرفارمنس بری نہیں رہی، بہت سے حلقوں میں پی ٹی آئی کا مقابلہ پی ٹی آئی کے امید وار سے تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے پختونخواہ بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں غلطیاں کیں اور خمیازہ بھگتا۔انہوں نے کہا کہ غلط امیدواروں کا انتخاب ایک کلیدی سبب تھا، اب سے میں پختونخوا ہ کے دوسرے مرحلے سمیت ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تحریکی حکمت عملی کی بذات خود نگرانی کروں گا۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے امید ظاہر کی ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکن خیبرپختون خوا ہ کے بلدیاتی الیکشن میں شکست سے سبق سیکھ کر اپنے آپ کو منظم کریں گے۔فواد چوہدری نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بینکوں کی کارفنانسنگ میں 44 فیصد اضافہ ہوا، پاکستان سالانہ 40 ہزار گاڑیاں بنا رہا ہے اسے سالانہ 5 لاکھ تک لے جانا چاہتے ہیں، تمام فصلوں نے ریکارڈ پیداواردکھائی ہے، نوازشریف اورزرداری دورکے 55 ملین ڈالرہم نے واپس کرنے ہیں، معیشت کے تمام اشارے اب مثبت اورمستحکم ہیں، بجلی اور ڈیزل کی کھپت میں کئی گنااضافہ ہواہے، گزشتہ تین سال میں مزید ڈیڑھ لاکھ نئی کمپنیاں بنی ہیں، ملک میں مہنگائی ہے تو گاڑیوں کی فروخت میں کیوں اضافہ ہورہا ہے؟۔فواد چودھری نے مریم نواز،فضل الرحمان اور آصف زرداری کو سیاسی بوناقرار دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کی لوگوں میں توسیاست ہے نہیں اسی تنخواہ پرکام کرینگے، مریم نوازنے ہمیشہ بونگی ہی ماری ہے، فضل الرحمان کا اقتدارمیں آنابدقسمتی کی بات ہے، کے پی میں جے یوآئی کے جیتنے پرمجھے مایوسی ہوئی ہے، ہماری غلطیوں کی وجہ سے جے یو آئی جیت گئی، ٹی ایل پی اور جے یوآئی اقتدارمیں آئیں تو ملک مزیدنیچے جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی گفتگوسے لگتاہے انہیں ڈیل نہیں ملی، امیدپوری ہوتی نظرآتی ہے توفوراََپالش لیکرپہنچ جاتے ہیں، ڈیل کی امیدپوری نہ ہوتوجلسوں میں الزامات لگاتے ہیں۔فواد چودھری نے مزید کہا کہ سیاسی بونے عمران خان پرتنقیدکرکے اپناقدبڑاکرنیکی کوشش کرتے ہیں، تحریک انصاف کے ورکرزکافرض ہے عمران خان کے ہاتھ مضبوط کریں، تحریک انصاف کے 3 ارکان آپس میں الیکشن لڑیں گے تو پھر شکست ہی ہوگی، امید ہے پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکن خیبرپختون خوا ہ کے بلدیاتی الیکشن میں شکست سے سبق سیکھ کر اپنے آپ کو منظم کریں گے۔وزیراعظم عمران خان کی تبدیلی سرکار عوام سے آخری نوالہ چھین کر ان کو فاقوں پر مجبور کر رہی ہے،اشیا ضروریہ کے نرخ بڑھنے سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے جبکہ حکومت قیمتوں پر قابو پانے کی بجائے مافیا کوتحفظ دینے میں لگی ہوئی ہے، آٹے کی20کلو تھیلے کی قیمت 1300جبکہ چینی فی کلو 100روپے سے تجاوز کر گئی ہے،ادویات اتنی مہنگی کردی گئیں کہ غریب عوام مہنگی ادویات نہ خریدسکنے کے باعث موت کے منہ میں جارہے ہیں،عوام سمجھتی ہے کہ حکومت نے جان بوجھ کراورآئی ایم ایف کے ایجنڈے کوپروان چڑھاتے ہوئے ڈالر کی قیمت بڑھنے دی اورروپے کی قدرکوڈی ویلیوکیا،بجلی مہنگی کی ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئے روزاضافہ اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اضافے کوبہانہ بناکرفیول ایڈجسٹ منٹ کے نام پرآئے روزبجلی کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافہ،موجودہ حکومت کاہی یہ کارنامہ ہے کہ کسانوں کوڈھونڈنے سے بھی کھاد نہیں مل رہی ،کھادکے بڑے ڈیلرزحکومتی وزیرمشیرہی ہیں جنہوں نے اپنے بڑے بڑے گوداموں میں کھادرکھی ہوئی اورمن مانی قیمت پر کسانوں کوبلیک میں فروخت کررہے ہیں،ادھرحکومت کی بے تدبیری کی وجہ سے پاکستان کے بیشتر شہروں سے گیس غائب ہے،گیس پر بھی مافیاکاقبضہ ہے ،اب بھی خفیہ طورپرسی این جی پمپ اورٹیکسٹائل ملزکوگیس کی سپلائی جاری ہے جبکہ عوام کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں ، اس وقت عوام کو 3 وقت کا کھانا تیار کرنے کیلئے بھی گیس نہیں مل رہی۔۔ پی ٹی آئی کی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کی فرمائش پرعوام کی ضرورت کی ہرچیزکی قیمت پر اضافہ کردیاگیا۔ ملک میں ہر شخص حکومتی نااہلی کی سزا بھگت رہا ہے اوراب وزیراعظم عمران خان بیان دیتے ہیں کہ پاکستان ایک سستا ملک ہے۔دوسری طرف حکومت کے وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بینکوں کی کارفنانسنگ میں اضافہ ہوا، پاکستان سالانہ 40 ہزار گاڑیاں بنا رہا ہے اسے سالانہ 5 لاکھ تک لے جانا چاہتے ہیں ،معیشت کے تمام اشارے اب مثبت اورمستحکم ہیں، بجلی اور ڈیزل کی کھپت میں کئی گنااضافہ ہواہے، گزشتہ تین سال میں مزید ڈیڑھ لاکھ نئی کمپنیاں بنی ہیں، ملک میں مہنگائی ہے تو گاڑیوں کی فروخت میں کیوں اضافہ ہورہا ہے۔اب ذرااسی بات کودیکھ لیں کوئی ان سے پوچھے یہ گاڑیاں کون سے مزدوراورغریب طبقہ خریدرہاہے ؟اگرمعیشت مستحکم ہے توپھرآپ عوام کوڈیلیورکیوں نہیں کرپارہے،کیا مجبوری ہے،اقتدارکے خمارمیں مدہوش پی ٹی آئی کی حکومت کیلئے کے پی کے کی بلدیاتی انتخابات میں شکست ایک ٹریلر ہے ،فلم آناابھی باقی ہے اور پی ٹی آئی گورنمنٹ کے وزرااوربڑبولوں کی وجہ سے عام انتخابات میں ذلت آمیزشکست نوشتہ ء دیوار ہے ۔
غیر ملکی جریدے بلومبرگ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق حکمران جماعت تحریک انصاف کے آئندہ الیکشن ہارنے کے امکانات روشن بتائے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی میں قائم بروکریج انسائٹ سیکیورٹیز لمیٹڈ کے فنڈ مینیجرز اور دیگر سرمایہ کاروں کے سروے کے مطابق حکمران جماعت آئندہ الیکشن ہار جائے گی۔ سروے کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حصہ لینے والے 46 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ اگلی حکومت مسلم لیگ ن کی ہوگی جبکہ 31 فیصد افراد ابھی بھی تحریک انصاف کو کامیاب ہوتا دیکھ رہے ہیں۔
سروے میں شامل 19 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایک جماعت کو واضح اکثریت نہیں ملے گی، چنانچہ مخلوط حکومت بننے کے امکانات ہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکمران جماعت نے ایک ایسے صوبے میں بدلیاتی انتخابات میں شکست تسلیم کر لی ہے جس پر اس نے 8 سال حکومت کی ہے۔ یہ شکست حکمران جماعت کی کم ہوتی مقبولیت کی علامت ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے کالمز
-
پہلے حجاب پھرکتاب
منگل 15 فروری 2022
-
ایمانداروزیراعظم
پیر 31 جنوری 2022
-
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
بدھ 26 جنوری 2022
-
جنوبی پنجاب صوبہ اورپی ٹی آئی کاڈرامہ
پیر 24 جنوری 2022
-
پاکستان کے دشمن کون۔؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
پاکستان کے بادشاہ سلامت
پیر 10 جنوری 2022
-
بھارت میں خانہ جنگی
منگل 4 جنوری 2022
-
مالدیپ میں انڈیاآؤٹ تحریک
بدھ 29 دسمبر 2021
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.