Episode 17 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 17 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

گلہ نہ کرکہ ہے آغازِ شب ابھی پیارے
میں نے ابھی تک کسی روزی روزگار سے متعلق صلاح کار (ایمپلائمنٹ کونسلر) سے مشورہ نہیں لیا تھا۔لیکن اب خیال تھا کہ کسی سے انٹرویو کا وقت لے لوں، خود سے وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ ویسے بھی سناتھا کہ ایمپلائمنٹ کونسلر کے آجروں سے بہت اچھے تعلقات ہوتے ہیں، انکے پاس کافی پیشہ ورانہ نوکریاں بھی موجود ہوتی ہیں، جہاں وہ اہل لوگوں کو لگوا دیتے ہیں۔
مجھے اپنی اہلیت اور تجربے کے بارے میں کوئی شک نہیں تھا۔
میرا خیال تھا کہ کونسلر میرا ریزیومے دیکھے گا اور اس بات پر افسوس کرے گا کہ مجھ جیسے پڑھے لکھے اور تجربہ کار انجینئر کو اب تک کوئی مناسب ملازمت کیوں نہیں ملی؟ پھر وہ اپنے کمپیوٹر سے چار پانچ عمدہ آسامیوں کے اشتہار نکالے گا اور مجھ سے کہے گا کہ میں ان میں سے کسی بہتر ملازمت کا انتخاب کر لوں ۔

(جاری ہے)

تنخواہ وغیرہ بعد میں طے ہوتی رہے گی ۔
اسی خمار میں میں نے ایک ایمپلایمنٹ کونسلر سے وقت لیا اور دوسرے دن وقتِ مقررہ پر پہنچ گیا ۔
اس انٹرویو کے لئے میں نے خاصا اہتمام کیا ۔ کوٹ ٹائی اور چمکتے ہوئے جوتے۔ اسناد اور تعریفی سرٹیفیکٹ سے بھرا ہوا بریف کیس بھی میرے ساتھ تھا۔
کونسلر نے میرے چار صفحات پر مشتمل ریزیومے کا جائزہ لیا اور کہا 
" ریزیومے بہت طویل ہے ، چار صفحات بہت ہیں۔
اسے مختصر کریں۔ زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ صفحہ"
" ڈیڑھ صفحہ۔ اس میں تو کچھ بھی نہیں آئے گا"
"یہاں ڈیڑھ صفحہ بھی بہت ہے ۔ لمبے ریزیومے کوئی نہیں پڑھتا۔ آجر کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا"
کونسلرنے مزید مشورہ دیاکہ میں تاریخِ پیدائش نکال دوں ( یہاں آجر کے لئے عمر پوچھنا یا تاریخ پیدائش معلوم کرنا غیر قانونی ہے) کالج اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے مہ سال بھی نکال دوں۔
غیر ضروری اور پرانے تجربہ کو بھی خارج کر دوں اور صرف گزشتہ تین چار سال کے تجربہ پر زور دوں۔انجینئرنگ کونسل، انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرز اور کمپیوٹر سوسائٹی جیسے اداروں کے ساتھ جوکام کیا ہے اسے کہیں آخر میں ڈال دوں۔ ویسے اس کی بھی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے
میرا پیشہ ورانہ تجربہ، میری سینیارٹی، وہ عہدے جو میں نے بڑی جدو جہد اور محنت سے حاصل کئے، وہ سب یہاں غیر ضروری ہیں۔
مجھے یہ سب کچھ سن کر کافی مایوسی ہوئی۔ میرے حساب سے اب ریزیومے میں کچھ بچا ہی نہیں تھا۔
اس غیر متوقع صورت حال سے میں ابھی سنبھلنے بھی نہیں پایا تھا کہ کونسلر نے مجھے پھر چونکا دیا۔
" آپ پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں۔ آپ کو اپنے پیشہ میں کام کرنے کے لئے لائسنس لینا پڑے گا"
"لائسنس؟ میرے پاس ایک چھوڑ یونیورسٹی کی دو دو ڈگریاں ہیں۔
جن میں سے ایک امریکہ کی بھی ہے۔ کیا یہاں امریکہ کی ڈگری بھی تسلیم نہیں کرتے؟"
"سوال ڈگری تسلیم کرنے کا نہیں ہے۔ یہاں 32 پیشے ایسے ہیں جو باضابطہ ہیں اور ان میں کام کرنے کے لئے لائسنس لینا پڑتا ہے، پیشہ ورانہ امتحان پاس کرنا پڑتا ہے جیسے ڈاکٹر، وکیل، اکاوئنٹنٹ وغیرہ۔ انجینئرنگ بھی ان ہی پیشوں میں سے ایک ہے"
"لیکن مجھے تو امیگریشن ہی میری ڈگری کی بنیاد پر دیا گیا ہے، پوائنٹ سسٹم پر"
"وہ صحیح ہے۔
آپ چاہے تو یہاں کئی اور کام کرسکتے ہیں۔ اس سے آپ کے امیگریشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن انجینئرنگ کے لئے بہرحال لائسنس کی شرط ہے۔"
چلتے چلتے اس نے یہ بھی کہہ دیا کہ یہاں ملازمت کے لئے کینیڈین تجربہ ضروری ہے۔ یہ غیر ملکی تجربے کو نہیں مانتے۔
  گویا کینیڈا کے معیار سے میں محض ایک انٹرمیڈیٹ پاس امیگرینٹ ٹھا جس کے پاس نہ تو کوئی ہنراور نہ ہی کوئی تجربہ تھا ۔
میرا پیشہ ورانہ تعلیم، تجربہ اور افسرانہ ذہنیت کی بنیادوں پر تعمیرکیا ہوا خود ستائیشی محل چشم زدن میں زمیں بوس ہوگیا ۔کینیڈا کے ساتھ میرا ہنی مون پیریڈ مکمل طور پر ختم ہو چکا تھا
گلہ نہ کر کہ ہے آغازِ شب ابھی پیارے
ڈھلے گی رات تو یہ درد اور چمکے گا
جب ذرا حواس بحال ہوئے تو میں نے انجینئرنگ کے لائسنس کی تفصیل پوچھی۔
پتہ چلا کہ لائسنس کے حصول کے لئے پہلے آپ کو اسناد کی جانچ پڑتال کروانی پڑے گی ۔ وہ آپ کی اسناد کا مقای ڈگریوں سے موازنہ کریں گے اور بتائیں گے کہ مقامی معیار کے مطابق آپ کو مزید کیا کورسز کرنے ہیں۔ اس کے بعد آپ لائسنسنگ کے ا متحان میں شرکت کے اہل قرار پا سکتے ہیں۔
کونسلر نے مجھے پروفیشل انجینئرز آف انٹاریو کا کتابچہ تھما دیا جس میں رابطہ کی تمام معلومات درج تھیں۔
 
لائسنسگ کے مراحل سے گزرنے کے لئے اچھا خاصا خرچہ اور تیاری کے لئے کافی وقت درکار تھا۔پہلا سوال یہتھا کہ اتنی رقم کہا ں سے آئیگی اور پھر اتنے عرصے گھر کیسے چلے گا؟
کونسلر نے مجھے یہ بھی مشورہ دیا کہ اگر میرے پاس وقت ہے تو میں خود کوکسی ملازمت کی تلاش میں مددگار( جاب سرچ )ورکشاپ میں کو رجسٹرکرا لوں۔
یہاں سینٹر میں اس قسم کی ورکشاپ اکثر ہوتی ہیں۔مرتا کیا نہ کرتا ۔ فوری طور پر کوئی اور راستہ نہ پا کر میں نے اگلے ہفتہ شروع ہونے والی ورکشاپ میں خود کو رجسٹر کر ا لیا۔
اس ورکشاپ میں مجھ جیسے دس اور غیر ملکی پیشہ ور لوگ شرکت کر رہے تھے، جن میں بڑی تعداد انجینئر اور ڈاکٹر کی تھی۔
  ورکشاپ کے آغاز میں شرکاء کو باری باری اپنا تعارف کرانے کو کہا گیا، تاکہ ایک دوسرے کو سمجھنے اور گفتگو کو آگے بڑھانے میں مدد ملے۔
یہ بھی کہا گیا کہ تعارف بہت تفصیلی نہ ہو(گویا ریزیومے کی طرح مختصر ہو) اور اگر آپ کو ملازمت تلاش کرنے کے دوران کوئی خاص تجربہ ہوا ہو تو اسے یہاں بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
چنگ یو چائنا سے سند یافتہ کمپیوٹر نیٹ ورک ایدمنسٹریٹر تھا۔ اسے کینیڈا آئے ہوئے دو سال ہوچکے تھے لیکن ابھی تک اسے کوئی بھی متعلقہ ملازمت نہیں مل سکی تھی۔ اسکا خیال تھا کہ اس کی وجہ اسکی انگلش بولنے اورسمجھنے کی صلاحیت ہے۔ اسے لوگوں کا اور لوگوں کو اسکا تلفظ سمجھنے میں دشواری پیش آ تی ہے۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem