Episode 18 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 18 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

مونیکا کولمبیا کی تجرہ کار اکاونٹنٹ تھی۔ اس کا خیال تھا کہ اگریہاں اس اپنے شعبے میں کوئی کام مل جائے تو وہ یہاں کے سسٹم میں بہت اچھا کام کر سکتی ہے۔لیکن وہ جہاں جاتی ہے، اس سے کینیڈین تجربہ کا پوچھتے ہیں، جو اسکے پاس نہیں ہے۔ یہ ایک عجیب بات ہے کہ نوکری لینے کے لئے کینیڈین تجربہ چاہئے اور کینیڈین تجربہ لینے کے لئے جاب چاہئے۔ یہ وہ سوال ہے کہ پہلے انڈا پیدا ہوا یا مرغی۔
اس چکر میں اسے ایک سال سے زیادہ نوکری ڈھونڈتے ہوئے ہو گیا ہے۔ 
شہیدالاسلام بنگلہ دیشی آرکیٹکٹ تھا۔ تلفظ مختلف ، لیکن انگلش بہت رواں تھی۔ نوکری ملنا تو درکنار درجنوں درخواستوں کے جواب میں ابھی تک کسی نے انٹرویو کے لئے بھی نہیں بلایا ۔ وہ فی الحال یہاں کا لائسنس حاصل کرنے کے مراحل سے گزر رہا تھا، اور کسی جگہ سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

نتاشا روسی ڈاکٹر تھی۔ دو سال سے کینیڈا میں تھی اور گزارے کے لئے کسی سینئر ہوم میں جز وقتی نوکری کررہی تھی۔
بسام بھی ڈاکٹر تھا، شام سے آیا تھا، یہاں ٹیکسی چلا رہا تھا۔
شیام انڈیا سے تھا۔ ماحولیات میں پی ایچ ڈی تھا۔ تین سال سے بیکار تھا۔ واپس جانے کی سوچ رہا تھا۔
کیونکہ پس انداز کی ہوئی ساری رقم خرچ ہو چکی تھی۔ فیکٹری میں کام کرنے کی عمر اب تھی نہیں۔
آباد حسین ایرانی پیٹرولیم انجینئر تھا۔ دوسال سے زیادہ کی بیکاری دیکھ چکا تھا، اور اب البرٹا جانے کی سوچ رہا تھا۔
کماری نندہ سری لنکن ،سوشل ورک میں یونیورسٹی ڈگری ۔ ایک عورتوں کے شیلٹر میں کام کرر ہی تھی۔
اس میں گھنٹوں کی تعداد بڑھتی گھٹتی رہتی تھی، کبھی 15 گھنٹے کبھی20 گھنٹے، اس لئے ساتھ میں کچھ نہ کچھ پارٹ ٹائم کام پکڑے رہنا پڑرہاہے۔
اپنے سے بھی بری حال میں لوگوں کو دیکھ کر خدا کا شکر ادا کیا۔ کئی بہت ہی تجربہ کار اور قابل ڈاکٹر اور انجینئر ٹیکسی چلا رہے تھے یا گھروں میں پیزا پہنچا رہے تھے۔
جب سب لوگ اپنے بارے میں بتا چکے تو ورکشاپمنتظم نے کہا
" ہو سکتا ہے آپ سب لوگ یہ تمام کہانیاں سن کر کافی ناا مید ہوئے ہوں ، لیکن ہم لوگ یہاں جمع اسی لئے ہوئے ہیں کہ ہم اپنی ناکامی کے اسباب تلاش کریں اور ان پر قابو پانے کی کوشش کریں۔
آپ یہ بات یاد رکھیں کے آپ کا مثبت اندازِ فکر ہی آپ کو حالا ت سدھارنے میں مدد دے سکتا ہے۔ "
کھانے کے وقفے میں کئی لوگوں سے غیر رسمی بات چیت رہی۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ حالات سخت ضرور ہیں لیکن ہم لوگوں کو ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔اگر اپنے پیشہ میں گھسنے کا مسئلہ ہے تو کوئی دوسرا پیشہ اختیار کرنیکے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔
"واپسی کا خیال بے کار ہے" ایک صاحب نے کہا " حالات اور بے روزگاری سے تنگ آ کر میں دو سال پہلے وطن واپس چلا گیا تھا، لیکن وہاں بھی حالات بدل چکے تھے اور نئے سرے سے نوکری ڈھونڈنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال تھا کہ میں ناکام شخص ہوں یا میں نے کوئی غیر قانونی کام کیا ہے جس کی وجہ سے مجھے واپس بھیج دیا گیا ہے۔
مجھ سے یہ سب کچھ زیادہ دیر برداشت نہیں ہوا ، اس لئے دوبارہ واپس آ گیا ہوں۔ کشتیاں جلا کر!"
کھانے کے وقفے کے بعد سیشن دوبارہ شروع ہوا
" کینیڈا کی جاب مارکیٹ دو طرح کی ہے۔ ایک تو بالکل عیاں ہیجس کی ملازمتوں کے اشتہار اخباروں ، انٹرنیٹ اور دوسرے میڈیا پرنظر آتے ہیں اور یہ جاب مارکیٹ قریباً 30، 40 فیصد ہے۔
دوسری60،70 فیصد چھپی ہوئی یا میڈیا سے نسبتاً اوجھل ہے جس کی ملازمتوں کے اشتہار کبھی نظر نہیں آتے ۔ ملازمتوں کے اشتہار نہ دینا کسی ایسی منصوبہ بندی کے تحت نہیں ہوتا ہے جس کا مطلب امیگرینٹ یا عام افراد کو ان ملازمتوں سے دور رکھنا ہوتا ہے، بلکہ ادارہ کے پاس اتنا وقت ، اور وسائل ہی نہیں ہوتے کہ وہ اس طرح کی اسامیوں کے لئے باقاعدہ اشتہار دیں اور لوگوں کے انٹرویو کریں، چنانچہ اس طرح کی آسامیاں زیادہ تر نٹ ورکنگ کے ذریعے ہی پر کی جاتی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ملازمت حاصل کرنے کے لئے" نیٹ ورکنگ" کی ضرورت پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے۔یہ طریقہء کار آپکو اگر ملازمت نہیں دلا سکتا لیکن ملازمت کے نزدیک ضرور کر سکتا ہے۔نیٹ ورکنگ کا کوئی تیر بہدف نسخہ یا کوئی آزمودہ تیز ترین طریقہ نہیں ہے۔ جس طرح وطنِ عزیز میں آپ کے نیٹ ورک ایک لمبی مدت میں بنے تھے یہاں بھی نیٹ ورک بنانے میں وقت لگتا ہے۔
ہاں یہ ضرور ہے کہ آپ موثر منصوبہ بندی ، عمدہ لائحہ عمل اور اپنے اچھے طرزِ عمل کے ذریعے اس سے جلد ہی نتائج کی توقع کر سکتے ہیں۔ خودغرضی اور خراب طرزِ عمل پر مبنی نیٹ ورکنگ نہ تو دیرپا ہوتا ہے اور نہ ہی اس سے کسی مثبت نتیجہ کی توقع کی جا سکتی ہے"
"ہم کیا اور ہماری نیٹ ورکنگ کیا؟ ہمارے جاننے والوں میں توہم جیسے ہی بے روزگار لوگ ہوتے ہیں" میری ساتھ بیٹھے ہو ئے بنگالی آرکیٹیکٹ نے دھیرے سے کہا۔
اس طرح کے مختلف موضوعات پر گفتگو کے بعد، ورکشاپ آہستہ آہستہ اختتام کو پہنچ رہی تھی۔تھوڑی دیر کیبعدورکشاپ منتظم نے کہا 
" اگر آپ لوگوں کے پاس مزید سوالات نہیں ہیں تو ہم اس ورکشاپ کا اختتام کرتے ہیں اور اسکے ساتھ ہی آپ لوگوں کا شکریہ"
میں نے یہاں سے سیکھا تو بہت کچھ تھا لیکن اسکے ساتھ ہی کچھ خدشات ہمارے ذہن میں سر اٹھانے لگے، جس میں سب سے بڑا مسئلہ لائسنس کا حصول ، اچھے ریزیومے اور نٹ ورکنگ کا لگ رہا تھا۔میں نے سوچا کہ اب اگلے دن کسی وقت ذرا سکون سے بیٹھ کرسوچوں کہ آگے کیا کرنا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem