Episode 5 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 5 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

 نئے پنچھی

لیجئے صاحب اب ہم اپنے ٹھکانے پر پہنچ گئے ۔ بیسمنٹ کا مطلب اب سمجھ میں آیا۔ یہ مکان کے نیچے بنا ہوا حصہ ہے، لیکن روشنی اور ہوا آتی ہے۔ ہمار ا بیسمنٹ کچھ زیادہ بڑا نہیں ۔دروازہ کھول کر اندر آئیں تو لیونگ روم ہے، ایک چھوٹاسا بیڈ روم ، کچن اور واش روم ۔ تو یہ ہے بیسمنٹ کی کل مکانیت، ایسی مکانیت جو شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جاتی ہے۔
میں بیگم اور چھوٹے صاحب زادے نام نہاد بیڈ روم کے مکیں قرار پائے۔ بڑے دونوں بچوں نے باہر والے کمرے میں ہی اپنا سامان پھیلا دیا۔
کچھ وقت سامان دھرنے اٹھانے میں نکل گیا ، ساتھ ہی کھانے پکانے کا مسئلہ بھی کھڑا ہو گیا۔ ابھی تک تو ہوٹل کا کھانا تھا اس لئے کچھ پتہ نہیں چلا ، لیکن اب تو سودا سلف ، یہاں کی زبان میں گروسری سے لے کر، کھانا پکانا، گھر کی صفائی اور لانڈری وغیرہ سب کچھ خود ہی کرنا تھا۔

(جاری ہے)

ہوٹل سے چلنے سے پہلے سامنے کے سٹور سے فوری ضرورت کے لئے انڈا، ڈبل روٹی، دودھ اور چائے وغیرہ لے آئے تھے تاکہ اترتے ہی گروسری کے لئے دوڑنا نہ پڑے۔ کینیڈا آتے وقت جو کچن کا سامان میں بادلِ نخواستہ لائے تھے وہ اس وقت ایک سرمایہ ثابت ہوا۔ فرائنگ پین، پلیٹیں، چمچے، وغیرہ اگر یہاں خریدنے پڑتے تو اچھے خاصے ڈالر مفت میں خرچ ہو جاتے اور ضروری نہیں تھا کہ سب سامان ضرورت کا مل جاتا۔
 
کچن کے سامان کی بھی ایک کہانی ہے۔ ہمارے ایک پرانے دوست یہاں اٹاوہ میں کئی سال سے ہیں۔ ہم نے جب انہیں امیگریشن کا بتایا تو ایک دن ان کا بہت تفصیلی ای میل ملا۔ لکھا تھا
  میں سامان کی ایک فہرست بھیج رہا ہوں، جو یہاں کے لحاظ سے ضروری ہے۔امید ہے کہ آپ لوگ یہ ضروری سامان لا ہی رہے ہونگے۔
اگر یہ سامان نہیں لارہے تو اسے ساتھ لانے پر غور کریں۔ ویسے تو یہاں سب کچھ مل جاتا ہے، لیکن اسکے لئے اچھے خاصے ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں،جب کہ شروع کے زمانے میں جب تک کوئی اچھی نوکری نہیں ملتی، یہ ڈالر بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ فہرست کچھ اس طرح ہے۔ 
#سردیوں کے پہننے کے کپڑے، جیکٹ، موزے، ٹوپیاں،مفلر، گرم پاجامے، جوتے اور جاگرز وغیرہ
#گھر میں پہننے کے روزمرہ کے کپڑے، شلوار سوٹ وغیرہ
# کچن کے استعمال کے ضروری برتن مثلاً فرائنگ پین، پلیٹیں، چمچے، بیلن ، کڑھائی وغیرہ
# گھر کے استعمال کے چادر، تکیے، تولیا، جاء نماز اور ممکن ہو تو ایک کمبل فی فرد
# بچوں کے سکول کی اور اپنے استعمال کی ضروری سٹیشنری
# گرمیوں کے استعمال کے ضروری کپڑے، یہاں گرمیاں بھی پڑتی ہیں
# تمام دستاویزات جو انگلش میں نہیں انکا انگلش میں ترجمہ کرا لیں اور انکو اٹیسٹ کر الیں
# بچوں کے سکول کے سرٹیفیکیٹ، برتھ سرٹیفیکٹ، اور انکو لگائے گئے ٹیکوں کا ریکارڈ( یہ بہت اہم ہے)
# امریکن ایکسپریس، یا سٹی بنک کا کریڈٹ کارڈ بنوا لیں۔
یہاں اس سے کچھ مدد مل سکتی ہے
# جو بھی زیورات ساتھ لا رہے ہیں ،اگر ممکن ہو تو کسی سنارسے اس کی قیمت کا تخمینہ یا رسید لے لیں۔ یہاں زیورات کے معاملے میں نہ جانے کیوں اتنی پابندیاں ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ کوئی پوچھ گچھ ہو، لیکن کچھ پتہ نہیں پوچھ بھی کرسکتے ہیں
# اگر آپ کوئی سامان بعد میں لا ئیں گے تو اسکی ایک فہرست بنا کر ساتھ لے آئیں، اور کسٹم والے سے مہر لگوا کر اپنے پاس رکھ لیں۔
میں یہ تمام باتیں ا سلئے لکھ رہا ہوں کہ میں بھگت چکا ہوں۔ جب ہم یہاں آئے تھے تو استعمال کے چندکپڑے اور جیکٹ وغیرہ لائے۔ لیکن جب یہاں بازار میں چیزوں کے دام دیکھے تو ہمارے ہوش اُڑ گئے، اور مزے کی بات یہ کہ اکثر چیزیں انڈیا ، پاکستان، بنگلہ دیش اور چائنا کی بنی ہوئی تھیں۔ 
یہ تو بات تھی کہ کیا لانا ہے، اب میں لکھتا ہوں کہ کیا نہیں لانا ہے۔
اس کی فہرست کچھ اس طرح ہے
# کھانے پینے کا کوئی سامان کھلا نہیں لانا ہے، مثلاً مٹھائی، اور نمکو وغیرہ۔ بعض رشتہ دار پیار میں روانگی کے وقت اس قسم کی چیزیں پکڑادیتے ہیں۔ کھانے پینے کی چیزوں پر پابندی ہے۔ اسکی احتیاط کریں۔ اگر ایسی کوئی چیز سیل بند ہے تو چل سکتی ہے، مگر بلاوجہ کی پریشانی مول لینے کی کیا ضرورت ہے۔
# یہاں اچھے داموں بیچنے کے خیال سے چمڑے کی جیکٹ اور سنگ مرمر کاسامان بالکل نہ لائیں، اور لوگوں کے مشوروں پر دھیان نہ دیں کہ یہاں ایسی چیزوں کی بہت مانگ ہے اوریہ چیزیں ہاتھوں ہاتھ بک جاتی ہیں۔ آپ اس چکر میں نہ پڑیں، ایسا کچھ نہیں ہے
جب میں نے یہ خط پڑھا تو ہمیں اپنے سامان کی فہرست کو مکمل طور سے بدلنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔
مجھے سب کچھ بڑا دیسی دیسی سالگ رہا تھا، لگ رہا تھا کہ میرے کزن صاحب کینیڈا کو بھی پاکستان بنا کر رہے ہیں، بس یہ لکھنا رہ گیا تھا کہ مہدی حسن اور نورجہاں کے گانے اور عزیز میاں کی قوالیاں بھی لیتے آئیں۔ 
  مجھے تو یہ سب پڑھ کر مایوسی ہوئی لیکن بیگم کی بانچھیں کھل گئیں۔ وہ تو پہلے ہی باورچیخانہ اور گھر کا سامان لے جانے کے چکر میں تھیں، لیکن میری مخالفت کی وجہ سے رکی ہوئی تھیں، اب انکے تو مزے ہو گئے اور میرے منہ پر تالہ لگ گیا
دن بھرسامان کی اٹھا پٹخ اور جسمانی مشقت سے بے حال ہو گئے ۔
لیٹتے ہوئے بھی رات کے دو بج گئے اس لئے دوسرے دن بیدار ہوتے ہوتے تقریباً صبح کے گیارہ بج گئے۔ 
ہمارے پاس کاموں کی ایک لمبی فہرست تھی جس میں سوشل انشورنس کارڈ بنوانا سرِ فہرست تھا، اسکے بعد چائلڈ ٹیکس، بینک اکاوئنٹ کھولنا ،ہیلتھ انشورنس، مقامی لائبریری کی ممبر شپ اورکار ڈرائیونگ لائسنس کی تیاری جیسے کام شامل تھے۔
یہ سب ٹھیک تھا لیکن" سب بات کھوٹی، پہلے دال روٹی" کے مصداق سودا سلفکا بندوبست کرنا تھا۔
  مالک مکان سے یہ پتہ چلنے کے بعدکہ یہاں نزدیک میں ایک حلال گوشت کی دکان ہے، ہماری بانچھیں کھل گئیں۔ کہنے کو تو یہ دکان نزدیک بتائی گئی تھی لیکن ہم لوگوں کو ڈھونڈنے اور پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگ گیا۔ اندر گئے تو دل باغ باغ ہو گیا۔
گوشت کے علاوہ تمام قسم کی دالیں، پاکستانی پیکنگ میں مصالحے یہاں تک کہ ہمدرد کا روح افزا اور اچار تک دستیاب تھا۔ میں نے مقامی اردو اخباروں کی ایک ایک کاپی بھی اٹھا لی۔ سامان خرید تو لیا لیکن جب باہر نکلے تو اندازہ ہوا کہ اس سامان کو لے کر پیدل مارچ کرناکوئی آسان کام نہیں ہے۔ خاص کر آٹے کا تھیلا، چاول، گوشت اور تیل کے ڈبے جیسی بھاری چیزیں۔ سوچا کہ ٹیکسی کرا لیں۔ اب پتہ نہیں ٹیکسی والا اتنی دور جائے گا یا نہیں۔ بہرحال طے یہ ہوا کہ ٹیکسی روک کر دیکھتے ہیں اگر راضی ہو گیا تو ٹھیک ہے ورنہ کچھ بھاؤ تاؤ کر کے دیکھیں گے۔ چنانچہ فٹ پاتھ پر سامان رکھ کر ٹیکسی کا انتظار کرنے لگے۔اتفاق سے ایک ٹیکسی وہیں مل گئی تو مسئلہ حل ہوا۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem