Episode 40 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر40 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

 کینیڈین شہریت
اگرآپ امیگرینٹ ہیں، گزشتہ چارسال میں تین سال یعنی ۱۰۹۵ دن کینیڈا میں گزارچکے ہیں تو آپ کینیڈین شہریت یعنی سیٹیزن شپ کی درخواست دینے کے اہل ہیں۔ ہم لوگوں کو کینیڈا آئے ہوئے ساڑھے تین سال سے اوپر ہو گئے تھے۔ اس مدت میں دو سے ڈھائی ماہ کینیڈا سے باہر رہنے کا وقفہ منہا کرنے کے باوجود ہم کینیڈین شہریت کی درخواست دینے کے اہل ہو گئے تھے ۔
یہ سوچ کر کہ جو کام جتنی جلدی ہو جائے اتنا ہی اچھا ہے، ہم لوگوں نیشہریت کی درخواست دینے کا ارادہ کر لیا۔
ماضی کے تجربات کو سامنے رکھتے ہوئے میرا خیال تھا کہ کسی مقامی سیٹلمنٹ ایجنسی سے رابط کیا جائے، ان سے صحیح رہنمائی مل سکتی ہے۔ خود سے کام کرنے میں غلطی کا احتمال ہے۔

(جاری ہے)

ویسے بھی درخواست دینے کے بعددرخواست کی منظوری اور حلف اٹھانے تک کے مراحل ایک سال سے زیادہ پر محیط ہیں، ایسے میں کسی مرحلہ پر رکاوٹ اس مدت میں یرضروری طوالت کا باعث بن سکتی ہے۔


میں نے انٹرنیٹ پر تلاش کیا تو ایک ایسی مقامی ایجنسی سامنے آئی جو نہ صرف شہریت کے فارم بھرنے میں مدد دے رہی تھی، بلکہ اس کے ساتھ ٹیسٹ کی تیاری کے لئے باقاعدہ کوچنگ کلاسزاور ٹسٹ کے انعقاد کی تاریخ لینے کی خدمات بھی فراہم کررہی تھی ۔ تمام خدمات مفت تھیں، صرف ٹیسٹ کی تیاری میں جو نوٹس وغیرہ کے لئے پوری فیملی کو فقط ۴۰ ڈالر ادا کرنے تھے۔
میرے حساب سے یہ سودا برا نہیں تھا۔ مسئلہ صرف یہ تھا کہ ٹسٹ کی تیاری کے لئے کلاسز میں حاضری کے لئے وقت نکالنا ذرا مشکل لگ رہا تھا۔ بہرحال کسی نہ کسی طرح وقت نکالنا ہی پڑے گا۔ میں نے بیگم اور بچوں سے پوچھا تو سب اس کے لئے تیار ہو گئے۔ ۱۸ سال سے کم عمر بچوں کو ٹیسٹ تو دینا نہیں، ان کے صرف فارم جانے تھے۔۵۵ سال سے زیادہ عمرکے ا فراد بھی اس ٹیسٹ سے مثتثنیٰ تھے۔

ایک ایک کر کے سارے مرحلے طے ہو گئے، فارم بھر گئے، تصویریں کھنچوا لی گئی ، شہریت کی درخواست کی فیس بھی بھر دی گئی ، درخواست بذریعہ ڈاک بھیج دی گئی ہے اور گرتے پڑتے کلاسز میں بھی حاضری لگا لی گئیں تھیں۔کینیڈین سیٹیزن شپ اینڈ امیگریشن کینیڈا کی طرف سے ٹسٹ کی تیاری کے لئے کے لئے کتاب بھی آ گئی ۔ی
کتاب بہت معلوماتی تھی ۔مجھے جب بھی فرصت ملتی ، میں ا س کا مطالعہ کرنے لگتا۔
یہ کتاب کینیڈا کے بارے میں کئی بنیادی موضوعات کا احاطہ کر رہی تھی، مثلاً کینیڈا کی تاریخ اور جغرافیہ، کینیڈا کے قدیم باشندے، کنفیڈریشن، حکومت اورحکومتی ڈھانچہ ، الیکشن اور ووٹنگ، کینیڈا کا آئین، بطور کینیڈین ہمارے حقوق و فرائض بحوالہ کینیڈین چارٹر آف رائٹس ایند فریڈم، سرکاری زبانیں، قومی علامات اور نشانات وغیرہ
مجھے یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ کینیڈا میں کئی سال رہنے اور کینیڈا کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہنے کے باوجود اس کتاب میں دی ہوئی بیشتر معلومات میرے لئے بالکل نئی تھیں۔
مجھے اکثر یہ احساس ہوتا تھا کہ ہم کینیڈا کو جانے بغیر یہاں رہ رہے ہیں۔اس کتاب کا سرسری جائزہ لینے کے بعد ہی میں اس بات کا قائل ہو گیا کہ اگر کسی کو کینیڈا کے بارے میں یہاں کی ابتدائی معلومات بھی نہیں ہیں تو اسے کینیڈا کی شہریت دینے کا کوئی معقول جواز نہیں بنتا۔
سائینسدانوں کے مطابق تقریباً ۰۰۰،۱۰ سال سے ۰۰۰،۴۵ سال پہلے سائبیریا اور الاسکا کے درمیان ۸۸ کلومیٹر طویل ایک زمینی راستہ یا پل موجود تھا۔
قیاس کیا جاتا ہے کہ اسی زمینی راستے کے ذریعے پہلی مرتبہ لوگ ایشیاء سے شمالی امریکہ آئے۔ یہ فرسٹ نیشن گروپ کہلاتے ہیں۔ مورخین کا خیال ہے کہ جب پہلی بار یورپین شمالی امریکہ میں آئے تو اس وقت ۵۰ سے زیادہ فرسٹ نیشن گروپ موجود تھے۔
 انگریز اور فرانسیسی دو قومیں تھیں جن نے ابتدائی طور پر پندھرویں صدی میں بڑی تعداد میں نارتھ امریکہ کا رخ کیا۔
یہ لوگ زیادہ تر فر کی تجارت سے منسلک تھے اور شمالی امریکہ ان کیلئے ایک بڑی منڈی ثابت ہوا۔وہ اپنی زبان ، تہذیب ، ثقافت،نظامِ حکومت اور قوانین اپنے ساتھ لائے تھے لیکن وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے مقامی لوگوں سے ربط ضبط بڑھائے اور ان کیایک بڑی تعداد مقامی لوگوں میں شادی بیاہ کرکے یہیں کے ہو رہی۔
یہ صحیح ہے کہ یورپ سے لوگ پہلی دفعہ نئی دنیاوٴں کی تلاش میں شمالی امریکہ میں پندرویں اور سولھویں صدی میں آئے۔
لیکن جس علاقے کو آج کل کینیڈا کہا جاتا ہے،وہ سترھویں صدی تک وجود میں نہیں آیا تھا ۱۸۶۷ء میں وجود میں آیا جب انٹاریو، کیوبک، نووا سکوشیا اور نیو برنزوک نے کنفیڈریشن کے تحت مشترکہ رہنے کا فیصلہ کیا۔باقی صوبوں نے بتدریج کنفیڈریشن میں شمولیت اختیار کی۔ سب سے آخر نیو فاونڈلینڈ نے۱۹۴۸ء میں کنفیڈریشن میں شمولیت اختیار کی۔
 آج کا کینیڈا ،۱۰ صوبوں اور تین ٹیر ٹیریز(یہ مکمل صوبہ نہیں ہیں) پر مشتمل ہے۔
انٹاریو ، البرٹا ، برٹش کولمبیا ، پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ، مینی ٹوبا ، نیو برنزوک، نووا سکوشیا، کیوبک، ساسکچوان اور نیو فاونڈلینڈ صوبے ہیں نارتھ ویسٹ ٹیرٹیریز ، یوکون ٹریٹوری اور نوناوٹ ٹریٹوریز ہیں۔
۱۸۶۷ میں کینیڈا ایک دیہاتی طرز زندگی پر قائم ایک ایسا ملک تھا جس میں معدودے چند قصبے اور بڑے شہر تھے اور اس کی معیشت کا دارومدار کھیتی باڑی، غذائی اجناس کی پیداوار،اور قدرتی وسائل کی برآمد پر تھا۔
کینیڈا کی ساڑھے تین ملین کی آبادی زیادہ تر جھیل انٹاریو اور سینٹ لارنس دریا کے کنارے آباد تھی اس کے قصبے اور چھوٹے شہر منڈیوں کا کام دیتے تھے۔
کینیڈا کی ابتدائی تصویر اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کینیڈا رقبہ کے اعتبار سے ایک بہت بڑاملک اور آبادی بہت کم ہے، لیکن کینیڈا کی موجودہ تصویر ماضی کی ا س تصویر سے بہت مختلف ہے۔ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں رہنے کا رجحان ختم ہوتا جا رہا ہے اور دیکھا جائے تو اب تین نئے کینیڈا وجود میںآ چکے ہیں۔
ایک میٹروپولیٹن کینیڈا جس میں کینیڈا کی ۶۴ فیصد آبادی ۲۷ بڑے میٹروپولیٹن علاقوں میں رہتی ہے۔ دوسرا کینیڈا وہ ہے جو درمیانہ درجے کے شہروں پر مشتمل ہے اور جن کی آبادی ۲۵ ھزار سے ایک لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ تیسرا کینیڈا وہ ہے جو چھوٹے قصبوں اور دیہاتو ں پر مشتمل ہے اور تیزی سے سکڑ رہا ہے۔
کینیڈا کی آدھی سے زیادہ آبادی تین بڑے شہری علاقوں گریٹر ٹورنٹو، مونٹریال اور وانکوور میں رہتی ہے۔ ان علاقوں میں تیزی سے اضافہ کی وجہ امیگرینٹس کی آمد اور یہاں کے رہنے والوں کی دیہاتوں سے شہروں کی طرف نقلِ مکانی ہے۔ شہروں کے حجم اور آبادی میں اضافہ کی وجہ سے ان شہروں میں نئے سماجی اور معاشی مسائیل سر ابھار رہے ہیں۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem