Episode 16 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 16 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

کینیڈا چائلڈٹیکس بھی ملناشروع ہو گیا ہے۔ پچھلے ہفتے پہلا چیک بینک میں آ گیا ،سرکا رنے پچھلی تمام رقم کی یکمشت ادائیگی کر دی ہے۔ آئندہ ادائیگی ماہانہ ہوا کرے گی ۔اس مفلسی کے زمانے میں ہمارے لئے یہ بہت بڑا سہارا تھا۔
تینوں بچے اپنے سکولوں سے مطمئن ہیں اور اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ چھوٹے کا سکول الگ ہے، بڑے دونوں ایک ہی سکول میں ہیں۔
دونوں سکول گھر کے نزدیک ہیں، اسلئے گاڑی یا بس کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہم لوگوں نے اول دن طے کر لیا تھا کہ سکول میں والدین اور ٹیچر میٹنگ میں ضرور شرکت کی جائے۔ فی الحال دونوں سکولوں میں ایک ایک میٹنگ ہوئی ہے، جس میں ہم لوگ شرکت کر چکے ہیں۔
ٰٓایک سیکنڈ ہینڈ کمپیوٹر بھی خرید لیا ہے، کوئی یونیورسٹی کا طالب علم بیچ رہا تھا۔

(جاری ہے)

بڑے بیٹے کو کمپیوٹر کاا چھا خاصا کام آتا ہے۔ اس نے فوراً کمپیوٹر لگایا اور چلا بھی دیا۔ ہم سب کو بہت آسانی ہو گئی، بچے اپنا ہوم ورک کر لیتے ہیں۔ میں نوکریاں ڈھونڈتا ہوں اور اخبار پڑھ لیتا ہوں۔ بیگم موسم کا حال اور کھانے پکانے کی ترکیبیں دیکھ لیتی ہیں۔ غرضیکہ واش روم کی طرح کمپیوٹر پر بھی امیدواروں کی لائن لگی ہوتی ہے۔
کمپیوٹر کے ناطے ہمیں کمپیوٹر کی میز بھی خریدنی پڑی۔
اس نے جگہ تو گھیری لیکن اس کے بغیر کمپیوٹرکا استعمال مشکل کام تھا ۔ یہاں آنے کے بعد پہلا فرنیچر ہے جو ہم خریدسکے ہیں۔
کمپیوٹر کی میز کے علاوہ جو کارآمد چیز خریدی گئی ہے وہ ہے ایک چھوٹا سا ریڈیو سیٹ۔ایک مقامی ریڈیو سٹیشن ہے جو ہندی ، اردو اور دیگر ساؤتھ ایشن زبانوں میں دن بھر خبریں، گانے، اشتہارات، انٹرویو اور پتہ نہیں کیا کیا نشر کرتا رہتا ہے۔
بیسمنٹ کے روشندان کے بعدہماری زندگی میں یہ ایک اہم اور کارآمد شے ہے جس کی وجہ سے ہم مہذب دنیا سے رابطے میں ہیں
پچھلے تین مہینوں میں ایک چھوٹا حلقہ احباب بھی بن گیاہے۔پڑوس میں ایک دو پاکستانی گھرانے ہیں، جن سے آتے جاتے یا بچوں کی وساطت سے تعارف ہوگیا ہے، کچھ لوگ جن کا فون نمبر ہم پاکستان سے چلتے ہوئے لائے تھے۔
انٹرنیٹ کے ذریعے ایک دو پرانے دوست مل گئے ہیں۔ زیادہ تر لوگ خود بھی جدوجہد کے مرحلے میں ہیں لیکن کسی نہ کسی صورت رابطہ جاری ہے۔
پچھلے دنوں اردو کے قلم کاروں کی مجلس میں بھی شرکت کا ۱تفاق ہوا۔ دو ڈھائی گھنٹے کی یہ محفل بہت پر لطف رہی۔ لگ رہا تھا پاکستان میں بیٹھے ہیں۔ میرے پاس گاڑی نہیں ہے لیکن ایک کرم فرما نے پیش کش کی ہے کہ اگلی دفعہ اگر جانا ہو تو وہ مجھے ساتھ لے جا سکتے ہیں اور واپس چھوڑ سکتے ہیں۔
ان کی مہربانی ۔ دل تو چاہتا ہے لیکن دیکھیں حالات کیسے رہتے ہیں۔
پہلے ہم ہر دو ہفتے کے بعد گھر فون کرتے تھے، لیکن اب ہر ہفتے فون کرتے ہیں۔ پیسے تو خرچ ہو تے ہیں، لیکن سب کی خیریت مل جاتی ہے ، اطمینان ہو جاتا ہے۔
موسم اب اتنا سخت نہیں رہا لیکن ہمارے حساب سے ابھی بھی بہت سردی ہے۔ہم جو کپڑے اپنے ساتھ لائے تھے وہ گرم تو تھے لیکن یہاں کی سردی کے حساب سے ناکافی تھے۔
کچھ گرم کپڑے ، اونی موزے ، دستانہ اور خاص طور سے یہاں کے جوتے خریدنے کے بعد ہم یہاں کی سردی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو سکے ہیں۔
ہمار ا چھوٹا بیٹا آئس سکیٹنگ کا بہت شوقین ہے اس کا ساتھ دینا پڑتا ہے۔ لائبیریری کے باہر ایک چھوٹا سا رنگ ہے ، جو اس کی پسندیدہ جگہ ہے۔کبھی کبھار وہ ہم لوگوں کو پکڑ کر آئس ہاکی دکھانے بھی لے جاتا ہے، گوکہ ہاکی فیلڈ پر مکمل چھت ہے اور پوری طرح ڈھکی ہوئی ہے ، لیکن ہمارے لحاظ سے اچھی خاصی سردی ہوتی ہے۔
وہ حضرت تو بہت لطف اندوز ہوتے ہیں، ہم لوگوں کی قلفی جم جاتی ہے۔
مالک مکان بہت اچھے ثابت ہوئے ہیں اور اس فیملی کی وجہ سے ہمیں قدم جمانے میں بہت آسانی ہو گئی۔یہ فیملی یہاں کئی سال سے ہے اور ان کے بے شمار رشتہ دار بہت پہلے سے یہاں ہیں اس وجہ سے ان کو بہت سہولت ہے۔بڑا بیٹا ہمارے چھوٹے بیٹے کا ہم عمر ہے اور اس سے چھوٹی تین سا ل کی بہن ہے۔
دونوں بچے اکثر ہمارے پاس نیچے آجاتے ہیں، انہیں فرائی انڈا پسند ہے۔ ہمارے چھوٹے بیٹے کو اوپر والی آنٹی کے ہاتھ کی روٹی پسند ہے ا سلئے یہ بارٹر سسٹم چلتا رہتا ہے۔ چونکہ لانڈری مشین مشترکہ ہے اور نیچے ہے اس لئے بھی خواتین کا آپس میں رابطہ رہتا ہے۔ ان لوگوں کو بھی اچھی طرح اندازہ ہے کہ ہم حلال غذاؤں کے بارے میں بہت محتاط ہیں، ہمیں بھی ان کی مذہبی روایات کا اندازہ ہے اس لئے دو طرفہ احتیاط رہتی ہے۔
شبہ کی صورت میں پوچھ لیا جاتا ہے۔
یہ سب کچھ صحیح ہے لیکن ابھی تک مجھے جس چیز میں مسلسل ناکامی ہوئی ہے وہ ہے نوکری کا حصول۔ میں نے آنے کے فوراً بعد ہی اپنے ریزیومے کو نئے پتہ ، ٹیلیفون نمبر اور ای میل کے ساتھ نئی شکل دے دی تھی۔ مجھے یہاں کے اخباروں میں کئی ایسی ملازمتیں نظر آئی تھیں جو میری ڈگری اور تجربہ سے کافی حد تک مطابقت رکھتی تھیں۔
میں نے درخواست بھی دی لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں آیا۔پہلے میں صرفچھٹی کے دن کے اخبار دیکھ کر نوکری کی درخواستیں دیتا تھا، اب روزانہ اخبار دیکھتا تھا، انٹرنیٹ پر بھیکھوج کرتا تھا اور آن لائن بھی کافی درخواستیں ڈال چکا تھا لیکن مجھے حیرانی اس بات کی ہوئی کہ نوکری ملنا تو درکار، ابھی تک کسی نے انٹرویو کے لئے بھی بلانے کی زحمت گوارا نہیں کی تھی۔ یہ صورتِ حال بہت پریشان کن ہے۔ جس کا بظاہر کوئی حل دکھائی نہیں دے رہا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem