عالمی دجالی صہیونی قوتوں کا بڑا منصوبہ بے نقاب

پاکستان پر مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور اسرائیل کوتسلیم کرنے کا دباؤ

جمعرات 29 اگست 2019

Aalmi dajjali sehyoni quwaton ka Bara mansoba benaqab
 محمد انیس الرحمن
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کی ٹائمنگ خاصی توجہ طلب ہے،پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور ہ امریکہ کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے کشمیر کے معاملے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ”ثالثی“کی پیشکش کی․․․․اس کے جواب میں بھارت نے آگے بڑھ کر اپنی آئینی شق 370کو منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور مزید فوج مقبوضہ وادی میں داخل کرکے باہر کی دنیا سے رابطہ ختم کرنے کیلئے انٹرنیٹ ،ٹیلی فون اور ہر قسم کے میڈیا پر پابندی لگا کر ایک طرح سے بلیک آؤٹ کی کیفیت پیدا کردی۔


پاکستان نے سفارتی سطح پر انتہائی محنت سے کم وقت میں دنیا کے سامنے بھارت کا چہرہ بے نقاب کیا ،دنیا کا کوئی دارالحکومت ایسا نہیں ہے جہاں بھارت کے اس غیر انسانی سلوک کے خلاف مظاہرے نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

لیکن کیا یہ سب کچھ کافی ہے؟کیا امریکہ اور بھارت کے درمیان کوئی خفیہ مفاہمت تھی کہ امریکہ اوپر اوپر سے زبانی کلامی مزاحمت کرے گا اور بھارت آگے بڑھ کر اپنا کام دکھا دے پاکستان چونکہ معاشی بحران کی وجہ سے عالمی مالیاتی اداروں کے شکنجے میں ہے اور دوسری جانب گرے اور بلیک لسٹ کے چکر میں FATF کی تلوار اس کے سر پرلٹک رہی ہے اس لئے بھارت آنکھیں بند کرکے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرلے اور پاکستان کے احتجاج پر اسے باور کرائے کہ اب مقبوضہ نہیں بلکہ آزاد کشمیرکی صورتحال پر مذاکرات کرو․․․․!!
اس حوالے سے پاکستان کے ”دوست عرب ملکوں “کے حوالے سے بھی رائے عامہ خاصا غم وغصہ بھی پایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کا ساتھ دینے کی بجائے بھارت کو تجارت میں ترجیح دے کر مودی کی مسلم کش پالیسیوں میں ایک طرح سے ان کا ساتھ دے رہے ہیں ،دوسری جانب یہ خبریں بھی گرم ہیں کہ اسرائیل بھارت میں اپنے فضائی اڈے قائم کرنے کا پلان ترتیب دے رہا ہے ۔

تاکہ یہاں پر مستقل قدم جما کر ایک طرف پاکستان کے خلاف مشترکہ اقدامات کئے جا سکیں تو دوسری جانب پاک چین اقتصادی راہ داری کا بندوبست کیا جائے۔
اگر آج ہم دنیا کے معاملات کا جائزہ لیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ انتہائی منصوبہ بندی کے ساتھ تمام دنیا کو ایک”معاشی حیوان“میں تبدیل کر دیا گیا جبکہ جنگیں مذہبی اور نسلی بنیادوں پر لڑی جارہی ہیں ۔

جبکہ اس دوران مسلم ممالک کو مذہبی انتہا پسندی سے دور رہنے کا سبق سکھا یا گیا ہے جس پر عرب حکومتیں انتہائی فرمانبرداری سے عمل پیرا ہیں۔ معاشی حیوانیت سے بھر پور اس دنیا میں انسانوں کو ان کے عقائد یا مذہبی ہم آہنگی کی بنیاد پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ یہ دیکھا جاتا ہے کہ جارحیت کرنے والے ملک کے ساتھ باقی دنیا کے معاشی تعلقات کیسے ہیں ،کس حد تک یہاں سرمایہ کاری کی جاچکی ہے اور مزید کتنے کی امید کی جاسکتی ہے ۔


اس تصور سے باہر چاہئے مسلمانوں کا قتل عام ہی کیوں نہ ہو رہا ہو جیسے مقبوضہ کشمیر،مقبوضہ فلسطین ،برما کے مسلمانوں اور چین کے مسلمانوں کا کیا حال کیا جارہا ہے مغربی دنیا تو ایک طرف خود مسلم حکومتوں کو اس کچھ غرض نہیں ۔متحدہ پاکستان میں مشرق پاکستان کی جنگ لڑنے والے عمر رسیدہ افراد کو دنیا کی آنکھوں کے سامنے پھانسیاں دے دی گئیں کیا ہم نے اس ظالمانہ اقدامات کے خلاف ایک لفظ بھی منہ سے نکالا؟مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کو جس بے دردی سے قتل کیا جارہا ہے کیا ہم نے اس بات کا نوٹس لیا؟مقبوضہ کشمیر میں کئی دہائیوں سے کشمیری مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جاتے رہے ہیں کیا ہمارے سیاستدانوں نے ملکی لوٹ مار سے فرصت ملنے کے بعدکبھی ان کشمیریوں کی آواز بننے کی کوشش کی،پاکستان کے حصے کے پانی کو روکنے کے لئے بھارت دنیا کی ناک تلے بند باندھتا رہا کیا کبھی اس آبی جارحیت کے خلاف بڑی منصوبہ بندی کی گئی ؟جب یہ سب کچھ ہماری جانب سے نہیں ہو سکا تو پھر دنیا کو کیا پڑی ہے کہ پڑائی لڑائی میں لات اڑائے۔

۔۔
ہم اس بارے میں پہلے بھی خبر دار کر چکے ہیں امریکہ افغانستان میں مکمل ساتھ نہ دینے کی پاکستان کو سزا ضرور دے گا۔اس صورتحال کے لئے ہمیں بہت پہلے سے تیاری کر لینی چاہئے تھی۔اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ امریکی کسی طور بھی افغانستان میں اپنی شرمناک شکست کو فراموش نہیں کریں گے اور ان کے خیال میں اس شکست کا بنیادی سبب پاکستان ہے ۔

اس لئے امریکہ یا اس کے غلام ادارے اقوام متحدہ اور سلامتی کو نسل کیوں پاکستان کے حق میں بھارت پر دباؤ ڈالیں گے۔مودی کو دوسری مرتبہ بھی اس خاص مقصد کے تحت برہمن اسٹیبلشمنٹ اقتدار میں لائی تھی تاکہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی بنیئے کے ذریعے ہڑپ کرکے یہاں پر عالمی صہیونی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر بھاری سرمایہ کاری کی جاسکے اس سلسلے میں پاکستان کے ”دوست “خلیجی ریاستیں بھی پیش پیش ہیں اسی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بعدمودی کو انتہائی منصوبہ بندی کے تحت مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ خلیجی ریاستوں کے دورے پر بھیجا گیا تاکہ وہاں ملنے والے”ایوارڈ“کی شکل میں پاکستان کو باور کر ایا جا سکے کہ اس سارے معاملے میں ان خلیجی ریاستوں کے سامنے پاکستان کہاں کھڑا ہے یا اس کی کیا اہمیت ہے ۔

لیکن حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اس حوالے سے رد عمل دینے میں جلدی نہ کریں کیونکہ یہ خلیجی ریاستیں ہمیں بھی مشکل وقت میں مدد دیتی رہی ہیں۔
ہم چین کو اپنا سب سے بڑا دوست کہتے ہیں اس میں شک بھی نہیں لیکن چین کی سب سے بڑی سرمایہ کاری خود بھارت کے ساتھ ہے اس لئے یہ سوچنا کہ کوئی دوست ہماری جنگ لڑے گا احمقوں کی دنیا میں رہنے کے مترادف ہے ۔

ریاستوں کے اپنے تعلقات کی نوعیت ہوتی ہے ان تعلقات کو سفارتی سطح پر وہی ملک اپنے مقاصد کے لئے استعمال کر سکتا ہے جس کی عالمی سفار تکاری زیادہ مضبوط ہو۔اس وقت اطلاعات یہ ہیں کہ پاکستان پر دو طرح کے دباؤ ڈالے جارہے ہیں ایک یہ کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جو کر لیا سو کر لیا اب وہ آزاد کشمیر کی طرف ہاتھ نہیں بڑھائے گا یعنی پاکستان اس بات کو تسلیم کرلے کہ کشمیر کا علاقہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہو چکا ،دوسرا پاکستان عرب ملکوں کی طرح اب اسرائیل کو تسلیم کرلے۔

یہ سب کچھ اچانک نہیں ہو ا بلکہ اس کے مقصد کے لئے ہی پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے درمیان چار ٹر آف ڈیمو کریسی کر ایا گیا تھا اسی لئے این آر اووجود میں لایا گیا تھا تاکہ ان جماعتوں سے وابستہ افراد اکنامک ہٹ مین کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان کی معاشی صورتحال کو ایسے مقام پر لے آئیں کہ وقت آنے پر پاکستان کو عالمی صہیوینی دجالی اسٹیبلشمنٹ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا جائے۔


تاکہ ایک طرف مشرق وسطی میں گریٹر اسرائیل کے سامنے کھڑی ہر قسم کی رکاوٹ کو ہٹا دیاجا ئے تو دوسری جانب بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے غیر انسانی اقدام کی وجہ سے علاقے کا پولیس مین بنا دیا جائے۔ان حقائق کے تناظر میں ہمیں جان لینا چاہئے کہ مغربی ممالک تو دور کی بات خود مسلم حکومتیں بھی پاکستان کا ساتھ نہیں دیں گی یہ جنگ اگر لڑنا ہے تو ہمیں تنہا لڑنا پڑے گی ہم پہلے بھی کہتے آئے ہیں کہ امریکا افغانستان سے نہیں جارہا اس کی اسٹیبلشمنٹ امریکی عوام کا ٹیکسوں کی مدمیں خون چوسنے کے لئے افغانستان کی دکان بند نہیں کر سکتی۔

دوسری جانب چین کی معاشی پیش قدمی اس کے لئے بڑا ہدف ہے وہ افغانستان سے جاکر اس ہدف کو کیسے حاصل کرپا ئے گی۔دوسری جانب چین اور روس کے پالیسی ساز اداروں کو اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ اگر پاکستانی یہ دونوں دباؤ برداشت نہ کر سکا تو اس کا نقصان خطے میں چین اور روس کو برابر کا ہو گا اس لئے امید کی جاسکتی ہے کہ انشاء اللہ پاکستان اس دباؤ کی کیفیت سے بھی نکل جائے گا۔


صورتحال کی سنگینی کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت دنیا کے دوحساس ترین خطے بڑی جنگ کے دھانے پر آن کھڑے ہوئے ہیں جن میں سے ایک مشرق وسطی ہے اور دوسرا افغانستان سمیت جنوبی ایشیا ہے ۔مشرق وسطی کا لاوا تو کئی برسوں سے پک رہا ہے جو کسی وقت بھی ایک آتش فشاں کی طرح پھٹ سکتا ہے کیونکہ عملاً اسرائیل نے شام اور لبنا ن میں حزب اللہ اور دیگر ایرانی ملیشیاؤں کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

دوسری جانب حوثی باغیوں نے سعودی عرب کے اہم ٹھکانوں کو مزید نشانہ بنایا ہے ۔اس کا جواب دیتے ہوئے لبنان کی شیعہ حزب اللہ اگر اسرائیل پر جوابی کارروائی کرتی ہے تو خطے میں بڑی جنگ لمحوں میں پھیل جائے گی غالباً اسرائیل اور عالمی صہیونی دجالی نیٹ ورک اسی وقت کے انتظار میں ہے کیونکہ اس وقت کسی عرب ملک میں اتنی سکت ہی نہیں کہ وہ اسرائیل کی عسکری مزاحمت کر سکے۔


سعودی عرب کی عسکری قوت کا بھانڈہ یمن پر حملہ کروا کر پھوڑ دیا گیا ہے ایک ایسا ملک جو ایک عسکری تنظیم کو قابو نہ کر سکا بھلا کسی ملک کی باقاعدہ فوج کا کیسے مقابلہ کر پائے گا کب تک کئی بلین ڈالرکا ا مریکی اسلحہ اس کے کام آئے گا جبکہ امریکیوں کو خود اس بات کا اندازہ ہے کہ امریکہ کو کئی بلین ڈالر کا فائدہ ہو گا لیکن سعودی عرب اس اسلحے سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکے گا کیونکہ اسلحے سے پہلے انسان کا ایمان اور جذبہ لڑتا ہے اگر جنگیں اسلحے اور فوجوں کی بنیاد پر جیتی جا سکتیں تو امریکہ کبھی افغان طالبان کے جنگ بندی کے لئے ترلے نہ کر رہا ہوتا ۔


حقیقت ہمیشہ تلخ ہوتی ہے اور اس حقیقت کو ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ دنیا تیزی کے ساتھ ایک بڑی جنگ کی جانب بھاگ رہی ہے ۔جہاں تک مشرق وسطی کا تعلق ہے وہاں کسی صورت بھی عرب عوام اپنے حکومتوں کی اسرائیل نواز پالیسی کا ساتھ نہیں دیں گے اور اس بات کا احساس اب ان عرب حکومتوں کو بھی ہونے جارہا ہے کہ وہ کب تک عرب عوام کو امن کے نام پر بے وقوف بنائیں گے دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جو کچھ بھی کیا ہے اور بڑی عالمی صہیونی قوتوں نے خاموشی سے اس کا ساتھ دیا ہے لیکن یہ حقیقت بھی اپنی جگہ اٹل ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا آتش فشاں کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے ۔

بڑی قوتوں نے اپنا بین الاقوامی کھیل کیلنے کے لئے مودی کو کسی حد تک استعمال تو کر لیا ہے لیکن بھارت کی بقیہ سکالیت بھی داؤ پر لگ چکی ہے ۔جوں جوں وقت گزرے کا بھارتی بنیا داپنے کیے کی قیمت ادا کرنا شروع ہو جائے گا ۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین نے بھارتی فوج کا مقابلہ شروع کر دیا ہے بھارتی فوجیوں کی لاشیں بھارت جانا شروع ہو چکی ہے ۔

پاکستان کے پالیسی ساز اداروں کو چاہئے کہ وہ اپنی پراکسیوں کو تیار کریں اور وطن عزیز میں بیٹھے ہوئے مغرب کے راتب خور لبرل دانشوروں کی آواز پر توجہ نہ کرے۔ آنے والی جنگ طویل ہی نہیں بلکہ پورے خطے پر پھیلی ہوئی ہے جس کا دائرہ جنوبی ایشیا کے بعد افغانستان سے لیکر تاجکستان تک وسیع ہو گا ۔دوسری جانب اسرائیل وہاں جنگ کے پہلے حصے میں تو کامیاب ہو لیکن بعد کے مراحل میں جس وقت عرب نوجوان سرحدوں سے عاری ہو کر اسرائیل کا رخ کریں گے تو دنیا ایک بڑی تباہی کا منظر دیکھے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Aalmi dajjali sehyoni quwaton ka Bara mansoba benaqab is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.