بھا شاڈیم بہانہ ‘چیف جسٹس نشانہ!

عام پاکستانیوں کے حا فظے کمزور نہیں تو انہیں یاد ہونا چاہیے پیپلز پارٹی اور اے این پی کہ کالا باغ ڈیم کو ہوا بنا کر سیاست کھیلی اور ساتھ ہی ان دونوں پارٹیوں کے لیڈر بیانات دیتے رہے ۔

پیر 15 اکتوبر 2018

bhasah dam bahana cheif justice nishana
اسرار بخاری
عام پاکستانیوں کے حا فظے کمزور نہیں تو انہیں یاد ہونا چاہیے پیپلز پارٹی اور اے این پی کہ کالا باغ ڈیم کو ہوا بنا کر سیاست کھیلی اور ساتھ ہی ان دونوں پارٹیوں کے لیڈر بیانات دیتے رہے ۔کالا باغ ڈیم متنازعہ ہے بھاشا اور دوسرے ڈیم کیوں نہیں بنا لئے جاتے ۔یہ بھی دراصل منفی سیاست کا کھیل ہی تھا کیونکہ ان پارٹیوں کے قائد ین جانتے تھے کہ بھارت کی مخالفت اور امریکی پشت پنا ہی کے باعث عالمی مالیاتی ادارے ان ڈیموں کے لئے قرض نہیں دیں گے اس کے نتیجے میں ڈیمز بھی نہیں بنیں گے اور یہ تاثر بھی پھیلے گا کہ یہ دونوں پارٹیاں ڈیموں کے خلاف نہیں محض ایک متنازعہ ڈیم سے پیدا شدہ محاذ آرائی سے بچنا چاہتی ہیں ۔


اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ کالا باغ ڈیم کی بجائے بھاشا اور دیگر ڈیموں کی تعمیر کے لئے چیف جسٹس نے فنڈ کی صورت عملی قدم اٹھا دیا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ دونوں پارٹیاں اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ دار بنیں مگر اس کی بالواسطہ مخالفت کے لئے چیف جسٹس کے خلاف معاندانہ مہم جوئی کاآغاز کر دیا گیا ڈیمو کیب جائے عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی جانب چیف جسٹس کو متوجہ کرنے کے بیانات دینے والے بالخصوص پیپلز پارٹی کے رہنما یہ جواب دیں کہ پانچ سال حکومتی مدت پوری کرنے والی پیپلز پارٹی کی حکومت نظام عدل میں ایسی انقلابی یا ضروری تبدیلیاں کیوں نہ کر سکی جس سے مقدمات کی تیز رفتار سماعت کی راہ ہموار ہوتی اور عام آدمی کو جلد انصاف مل سکتا۔

ویسے جائزہ لیا جائے تو چیف جسٹس کو نشانہ بنانے کی واحد وجہ بھاشاڈیم نہیں ہے یہ تو محض بہانہ ہے اصل وجہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی کر پشن کے خلاف احتسابی عمل کامتحرک ہوجانا ہے ۔
وزیر اعظم عمران خان کی حکومت این آراو کے دروازے پر انکار کا تالا لگا کر چابی کہیں رکھ کر بھول گئی ہے ۔سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف جیسی جے آئی ٹی کا قیام اور سپریم کورٹ کو براہ راست نگرانی سے بچت کی ہنر کاریوں کے راستے بھی بند کر دئیے ہیں ۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ چیف جسٹس کے خلاف مہم چلا کر عدلیہ کے مخالف ہونے کا تاثر پھیلا یا جا رہا ہے تا کہ جب احتسابی گرفت ہوتوپروپیگنڈ ہ کیا جائے کہ عدلیہ ہی خلاف ہے دوسرے ایک دلچسپ جائزہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے صرف وہ لیڈر ہی چیف جسٹس ایف آئی اے اور نیب کے خلاف بیان بازی کررہے ہیں جن کے احتساب کے سرخ دائرے میں آنے کا امکان ہے ۔
دوسرے لیڈر اس حوالے سے چپ سادھے ہوئے ہیں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما ء خورشید شاہ نے کہا چیف جسٹس کو عدالتی امور کے سواد یگر کاموں میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے لیکن یہ بھی اپنی جگہ بڑی حقیقت ہے کہ عدلیہ کو آئینی طور پر یہ برتری حاصل ہے کہ اگر حکومت اور اس کے زیر انتظام ادارے صحیح کام نہ کریں اور ان کے منفی معاملات سے عوام کے لئے سنگین مسائل پیدا ہو جائیں تو عدلیہ کا سامنے آکر کر دار ادا کرنا ضروری ہے ۔


یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو جائیں تو ملکی تحفظ وسلامتی کیلئے فوج بیر کو ں سے باہر آکر کر دار ادا کرتی ہے کیا امن وامان کو درپیش سنگین خطرات میں فوج کو کہا جا سکتا ہے کہ اس کا کام سرحدوں کا دفاع ہے امن وامان تو پولیس کی ذمہ داری ہے لیکن دیکھنا یہ ہو گا کیا پولیس یہ ذمہ داری ازخود پورا کرنے کی اہلیت رکھتی ہے اگر ملک کے عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا معاملہ آجائے تو عدلیہ کی مداخلت بنتی ہے اس پر برہمی کا اظہار وہی کر سکتے ہیں عدلیہ کے کردار سے جن کے ذاتی اور گروہی مفادات پر زد پڑتی ہو۔


چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کر دیا ہے کہ ڈیموں کی تعمیر پر سمجھو تہ نہیں کیاجا ئے گا ۔جو لوگ ملک میں ڈیم بنانے کی مخالف کر رہے ہیں وہ کسی اور کے ایجنڈے پر کام کررہے ہیں ہمیں کس کو سیاسی جماعت بنانے کا مشورہ دینے کی ضرورت نہیں ڈیموں کے مخالفین کو آخری وارننگ دے رہے ہیں عدالت کو بدنام کرنے والوں کو نہیں بخشا جائے گا،کسی بھی معاملے میں وہ چھوٹا ہو یا بڑا ہو اصل اہمیت اعتبار اور ساکھ کی ہے ۔


بھاشاڈیم کے لئے چندہ مہم کا آغاز چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے کیا گیا عوامی حقوق کے تحفظ اور عوام کو ان حقوق سے بہر ہ ور کرنے کے سلسلے میں ان کا کردار لائق تحسین ہے ان کے پیش نظر سیاسی مفادات نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کو سنگین آبی بحران سے بچانے کی مخلصانہ کوشش ہے ،اگر چہ سیاسی مصلحتوں کے باعث اس میں بہت تاخیر ہو چکی ہے پھر بھی تاخیر سے ہی اس حوالے سے صحیح قدم اٹھایا گیا اور یہ چیف جسٹس پر اعتماد کا کرشمہ ہے ۔


پوری قوم ملی جذبے سے اس کیلئے سر گرم ہو گئی ہے جو تائیدایزدی کی واضح نشانی ہے اور یہ کتنی حوصلہ بخش حقیقت ہے کہ وفاع وطن کے مقدس فریضے کے ساتھ ساتھ پاک فوج تعمیر وطن کی جدوجہد میں قوم کے ساتھ برابر کی شریک ہے ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھاشاڈیم کے لئے چیف جسٹس ثاقب نثار کے آفس جا کر انہیں پاک فوج کے جانب سے ایک ارب 59کروڑ19ہزار روپے کا چیک پیش کیا۔

آئی ایس آئی کے سر براہ نوید مختار بھی ان کے ہمراہ تھے۔
یہ رقم آفیسر وں کی دودن اور جوانوں کی ایک دن کی تنخواہ پر مشتمل ہے ۔پاکستان کی آبادی 20کروڑ ہے اگر نصف آبادی یعنی دس کروڑ افراد ہر ماہ ایک سوروپے ڈیم فنڈ میں دیں تو ایک ماہ میں دس ارب روپے ایک سال میں ایک کھرب 20ارب روپے جمع ہو ں گے ۔یہ دس کروڑ افراد کچھ نہ کریں سوروپے ماہانہ موبائل فون کا خرچہ کم کردیں اورصرف ناگزیرکالوں پر ہی اکتفاکریں ۔

باقی دس کروڑ اپنی استطاعت کے مطابق ایک روپے سے 100روپے تک جس قدر ممکن ہوا یثار کا مظاہرہ کریں ۔اوور سیز پاکستانیوں کو ایک ہزار ڈالر کا پابند نہ کیا جائے کیونکہ مشرق وسطیٰ اور خلیج کی ریاستوں میں بہت سے پاکستانی اتنی استطاعت نہیں رکھتے اس لئے انہیں دس ڈالر سے جتنی استطاعت ہو تک کی ترغیب دی جائے۔انشاء اللہ کسی غیر ملکی مالیاتی ادارے کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانا پڑے گا ۔


اور جو کہتے ہیں چندہ سے ڈیم نہیں بن سکتا انہیں بھی جواب مل جائے گا ۔2012ء میں بھاشا ڈیم کی تعمیر ی لاگت کا تخمینہ 12سوارب ڈالر تھا ایشیائی ترقیاتی بنک نے قرضہ کی منظوری دیدی مگر بھارتی دباؤ پر جسے امریکی پشت پنا ہی حاصل تھی اس قرض کو بھارت کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں سر ٹیفکیٹ سے مشروط کر دیا گیا۔جواب بڑھ کر 14سوارب ڈالر تقریباً ساڑھ سترہ کھرب روپے ہو گیا ہے ۔

بیرون ملک80لاکھ پاکستانی اگر فی کس 500ڈالر ادا کریں تو یہ پانچ سال میں 24کھرب ڈالر جمع ہو سکتے ہیں ۔
ہاں ان کو منظم انداز میں جمع کرنے اور کسی رکاوٹ کے بغیر ترسیل کا بندوبست کر لیا جائے تو خود اپنی مدد آپ سے یہ کارنامہ انجام دیا جا سکتا ہے ۔تاہم میں حساب کتاب میں شروع سے کمزور ہوں حساب والی مہارت رکھنے والے اصلاح فرما سکتے ہیں اس وقت ڈالر کا ریٹ 124.10روپے ہے۔

بعض افراد کو ہر کام میں کیڑے نکالنے کی عادت ہوتی ہے اب یہی اعتراض کہ آرمی چیف نے چیف جسٹس کی بجائے چیک وزیر اعظم کوکیوں نہیں دیا جبکہ وزیر اعظم فنڈ قائم کر چکے ہیں اس کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم سے پہلے فنڈ قائم کر دیا تھا فوج ایک ادارہ ہے اس فنڈ میں عطیہ دینے کا فیصلہ ہوا ملک بھر میں پھیلے فوجیوں کو اطلاع دیکر ان کی تنخوا ہوں سے جمع کیا گیا پھر مجموعی شکل میں آرمی چے کو پیش کیاگیا اور یہ کیونکہ چیف جسٹس فنڈ کے لئے جمع شدہ رقم تھی لہٰذا چیف جسٹس کو ہی پیش کی جانی تھی ۔


ایسی نکتہ چینیوں سے کہیں بہتر ہے اپنے حصہ کی شمع جلانے کی سعادت حاصل کی جائے ۔یہ بہت خوش آئند ہے کہ پوری قوم اس کیلئے سر گرم ہے ۔میں نے کچھ عرصہ پہلے لکھا تھا حیدر آباد کے حیدر چوک میں واقع بنک کے باہر بھاشاڈیم کے فنڈ کے سلسلے میں چسپاں اشتہار کی موبائل فون سے تصویر بنانے والی طالبات نے پوچھنے پر بتایا تھا انکل ہم اپنے کالج میں ڈیم کیلئے فنڈ جمع کریں گے ۔

یہ مزید خوش آئند ہے کہ کالا باغ ڈیم کو ہوّا بنا کر الیکشن جیتنے والی پیپلز پارٹی کے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی اعلان کر دیا ہے ۔
حکومت سند ھ کو بھاشاڈیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے ۔پنجاب ‘کے پی کے اور بلوچستان میں بھاشاڈیم کے لئے عوامی سطح پر زور وشور سے جاری ہے یہ اس اتفاق رائے کا کھلامظہر ہے جسے کالا باغ ڈیم کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ بنا دیا گیا اس کے بعد انشاء اللہ دیگر ڈیمز بھی تعمیر ہوں گے اور جب بھارت دیکھے گا تو پاکستان نے متبادل ذرائع حاصل کرلئے ہیں پانی اور بجلی کیلئے کا لا باغ ڈیم ناگزیر نہیں رہا تو پھر وہ اپنے ان ایجنٹوں کو جنہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کررکھا ہے فنڈ نگ بند کر دیگا پھر چشم فلک یہ حیران کن نظارہ کرے گا کہ ان عناصر کی جانب سے کہا جائے کالا باغ ڈیم بنا لیا جائے اور انشاء اللہ آج نہیں تو آنے والی نسل کالا باغ ڈیم سے بھی فیض یاب ہو گی یہ میرا گمان نہیں یقین ہے ۔


بد قسمتی سے لاکھوں ایکڑ مکعب فٹ پانی سمندر میں ضائع کیا جارہا ہے ۔دریاؤں میں پانی کی سطح تیزی سے کم ہو رہی ہے واپڈا انجینئر ز کی سروے رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ سال میں بلوچستان پانی کی نعمت سے محروم ہو جائے گا ۔آبی ماہرین نے خبر دار کیا کہ 2025ء میں خشک سالی کا آغاز ہو گا اور اناج کے لئے پانی دستیاب نہیں ہو گا۔
قیام پاکستان کے وقت فی کس پانچ ہزار کیوبک میٹر دستیاب پانی اب ایک ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے۔

بھاشاڈیم جہاں پاکستانیوں کی خوشحالی کا سبب ہے بلکہ یہ پاکستان کو پانی سے محروم کرنے کی بھارتی سازشوں پر بھی کاری ضرب ہے ۔وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس ثاقب نثار کیونکہ نگرانی کررہے ہیں اس لئے اس فنڈ میں دیا گیا ایک ایک روپیہ صحیح استعمال ہو گا آنکھیں بند کرکے یہ یقین کر لینا چاہیے بلکہ یہ پر ثاقب کر دینا چاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

bhasah dam bahana cheif justice nishana is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 15 October 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.