قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا، اراکین نے مالی سال کے بجٹ کے مختلف پہلوئوں پرگفتگو کی اورتجاویز پیش کیں، حکومتی اراکین نے بجٹ کو متوازن اورعوام دوست قراردیدیا

کورونا کی عالمگیروباء اورملک کو معاشی مشکلات کے باوجود حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیا‘ اراکین اسمبلی اراکین نے زراعت کیلئے بجٹ میں زیادہ فنڈز مختص کرنے اورزرعی کمیشن کے قیام کے مطالبات پیش کئے ، عدلیہ اورانتظامیہ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، ٹیکس وصولیوں کے نظام میں بہتری اورماضی میں نجکاری کے عمل کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا

بدھ 24 جون 2020 22:30

پ* اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2020ء) قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پر بحث کا سلسلہ بدھ کوبھی جاری رہا، اراکین نے مالی سال کے بجٹ کے مختلف پہلوئوں پرگفتگو کی اورتجاویز بھی پیش کیں، حکومتی اراکین نے بجٹ کو متوازن اورعوام دوست قراردیتے ہوئے کہاکہ کورونا کی عالمگیروباء اورملک کو معاشی مشکلات کے باوجود حکومت نے متوازن بجٹ پیش کیاہے جبکہ اپوزیشن اراکین نے بجٹ پرتنقید کی اورکہاکہ حکومت حالات کے مطابق ملک کے معاشی مسائل کے حل کی منصوبہ بندی نہیں کرسکی ہے، دونوں اطراف کے اراکین نے زراعت کیلئے بجٹ میں زیادہ فنڈز مختص کرنے اورزرعی کمیشن کے قیام کے مطالبات بھی پیش کئے ، بعض ارکان نے عدلیہ اورانتظامیہ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، ٹیکس وصولیوں کے نظام میں بہتری اورماضی میں نجکاری کے عمل کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

(جاری ہے)

بدھ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ساجدہ بیگم نے کہا کہ 2013ء میں سب سے زیادہ خیبر پختونخوا اسمبلی نے قانون سازی کی۔ خیبر پختونخوا کے ساتھ ہمیشہ زیادتی ہوئی۔ ہم نے ایسا انفراسٹرکچر بنایا جس سے عوام کو ریلیف ملا۔ رکن قومی اسمبلی محمد بخش خان مہر نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار سنبھالنے سے قبل عوام سے بڑے بڑے وعدے کئے۔

ٹیکس ریونیو میں اضافہ اور بیرون ملک سے 200 ارب ڈالر واپس لانے کے وعدوں کو آج تک پورا نہیں کیا گیا۔ موجودہ حکومت نے اپنے دور میں اداروں میں کیا گورننس لے کر آئی ہے۔ ریلوے، سٹیل ملز اور دیگر ادارے ان سے نہیں چل رہے۔ ان لوگوں نے صوبوں میں مساوی حکومت بنا رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے صوبوں کے کام میں مداخلت آئین کی خلاف ورزی ہے۔

صوبہ سندھ پاکستان کا خالق ہے مگر اس کے حقوق اسے نہیں دیئے جارہے۔ دنیا میں پیٹرول سستا ہو رہا ہے مگر یہاں سستا کیا ہوا لوگوں کو دستیاب تک نہیں ہے۔ موجودہ حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہی- ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی کشور زہرا نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کورونا کے سبب پوری دنیا میں تباہی پھیل رہی ہے۔ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی جیسے شریف انسان کو گبھر کہہ کر مخاطب کرتے ہیں‘ ایسی کارروائی کو حذف کرنا چاہیے۔

مخاصمت کے ماحول کو ختم کرکے مفاہمت کے ماحول کو تقویت دینا ہوگی۔ موجودہ صورتحال میں ہمیں کچلنے کی بجائے کالعدم تنظیموں کے بارے میں سوچیں۔ ہمارے بارے میں بھی بہت کچھ کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایک فرد کی وجہ سے پوری قوم کو ذمہ دار نہیں سمجھنا چاہیے۔ اگر کوئی فرد یا گروہ ملک کی سلامتی کے خلاف اقدام کرے گا تو ہم سب سے آگے کھڑے ہوکر سزا دلوائیں گے۔

کشور زہرا نے کہا کہ حکومت کو اپنے اہداف پورے کرنے کے لئے اپوزیشن کو سننا پڑے گا ۔ ہم یہیں مریں گے یہیں رہیں گے۔ آج ہمیں ستر سال بعد بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا ۔ ہم غدار ہوتے تو بھاگ چکے ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 90ء کا نصیر اللہ بابر کا آپریشن سہا ہے۔ ہم کہتے ہیں تحقیق کیجئے اگر کوئی ملک کے خلاف کام کرتا ہے تو سزا کے لئے ہم سب سے آگے ہونگے۔

پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی مہرین رزاق بھٹو نے کہا کہ سی پیک کی بنیاد آصف زرداری نے رکھی ۔ کاش کشمیر کا مقدمہ جیسے ایوان میں پیش کیا گیا ویسے بین الااقوامی سطح ہر بھی پیش کیا جائے۔ ن لیگ کے پانچ سالہ دور میں دس ہزار ارب کے قرضے کا اضافہ ہوا ۔ 19مہینوں میں 11ہزار ارب کا اضافہ ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا آدھا حصہ غربت کی لکیر سے نیچے جا چکا ۔

غربت سے نکلنے کے لیے مربوط معاشی پالیسی بنانا ہو گی اور مربوط معاشی پلان اٴْس وقت بن سکے گا جب چاروں اکائیوں کی بات ہوعمران خان کی انا کہاں جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن غلام محمد لالی نے کہا کہ ہم اقلیتی عوام کی بات کرتے ہیں کرنی بھی چاہیے، قوانین بھی موجود ہیں ۔ ایک مولوی نے حضرت فاطمتہ الزہرا کی توہین کی مگر اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

اس مولوی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور سپیکر چیئر اس پر رولنگ دے۔ تحریک انصاف کے رکن جمیل احمد خان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ طلال چوہدری نے انٹرنیٹ پر سروے کیا جس میں 97 فیصد لوگوں نے عمران خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ پی پی پی نے سندھ کو موہنجو دھاڑو اور کراچی کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ٹیکس فری بجٹ دیا گیا ہے۔

ہماری معیشت کو کورونا سے تین ہزار ارب روپے سے زائد نقصان ہوا ہے۔ اس تناظر میں اس سے بہتر بجٹ پیش نہیں ہو سکتا تھا۔ احساس پروگرام کے لئے فنڈز میں اضافہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے قبل ملک کے معاشی اعداد و شمار اور اشاریے حکومت کی بہتر اقتصادی کارکردگی کی عکاسی کر رہے ہیں۔ این ایف سی میں صوبوں کا حصہ ٹیکس محصولات کی بنیاد پر ہوتا ہے۔

سندھ کے بجٹ میں کراچی کے لئے 3.25 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ کراچی کے ساتھ زیادتی ہے۔ سندھ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں ہزاروں گھوسٹ ملازمین ہیں ان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ہر سال اربوں روپے ان گھوسٹ ملازمین کو دیئے جارہے ہیں۔ این آئی سی وی ڈی بہترین ادارہ ہے لیکن اسے پی پی پی نے نہیں بنایا تھا۔ ہسپتالوں کو وفاق کے حوالے کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے۔

بدین‘ ٹھٹھہ ہسپتال اور 111 بی ایچ یوز نجی کمپنیوں اور این جی اوز کے حوالے کردیئے گئے ہیں۔ عمران خان نے ارتغرل دیکھنے کا مشورہ دیا جبکہ بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد کے سینما میں کارٹون دیکھنے جاتے ہیں۔ رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر مختار احمد ملک نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ عوام کو امید تھی کہ بجٹ میں ان کے لئے اقدامات کئے جائیں گے لیکن اس بار بھی عوام کو مایوس کیا گیا ہے۔

چینی‘ گندم اور پٹرول کے بحرانوں سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ زراعت تین کروڑ سے زائد لوگوں کے روزگار کا وسیلہ ہے لیکن بجٹ میں اس شعبہ کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔ اس وقت ملک میں کاشتکاروں کو مسائل کا سامنا ہے۔ ٹیوب ویلوں کے لئے ٹیرف میں کمی کی جائے اور اسے منصفانہ بنایا جائے۔ زرعی ترقیاتی بنک کے قرضوں کا شرح سود بہت زیادہ ہے اس میں کمی کی جائے۔

انہوں نے زراعت کے لئے قومی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس میں نجی اور سرکاری شعبہ سمیت تمام سٹیک ہولڈر کو نمائندگی دی جائے۔ ٹڈی دل کے خاتمہ کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹڈی دل سے متاثرہ کاشتکاروں کے لئے ریلیف کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے کورونا کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ ڈاکٹر اور طبی عملہ اس سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے ماسک‘ حفاظتی سامان اور ادویات کی قلت ہے۔ ٹیسٹنگ کی سہولیات ناکافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھلوال کو ضلع کا درجہ دیا جائے۔ سالم انٹرچینج سے سرگودھا تک سڑک کی حالت بہتر بنائی جائے۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ صبغت اللہ نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ متوازن اور غریب دوست بجٹ پیش کرنے پر وہ وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

دو سالوں میں حکومت نے چھ ارب ڈالر کے بیرونی قرضے اور 500 ارب کا سود ادا کیا ہے۔ اقتصادی اشاریے اس بات کا اظہار ہیں کہ حکومت کی اقتصادی پالیسیاں درست سمت میں ہیں تاہم کورونا نے پاکستان کی معیشت کو متاثر کیا ہے۔ بجٹ میں احساس پروگرام کے بجٹ میں اضافہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں شیر مینگل یونیورسٹی کے لئے 250 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

پی ایس ڈی پی میں سی پیک کے متبادل روٹ کے لئے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کی فزیبلٹی اور ڈیزائن سے ہم مطمئن ہیں۔ اس سڑک کی سٹریٹجک اہمیت ہے جو شاہراہ ریشم اور فراہ خان کے ذریعے تاجکستان تک منسلک ہو سکتے ہیں۔ ارندو کے ذریعے افغانستان سے ہماری تجارت ہو سکتی ہے۔ یہ سنگل سڑک ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کو موٹروے یا ایکسپریس وے کی طرز پر بنایا جائے۔

اپر دیر میں سیاحت کی استعداد ہے۔ کمراٹ جیسا علاقہ اپر دیر میں ہے۔ اپر دیر میں سیاحت کے لئے وفاقی حکومت پیکج کا اعلان کرے۔ اپردیر میں گیس کی منظوری دی جائے یا ایل پی جی پر سبسڈی دی جائے اس سے جنگلات کی کٹائی رک جائے گی۔ انہوں نے سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے ‘ سعودی میں پاکستانی سفیر اور پی آئی اے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ایس ڈی پی میں کم ترقی یافتہ اضلاع کے لئے حصہ مختص کیا جائے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بحران ماضی میں بھی آئے ہیں اور لیڈر شپ کی پہچان بحران میں کئے جانے والے فیصلوں سے ہوتی ہے۔ موجودہ بجٹ بھی بلاشبہ مشکل حالات میں پیش کیا گیا ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے آمریت کے خاتمہ اور جمہوریت کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سولو فلائٹ کر رہی ہے۔ مسائل کا حل متفقہ فیصلوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر‘ ٹڈی دل‘ طیارہ حادثہ‘ کورونا وائرس پر اپوزیشن نے حکومت کو مکمل تعاون کا یقین دلایا لیکن وزیراعظم ان تمام معاملات پر قوم کو متفق نہ کرسکے۔

کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ 0.5 فیصد ہے۔ اب تک اموات کی تعداد 4 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ اس وقت ہر گھر سے کورونا کے مریض نکل رہے ہیں۔ ادویات کا فقدان ہے۔ پلازما کی فروخت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ غیر حقیقی ہے۔ حکومت کو کورونا ریلیف کے ایک نکاتی ایجنڈے پر توجہ دینی چاہیے تھی۔ بجٹ آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبائوں نے ماضی میں تاریخ کا دھارا تبدیل کیا ہے۔

رومن امپائر کی تباہی میں طاعون نے اہم کردار ادا کیا تھا اس لئے کورونا کا مقابلہ سنجیدگی سے اور جنگی ماحول کے مطابق کرنا چاہیے اس کی بجائے قوم کو تقسیم کیا جارہا ہے۔ پارلیمانی صحت کمیٹی کا اجلاس آج ہوا ہے۔ اس وقت جنگ ہسپتالوں میں لڑی جارہی ہے۔ حکومت ڈاکٹروں‘ طبی عملہ اور فرنٹ لائن کارکنوں کو تمام وسائل فراہم کرے اور ان کی قربانیوں کو اجاگر کرے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا پر قومی بیانیہ ابھی تک نہیں بنا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔ ریلیف کے لئے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ زراعت کے لئے فنڈز میں اضافہ کیا جائے۔ رکن قومی اسمبلی محمد اسرار ترین نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت حکومت میں شامل ہے اور شامل رہے گی۔ حکومت کے اچھے اقدامات کی تعریف اور بلوچستان کے حوالے سے غلط اقدامات پر تنقید کریں گے۔

بجٹ میں بلوچستان کے لئے کم پراجیکٹس رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے حلقہ میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں کے لئے فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سید مرتضیٰ محمود نے کہا کہ بجٹ ایسے وقت میں پیش کیا جارہا ہے جب ملک کو کورونا اور ٹڈی دل کے حملے کا سامنا ہے۔ ٹڈی دل بڑا خطرہ ہے اور اس کے لئے دس ارب کے فنڈز ناکافی ہیں۔

حکومت صنعت کے مسائل حل کرے۔ صادق آباد میں بجلی اور صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے جنوبی پنجاب صوبہ کو عملی شکل دینے کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔ رکن اسمبلی شوکت علی بھٹی نے کہا کہ حافظ آباد میں بی ایچ یوز بنائے جائیں اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کو ماڈل ہسپتال بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے لئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

ٹیوب ویلوں کے لئے بجلی کے ٹیرف میں کمی خوش آئند ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی مہناز اکبر عزیز نے کہا کہ بجٹ کی سمت نہیں ہے۔ انہوں نے صحت کے حوالے سے حکومت کی پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے جو اقدامات کئے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ انہوں نے لوکل گورنمنٹ کے نظام کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اپنے حلقے میں یونیورسٹی کے قیام اور نارروال میں ریلویز کے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی رانا قاسم نون نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے حوالے سے ایمرجنسی کا نفاذ ہونا چاہیے۔ اگر زراعت کا شعبہ بھی متاثر ہوا تو اس سے ملک کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کو صنعت کا درجہ دیا جائے۔ زراعت میں جدت اور تحقیق وقت کی ضرورت ہے۔ حکومت کو کولڈ سٹوریج اور زرعی چیمبرز آف کامرس بنانے پر توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے کسانوں کو سی پی آر کی ادائیگی کے نظام کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کی قائم کردہ زرعی کمیٹی کی تجاویز کو بجٹ میں شامل نہ کرنا قابل افسوس ہے۔ کاٹن کی سپورٹ پرائس آنی چاہیے۔ رانا قاسم نون نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ اور اپنے حلقے میں دریائے چناب پر پل بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔

رکن قومی اسمبلی سکندر علی نے کہا کہ بجٹ میں عوام کے لئے کوئی ریلیف نہیں ہے۔ سندھ کو این ایف سی ایوارڈ میں اس کا حصہ ملنا چاہیے۔ میرے حلقہ میں تیل و گیس کے فیلڈ ہیں۔ ان میں ملازمتیں غیر مقامی لوگوں کو دی گئی ہیں۔ چھ آئل کمپنیوں میں ملازمتوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح دینی چاہیے۔ منچھر جھیل میں کھارے پانی کے مسئلہ کے لئے مختص فنڈز کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

رکن قومی اسمبلی مجاہد علی نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ پہلی بار ٹیکس فری بجٹ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طیارہ حادثہ رپورٹ میں جعلی پائلٹوں کی موجودگی قابل افسوس ہے۔ دیگر اداروں میں بھی یہی حال ہے۔ جب تک ہم اپنے ملک اور آنے والی نسلوں کا نہیں سوچیں گے ہمارے مسائل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے موٹر سائیکل حادثات کی روک تھام کے لئے قانون سازی کا مطالبہ کیا۔

مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے کہا کہ بجٹ آئی ایم ایف کے کہنے پر بنایا گیا ہے۔ یہ عوامی نمائندوں کا بجٹ نہیں ہے۔ حکومت کو تنگ نظری اور تعصب سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو حفاظتی سامان اور آلات کی فراہمی ضروری ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ اور اسمبلی ملازمین کیلئے اعزازیہ دیا جائے۔

انہوں نے سمال انڈسٹریز کے لئے خصوصی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ پی ٹی آئی کی نزہت پٹھان نے کہا کہ ازواج مطہرات اور خاتون جنت کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دینے والے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے وہ خود لڑ کر آئی ہیں بیماری میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ادویات اور ماسک کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔

رکن قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے کہا کہ اس وقت کاروبار رک گیا ہے اور تاجر مشکلات کا شکار ہیں۔ حکومت نے نوکریاں دینے کی بجائے بیروزگاری میں اضافہ کیا۔ عوام کو امید تھی کہ بجٹ عوام کا بجٹ ہوگا لیکن جب بجٹ تقریر سنی تو معلوم ہوا کہ یہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔ حکومت چھوٹے کاروبار کیلئے رینٹ اور مزدوروں کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کرے۔

اوورسیز پاکستانیز جن مشکلات کا شکار ہیں وہ ہمارے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ ہمیں ان کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو سفری کرایوں میں خصوصی رعایت دی جائے۔ انہوں نے بنوں میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے منصوبے پر عملدرآمد اور پشاور ایئرپورٹ پر سہولتیں بہتر بنانے کا مطالبہ بھی کیا۔ پی ٹی آئی کے رکن شاہد احمد خان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء پر سیاست سے گریز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ سازی اہمیت کی حامل عمل ہے۔ یہ خسارے کا بجٹ ہے لیکن یہ خسارے ماضی کی حکومتوں کی دین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زاہد اکرم درانی کو جنوبی اضلاع کی یاد اس وقت آرہی ہے۔ انہوں نے جنوبی اضلاع کی بات اس وقت کیوں نہ کی جب جنوبی اضلاع کو سی پیک سے باہر کیا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان مقدس ادارہ ہے اور یہاں مسائل پر بات چیت ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کرک میں گیس لاسز سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔ پانچ چھ ارب روپے لگا کر اس عمل کو قانونی بنایا جاسکتا ہے۔ کرک‘ ہنگو اور کوہاٹ کو سی پیک سے منسلک کیا جائے۔ رکن قومی اسمبلی سید ابرار علی شاہ نے وائرس سے نمٹنے والے ڈاکٹروں‘ نرسوں‘ طبی عملہ اور معاون اداروں کے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ ٹیکس فری ہونے کا دعویٰ ہو رہا ہے لیکن اسے ٹیکس فری نہیں کہا جاسکتا۔

ٹڈی دل سے نقصان ہو رہا ہے۔ اس کے تدارک کے لئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلائو میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن اس معاملے میں بھی حکومت جامع اقدامات نہیں اٹھا سکی۔ انہوں نے محراب پور میں ریل کے اوورہیڈ برج کی تعمیر کا مطالب کیا۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد نے کہا کہ ان کے حلقہ میں اس وقت بھی کے الیکٹرک کے خلاف لوگوں کا احتجاج جاری ہے۔

لیاری میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ کے الیکٹرک کے لئے فرنس آئل کا انتظام کیا جائے۔ اگر عمر ایوب یہ مسئلہ حل نہیں کر سکتے تو انہیں مستعفی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جن جن لوگوں نے اس ملک کو لوٹا ہے ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ مشرف دور میں بااثر لوگوں کے 53 ارب روپے معاف کئے گئے تھے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کو بھی اس طرح ریلیف دیا جائے۔

رکن قومی اسمبلی رانا مبشر اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قرضے لئے ہیں لیکن اس ملک کو میگا منصوبے بھی دیئے ہیں۔ ملک کی 70 فیصد آبادی یعنی زراعت کے لئے بجٹ میں کچھ نہیں ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ زراعت کے لئے فنڈز میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے حلقہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹ کے منصوبہ کو مکمل کرنے اور گندے نالے کے مسئلہ کو حل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

رکن قومی اسمبلی محمد بشیر خان نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ وبا اللہ کی طرف سے ہے اور پوری دنیا میں پھیلی ہے۔ حالات کے مطابق بجٹ بہتر اور متوازن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے حوالے سے سمارٹ لاک ڈائون کی پالیسی قابل تعریف ہے۔ پاکستان میں کورونا سے اموات کی شرح کم رہی ہے۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار عدالتوں کا سامنا نہیں کر سکتے۔ نواز شریف پانامہ سے اقامہ پر پہنچے ہیں۔ دونوں جماعتوں نے 35 سال حکومتیں کی ہیں اور ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے نیب کے قوانین کو مزید موثر بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عوام کے ایک ایک پیسے کا حساب لینا چاہیے۔ احساس پروگرام شفاف ترین پروگرام ہے۔ اس پروگرام میں سمندر پار پاکستانیوں کو شامل کرنا قابل تعریف ہے۔

انہوں نے ماضی میں نجکاری کے عمل کی تحقیقات کے لئے کمیشن کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے اپنے حلقہ میں اپنی مدد آپ کے تحت بنائی گئی سڑکوں اور تعلیم کے لئے خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ رکن قومی اسمبلی احمد رضا مانیکا نے کہا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی اپوزیشن ارکان کو ترقیاتی فنڈز پہنچا دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تین سو ارب روپے کی بجائے کمرشل بنکوں سے 1700 ارب روپے قرض لیا ہے جس سے کاروباریوں کو بنکوں سے قرضوں کی فراہمی میں کمی آئی ہے۔

آٹے کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ نوکریاں دینے کی بجائے لوگ بیروزگار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے ٹڈی دل کے خاتمہ کے لئے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ مراعات اشرافیہ کی بجائے غریب اور بیروزگار طبقہ کے لئے ہونی چاہیے۔ زراعت کو بجٹ میں اس کے حجم کے مطابق اہمیت نہیں دی گئی۔ سبسڈی کے لئے سکریچ کارڈ کا طریقہ کار ختم کیا جائے۔

گندم کی امدادی قیمت بڑھائی جائے۔ محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ہمیں متبادل توانائی کے منصوبوں پر توجہ دینا ہوگی۔ ملک میں شرح سود زیادہ ہے۔ اس میں کمی لاکر ملک میں کاروباری سرگرمیاں بڑھائی جاسکتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کپاس کی فصل میں اضافہ کے لئے اقدامات اور پالیسی ضروری ہے۔ بی او ٹی کی بنیاد پر ملک میں سیاحت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

ہمارے پاس مواقع اور استعداد ہے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ نواز شریف نے 20 ملین ڈالر لے کر کے الیکٹرک کی نجکاری کی تھی۔ اگر مسلم لیگ (ن) کو اعتراض ہے تو اخبار پر مقدمہ کر سکتی ہے۔ کے الیکٹرک کے معاملات کی جانچ پڑتال ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر پانچ ہزار کیا دس ہزار ارب اکٹھا کر سکتا ہے۔ ایف بی آر کے معاملات کو درست کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق نے آج ایوان میں جو بات کی ہے ایسا لگ رہا ہے کہ وہ مودی کا لہجہ ہو۔ کشمیر آزاد ہوگا۔ انہوں نے جوڈیشل اور انتظامی اصلاحات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیے۔