
جاوید لطیف ۔۔۔ '' کیا پدی ، کیا پدی کا شوربا''
پیر 22 مارچ 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
2/3 روز قبل پی ڈی ایم کے ایک سازشی اجلاس میں آصف علی زرداری نے ثابت کر دیا کہ وہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں پر بھاری ہے۔ اس اجلاس میں نواز شریف لندن سے اور زرداری ، اور دیگر کچھ پارٹی کے سربراہان موجودہ حکومت کے خلاف 26 مارچ کے دھرنا اور اپنے تمام ارکان اسمبلی کے استعفوں کا پروگرام فائنل کرنے کیلئے اکٹھے ہوئے لیکن زرداری نے نواز شریف کو ہی آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے ان سے مطالبہ کر دیا کہ پہلے آپ اور اپنے سمدھی اسحاق ڈار پاکستان کی ٹکٹ کٹواؤ اور یہاں آ کر پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر موجود حکومت کے خلاف دھرنے اور ارکان اسمبلی کے استعفوں کی سیاست میں ہمارے ساتھ شامل ہوں، اور اگر جیل جانا پڑے تو یہاں جیل بھرو تحریک میں شامل ہوں۔ اس سے قبل ارکان اسمبلی کے استعفوں کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ کیونکہ اگر پی ڈی ایم کی تمام پارٹیوں نے استعفے دیدیئے تو موجودہ عمران خان کی حکومت مزید مضبوط ہو جائیگی۔ اس مطالبے پر پی ڈی ایم کے غبارے سے پوری طرح ہوا نکل گئی، کیونکہ پی ڈی ایم اگر ایک غبارہ ہے تواس کی ہوا پیپلز پارٹی ہے ۔مبینہ طور پر اس کے بعد گویا اس اجلاس میں موجود تمام پی ڈی ایم پارٹیوں کے سربراہان کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ اس اجلاس کے فوراً بعد پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے 26 مارچ کا لانگ مارچ منسوخ کر دیا۔ اور اپنے مختصرترین خطاب میں لانگ مارچ کی منسوخی کا اعلان کرنے کے بعد وہاں سے چلے گئے، ان کو پیچھے سے مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، اور یوسف رضا گیلانی آوازیں دیتے رہ گئے لیکن مولانا اس پریس کانفرنس سے تیتر ہو گئے۔اب سنا جا رہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور لندن میں بھاگے ہوئے مسلم لیگ ن کے مریض اعظم نواز شریف کے ساتھ تھوڑی تھوڑی دیر بعد ٹیلی فونک رابطے کر کے نئے نئے پلان بنانے میں لگے ہوئے ہیں کہ لانگ مارچ پیپلز پارٹی کے بغیر کیا جائے یا مئوخر کر دیا جائے۔ لگتا ایسا ہی ہے کہ وہ وقت دور نہیں جب نواز شریف کا حال بھی الطاف حسین جیسا ہی ہونیوالا ہے، جو پاکستان دشمنی میں اس حد تک آگے نکل گیا کہ اب اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ چھوڑ کر چلے گئے ہیں، اور اکیلے ہی ویڈیو کلپ بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ان کلپس میں پاکستان آرمی، آئی ایس آئی اور محب وطن شخصیات سے معافی کا طلب گار ہے لیکن اب الطاف حسین کیلئے معافی والا دروازہ بند ہو چکا۔جب کسی پر معافی والا دروازہ بند ہو تا ہے تو یقین جانئے اس کیلئے یہی کہا جا سکتا ہے کہ #
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.