سب ٹھیک ہے جناب!

منگل 22 اکتوبر 2019

Ahmad Khan Lound

احمد خان لنڈ

مجھے ان دنوں ایک عجیب مسئلہ درپیش آرہا ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ اچانک ہی مجھے اپنے معاشرے اور حکومتی نظام میں سب اچھا نظر آرہا ہے،حالانکہ نہ ہی مجھے حکومت سے کوئی عہدہ ملا اور نہ ہی کوئی ٹھیکہ ۔مجھے حال کے ساتھ ساتھ ماضی کی تمام چیزیں بھی اچھی نظر آرہی ہیں ،اب حکومتی نمائندوں کی طرح مجھے بھی لگتا ہے کہ 2018کا الیکشن بالکل شفاف تھااور الیکشن کے پیچھے کوئی بھی خفیہ قوت نہیں تھی۔

ا ب مجھے بھی لگتا ہے کہ نواز شریف کو سپریم کورٹ نے بغیر کسی بیرونی دباؤں کے بالکل ٹھیک نااہل کیا تھا، مجھے لگتا ہے کہ صرف اپوزیشن کا احتساب بھی بلکل ٹھیک ہورہاہے اور نواز شریف ،آصف زرداری،شاہد خاقان عباسی،حمزہ شہباز،مریم نواز،کیپٹن صفدر ،خواجہ سلمان ،خواجہ شہباز،رانا ثنا ء اللہ ،خورشید شاہ،سراج درانی ،فریال تالپور،کامران مائیکل ،حنیف عباسی سمیت تما م لوگ واقعی کرپٹ ہیں اور ان کا احتساب بھی بالکل بجا ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

مجھے اب یہ بھی لگتا ہے کہ عمران خان ،میجرجنرل آصف غفور باجوہ ،تین سالہ توسیع کے مالک آرمی چیف قمر جاوید باجوہ،موجودہ انٹیلی جنس چیف جنرل فیض حمید ہی ملک کے نجات د ہندہ ہیں۔اب مجھے لگتا ہے کہ، واقعی عمران کی تقاریر بہت اچھی ہوتی ہیں۔اب مجھے لگتا ہے کہ عمران خان اور ان کی موجودہ ٹیم ایک دن ملک اور معیشت کو ضرور سنبھال لے گی ۔اب مجھے بھی لگتاہے کہ ایک دن ڈالر پھر 100روپے کا ہوجائے گا ،پٹرول پھر سے 60یا 65روپے لیٹر ملے گا ،بجلی بھی سستی ہو جائے گی ،ادویات کی قیمتیں بھی اس قدر کم ہو جائے گیں کہ اگر ڈاکٹر دو دن کی ادوویا ت لکھے گا تو مریض ادویات کے ازراں نرخوں کو دیکھتے ہوئے تین دن کی ادویات لے لے گا۔

مجھے لگتا ہے کہ عمران خان بس کچھ ہی دنوں میں کشمیر کو بھی آزاد کروا لیں گیں اورپھر اس کے بعد دنیا کے تمام اسلامی ممالک کا اتحاد بنا کر عالمی دنیا کے لیڈر بن جائے گیں۔اب تو مجھے یہ بھی لگتا ہے کہ یہ حکومت اپنے پانچ سال ضرور پورے کرے گی اور عمرانی حکومت کے خلاف دن رات بولنے والوں کوحکومت بس چند ہی مہینوں میں ایک کروڑ نوکریاں اور پچاس لاکھ گھر ان کے منہ پر دے مارے گی۔

مجھے یہ بھی لگتا ہے کہ پنجاب بھی ان دنوں بالکل مضبوط ہاتھوں میں ہے پنجاب کے لوگ بھی اس پر بے انتہا خوش ہیں۔پنجاب میں تمام تقرر تبادلے بھی میرٹ پر ہورہے ہیں۔ڈیرہ غازیخان میں وزیر اعلیٰ صاحب اور ان کے بھائیوں کی طرف سے بنائے وزیر اعلیٰ کیمپ آفس بھی بالکل ٹھیک ہیں۔لوگوں کے ناجائزو جائز کام کروانے کے لیے بھی وزیر اعلیٰ اور ان کے احباب بالکل ٹھیک طرح سے رقوم وصول کر رہے ہیں۔

مجھے لگتا ہے کہ ڈاکیا کی وردی میں ملبوس پنجاب پولیس بھی بالکل ٹھیک کام کررہی ہے۔مجھے لگتا ہے سانحہ ساہیوال اور جبری گمشدگیاں اور جعلی پولیس مقابلے بھی بالکل ٹھیک ہیں ۔
وزیر ،مشیر اور اعلیٰ سول افسران کی طرح اب مجھے بھی یہ لگتا ہے کہ ملک کی آبادی روز بروز بڑھ رہی ہے اور اس دوران اگر چند لوگ پولیس مقابلے،پولیس تشدد،جعلی ادویات یا غذائی قلت سے مر بھی جاتے ہیں تو کوئی فرق نہیں ۔

اپنے وزیر اعظم صاحب اور ان کی جماعت کے سپورٹرز کی طرح اب مجھے بھی یہ لگتا ہے کہ اپوزیشن کے تمام رہنمااب بھی کرپٹ ہیں البتہ دس ،دس سال اور پوری پوری زندگیاں اپوزیشن میں گزارنے کے باوجود پچھلے سال حکومتی جماعت میں شامل ہونے والے حاجی فواد چوہدری، حاجی شاہ محمود قریشی،حاجی جہانگیر ترین،حجن فردوس عاشق اعوان صاحبہ،حاجی بابر اعوان،حاجی فروغ نسیم،حاجی عثمان بزدار،حاجی پرویز خٹک ،حاجی خسرو بختیار،حاجی حماد اظہر،حاجی حفیظ پاشا،حاجی عامر لیاقت،حاجی سرور،ڈیرہ غازیخان سے سر فہرست موجودہ وزیر اعلیٰ حاجی عثمان بزدار،حاجی ذولفقار کھوسہ،حاجی سردارامجد کھوسہ،حاجی سردار محسن کھوسہ ،حاجی سردار جاوید اختر ُلنڈ،حاجی سیف الدین کھوسہ،حاجی سردار جعفر لغاری،حاجی سردار محمد خان لغاری اپوزیشن سے حکومت میں شامل ہونے پر پارسائی اور صادق اور امین ہونے کے حقدار ٹہرے۔

ان تمام چیزوں کے باوجود میں آج بھی پر امید ہوں کہ سب ٹھیک ہے اور بطور انسان ہمارامستقبل بھی روشن ہے۔ بقول شورش کاشمیری"ہر چند مستقبل انسانی بے حد روشن ہے ،اور مجھ کو یقین کامل ہے کہ یہ دوزخ زمین ایک دن جنت بن جائے گی۔یہ درندہ آدمی انسان کے مرتبے پر فائز ہو کر دم لے گا ،نہ عدالتیں رہیں گی،نہ فوجیں نہ پولیس،نہ اسلحہ سازی کے کارخانے ،پیری مستقل جوانی بن جائے گی،موت کا گلا گھونٹ دیا جائے گا ،زندگی کی پیشانی پر حیات ابدی کا تاج رکھ دیا جائے گا،شمس و قمر ہمارے پاؤں چومیں گے۔

ہم مشتری میں اگر ناشتہ کریں گے تو زہرا میں رات کا کھان کھائے گے،اور قوائے کائنات خدمت گاروں کی مانند ہمارے بر آمدوں میں کھڑے رہا کریں گے،لیکن اس میں لگیں گے بھی لاکھوں سال جب تک میری ہڈیا ں بھی باقی نہیں رہیں گی"۔
تاریخ شاہد ہے کہ سب اچھا ،سب اچھا سننے کی بدولت ہی آج ہم سب اچھے سے کوسوں نکل آئے ہیں۔گریڈ 1سے لے کر گریڈ 22تک حکومتی ملازم،وزیروں ،مشیروں سے لر کر وزیراعظم تک سب ،سب اچھا ہی سننا چاہتے ہیں ۔آج میں چیخ چیخ کر بول رہا ہوں "سب اچھا ہے،سب اچھا ہے،سب اچھا ہے" جناب بس ذرا اب آپ بھی اچھے بن جائیے۔بقول ساغر# صدیقی
وا عظ ! فریبِ شو ق نے لُبھا لیا ہم کو
فردوس کے خیال پہ ہم رقص کر گئے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :