Episode 40 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 40 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

پنڈی سی ایم ایچ پوسٹنگ کو ابھی نو‘ دس ماہ ہی ہوئے تھے اور وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ وہ شخص ایک دفعہ پھر اس کے سکون کو درہم برہم کر دے گا۔ یہ دوسری رات تھی اسے مسلسل جاگتے ہوئے۔ آنکھیں انتہائی سرخ اور ذہن بے حد بوجھل تھا۔ نماز فجر ادا کرنے کے بعد وہ لان میں چلی آئی تھی۔ وہ اب کچھ بھی سوچنا نہیں چاہتی تھی مگر سوچوں پر پہرہ بیٹھانا کتنا مشکل کام تھا۔

”کیا چاہتا ہے اب وہ ”مجھ سے؟“ وہ تھک ہار کر کین کی کرسی پر بیٹھ گئی۔
پو پھوٹ رہی تھی۔ چڑیوں کی چہچہاہٹ نے ماحول کو کتنا پاکیزہ بنا رکھا تھا۔ وہ آسمان پر چھائے سفید بادلوں کے ٹکڑوں کو دیکھنے لگی۔ کتنے ہی پل بیت گئے۔ شاہ خورشید نے اپنے سونے جیسی کرنیں دھرتی پر بکھیریں تو وہ اٹھ کر بچوں کے بیڈ روم میں آ گئی۔

(جاری ہے)

وہ دونوں گہری میٹھی نیند کے مزے لوٹ رہے تھے۔

اس بات سے بے خبر کہ ان کی ماں پر کیسی قیامت بیتی ہے۔
اس نے احد کے بیڈ سے نیچے لٹکتے کمبل کو اٹھا کر اچھی طرح اس کے وجود پر پھیلایا اور پھر ایک ٹک ان کے نقوش دیکھنے لگی۔ اس نے کبھی بھی جی بھر کر اپنے بیٹوں کو نہیں دیکھا تھا۔ وہ دونوں ساڑھے تیرہ سال کے ہو رہے تھے۔ بے حد صحت مند اور قد کاٹھ والے۔ ان کی اٹھان بہت اچھی تھی۔ اپنی عمر سے دو تین سال بڑے ہی لگتے تھے۔
وہ دونوں ہی اپنے باپ کی ہو بہو تصویر تھے۔ ویسی ہی سیاہ آنکھیں‘ خم دار پلکیں سرخ و سفید رنگت‘ مغرور اٹھی ہوئی ناک ہونٹوں کے نیچے ٹھوری کے عین وسط میں سیاہ ٹل۔
”مما!“ احد کسمسایا تھا اور پھر اسے اپنے اتنے قریب بیٹھا دیکھ کر سرعت اٹھ گیا۔
”کیا بات ہے مما جی! آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے۔“ اس کی سرخ آنکھوں میں آنسوؤں کی دھند نے احد کو پریشان کر دیا تھا۔
”ہاں میں ٹھیک ہوں۔“ اس نے احد کے کے الجھے بالوں میں انگلیاں پھیریں۔
حدید بھی آنکھیں مسلتا اٹھ گیا تھا اور پھر احد کے لاڈ ہوتے دیکھ کر فوراً ہی اس کی گود میں سر گھسانے لگا۔
”چلو‘ اب جلدی سے اٹھو‘ برش کرو۔ ہاتھ منہ دھو کر یونیفارم پہنو۔ اسکول نہیں جانا کیا۔ میں تم لوگوں کیلئے فٹا فٹ ناشتہ بناتی ہوں۔ آج مجھے بھی ذرا جلدی نکلنا ہے۔
وہ جمائیاں لیتے حدید کو واش روم میں دھکیل کر جلدی سے بولی تھی۔ احد بھی انگڑائیاں لیتا اٹھ گیا۔ جب تک وہ دونوں تیار ہو کر آئے‘ شفق ناشتہ لگا چکی تھی اور خود بھی تیار بیٹھی ان دونوں کا انتظار کر رہی تھی جو کہ حسب معمول ایک دوسرے سے جھگڑ رہے تھے۔
”مما! احد نے میرا سویٹر پہن لیا ہے۔“ حدید بسورا تھا۔
”کہاں‘ یہ تو میرا ہے۔
“ احد تنک کر بولا۔
”جی نہیں۔ تمہارے سویٹر کا یہ والا ڈیزائن نہیں ہے۔“ 
”اچھا اب تو میں پہن چکا ہوں۔“ احد نے لاپروائی سے کہا۔ حدید اس کے شاہانہ انداز ملاحظہ فرما کر غصے سے اس کی طرف بڑھا تھا۔
”خاموشی سے بیٹھ کر ناشتہ کرو۔“ شفق ان کی تکرار بڑھتے دیکھ کر سخت لہجے میں بولی تھی۔ خلاف توقع وہ دونوں چپ چاپ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگے۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi