Episode 31 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 31 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

اگلے دن وہ اپنے وعدے کے عین مطابق آ گئی تھی۔ اس کی ناراضی اور غصے کے باوجود شاہ میر نے اسے لنچ کروایا تھا۔ وہ بے حد گھبرائی اور سہمی سہمی تھی۔ شاہ میر کو اس کی گھبراہٹ مزہ دے رہی تھی۔ وہ اس سے کافی دیر بے سروپا باتیں کرتا رہا تھا۔ اس کی دلچسپیاں‘ مشاغل‘ مصروفیت‘ پسند نا پسند۔
شفق سوچ رہی تھی کہ شاہ میر یقینا اس سے کوئی اور بات کرنا چاہ رہا ہے۔
لاشوری طور پر وہ اپنا دھیان اس بات سے ہٹانے کیلئے مسلسل بول رہا تھا۔
”تم وہ بات کرو‘ جو کہنا چاہتے ہو۔“ بہت دیر اپنے گلابی دودھیا ہاتھوں کو دیکھنے کے بعد اس نے باکل اچانک کہا تھا۔شاہ میر اک پل کیلئے بالکل خاموش ہو گیا۔ پھر جب وہ بولا تو بے حد سنجیدہ تھا۔
”میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔“
”بس اتنی سی بات۔

(جاری ہے)

“ وہ ہولے سے مسکرائی تھی۔

”کیا تم بھی ایسا چاہتی ہو؟“ شاہ میر نے سوالیہ نگاہوں سے اس کے چہرے کی طرف دیکھا۔
”جب ایک عورت کی زندگی میں کوئی مرد داخل ہوتا ہے تو پتا ہے کہ اس عورت کی کیا خواہش ہوتی ہے۔ یہ کہ وہی مرد آخری بھی ہو۔ لباس کی طرح مرد بدلنے والی عورتیں‘ عورتیں نہیں طوائفیں ہوتی ہیں۔“ شفق بہت مضبوط لہجے میں ٹھہر ٹھہر کر بول رہی تھی۔
وہ جب جب اس سے ملتا تھا۔
شفق اسے حیران ہی کرتی تھی۔ وہ اس سے تقریباً آٹھ نو سال چھوٹی تھی۔ مگر اس کی سوچ شاہ میر کی سوچ سے زیادہ پختہ تھی۔
”تم مجھ سے محبت کرتی ہو؟“ وہ سنبھل کر بولا تھا۔
”اگر مجھے تم سے محبت نہ ہوتی تو میں کبھی بھی تمہارے ساتھ اس وقت یہاں نہ ہوتی؟“
”میرے والدین راضی نہ ہوں تب بھی۔“ شاہ میر نے اس کے چہرے کا رنگ بدلتے دیکھا۔
”نہیں۔“ چند پل سوچنے کے بعد وہ اسی مضبوط لہجے میں بولی تھی۔
”جس شادی میں تمہارے والدین ہی شامل نہ ہوں بھلا وہ کب کامیاب رہے گی۔“ شفق گویا خود کو آزما رہی تھی۔
”میرے بغیر رہ سکو گی؟“ شاہ میر نے پہلا پتا پھینکا تھا۔
”محبت کے بغیر انسان زندہ رہ سکتا ہے مگر عزت کے بغیر نہیں۔“ وہ کھڑکی کے پار بد رنگ منظر دیکھ رہی تھی۔
ایسا ہی بد رنگ منظر ہمیشہ کیلئے اس کی زندگی میں ٹھہرنے والا تھا۔
”اگر میں اپنے ممی پاپا کو منانے میں کامیاب نہ ہوا تو؟“ اس نے دوسرا پتا پھینک کر سوالیہ نگاہوں سے اس کے چہرے کی طرف دیکھا۔ وہ لب کاٹتے ہوئے بہت آزردہ لگ رہی تھی۔ اس آزردگی میں بے بسی کا عنصر بھی نمایاں تھا۔
”مجھے پتا ہے‘ وہ نہیں مانیں گے۔ ہرگز بھی نہیں۔
“ وہ کہہ رہا تھا شفق کا دل بھی اک لمحے کو رکا۔
”وہ نہ آئے تو تم بھی مجھ سے شادی نہیں کرو گی۔ ممی پاپا کیلئے میری خواہش‘ میری پسند کی کوئی اہمیت نہیں‘ ان کیلئے یہ معمولی بات ہی ہوگی۔ تمہارے لئے بھی شاید یہ معمولی واقعہ ہو مگر میرے لئے تمہیں بھلانا بہت مشکل ہے۔ تم مجھے نہ ملی تو میں مر نہیں جاؤں گا نہ ہی کسی قسم کا جوگ لینے کا کوئی ارادہ ہے میرا۔
بس اک پھانس سی ہمیشہ رہے گی۔ تمہیں کھونے کادکھ دل کے ایک کونے میں ”یاد بن“ کر زندہ رہے گا۔“ وہ پتے پر پتے پھینک رہا تھا یہاں تک کہ شفق کے آنسو بہہ نکلے۔
”شاید یہ ہماری آخری ملاقات ہو۔“ اس کے دل کو کسی نے مٹھی میں بھینچا تھا۔
”تم ان سے بات تو کرو اگر وہ مان گئے تو ٹھیک ہے ورنہ میں تم سے شادی کرنے کیلئے تیار ہوں۔ میرے بابا سے تم ایک دفعہ مل لو۔“ آخری کارڈ سے شاہ میر یہ بازی جیت چکا تھا۔
شفق نے خود کو آزمایا تھا مگر وہ اس آزمائش میں پوری نہیں اتری تھی۔ اس نے اک ہی پل میں سارے ہتھیار پھینک دیئے تھے اور ہتھیار پھینکنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi