Episode 53 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 53 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

”حلوہ کب بنایا؟“
”سامی کیلئے بنایا تھا… شام کو گاجریں چھیلیں۔ صبح کش کر لی تھیں اور پھر ساتھ ہی چولہے پر چڑھا دیں۔ جھٹ پٹ بن گیا تھا۔“سونی نے چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے بتایا۔
”گاجریں کوکر میں نرم کر لی ہوں گی‘آج کل سہولت کے سو طریقے ایجاد ہو گئے ہیں۔“ اماں بی نے سچ ہی کہا تھا‘ سونی ہنس پڑی۔
”اماں بی! یہ سہولتیں وقت بھی تو بچاتی ہیں۔
”ٹھیک کہا‘ ناصرف وقت‘ بلکہ گیس کی بچت بھی۔“
”تو اور کیا۔“ سونی نے شدومد سے سر ہلایا۔
”اماں بی! اتنے دن غائب مت رہا کریں۔“ سونی نے لاڈ سے ان کے گلے میں بانہیں ڈال لی تھیں۔
”کیوں بھلا۔“ انہوں نے جان بوجھ کر استفسار کیا۔
”سچی بور ہو جاتی ہوں۔“
”پھوپھی کی طرف نہیں گئی تھی کیا؟“اماں بی نے اس کی اکلوتی پھوپھی کے بارے میں پوچھا تھا۔

(جاری ہے)

نفیسہ پھوپھو ہی میکے کے نام پر اس کا مان تھیں۔اماں کے بعد سونی کچھ عرصہ پھوپھی کے گھر قیام پذیر رہی تھی۔ اس کی شادی بھی پھوپھی نے کی تھی۔پھوپھی کے گھر سے رخصت ہو کر وہ اپنے بابل کے گھر آئی تھی۔پھوپھی کے گھر کو وہ اپنا میکا سمجھتی تھی اور پھوپھی اور ان کی اولاد نے اس مان کو کبھی توڑا نہیں تھا۔پھوپھی کی سب سے چھوٹی بیٹی شازیہ اس کی بیسٹ فرینڈ تھی۔
شازی کی شادی بھی پچھلے ماہ اپنے چچا کے بیٹے سے ہوئی تھی۔شازی بیاہ کر اسی محلے کی تیسری گلی میں آئی تھی۔ مگر ساس کی نازک مزاجی کے باعث کم کم ہی یہاں آتی تھی اور سونی تو بغیر کسی وجہ کے کسی کے گھر جاتی نہیں تھی‘سو ملنا ملانا بہت کم ہو کر رہ گیا تھا۔
”پھوپھی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔ گھڑی دو گھڑی کیلئے گئی تھی۔“ اس نے منہ بنا کر بتایا۔
”تو ٹھہر جاتی۔“اماں بی نے سادگی سے کہا۔
”سامی کا بچہ ٹھہرنے دیتا تب نا۔“ سونی نے اماں بی سے بھی زیادہ سادگی کا مظاہرہ کیا۔
”قسم سے اماں بی!جتنی دیر بھی بیٹھی رہی سامی نے اتنے ٹہو کے مارے تھے اور کوئی بیس چٹکیاں میرے بازو میں بھری تھیں‘ سچ نیل پڑ گئے تھے۔“
”اللہ تمہاری خوشیوں کو سدا قائم دائم رکھے۔سہاگ سلامت رہے۔
“اماں بی نے ہنستے ہوئے الوداعیہ کلمات کہے تھے اور یہ ان کا مخصوص انداز تھا۔ سونی اس محبت پر ہمیشہ دل ہی دل میں مشکور رہتی تھی۔
”کچھ دیر تو بیٹھئے۔“ اس نے بھی ہمیشہ کی طرح اصرار کیا۔
”چلتی ہوں بیٹی! کافی دیر ہو گئی ہے۔“ وہ اٹھنے لگی تھیں۔
”سامی سے ضرور بات کرنا‘ میں منظر رہی ہوں گی۔“جاتے جاتے انہوں نے ایک دفعہ پھر یاد دہانی کروائی تھی۔
”میں ضرور بات کروں گی۔ اگر سامی مان گیا تو مجھے بھلا کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔“سونی نے خوشدلی سے کہا۔
”جیتی رہو بیٹی! اللہ تیری گود بھرے بس میری یہ ہی دعا ہے‘ رب تعالیٰ تیری جھولی کو بھر دے۔“ اماں بی آبدیدہ ہو گئی تھیں۔ سونی محض سر جھکا کر رہ گئی تھی اور یہ تو اس کا دل جانتا تھا جو اس کمی پر پہروں رویا کرتا تھا۔ اماں بی چلی گئی تھیں۔
سونی نے چائے کے گندے برتن دھو کر رکھے۔ شام تک وہ اماں بی کی درخواست ذہن میں محفوظ رکھے ہوئے تھی‘ مگر سامی کو دیکھتے ہی سب کچھ دماغ سے نکل گیا۔ بلکہ وہ اپنے سوا کچھ یاد رہنے ہی کہاں دیتا تھا۔
”سونی! اوہ سونی! کہاں گئی ہو۔“ سامی کی بائیک رکنے کی آواز آئی تھی اور دوسرے ہی لمحے وہ چیختا ہوا اندر داخل ہوا۔
”کیا ہوا ہے؟“ ہمیشہ کی طرح سونی دہل کر اس کی طرف آئی۔
”یہ دیکھو‘ میں تمہارے لئے کیا لایا ہوں۔“ وہ ایک ڈبا ہاتھ میں پکڑے اس کے اردگرد گھوم رہا تھا۔
”کیا ہے؟“ سونی مارے اشتیاق کے مچل اٹھی۔ ”تمہیں بھی میرے لئے کچھ لے کر آنا یاد رہا۔“
”ایسے تو نہیں کھولنے دوں گا۔“ سامی نے پیکنگ میں لپٹا ڈبا پیچھے کر لیا۔
”اس میں ہے کیا؟“ وہ مچلی۔
”بوجھو۔“ سامی جان بوجھ کر اس کے تجسس کو ہوا دے رہا تھا۔
”بتا دو نا۔“
”اگر بتا دیا تو ماروگی تو نہیں۔“ سامی نے ڈرتے ڈرتے پوچھا۔
”کوئی فضول چیز ہوگی۔“ اسے غصہ آ گیا۔
”ہاں‘ واقعی… تم نے بوجھ ہی لیا۔ اچھی خاصی ذہین ہو۔ پھر بھی… انٹر میں بورڈ والوں کی سازش کی وجہ سے فیل ہو گئی تھی۔“ سامی نے اسے چڑایا۔

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi