Episode 33 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 33 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

اس نے ماہا سے منگنی توڑنے کا اعلان کر دیا تھا۔ جب جہاں زیب کو خبر ہوئی تو انہوں نے طوفان کھڑا کر دیا تھا۔ شاہ میر لاہور جا چکا تھا۔ ان کا مارے غصے‘ اشتعال اور توہین کے احساس سے برا حال تھا۔ وہ بیوی اور ملازموں پر چیختے رہے پھر شرجیل کو فون کرکے ماہا کو واپس بلوانے کیلئے کہا۔ وہ ان دونوں کا نکاح کر دینا چاہتے تھے۔ جب تک جہاں زیب لاہور پہنچتے‘ ان کے لاڈلے چہیتے بیٹے نے ایک معمولی سے کواٹر ماسٹر کی بیٹی سے نکاح کر لیا تھا۔
یہ ایسی شکست تھی جس نے ان کے تن بدن میں آگ لگا دی تھی۔
ان کا نکاح شفق کے چھوٹے سے دو کمروں والے گھر میں ہوا تھا۔ اس کے بابا بشیر احمد نے ہزاروں خدشات کے ساتھ اپنی اکلوتی بیٹی کو رخصت کیا تھا۔ وہ بیٹی کو وداع کرکے بے حد پریشان تھا۔

(جاری ہے)

اس کی بیوی البتہ بہت مطمئن اور سرشار تھی۔ داماد کی شاندار پرسنالٹی اور اونچے عہدے نے اسے فخر و انبساط کے جذبات سے مغلوب کر دیا تھا۔

آج سے پورے سات دن پہلے جب شفق نے جھجکتے ہوئے اپنی ماں سے چپکے سے اپنی پسند کا اظہار کیا تو وہ کئی لمحے تو کچھ بول ہی نہیں سکی تھی۔
”یہ تو کیا کہہ رہی ہے شافی!“ خالدہ نے بے یقینی سے بیٹی کے کے چہرے کی طرف دیکھا۔
”وہ مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے‘ وہ آپ سے ملنے کیلئے آئے گا۔“ وہ پلکیں جھکائے لرزتی آواز میں بولی تھی۔ خالدہ‘ بیٹی کے چہرے پر پھیلے رنگوں کو دیکھنے لگی۔
”کون ہے وہ اور کیا کرتا ہے؟‘ اب کے خالدہ کی آواز نرم تھی۔
شفق نے دھیرے دھیرے اسے شاہ میر کے متعلق بتایا۔ خالدہ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا تھا۔ آنکھوں میں چھائی ناگواری دور ہوتی چلی گئی۔
”اس کے ماں‘ باپ مان گئے ہیں۔ وہ آئیں گے یہاں رشتے کی بات کرنے۔“ خالدہ نے اشتیاق سے پوچھا۔
”نہیں… وہ لوگ نہیں مان رہے۔ اس کے باوجود شاہ میر مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے۔
”تم صاف انکار کر دو۔ جب تک وہ اپنے والدین کو منا نہیں لیتا۔ یہ شادی نہیں ہوگی۔“ خالدہ نے غصے سے کہا تھا۔ شفق کی آنکھوں میں نمی تیرے لگے تھی۔
”اماں! شادی کے بعد…“
”اس کے علاوہ کوئی اور بات کرو۔“ خالدہ نے جھاڑو پکڑ کر صحن میں بکھڑے پتے اکٹھے کرنا شروع کر دیئے تھے۔
شفق کتاب اٹھا کر چھت پر چلی گئی۔ خالدہ جانتی تھی کہ وہ چھت پر پڑھنے کیلئے نہیں‘ رونے کیلئے گئی ہے۔
وہ سر جھٹک کر لاپروائی سے اپنے کام میں مصروف رہی تھی۔
اور پھر ایک دن بالکل اچانک شاہ میر ان کے گھر چلا آیا تھا۔ خالدہ تو اسے دیکھ کر دنگ ہی رہ گئی تھی۔ اتنا حسین مرد اس نے پوری زندگی میں نہیں دیکھا تھا۔ اسے بے اختیار اپنی بیٹی کے نصیب پر رشک آیا۔
”یہ اتنا سجیلا جوان میری بیٹی کا طلب گار ہے۔“ وہ ساکت و صامت سی اسے دیکھے جا رہی تھی اور پھر اس نے ازخود اپنے شوہر سے بات کرنے کی ٹھان لی۔
”نیک بخت! تیرا دماغ تو ٹھیک ہے۔“ بشیر نے حیرت سے بیوی کے پرجوش چہرے کی طرف دیکھ کر کہا۔
”یہ امیر زادے چھوٹے بڑے اسٹیشنوں پر گھڑی دو گھڑی کیلئے رکتے ہیں اور پھر چل دیتے ہیں۔ ارے‘ ایسے مسافروں کا کیا بھروسا‘ مجھے اپنی شفق کو کسی برزخ میں نہیں پھینکنا۔“ بشیر کے دو ٹوک بات کرنے پر خالدہ جلبلا اٹھی تھی۔
”تم اپنے ہی جیسے کسی حوالدار کے ساتھ میری شہزادیوں جیسی بیٹی کو بیاہنے کا خیال دل سے نکال دو۔
میں نے اسے ایسے ہی اونچے گھرانے میں بیاہنے کا خواب دیکھا تھا جو کہ اب پورا ہو رہا ہے۔“
”جو اس کے نصیب میں ہوا وہ اسے مل جائے گا اور پھر ابھی تو اس کی تعلیم بھی نامکمل ہے اور میں اسے ڈاکٹر بنانا چاہتا ہوں۔“
”ضد مت کرو بشیر! سمجھ داری سے کام لو۔ کتنا اچھا لڑکا ہے شاہ میر اور پھر میجر بھی ہے۔ میری بیٹی‘ بیگم صاحب بن کر رہے گی۔
“ خالدہ کی آنکھوں میں ننھے منے دیے سے جل اٹھے تھے جن کی روشنی نے بشیر کے ارادوں کو بھی ڈانواں ڈول کر دیا۔ وہ کچھ دیر سوچنے کے بعد آہستگی سے بولا تھا۔
”اپنی بھابھی کو کیا جواب دوں گی۔ انہوں نے بچپن میں ہی شفو کو خرم کیلئے مانگ لیا تھا۔“
”خرم‘ شفق سے پورے چار سال چھوٹا ہے اور ابھی اسکول میں پڑھ رہا ہے۔ تم بھی بشیر نجانے کس زمانے کی باتیں کرتے ہو۔
“ خالدہ نے بے حد ناگواری سے بشیر کو گھورا تھا اور پھر کرخت لہجے میں گویا ہوئی تھی۔
”سوچ لو خالدہ! ہمارا اور ان کا کوئی جوڑ نہیں بنتا۔“ بشیر اسے حقیقت بتا رہا تھا اور وہ اس کی کوئی بھی بات سننا نہیں چاہتی تھی۔
”تم اس احساس کمتری سے کبھی بھی نہ نکلنا۔“ خالدہ زہریلے لہجے میں کہہ رہی تھی۔
شاہ میر کے والدین رضا مند نہیں تھے اور یہی بات بشیر کی نیندیں اڑانے کیلئے کافی تھی‘ لیکن بیٹی کے سرشار چہرے کی طرف دیکھ کر دل کچھ پرسکون سا بھی تھا۔ آج رات اسے بڑی سکون نیند آئی تھی۔ وہ نہیں جانتا تھا کہ بس آج کی رات تک ہی اس کی زندگی میں سکون لکھا گیا ہے۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi