Episode 59 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 59 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

خالہ نہ جانے کس دل کے ساتھ شگن کا سامان لے کر آئی تھیں۔سامی کے ساتھ ان کا روایتی سا تعلق تھا۔انہوں نے ہمیشہ ہی سامی کو اپنا سوتیلا بیٹا سمجھا تھا۔سامی کے ساتھ انہوں نے کبھی بھی اچھا سلوک نہیں کیا تھا۔ اسے ذہنی طور پر ہمیشہ ٹارچر کرتی رہی تھیں۔ غرض وہ سامی کیلئے بدترین سوتیلی ماں ثابت ہوئی تھیں اور سننے میں آیا تھا کہ سامی کے مجبور کرنے پر ہی وہ سونی کا رشتہ لے کر آئی تھیں کہ اب وہ اسی سوتیلے بیٹے کے رحم و کرم پر تھیں جس کو تین تین وقت بھوکا رکھ کے اور گرما کی دوپہروں میں چھت پر کھڑا کر دیتی تھیں وہ بھی ننگے پاؤں اور یہ سزائیں چودہ سال تک سامی کا مقدر بنی رہی تھیں۔

بہت اعلیٰ اور قیمتی سامان نہیں تھا۔ مگر جو کچھ بھی تھا بہت اچھا تھا۔سونی کو سب کچھ پسند آیا اور جب خالہ نے اُسے بتایا کہ خریداری سامی نے کی ہے تو سونی کا دل نجانے کتنی ہی مرتبہ خوشی کے احساس سے جھوما۔

(جاری ہے)

خالہ بیمار تھیں ظاہر ہے وہ تو بازار جا نہیں سکتی تھیں۔ سامی کو ہی تمام بھاگ دوڑ کرنا پڑ رہی تھی۔ حالانکہ پھوپھی نے سامی کو فضول خرچی سے منع کر رکھا تھا۔

اسی شام سامی کا فون آ گیا تھا۔ مگر مسئلہ یہ تھا کہ فون پھوپھا کے کمرے میں رکھا ہوا تھا۔ شازی نے اپنے زرخیز دماغ سے ترکیب ڈھونڈ ہی نکالی تھی۔ دوسرے ہی پل وہ پھوپھا کے کمرے میں پہنچ گئی تھی مگر چائے کی پیالی کے بغیر۔
”چائے لالی ہو؟“
”نہیں ابا۔“ شازی گڑبڑائی۔
”میرے موزے لینے ہیں۔ آج انہیں مت دھونا‘ صبح تک سوکھیں گے نہیں۔
“وہ اپنا حساب کتاب کر رہے تھے۔
”جی ابا! موزے ہی لینے آئی تھی۔“ شازی بلاوجہ ہی مسکرائی۔“ابا! آپ کو چاچا رسول بخش بلا رہے تھے۔“
”تم نے بتایا کیوں نہیں۔ کون آیا تھا بلانے۔“ابا کو سارا حساب کتاب بھول گیا۔چاچا رسول بخش ابا کے قریبی عزیز ازجان دوست تھے۔بے چارے معذور تھے‘چلنے پھرنے سے قاصر۔ابا شام کے وقت ضرور ان سے ملاقات کی غرض سے جاتے تھے مگر ٹیلی فون کو چھوٹا سا تالا لگا کر۔
”ٹیپو آیا تھا۔“وہ جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہی تھی۔
”اپنی ماں کو بتا دینا۔ میں جا رہا ہوں‘ رسول بخش کی طبیعت خراب نہ ہو…“ابا فکر مند سے باہر نکل گئے۔ شازی نے جوش کے عالم میں ابا کا دراز کھولا۔ چابی باآسانی مل گئی تھی۔ لکڑی کا باکس جھٹ سے کھل گیا۔ وہ بھاگ کر سونی کو بلا لائی تھی۔
”شازی! کیا مذاق ہے یہ۔“وہ سر تاپا کانپ رہی تھی۔
”سامی سے بات کر لو۔ فٹا فٹ آ جاؤ۔“شازی زبردستی اس کا ہاتھ کھینچ کر فون کے پاس لے آئی۔ اس نے سامی کا نمبر نہ جانے کہاں سے لیا تھا۔
”یہ لو‘ کرو بات۔“ وہ ریسیور اسے زبردستی پکڑا کر خود پلنگ پر بیٹھ گئی۔
”میں نہیں کروں گی۔“ اس نے ریسیور کو یوں پھینکا گویا کوئی ظالم سا اژدھا ہو۔ فون سے سامی کے بولنے کی آواز آ رہی تھی۔
ناچار شازی کو بات کرنا پڑی اور وہ نان اسٹاپ شروع ہو گئی۔
”آپ کی خیریت پوچھنے کے ارادے سے فون کیا ہے۔“شازی نے سامی کی کسی بات کے جواب میں چہک کر کہا۔
”جناب! وہ پاس ہی موجود ہے مگر ہیں خفا خفا۔“ وہ گنگنا کر اسے مسلسل چڑا رہی تھی۔
”کیوں نہیں میں ضرور بات کرواتی مگر جنابہ کے تیور بگڑے بگڑے ہیں۔“ وہ قہقہہ لگا کر مزے سے بولی تھی پھر ریسیور پر ہاتھ رکھے بغیر شروع ہو گئی ”سامی کہہ رہا ہے میں تیور درست کر لوں گا۔
ذرا ریسیور تو سجنوں کو پکڑاؤں۔ کر لونا بات۔“ شازی نے ریسیور اس کے کان سے لگا دیا۔
”تم پھوٹو یہاں سے میں تمہارے سامنے بات نہیں کروں گی۔“
”اوہ۔ یاروں سے پردہ داری۔“ شازی چہک کر بولی پھر دروازے کی طرف بڑھتے ہوئے پلٹی۔
”ذرا جلدی سے باہر آ جانا۔ ابا کے آنے سے پہلے پہلے۔“
”تم تو دفع ہو جاؤ۔“وہ دانت پیس کر بولی۔
”ہماری بلی اور ہمیں ہی میاؤں۔“ شازی ہنستے ہوئے باہر نکل گئی تھی۔
”شکر ہے‘ تمہاری آواز تو سنائی دی ہے۔‘ ایئر پیس میں سے سامی کی آواز سنائی دی۔ سونی کے دل کی دھڑکن بے قابو ہو گئی تھی۔
”تم نے دن کو بھی فون کیا تھا؟“ سونی کو کوئی بات نہ سوجھی تو بے تکا سا سوال جڑ دیا۔

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi