Episode 50 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 50 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

”اللہ کا شکر ہے چلتا پھرتا بھی ہوں۔ ماشاء اللہ سے بھاگتا دوڑتا بھی ہوں۔“ سامی برامان گیا۔
”بس دودھ کے دانت نہیں نکلے ابھی تک‘ دفع ہو جاؤ سامی۔“ وہ اسے بازو سے کھینچ کر کمرے میں لے آئی۔
”آج پھر تمہارا چھٹی کا ارادہ ہوگا۔ یہ جو باتوں میں مجھے الجھا رہے ہو نا‘ سب جانتی ہوں میں یہ ڈرامے۔“
”سونی! میری طبیعت ٹھیک نہیں۔
“ وہ مچلا۔
”کیا ہوا ہے طبیعت کو‘ ہٹے کٹے تو کھڑے ہو۔“ سونی کو اور بھی غصہ آ گیا۔ اس کی آئے دن کی بہانے بازیوں سے سونی بہت چڑتی تھی۔
”سر میں درد ہے‘ ٹیسیں اٹھ رہی ہیں۔ فشار خون بلند ہو گیا ہے۔ لگتا ہے بلڈ کا پریشر بڑھ گیا ہے۔“ وہ آواز میں نقاہت بھرے بیڈ پر ڈھے گیا۔
”میرا دماغ چاٹتے ہوئے تو سر درد نہیں تھا۔

(جاری ہے)

”اچانک ٹیسیں اٹھنے لگی ہیں۔
“ سامی نے اور بھی چہرے پر مظلومیت طاری کر لی تھی۔
”فٹافٹ اٹھ جاؤ۔ میں ٹیبلٹ دیتی ہوں تمہیں۔“ وہ اس کا بازو پکڑ کر اٹھانے لگی۔
”مجھے نہیں دوائی کھانی۔“ سامی کا بغیر دوا کھائے منہ کڑوا ہو گیا۔
”ناشتہ تو کرنا ہے ناکہ آج ناغہ کرو گے؟“
”ناشتہ!“ سامی نے سوچنے میں کچھ وقت لیا۔ ”اگر تم اصرار کرتی ہو تو… اچھا‘ ادھر ہی لے آؤ۔
”تمہیں‘ میں کیوں اصرار کرنے لگی۔ تمہارا دل نہیں چاہ رہا تو خود کو مجبور مت کرو۔“ وہ بھی اس کی ہر نبض سے واقف تھی۔
”سر میں درد ہے سونی! پیٹ میں نہیں۔“ سامی لاچاری سے بولا۔
”مگر تکلیف تو تکلیف ہوتی ہے نا… میں تمہارے لئے دلیہ لے کر آتی ہوں۔“ وہ اٹھ کر جانے لگی تھی۔
”نہیں سونی! دلیہ تو بالکل نہیں۔“ وہ چیخا۔
”تو پھر؟“ سونی رکی۔
”وہ آملیٹ اور پراٹھے‘ کیا ضائع کرنے ہیں۔“
”ضائع کیوں ہوں گے۔“ وہ پلٹے بغیر بولی۔ ”دو ابھی کھاؤں گی اور دو دوپہر کو گرم کرکے کھا لوں گی۔“
”اس سادگی پر میں مر ہی نہ جاؤں۔“ سامی جل کر رہ گیا۔ ”جا رہا ہوں‘ کپڑے نکالو میرے۔“
”درد سر میں ہے اور اثر نظر پر ہو گیا ہے۔ یہ صوفے پر کیا رکھا ہے۔
“ سونی فتح مندی کے احساس سے سرشار ہو گئی۔
”لے بھی آؤ ناشتہ!“ وہ کھا جانے والی نظروں سے اسے دیکھنے لگا۔
”ابھی لائی۔“ سونی ہنسی اور پھر ہنستی چلی گئی تھی‘ کیونکہ سامی کا سر درد بالکل بھاگ چکا تھا اور سونی کو اس کے سر درد اور ہر قسم کے درد کو بھگانے کے ایک ہزار ایک طریقے آتے تھے۔
”جا رہا ہوں‘ دروازہ بند کرو۔“ وہ سلگ کر دروازے کے قریب جا کر بولا۔
”کر لیتی ہوں‘ تم جاؤ۔“ وہ دوسرا پراٹھا کھاتے ہوئے ہنسنے لگی۔ سامی جا چکا تھا۔ ابھی وہ دروزہ بند کرنے کیلئے اٹھنے ہی لگی تھی جب سامی کا چہرہ پھر سے دروازے کے پیچھے سے نمودار ہوا۔
”موبائل لا کر دو۔“
”کتنی مرتبہ کہا ہے‘ یاد سے ساری چیزیں لے کر جایا کرو‘ کبھی آئی ڈی کارڈ بھول جاتے ہو‘ کبھی بائیک کی چابی‘ کبھی گلاسز اور کبھی یہ چھن چھن۔
“ وہ موبائل اٹھا کر لے آئی تھی۔
”بک بک نہ کرو۔“ وہ پلٹ رہی تھی‘ جب سامی نے اس کی لمبی چوٹی کو کھینچ کر اسے اپنی طرف گھسیٹا تھا۔
”سامی!“ وہ چیخی۔
”رومانس میں آخری تڑکا تو رہ گیا تھا۔“ سامی نے اس کی پیشانی پر دو‘ تین بوسے دیئے۔ ”جا رہا ہوں‘ مت اتنا آنکھوں کو پھاڑ پھاڑ کر مجھے گھورو‘ ڈیلے اچھل کر باہر نکل آئیں گے۔
”دفع ہو جاؤ۔“ وہ اسے باہر دھکیل کر گیٹ لاک کر چکی تھی اور پھر دل ہی دل میں کئی سورتیں پڑھ کر غائبانہ سامی پر پھونکنے کے بعد سامی کے بچے کھچے ناشتے کی باقیات کو بھی چٹ کر گئی۔
”رزق کو ضائع کرنا کہاں کی عقل مندی ہے۔“ اس کی بہت سی پختہ ہو چکی عادتوں میں ایک عادت خود سے باتیں کرنے کی بھی تھی۔ تنہا ہونے کے باوجود بھی آج تک سونی نے کبھی خود کو اکیلا نہیں محسوس کیا تھا۔ اسے یوں لگتا تھا کہ کوئی اس کے ساتھ ہے ہمیشہ سے۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi