Episode 48 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 48 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

”خود کو جتنا مرضی چاہے بے نیاز کر لو۔ ڈھول پیٹتی رہو کہ تمہیں میری پروا نہیں۔ میں کچھ بھی کر لوں‘ تمہاری بلا سے‘ چاہے دوسری شادی ہی سہی‘ مگر… یہ روئی‘ روئی آنکھیں‘ یہ اُبلے اُبلے نین‘ یہ مسلی ہوئی پلکیں‘ یہ گالوں پر آنسوؤں کی لکیریں‘ یہ خشک ہونٹ‘ سب راز افشا کر گئے ہیں جانم۔“ سامی نے بھرپور قہقہہ لگایا تھا۔
”تمہارے خشکی بھرے بالوں والے سر کی قسم! رات کو میری دوسری شادی کے انکشاف اور تمہارے حضور اجازت نامے والی درخواست نے چہرے پر کیا‘ کیا پرنٹ کیا ہے؟ میں تو دیکھ دیکھ کر لوٹ پوٹ ہو رہا ہوں۔
پھر بھی کہتی ہو‘ تمہیں میری قطعاً پروا نہیں۔“
”بڑی خوش فہمی ہے۔“ وہ طنزیہ انداز میں کہتے ہوئے پلٹی۔
”ذرا اس چھوٹے سے پلاسٹک کے باؤل کو پکڑاؤ۔

(جاری ہے)

”خود پکڑ لو‘ پاس ہی تو رکھا ہے۔“ سامی نے بھرپور چستی بھری انگڑائی لی۔
”اٹھا کر دو مجھے۔“سونی نے تحکم سے کہا۔
”نہیں دے رہا‘ خود پکڑ لو‘ دو ہاتھ کے فاصلے پر ہے۔
“ سامی نے چڑچڑے انداز میں کہتے ہوئے اوھ کھائے سیب کو پھر سے اٹھا لیا۔ وہ ہمیشہ سونی کے تحکمانہ انداز سے بری طرح سے خار کھاتا تھا۔
”تمہیں یہ باؤل پکڑانا ہوگا۔“ وہ بھی تو سونی ہی تھی‘ ہمیشہ کی ضدی۔
”خود چل کر آ جائے تو یہ اور بات ہے۔ یہ باؤل تو میں تمہیں ہرگز نہیں پکڑاؤں گا۔“ بات خود بہ خود کسی اور رخ کی طرف چل نکلی۔ ہمیشہ آغاز خوش گوار ہوتا تھا اور انجام تک پہنچتے پہنچتے وہ دونوں ایک دوسرے سے لڑنے مرنے پر تیار ہو جاتے تھے۔
یوں لگتا تھا کہ اب تمام عمر ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے‘ مگر…
”سامی! اگر تم نے یہ باؤل مجھے نہ پکڑایا تو پھر جانتے ہو نا‘ میں کیا کروں گی۔“ سونی نے اپنی مخصوص دھمکی دی۔
”کیا کرو گی؟“ وہ بغیر سوچے سمجھے استہزائیہ بولا۔
”بھوکا رہنا ہوگا‘ کیونکہ میں ناشتہ ہرگز نہیں بناؤں گی۔“
”اچھا…“ سامی نے آنکھیں پھیلائیں۔
”کھانا بھی نہیں بناؤں گی۔“
”اوہ…“ سامی نے ہونٹ سیکڑے۔ ”تو ہوٹل کس مرض کی دوا ہیں۔“
”اچھا…“ سونی نے بھنویں اُچکائیں۔ کتنے دن ہوٹل کا کھانا کھاؤ گے؟ کیا ہمیشہ؟“
”ہمیشہ کیوں؟ شادی کر لوں گا۔ مسالا ٹی وی کی کسی کوکنگ ایکسپرٹ کے ساتھ۔“ سامی نے بھی کہاں ہار ماننا سیکھی تھی۔
”اور کپڑے کس سے دھلواؤ گے؟“ سونی نے طنزوں کی تھیلی میں سے آہستہ آہستہ طنز کے تیر نکالنے شروع کر دیئے۔
”ایک اور شادی کر لینا‘ کسی دھوبن کے ساتھ۔“
”ملازمہ رکھ لوں گا۔“
”دوسری والی کیلئے نوکرانی افورڈ کر لو گے کمینے۔“ سونی یک دم دھاڑی۔
”درزن‘ دھوبن‘ باورچن اور مالن وغیرہ کو اکٹھا کر لو‘ سب سے نکاح کرکے‘ گنجا کرکے رکھ دیں گی تمہیں۔“
”اتنی بیویاں… اتنی بیویاں۔“ سامی گویا خوش گوار خواب کی کسی حسین وادی میں اتر گیا تھا‘ مگر یہ کیا… وہاں تو کچھ اور ہی منظر تھا۔
سلائی مشین پر جھکی دوشیزہ کپڑوں کے ڈھیر پر لیٹی نڈھال‘ بے حال الجھے بالوں‘ بکھرے حواسوں والی مہ جبیں… ادرک‘ لہسن‘ پیاز کی بو میں مدہوش کونڈے میں لال مرچیں کوٹتی حسینہ‘ کیاریوں کی گوڈی کرتی‘ گھاس کاٹتی‘ کھردرے اور پھٹے پھٹے ہاتھوں والی کھٹے پسینے کی باس سے ادھ موئی ہوتی دلنشینہ‘ ہائے نہیں‘ نہیں‘ نہیں‘ نہیں۔
”سامی!“ سونی نے اس کی آنکھوں کے سامنے چٹکی بجائی۔
”کیا ہے؟“ وہ ہڑبڑا کر گویا نیند سے جاگا۔
”بیٹھے بیٹھے سو گئے تھے کیا؟“
”نہیں‘ میں تو…“ وہ کچھ کہتے کہتے رک گیا۔
”چہرے پر ہوائیاں کیوں اڑ رہی ہیں‘ ناشتہ تمہیں ملے گا‘ غم نہ کھاؤ‘ البتہ یہ باؤل تم ہی کو پکڑانا ہے۔“
”پھر سے باؤ۔“ سامی نے اپنے بال نوچے۔ ”خود پکڑ لو‘ پاس ہی تو رکھا ہے۔ میں اٹھ کر جاؤں۔
”ٹانگیں ٹوٹی ہیں تمہاری‘ اٹھو۔“
”نہیں اٹھتا۔“ سامی بھی ضدی انداز میں گویا ہوا۔
”تمہیں اٹھنا ہی پڑے گا۔“
”اس باؤل میں ہے کیا؟“ سامی نے مرے مرے انداز میں پوچھا۔
”خود دیکھ لو۔“ وہ پراٹھا بنانے کیلئے پیڑہ بنا رہی تھی۔
”اب تو دیکھنا ہی پڑے گا۔“ سامی اٹھا تھا‘ سلیب پر رکھا ڈونگہ اٹھایا اور منہ بنا کر اس کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے بولا۔ ”ہونہہ پیاز‘ میں نے سمجھا تھا شاید ہیرے جوہرات سے بھرا ہوگا۔“

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi