Episode 42 - Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi

قسط نمبر 42 - نہیں آساں یہ سفر - نایاب جیلانی

کر نل راحیل نے اسے ایک ہفتے کی چھٹی دے دی تھی تاکہ وہ آرام کر سکے۔ وہ شفق کیلئے اپنے دل میں نرم گوشہ محسوس کر رہے تھے۔
انہیں شفق سے عجیب سی اپنائیت کا احساس ہوتا تھا۔ جسے وہ ابھی تک کوئی نام نہیں دے رہے تھے۔ وہ شفق کو دو تین سالوں سے جانتے تھے۔ وہ انہیں پہلے دن ہی بہت اچھی اور اپنی اپنی سی لگی تھی۔ یہ اپنائیت وقت گزرنے کے ساتھ بڑھی تھی۔
آج انہوں نے بہت ہمت کرکے ایک فیصلہ کیا تھا۔
اپنی محبوب بیوی کی وفات کے بعد انہوں نے شادی نہ کرنے کا عزم کر رکھا تھا۔ مگر اب انہیں اپنی زندگی میں کچھ کمی سی محسوس ہونے لگی۔ وہ اداس اداس آنکھوں والی شفق کی زندگی میں کچھ رنگ بھر دینا چاہتے تھے۔ وہ اسے بتانا چاہتے تھے کہ زندگی اتنی بھی بری شے نہیں ہے۔
ایسا کون سا غم تھا جو اس نے اپنی جان کے ساتھ لگا رکھا تھا۔

(جاری ہے)

وہ اسے کھوجنے کیلئے نکلے تھے اور خود کو کھو بیٹھے۔ وہ ساری رات بچوں کے پاس رہے تھے۔ جو فیصلہ اک عرصے سے نہیں ہو پا رہا تھا۔ چند لمحوں میں ہو گیا۔ اب وہ اس کی مکمل صحت یابی کے انتظار میں تھے۔
کرنل راحیل اس کا درد بانٹنا چاہتے تھے۔ شفق کو اس کرب سے نکالنا چاہتے تھے۔ ان کی یہ کوشش بے کار نہیں گئی تھی۔ دوسرے دن وہ اس کی طبیعت پوچھنے کیلئے آئے تو وہ خود ہی جیسے کسی کندھے کی منتظر بیٹھی تھی۔
انہوں نے کیپٹن خرم کو اس کے گھر سے غصے کی حالت میں نکلتے دیکھا تھا۔ وہ حیران نہیں تھے جانتے تھے کہ خرم‘ شفق کا ماموں زاد بھائی ہے۔ البتہ اس کے چہرے پر پھیلے تاثرات نے انہیں کافی حیران کیلا تھا۔
”پہلے عذاب کون سا کم تھا جو یہ خرم بھی ستانے لگا ہے۔“ وہ فون پر کسی سے بات کر رہی تھی۔
”ممانی جان! اسے سمجھائیں آپ‘ کیوں پاگل بن رہا ہے۔
کیوں میری پریشانیوں کو نہیں سمجھتا۔“ اس کے آنسو بہنے لگے تھے۔ سر کو ایک ہاتھ سے دباتے ہوئے وہ ٹوٹے لہجے میں کہہ رہی تھی۔
”ابھی تک اس کا بچپنا نہیں گیا۔ آپ نے بھی تولاڈ اٹھا اٹھا کر بالکل ہی ضدی بنا دیا ہے اسے۔ آج میں نے ٹھیک ٹھاک کھنچائی کی ہے اس کی۔ امید تو ہے سمجھ گیا ہو گا۔“ کرنل راحیل کو دیکھ کر اس نے فون کال مختصر کرکے گفتگو کو سمیٹ دیا تھا۔
اور پھر اس کے پوچھنے پر جیسے وہ پھٹ پڑی تھی۔ آنسوؤں کے درمیان اس نے کتاب زندگی کا وہ صفحہ کھول کر سنای تھا۔ وہ گم صم سے اس نازک عورت کو دیکھ رہے تھے جس پر نجانے کتنے ہی پہاڑ ٹوٹے تھے اور وہ پھر بھی بڑے حوصلے سے جی رہی تھی۔
”خرم کہتا ہے کہ میں اس سے شادی کر لوں۔ پاگل ہے وہ‘ میں بھلا اسے کیا دے سکتی ہوں۔ کیا ہے میرے پاس اسے دینے کیلئے۔
اس نے تو ابھی زندگی کی شروعات کرنی ہے جبکہ میں تو زندگی کو برت چکی ہوں۔ میرے پاس سوائے پریشانیوں کے کچھ نہیں۔“ وہ جیسے تھک کر گہرے گہرے سانس لینے لے رہی تھی۔
انہوں نے آگے بڑھ کر گلاس میں پانی انڈیلا اور اس کے لبوں سے لگا دیا۔ وہ کافی دیر اسے تسلیاں دیتے رہے تھے۔ اس کا حوصلہ بڑھاتے رہے اور شفق بچی تو نہیں تھی کہ ان کی آنکھوں میں چھپے نرم گرم جذبوں کو محسوس نہ کرتی۔
”مرد عورت کے گرد اپنی محبت کا دائرہ بنا کر اسے چھوڑ دیتا ہے اور وہ ساری زندگی اسی دائرے کے اندر چکراتی رہتی ہے۔ مگر باہر نہیں نکلتی۔ اس لئے کہ وہ باہر نکلنا ہی نہیں چاہتی جبکہ مرد کی محبتیں تو بدلتی رہتی ہیں۔“ وہ جیسے کسی گہری کھائی سے بول رہی تھی۔ کرنل راحیل کچھ دیر مزید بیٹھے تھے اور پھر چلے گئے۔
######

Chapters / Baab of Nahi Aasan Yeh Safar By NayaB JilaNi