Episode 21 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 21 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

اخلاقی اقدار اوراعلیٰ منصب کا معیار یہ ہے کہ صدر ریاست سردار یعقو ب خان کے حضور ایک مفلوک الحال کشمیری عرض کرتا ہے کہ جناب میری بیٹی کو غنڈوں نے اغوأ کر لیا ہے اور پولیس میری مدد سے انکاری ہے ۔ حضور کا اقبال بلند ہو اور اقتدار سدا قائم رہے، اس غریب کی مدد کی جائے اور پولیس کو حکم دیا جائے کہ وہ میری بیٹی کو باز یاب کروا دے۔سردار یعقوب خان کے شاہانہ تکبر اور کرسی صدارت کی تمکنت اور قوت نے جوش مارا تو وہ غریب سوالی پر برس پڑے۔
فرمایا جاؤ ، دفع ہو جاؤ ۔تمہاری بیٹی کسی آشنا کے ساتھ بھاگ گئی ہو گی ۔ مجھے پتہ نہیں مگر شاید کبھی کسی ڈوگرے حکمران نے بھی ایسا نہ کہا ہو ۔ اگر کسی جیالے کو علم ہے تو وہ ضرور لکھے اور اسے ڈوگرہ ذہنیت قرار دے۔
 وٹو کا ئرہ منصوبے کی کامیابی کی صورت میں مجید حکومت قائم ہوئی تو کرپشن اور بد عنوانی کے نئے ریکارڈ قائم ہونے لگے۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے سلطان حکومت نے بھی اہم کامیابیاں سمیٹی تھیں مگر کمپنی بہادر کو زیادہ منافع پیش کرنے میں ناکام رہی تھی۔

بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میرے سارے ایم ایل اے اپنے اپنے حلقے کے وزیراعظم ہیں۔ پتہ نہیں سلطان محمود نے کس ترنگ میں آکر یہ بیان دیا اور پیپلز پارٹی کے ہر ایم ایل اے کو وزارت عظمیٰ کیوں سونپ دی ۔ شاید ان کے دل میں سلطان معظم ، خان اعظم یا سلطان عالی مقام بننے کی خواہش تھی۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اپنی حکمرانی کے دنوں میں کبھی کبھی کمانڈو یوینفارم پہن کر لائن آف کنٹرول کا دورہ بھی کرتے تھے ۔
ان کے دل میں کیا کیا مچل رہا تھا اور اس ہلچل کی کیا وجوہات تھیں،محترمہ شاہین کوثر ڈار اور پیپلز پارٹی کے دیگر دانشور ہی اس پر تبصرہ کر سکتے ہیں۔ تبصرہ تو محترمہ کوثر شہزادہ بھی کرتی ہیں مگر اُنکا سٹائل تھوڑا سا الگ ہے۔ شاہین کوثر ڈار اچھا لکھتی ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ پڑھتی بھی ہیں ۔وطن عزیز میں دانشوروں کی ایک ایسی جماعت بھی ہے جولکھتی تو ہے مگر پڑھتی نہیں ۔
کچھ ایسے ہیں جو لکھتے نہیں صر ف بولتے ہیں ۔ اگر بھول جائیں تو بد کلام ہو کرہلکان ہو جاتے ہیں۔ چوہدری مجید بھی ہلکان ہوتے تھے مگر خاموش ہو کر مد ہوش ہو جاتے تھے ۔ مدہوشی میں وہ کبھی بے ہوش بھی ہوتے تھے ۔پھر بحال ہوتے تھے تو معافی مانگ لیتے تھے۔ چوہدری مجید وزیراعظم بنے تو انہوں نے کمپنی بہادر کو بے پنا ہ منافع مہیا کیا اورہر ایم ایل اے کو اپنے اپنے حلقے کا غیر اعلانیہ مہاراجہ تسلیم کر لیا۔
چوہدری مجید کی سیاست تو برائے نام ہے مگر اُنکی مد ہوشی اور چانکہ نیتی مستند حقیقت ہے۔ تاریخ اور فلسفہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ میکاولی چانکیہ کو تیلہ کا مقلّدتھا اور اس کی سیاسی اساس کا وارث تھا۔ کارل مارکس ، ہیگل، روسو، ہربرٹ سپنسر اور ٹائن بی کے سیاسی خیالات پر بھی کو تیلیہ کے فکر و فلسفے کا اثر ہے۔ مسلمان مفکرین میں ابن خلدون  ، امام غزالی ، امام ابن عربی  ، سعدی شیرازی  اور علامہ اقبال  کی سیاسی فکر کا رنگ و عمل پیغمبرانہ ، درویشانہ اور انسانی ضرورتوں کا آئینہ دار ہے۔
مسلمان علمائے سیاست کی فکری ہم آہنگی کی بنیاد حکمت و دانائی پر ہے جسکا منبع و ماخذ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ ہے۔ اسلامی سیاست و حکومت کی بنیاد عدل و مساوات پر ہے جہاں حاکم و محکوم کا تصور ہی ختم ہو جاتاہے۔ 
آزادکشمیر بھی پاکستان کی طرح اسلامی ریاست ہے۔ پڑوس میں افغانستان اور بھارت سیکولر ، ایران مسلم شعیہ اور چین سوشلسٹ ماؤسٹ ریاستیں ہیں۔
چین اور پاکستان کی ساری سرحد کشمیر سے ملتی ہے اسکا کچھ حصہ مقبوضہ کشمیر اور کچھ گلگت بلتستان کی سرحدوں پر واقع ہے۔ مگر چین کے سرحدی علاقے سنکیانگ ، یا رقنداور کاشغر مسلمان آباد ی پر مشتمل ہیں۔ چین کے قدیم مذہب تاؤ ازم اور اسلام میں ہم آہنگی ہے۔ تاؤ کا مطلب نیکی اور اسلام کا مطلب سلامتی ہے۔ تاؤ ازم کا بانی لاؤزے سات سوقبل مسیح میں پیدا ہوا ۔
لاؤزے اپنے وقت کا عظیم دانشور تھا۔ وہ ظاہری و باطنی علوم اور حقیقت شناسی کا طالب تھا۔ لاؤز ے نے زندگی کے آخری سال تنہائی اور گوشہ نشینی میں گزارے اور مرنے سے پہلے چوراسی اقوال قلمبند کیے۔لاؤز ے کے ان اقوال پر مبنی کتاب کا نام Tao te ching(تاؤٹی چنگ) نیکی اور خیر کا راستہ یاصراط مستقیم ہے۔ لاؤز ے اللہ کی ہستی کا قائل تھا۔ اُس کے نزدیک ایک ایسی طاقت کائنات میں موجود ہے جو ہمارے قریب تو ہے مگر نظر نہیں آتی ۔
کوئی وجودا یسا ہے جو کائناتی نظام کو تخلیق کرنیوالا اور اُسے چلانے والا ہے۔ وہ نور احد کو کالے پردے سے تشبیہہ دیتا ہے۔ لاؤزے کہتا ہے کہ یہ ہستی شاید اس کالے پردے کے پیچھے ہے۔ علمائے حق کے بیان میں نور کی اصل کیفیت اور رنگ سیاہ ہی بتایا گیا ہے جو نور کے دیگر رنگوں اور کیفیات کا منبع ہے۔ یہ نور ایک سمندر کی ماند ہے جسکا بیان عام انسان کی عقل و سمجھ سے با ہر ہے۔ 

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja