Last Episode - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

آخری قسط - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

آزاد کشمیر کے سیاستدانوں کی طرح صحافیوں اور دانشوروں کی حیثیت دیہاڑی دار مزدوروں سے کم نہیں۔ انہیں جو کچھ زرداری، فریال تالپور، نواز شریف اور مریم نواز کہتے ہیں وہ اس پرخلوص نیت سے کام کرتے اور دو وقت کی روٹی اور بلیک لیبل کا بندوبست کرتے ہیں۔
مریم میڈیا میں آزاد کشمیرمنہاس گروپ سب سے زیادہ متحرک ہے۔ اسی گروپ سے منسلک ایک ٹولہ ڈوگروں کی معنوی اولاد ہونے کی دعویدار ہے اور بھارت کے گن گاتا ہے۔
ذوالفقار علی بھٹو کا شملہ معاہدہ، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کا منصوبہ، تاشقند میں درہ حاجی پیر سے بھارتی فوج کے انخلأ سے انحراف، ضیأ الحق کا گلگت بلتستان کی سرکاری عمارتوں سے آزاد کشمیر کا جھنڈااتروانا اور آزاد کشمیر کا ترانہ پڑھنے پر پابندی لگانا، جنرل پرویز مشرف کا چار نکاتی فارمولہ، قادیانیوں کا کشمیر پلان، آصف علی زرداری کا تیس سال تک مسئلہ کشمیر منجمند کرنے کا فارمولہ، کشمیر کونسل اور آزاد کشمیر میں مہاجرین کی سیٹوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، ہر سال نئے مہاجرین کی لاکھوں کی تعداد میں اضافہ، گلگت بلتستان حکومت کا غیر آئینی قیام، اقوام متحدہ اور کراچی معاہدے سے انحراف، جنرل مشرف کے وزیر داخلہ مخدوم فیصل صالح حیات کی آزاد کشمیر میں کنسلٹنٹ مقرر کرنے کی گھناوٴنی سازش، میاں نواز شریف کی کشمیر کُش پالیسیاں اور آزاد کشمیر کے سیاسی ٹولے کے عقل سے عاری بیانات اور آزادکشمیر کے عوام اور اہل علم و عقل کی مجرمانہ غفلت اس بات کی غماز ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک ہولناک المیے میں بدل چکا ہے۔

(جاری ہے)

علمائے حق، اولیائے کاملین اور اہل فکرونظر کے مطابق نہ صرف کشمیر بلکہ پاکستانی معاشرے میں چھپاہوا ناسُور جب تک کھل کر سامنے نہیں آتا تب تک حالات بد سے بدترین ہوتے چلے جائیں گے۔ اسلام، پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف بغض رکھنے والے سیاستدان،حکمران، اہل قلم اور اہل الرائے جب تک کھل کر سامنے نہیں آتے تب تک تنزلی کا سلسلہ یونہی جاری رہے گا۔
لبرل اور سیکولر کہلوانے والوں اور اغیار کے ہاتھوں کھیلنے والے وطن فروشوں کا جب تک مکمل غلبہ نہیں ہوتا عام لوگ مدہوشی کے عالم میں نواز شریف، زرداری، فضل الرحمن، الطاف حسین اور ان کے چھپے اور ظاہر حواریوں کے عشق میں مبتلا ہو کر ذلت و رسوائی کے دلدل میں دھنستے جائینگے اور اسی ٹولے کی حکمرانی کے لئے کوشاں رہینگے۔
غلامی، ذلت اور رسوائی کا دائرہ جب تک مکمل نہیں ہوتا تب تک نہ صالح قیادت سامنے آئے گی اور نہ ہی پاکستان کے حالات میں بہتری آئے گی۔
نہ عدل و مساوات کا نظام فعال ہوگا اور نہ کشمیر کا المیہ نقطہ انجام پر پہنچ کر اصلاح و فلاح کی طرف لوٹ سکے گا۔
کشمیر کی تقدیر پاکستان سے منسلک ہے اور پاکستان کی تصویر کشمیر کے بغیر ادھوری ہے۔ کشمیر کا مسئلہ نہ سیاسی ہے،نہ عسکری اور نہ جغرافیائی ہے۔ یہ پانچ ہزار سالہ تاریخ کا سفر ہے۔ اس سفر کی آخری منزل کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی از سر نو تعمیر ہے۔
آزادی کے سفر کی تکمیل اور پاکستان کی تعمیر کسی نو دولتیے زرداری، نواز شریف، گدی نشین ہوس پرست بہروپیئے پیر یا کرپٹ مولوی کے بس کی بات نہیں۔ یہ کام روحانی اور خالصتاً دینی نظام کے تحت کسی شہاب الدین یا پھر زین العابدین بڈھ شاہ کا مقدر ہے۔ قائداعظمنے یونہی کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ نہیں کہا تھا۔ قائد کے اس قول کا بھی ایک روحانی پہلوہے جسے سمجھنے اور عمل کرنے والے فی الحال خاموش ہیں۔
آرزو را درِ دل خود زندہ دار
تا نہ گردو مشت خاک تو مزار
اسرار احمد راجہ
(Luton (U.K)

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja