Episode 44 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 44 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

دینی فکروفلسفے کی رو سے علم سیاست برترعلوم میں شمار ہوتا ہے۔ سیاست کا تعلق معاشرت اور تمدن ہے اگر معاشرے کی بنیاد ارفع اصولوں پر ہوگی تو ریاست کا نظام بھی درست ہوگا۔ باشندگان ریاست الٰہی فطری قوانین کے تحت اپنے فرائض سرانجام دینگے تو کوئی دوسرا شخص، سرکاری اہلکار اور حکمران ان کااستحصال نہیں کریگا۔
موجودہ نظام کا جائزہ لیں تو سوائے اسلامی ممالک اور تیسری دنیا کے کچھ پسماندہ ممالک کے دیگر دنیا پر عام لوگوں کی سیاست کارفرماہے۔
یہ لوگ قانون دان، دانشور اور اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل معاشرے کے عام افراد ہیں۔ برطانیہ کے وزرائے اعظم عام لوگ ہوتے ہیں۔ اگر کسی کا تعلق امیر کبیر گھرانے سے بھی ہو تو وزیراعظم بنتے ہی وہ عام آدمی ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

ایسا ہی دیگر یورپ اور امریکہ میں ہے۔ امریکی صدر پر ہر شخص کی نظر ہوتی ہے۔ وہ شکنجے میں جکڑا ہوا انسان ہوتا ہے جو سوائے امریکی مفادات اور امریکی عوام کی بھلائی کے کسی دوسری جانب نہ دیکھتا ہے نہ سوچتاہے۔

اب ذرا اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف دیکھیں تو سب سے پہلے آپ کو پولیس کا ظالم سپاہی، سفاک تھانیدار اور مّکار پٹواری، رشوت خور کلرک، بے ایمان ٹاوٴٹ اور ان کی پشت پر کھڑے آئی جی،سیکریٹری، چیف سیکریٹری اور بے حس سیاسی ٹھیکیدار اور حکمران نظر آتے ہیں۔
دوسری جانب آپ کو مافیا کلب کے ممبران اور حکمران خاندانوں سے تعلق رکھنے والے درندہ صفت انسان نظر آئیں گے۔
یہ سب کلمہ طیبہ پڑھنے والے اور کچھ حاجی نمازی، پرہیزگار اور عوام کے خدمتگار بھی مشہور ہیں مگر رزق حلال کمانے اور کھانے والے آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں۔ رشوت اور سفارش کے بغیر پاکستان اور آزادکشمیر میں پتہ نہیں ہلتا اور غنڈہ صفت سرکاری اہلکار اور سیاستدان کی مرضی کے بغیر سانس لینا بھی محال ہے۔ آئین اور قانون سب کے لئے ہے مگر عملاً یہ کسی کے لئے بھی نہیں۔
قانون کمزور کے گلے پر خنجر ہے اور طاقتور کے لئے ڈھال ہے۔
عدالتوں کے باہر سائلوں کے بازار سجے ہیں جہاں وکیل، ٹاوٴٹ اور مافیا کے ایجنٹ سودے کرتے ہیں اور قانون کی بولی لگاتے ہیں۔ زیادہ پیسے والا اور طاقتور غنڈے اور سیاستدان کا سفارشی کامیاب ہوجاتا ہے اور انصاف کا ترازو اپنی جانب جھکا کر ڈھول کی تھاپ پر ناچتا گھر جاتا ہے۔
سودے بازی میں مات کھانے والا مایوس ہو کر دہشت گرد بن کر معاشرے اور ریاست سے بدلہ لیتا ہے اور اپنے جیسے بہت سوں کو مار کر مرجاتا ہے یا پھر مایوس ہو کر خودکشی کرتا ہے۔
فضل الرحمن،اچکزئی، زرداری، شیرپاوٴ، اسفندیار ولی اور نواز شریف سب کے سب عام لوگ ہیں مگر حکومتی نشے اور سیاسی تکبر نے انہیں عام آدمی کے درجے سے گرا دیا ہے۔
یہ لوگ سیاست کے جس درجے پر فائزہیں وہ نہ اسلامی ہے اور نہ ہی اخلاقی۔ لالچ، ہوس، حرص، دھوکہ دہی، لوٹ مار، جھوٹ، فراڈ، عوام دشمنی اور مفاد پرستی کا شکار کسی بھی سوچ و فکر میں شمار نہیں ہوتا۔ چانکیہ اور میکاولی بھی ایک حد تک جبر کی اجازت دیتے ہیں۔ آج چانکیہ کا بھارت اور میکاولی کا مغرب سوچ و فکر میں پاکستان اور دیگر اسلامی دنیا سے بہت بہتر ہے۔
اہل مغرب اور امریکہ نے میکاولین فکروفلسفے کو جدید ضرورتوں اور عوامی امنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی فکروفلسفے سے ہم آہنگ کیا اور جدید جمہوری نظام متعارف کروایا۔ یورپی اور امریکی معاشرہ اپنی تمام تر بیباکیوں اور آزادیوں کے باوجود رشوت، سفارش، بے انصافی،انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ریاستی قوانین سے انحراف، کرپشن اور سیاسی بد اعمالی کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔
چانکیہ کا بھارت نظریاتی لحاظ سے آج جتنا مضبوط ہے اتنا چندر گپت کے دور میں بھی نہ تھا۔بھارتی میڈیا کی حب الوطنی اور پاکستانی میڈیا کی وطن دشمنی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وطن عزیز میں ہر وہ شخص جسے قلم سے لکھنا اور زبان سے بولنا آتا ہے اس کی تحریر اور تقریر کا ہدف پاکستان، اسلام اور افواج پاکستان ہیں۔ چانکیہ اور میکاولی نظریے اور سپاہ کی مضبوطی کا درس دیتے ہیں۔
قرآن پاک میں مسلمانوں کو جنگی گھوڑے تیار رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ دشمنوں کے دلوں پر ہیبت طاری ہوجائے۔ آج مسلمان اتنا بے بس اور مجبور اور آپس میں الجھا ہوا ہے کہ اس نے اپنی عزت اور آزادی دشمن کے ہاتھ گروی رکھ چھوڑی ہے۔
کشمیر کا المیہ ہے کہ دونوں جانب نظریے کا فقدان ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی بڑی آبادی آج بھی گاندھی اور نہروکے روحانی اور سیاسی مرشد چانکیہ کی مقلّد ہے اور آزاد کشمیر کی حیثیت ایک تھانے اور پٹوار خانے جیسی ہے جہاں پٹواری اور تھانیدار پاکستانی سیاسی مافیا کی مرضی سے مسلّط ہوتے ہیں جن کا واحد مقصد اور ہدف عوام دشمنی، لاقانونیت اور اپنے آقاوٴں کی خوشنودی ہے۔
ڈوگرہ راج کے بعد آج آزاد کشمیر میں پٹواری راج قائم ہے جس کے سامنے صدر، وزیراعظم اور اعلیٰ عدلیہ کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔ اگر یہی راج کچھ عرصہ اور مسلط رہا تو عام آدمی اس نام نہاد آزادی سے چھٹکارے کے لئے ریاست کے خلاف بغاوت پر اتر آئے گا۔

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja