Episode 41 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 41 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

خالق کائنات کا فرمان ہے کہ یہ دنیا اس کے نیک بندوں کی میراث ہے۔اگر لوگ نیکی کے راستے سے ہٹ کر شیاطین کی پیروی کرینگے تو ان پر جابر، ظالم اور سفاک حکمران مسلّط کر دیے جائیں گے جو دنیا کو ہی ان کے لئے جہنم بنا دینگے۔ رب کریم نے انسان کو دعوت فکر دی کہ وہ زمین کی وسعتوں میں اترے اور ان اقوام کی تباہی و بربادی کے آثار دیکھے جنہوں نے غیر اسلامی، غیر فطری، غیر انسانی اور غیر قانونی عمل کیئے اورخدا کے برگزیدہ بندوں اور پیغمبروں کے بتلائے ہوئے راستے سے انحراف کیا ۔

ایک پاکستانی اینکر کے سامنے دین اسلام اور قانون کی بات ہوئی تو خود ساختہ جاہل دانشور نے کہاکہ اسلام تو بعد میں آیا اور اسلامی قوانین بھی بعد کی بات ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ایسے جاہلوں کا ٹولہ عوام کے اعصاب پر سوار ان کی نفسیات سے کھیلے گا تو انہیں راہ ہدایت کہاں سے ملے گی۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا سے لے کر کرنٹ اور پرنٹ میڈیا کا حدف پاکستان، اسلام، عوام اور افواج پاکستان ہیں۔

اسلام کا مذاق اڑانا نام نہاد شرفاء کا وطیرہ بن چکا ہے اور حکمران اپنے اقتدار کی مضبوطی کے لئے کسی بھی سطح تک گرنے کو ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔
جیسا کہ بیان ہوا ہے کہ دین اسلام مسلم فاتحین نے بزور شمشیر نہیں بلکہ ان کی سادہ زندگیوں، قانون فطرت پر سختی سے عمل پیرا ہونے،انسانی حقوق کی پاسداری کرنے، عورتوں، بچوں اور غلاموں کے حقوق سے لے کر جانوروں اور درختوں کے حقوق پر عمل کرنے سے پھیلا۔
اسلامی لشکر کو خلفائے اسلام کی طرف حکم دیا جاتا کہ وہ کسی بچے، بوڑھے، عورت، غلام اور قیدی پر ہاتھ نہیں اٹھائیں گے۔ پھلدار اور سائیہ دار درخت نہیں کاٹیں گے۔ مسافروں سے ان کی سواریاں نہیں چھینیں گے ،عبادت گاہوں اور مذہبی رہنماوٴں کا احترام کریں گے، شہروں اور قصبوں کو نہ لوٹیں گے اور نہ ہی انہیں آگ لگائیں گے۔
دین اسلام میں ذمیوں اور پڑوسیوں کے حقوق بیان ہوئے۔
اس بیان میں غیر مسلم پڑوسی کے بھی وہ ہی حقوق ہیں جو مسلمان کے بیان کیئے گئے۔ دین اسلام کی ظاہری خوبیاں اس قدر ہیں کہ کوئی انسان اس سے متاثر ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا۔ آج بھی اگر ایک مسلمان ایسا ہی کردار پیش کرے تو بغیر کسی بیان کے دین کا مبلغ بن جاتا ہے۔
پاکستان میں ایک میڈیا گروپ "کیسا ہوگا اس سال کاپاکستان"، نامی ایک رسالہ شائع کرتا ہے جس میں اکثریت ان ناموں کی ہوتی ہے جو واقعی اپنے مطلب اور مقصد کا پاکستان چاہتے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جہاں اسی ملک کے اعلی ترین عہدوں پر فائز لوگ اور اہل علم و رائے اپنے ہی ملک کے خلاف صف آراہوں، اپنے ہی دین کا محض مسلک کی بنیاد تمسخر اُڑائیں، اپنے ہی عوام کا استحصال کریں، اپنے ہی ملک کی محافظ فوج کو گالیاں دیں اور قومی وسائل لوٹ کر بیرون ملک اپنے خزانے بھر دیں۔
سوال یہ بھی ہے کہ کیا دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جہاں عدل بکتا ہو اور عدالتیں مجرموں کی خواہشات کا احترام کرتی ہوں؟؟؟ ہاں دنیا میں ایسا ملک ہے۔
زرداری اور فضل الرحمن کا آئینی اور جمہوری پاکستان، نواز شریف کا خوشحال پاکستان، پرویز مشرف ، مشاہد حسین، شجاعت حسین اور ہم خیالوں کا روشن خیال پاکستان، اسفندیار ولی اور محمود اچکزئی کا نا مکمل پاکستان اور عمران خان کا نیا پاکستان۔ دکھ کی بات ہے کہ قائداعظم اور علامہ اقبال کا دو قومی نظریے پر بننے والا پاکستان اس میں شامل نہیں ۔
مجھے اس موقع پر انوار ایوب راجہ کی تصنیف "سرزمین بے آئین"یاد آرہی ہے۔ ایسا ملک جس کا ایک آئین تو ہے مگر صرف مراعات یافتہ طبقے کے لئے، جس ملک میں قانون تو ہے مگر لاقانونیت کو تحفظ دینے کے لئے، جس ملک میں عدالتیں تو ہیں مگر عدل وانصاف نہیں، جس ملک میں انتظامیہ تو ہے مگر بدانتظامی، لوٹ مار، کرپشن اور رشوت کی آبیاری کے لئے۔ کیا ایسے ملک کا قائم رہنا معجزہ خداوندی نہیں؟؟؟؟؟ بے شک ایسا ہی ہے۔
۔۔۔۔۔
مولانا حسرت موہانی لکھتے ہیں کہ میں نے قائداعظم کو خوشخبری سنائی کہ آپ کو پاکستان مل جائے گا۔ قائد مسکرائے اور خاموش رہے۔ میں سمجھ گیا کہ وہ اس بات کی وضاحت چاہتے ہیں۔ عرض کیا میں نے خواب میں نبی رحمتﷺ کی زیارت کی ہے۔ بیدار ہوتے ہی حافظ کے دیوان سے تعبیر نکالی تو اشارہ تکمیل پاکستان کی صورت میں ملا ہے۔
قائداعظم نے سر اٹھا کر میری طرف دیکھا تو ان کی آنکھیں نم تھیں۔
چوہدری غلام عباس مرحوم کے حوالے سے جموں سے ہجرت کرنے والی بزرگ خاتون سلمیٰ شیخ ذکر کرتی تھیں کہ ایک دور میں مسلم لیگ چند شہروں تک محدود تھی۔ دیہاتوں میں بسنے والے مسلمانوں کی اکثریت کو قائداعظم  کے نام کا بھی پتہ نہ تھا۔ مسلم لیگ نوابوں،جاگیرداروں اور بڑی بڑی حویلیوں کے مکینوں کی جماعت مشہور تھی۔
مولانا محمد علی، مولانا شوکت علی، مولاناظفر علی خان اور مولانا حسرت موہانی نے مسلم لیگ کا جھنڈا اٹھایا تو برصغیر کے کونے کونے سے لے کر عرب کے نخلستانوں ور انگلستان کے ایوانون تک تحریک پاکستان، قائداعظم اور مسلم لیگ کی گونج سنائی دینے لگی۔ اقبال کا پیغام کتابوں سے نکل کر زبانوں پر آگیا اور بچہ بچہ پکارنے لگا "بٹ کے رہیگا ہندوستان بن کے رہیگا پاکستان"۔

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja