Episode 94 - Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja

قسط نمبر 94 - کشمیر کا المیہ - اسرار احمد راجہ

جس قدر حکمران طبقے نے عوام کی بیخ کنی کی اسی قدر عوام نے بھی بے حسی اور غلامانہ ذہنیت کا مظاہرہ کیا۔ ایک جبر اور سہی، ایک دھوکہ اور سہی کے عادی عوام نے زرداری اور نواز شریف خاندان کے سامنے مکمل سرنڈر کیا۔ زرداری اور نواز شریف نے ذاتی مفادات کے پیش نظر ملک کا آئین بدل دیا اور اسے چوروں، ڈاکووٴں، سمگلروں اور وطن دشمن عناصر کے مفادات اور جرائم کی محافظ دستاویز بنا دیا۔

اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کسی بھی نا اہل، کرپٹ، رشوت خور، قانون شکن اور امن عامہ کے دشمن کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پاکستان میں سیاسی جماعت تشکیل دے کر اس کا سربراہ بن سکتا ہے۔ وہ سرکاری وسائل استعمال کر سکتا ہے اور اسے حکومت کی جانب سے سربراہ مملکت جیسا پروٹوکول دیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

قائداعظم نے جسے زہر قاتل قرار دیا تھا زرداری اور شریف خاندان نے اس کا نام آب ِ حیات رکھ دیا ہے۔

ان حالات کے باوجود اگر ایک نیم مردہ قوم بوجہ زندہ ہے تو یہ بھی ایک معجزہ ہے۔
پہلے ابواب میں بھی ذکر ہوچکا ہے کہ 22مارچ1947ء کو لارڈ ماوٴنٹ بیٹن ہندوستان پہنچے جن کا مقصد کسی نہ کسی طرح تقسیم ہند کو رکوانا اور متحدہ ہندوستان کے قیام کے لئے آخری کوشش کرنا تھا۔لارڈ ماوٴنٹ بیٹن نے آتے ہی نہرو، گاندھی، پٹیل، مولانا آزد، سرشاہنواز بھٹو، عبدالغفار خان، سر سکندر حیات، شیخ عبداللہ، عبدالصمد اچکزئی سمیت 35سرکردہ شخصیات اور مذہبی رہنماوٴں سے ملاقاتیں کیں۔
نہرو، گاندھی، پٹیل اور مولانا آزاد نے ماوٴنٹ بیٹن کو تجویز دی کہ متحدہ ہندوستان کے لئے قائداعظم کی شخصیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے انہیں زندگی بھر کے لئے بھارت کا وزیر اعظم مقرر کر دیا جائے۔ یہ تجویز سن کر قائداعظم نے ماوٴنٹ بیٹن کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ:۔
If muslim League's demand for Pakistan was ignored or any option other than Pakistan was resorted to, British India would perish for which he would not be responsible. The responsibility for this, as a matter of fact, would lie on British who were running the affairs of the state and of The Empire.
قائداعظم  کے ان الفاظ کے بعد ماوٴنٹ بیٹن پریشان ہوگیا اور اس کے حواریوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔
ذراغور کریں اور خود فیصلہ کریں کہ کیا نودولتیے شریف، زرداری اور پاکستان مخالف لیڈروں کی اولادیں قائداعظم کے پاکستان پر حکمرانی کا حق رکھتے ہیں۔ اقتدار، نمود و نمائش اور دولت کے ان بھوکوں کو اگر بھارت پانچ سال تک متحدہ ہندوستان کی وزارت عظمیٰ حوالے کر دے تو پاکستانی سینٹ اور قومی اسمبلی اسی روز آئینی ترمیم کے ذریعے بھارت سے الحاق کابل پاس کر دے گی۔
زرداری نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے کرپشن کے مالکانہ حقوق حاصل کر لیے۔ نواز شریف نے آئین سے اسلامی دفعات کو خارج کرنے کی کوشش کی تو ساری سیاسی جماعتوں نے اس کا ساتھ دیا۔ کرپٹ، نااہل، بددیانت، رشوت خور اور قومی خزانہ لوٹنے والے ڈاکو کو سیاسی جماعت کا سربراہ بنانے میں بھی سیاسی جماعتوں نے نواز شریف کا ساتھ دیا۔
آئندہ سالوں میں دونوں بڑی سیاسی جماعتیں اور ان کے پاکستان مخالف اتحادی آئینی ہتھیاروں کے استعمال سے مملکت پاکستان کا کیا حشر کریں گی اس کا تصور ہی خوفناک ہے۔ نواز شریف پہلے ہی پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد کو محض ایک لکیر کہہ چکا ہے جسے مٹانا اس کے لئے بظاہر مشکل نہیں۔ فوج آئین کی پاسداری اور عدلیہ صبروتحمل کا عالمی اعزاز حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔
نیب اور دوسرے سرکاری ادارے جن کے ذمے امن و امان بحال رکھنا، انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام کے لئے کوشش کرنا اور انتظامی امور چلانا ہے کرپشن،بددیانتی، رشوت اور سفارش کے مراکز بن چکے ہیں۔ ان اداروں کی اولین ترجیح دولت اکٹھی کرنا اور کرپٹ عناصر کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ بیان کردہ واقعات نہ تو من گھڑت ہیں اور نہ ہی مفروضات پر مبنی قصے اور کہانیاں ہیں۔
اس تحریر میں تاریخی واقعات اور عہد حاضر میں رونما ہونے والے حقائق بیان کیئے گئے ہیں جس سے کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا۔
میں مغربی مفکرین کے اسلام مخالف نظریے کو الگ رکھتے ہوئے اس بات سے متفق ہوں کہ مہذب اقوام ہی آزادی، ترقی اور پر امن زندگی گزارنے کا حق رکھتی ہیں۔ تہذیب کی تشریح پر غور کیا جائے تو یہ روشنی کی طرح لاکھوں، کروڑوں اجزأ کا مجموعہ ہے۔
تہذیب کی زندگی کے لئے چند اجزأ کی قوت اتنی ہی کارگر ثابت ہوسکتی ہے جتنی کہ مجموعی قوت۔ جس طرح لفظ (اعدلو) عدل کرو سے ساری کائنات کا نظام چل سکتا ہے اسی طرح تہذیب کی ایک کرن سے سارا معاشرہ منور ہوجاتا ہے۔ تہذیب کا احاطہ کرنا انسان کے ذہن میں رکھے سولہ کیمیائی اجزأ کے بس کا روگ نہیں۔ پہلے بھی ذکر ہوا ہے کہ صرف چھ اجزأ ایک وقت میں متحرک ہوتے ہیں جبکہ دس کا تعلق باطنی امور اور حواس باطنیہ سے ہے۔
حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو مسلمان کہلانے والے ممالک حقیقی، اسلامی، دینی اور روحانی تہذیب سے دور ہوچکے ہیں۔ مغربی ممالک میں حقیقی تہذیب کی کچھ روشنی باقی ہے اور پاکستانی تہذیب نظریہ شر کی جانب کھچی چلی جاری ہے۔ پاکستانی تہذیب اور نظریہ شر کی کشمیر کی غلامی اور اہل کشمیر کی نظریہ خیر اور روحانی اقدار سے دوری سب سے بڑی وجہ ہے۔ دیگر اسلامی ممالک کی طرح پاکستانی اور کشمیری اعدلو سے بغاوت کر چکے ہیں۔ اور احسن تقویم کے رتبے سے گر کر اسفل سافلین کے گڑھے میں گر چکے ہیں۔ جو قومیں اللہ کی حاکمیت کا مذاق اڑائیں اور شیطان کی پیروی میں شخصیت پرستی پر مائل ہوجائیں۔ آزادی، امن، ترقی اور عزت کی زندگی ان کا مقدر نہیں ہوتی۔

Chapters / Baab of Kashmir Ka Almiya By Asrar Ahmed Raja