Episode 6 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 6 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

وہ موٴرخین جنہوں نے ہیبت خان نیازی کو فاتح کشمیر بنانے کی بھونڈی کوشش کی وہ بھول گئے کہ 1543ءء میں ملتان فتح ہوا اور1544ءء تک ہیبت خان نیازی شمالی سندھ کے بلوچوں سے نبردآزما رہا۔ وہ پنجاب کی حکمرانی کے دوران صرف ایک بار اپنے صوبے سے باہر نکلا اور رائے سین کے قلعے کے محاصرے میں شریک ہوا۔فتح خان جٹ کی طرح شیرشاہ نے پورن مل سے بھی امن کا معاہدہ کیا اور بے ہتھیارے پورن مل کو سارے خاندان سمیت ہیبت خان نیازی کے ہاتھوں قتل کروایا دیا۔
دوسری بار وہ اسلام شاہ کے خلاف آیا اور1548ءء میں کشمیری راجپوتوں کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔ 
چک تاریخ پر نظر ڈالیں پہلا چک سلطان غازی چک 1554ءء میں برسر اقتدار ہوا اور1563ءء تک حکمران رہا۔یہ وہ زمانہ ہے جب ہیبت خان پنجاب میں اپنی گرفت مضبوط کر رہا تھا اور پے در پے بلوچوں کی سرکشی سے نبردآزما تھا۔

(جاری ہے)

یہ کہنا قطعی غلط ہے کہ ہیبت خان نے چکوں کو اقتدار دلانے میں کوئی کوشش یا سازش کی۔

امیر عبداللہ روکڑی اور ڈاکٹر لیاقت نیازی کی کتاب تاریخ میانوالی اور محمد اقبال خان تاجہ خیل نیازی کی تاریخ نیازئی کے علاوہ گزٹ آف میانوالی 1915ءء میں درج واقعات کی کثیر تعداد روایات پر مبنی ہے یا پھر تاریخ فرشتہ ، مخزن اور احمد یاد گار کی تحریروں سے مواد حاصل کیا گیا ہے ۔بیان کردہ موٴرخین کا تعلق نیازی قبیلے سے ہونے کی وجہ سے وہ اپنے اجداد کی غلطیاں اور مظالم بیان کرنے سے قاصر ہیں۔
اس کے برعکس انگریز اور ہندو موٴرخین نے کسی حد تک توازن برقرار رکھا۔ جا دوناتھ سرکار، کا لکارنچن قانون گو اورڈی سی سرکار کی تاریخوں میں سچائی کا عنصر موجود ہے۔ قانون گونے تحقیق کے ہر پہلو کو اجاگر کیا ہے اور اپنی غلطیاں بھی تسلیم کی ہیں۔ 
آئین اکبری1588ءء کے مطابق نیازیوں نے ہمایوں اور اکبر سے دوستانہ تعلقات پیدا کر لیے اور پنجاب کے شمال مغربی علاقوں میں نیازی پھر سے آباد ہوگئے ۔
 
اٹھارویں صدی میں حضرت شاہ ولی اللہ نے نجیب الدولہ کی وساطت سے افغان بادشاہ احمد شاہ ابدالی کومرہٹوں اور جاٹوں کی سرکوبی کی دعوت دی۔آپ نے لکھا کہ مرہٹوں کے خاتمے کے بعد قلعہ جات جاٹ پر حملہ کیا جائے اور خدا کی مدد و نصرت سے اس فتنے کا خاتمہ کر دیا جائے۔ 
افغان اور مرہٹہ لشکر 14جنوری1761ءء کے دن پانی پت کے میدان میں صف آرأ ہوئے ۔
دو دن کی خونریز لڑائی کے بعد مرہٹہ شکست کھا کر میدان سے بھاگے تو افغانوں نے انہیں گھیر لیا۔16جنوری1761ءء کا دن مرہٹوں کی بدترین شکست کادن تھا۔ نظام الملک آصف جاہ، نواب نجیب الدولہ ، تاج محمد خان بلوچ اور حافظ رحمت خان کے علاوہ خان زمان خان نیازی کے دستوں نے بھی اس جنگ میں حصہ لیا۔ 
انگریز ہندوستان آئے تودیگر پختون قبیلوں کی طرح نیازی بھی ملکہ معظم کی فوج کا حصہ بنے۔
پہلی اور دوسری افغان جنگ میں نیازی برٹش آرمی میں شامل رہے ۔ پہلی اور دوسری عظیم جنگوں میں نیازی افسروں اور جوانوں نے بہادری کے جوہر دکھلائے اور بڑا نام پیدا کیا۔ ترکوں کے خلاف جنگ میں کیپٹن ( جرنیل ) امیر عبداللہ خان نیازی کو ٹائیگر نیازی کا خطاب ملا۔1857ءء کی جنگ آزادی میں نیازیوں نے انگریزوں کا ساتھ دیا۔ بلوچوں نے رائے احمد کھرل سے مل کر جنگ آزادی لڑی اور لاہور پر قبضہ کر لیا۔
ملتان میں واقع موسیٰ پاک شہید کے متولی پیر صاحب گیلانی نے پشین گوئی کی کہ انہیں خواب میں اشارہ ہوا ہے کہ انگریز کی فتح ہوگی ۔ اس پشین گوئی کو سارے پنجاب اور سندھ کے علاقوں تک پھیلایا گیاجس کے نتیجے میں پیر صاحب کے مریدین جن کی زیادہ تعداد جنوبی اور وسطی پنجاب میں تھی رائے احمد خان کھرل کا ساتھ چھوڑ دیا۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja