Episode 3 - Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 3 - سات سو سال بعد (عمران خان نیازی تاریخ کے آئینے میں) - انوار ایوب راجہ

ملک حبیب خان نیازی کے بعد نیازیوں کا دوسرا بڑا سردارہیبت خان نیازی ہے ۔ہیبت خان نیازی ،عیسیٰ خان نیازی کا چھوٹا بھائی تھا۔ شیرشاہ سوری کے عہدمیں ہیبت خان نیازی نے نیازی قبائل کو یکجا کیا اورنیازی لشکر تشکیل دیا۔ شیر شاہ کے حکم پر وہ ملتان پرحملہ آور ہوا اور حاکم ملتان فتح شیر جٹ کو قتل کر ڈالا ۔ یہ واقعہ 1543ءء کا بیان کیا جاتا ہے ۔ دوسرا تاریخی بیان ہے کہ شیر شاہ نے اُسے 1541ءء میں پنجاب کا گورنر مقرر کیا اور سندھ، ملتان اور کشمیر فتح کرنے کا حکم دیا ۔
ملتان اور ملحقہ سندھ کے علاقہ جات فتح کرنے پر ہیبت خان نیازی کو اعظم ہمایوں کے خطاب سے نوازا گیا ۔ شیر شاہ نے اُسے چالیس ہزار کا لشکر بھرتی کرنے کے علاوہ وسیع جاگیر اور شاہی خیمہ نصب کرنے کی اجازت دی۔ سلا طین افغانیہ کامصنف احمد یاد گار لکھتا ہے کہ بلبن نے سرکش افغانوں کو ہندوستان میں بسانا شروع کیا توافغان پٹھانوں کو کوہ سلیمان سے باہر کے علاقوں اور میدانوں میں بسنے کی عادت ہوگئی۔

(جاری ہے)

بابر نے لودھیوں کی طاقت کم کرنے کا منصوبہ بنایا اور بی بی مبارکہ کی خوشنودی کی خاطر یوسفرئی پٹھانوں کو زیر تسلط ہندوستان میں جاگیریں عطا کیں اور صوبیدار یاں دے کر انہیں اپنی فوج کا حصہ بنایا ۔ لودھی دور میں غلزئی قبیلے کے سروانی اور لو ہانی پٹھان ہندوستان آئے جو بہار اوربنگال جا کر آباد ہوئے۔ شیر شاہ کے دور میں فارمولی بھی آئے مگر تعداد انتہائی کم تھی۔
لودھیوں کے لیے افغانی پٹھان درد سر بن گئے۔ اُنکے آپسی اختلافات او ربغاوتوں میں حصہ داری حکمرانوں کے لیے عذاب سے کم نہ تھی ۔ عباس مخزن میں لکھتا ہے کہ شیر شاہ سے پہلے عیٰسی خیل غلزئی کے علاوہ کوئی پٹھان قبیلہ پنجاب میں آباد نہ ہوا۔ ہیبت خان ملتان کی فتح کے بعد طویل عرصہ تک پنجاب میں ہی مصروف عمل رہا۔ رائے سین کے قلعے کے محاصرے کے دوران شیر شاہ نے ہیبت خان کو بھی طلب کیا۔
 
رائے سین کے قتل عام میں ہیبت خان نیازی نے اہم کردار ادا کیا اور پورن مل کو اس کے خاندان سمیت قتل کیا ۔ ہسٹری آف انڈیا کا مصنف ایلفنسٹن لکھتا ہے کہ ہیبت خان نیازی بدعہدی اور سفاکی میں شیر شاہ سوری سے بھی دو قدم آگے تھا۔ مخزن کا مصنف عباس نعمت اللہ اور تاریخ سلاطین افغانیہ کا مصنف احمد یادگار اسے درست قدم قرار دیتے ہیں۔وہ لکھتے ہیں کہ شیر شاہ اور ہیبت خان نیازی نے شیخ سیّد رفع الدین کے فتوے کے مطابق پورن مل کا قتل کیا اور اسلام کا نام روشن کیا۔
دیگر مصنفین نے لکھا ہے کہ قیدیوں کا قتل اسلام میں درست نہیں اور نہ ہی اللہ اور اُسکا رسول ﷺ اس کی اجازت دیتے ہیں۔ 
جادو ناتھ سرکار اور پروفیسر ڈی سی سرکار کے مطابق خواص خان نہیں چاہتا تھا کہ ہیبت خان نیازی کو پنجاب ، ملتان اور سندھ کے شمالی علاقوں کاگورنر مقرر کیا جائے اور اسے اعظم ہمایوں کا خطاب دیا جائے ۔شیر شاہ نے اس کشمکش کو سنجیدگی سے ختم کیا اور خواص خان کومفتوحہ علاقوں سے واپس بلا لیا۔
قلعہ رائے سین کے واقعہ کے بعد ہیبت خان نیازی منظر سے ہٹ گیا اور کسی بڑے معرکے میں اُسکا نام نہ آیا۔ 
شیر شاہ کی فتوحات کا رخ جنوب مشرقی ہندوستان کی طرف ہوا تو نیازیوں کی جگہ برمازید گور کا نام سامنے آیا۔ 1857ءء کی جنگ آزادی میں بھی گوڈیا گور ہندو راجپوتوں نے بھر پور حصہ لیا مگر نیازیوں کی شمولیت کے آثار نہیں ۔ گوڈ ہندو تھے مگر شیر شاہ کی حمایت میں لڑے ۔
ہیبت خان نیازی لاہور تک محدود رہا اور پنجاب کا نظام اچھے طریقے سے چلاتا رہا۔ 1545ءء میں پانچ سالہ حکمرانی کے بعد شیر شاہ سوری کا کا لنجر کے مقام پر انتقال ہوا تو اُس کے بیٹوں عادل شاہ اور جلال شاہ کے درمیان اقتدار کی جنگ شروع ہوگئی۔ جلال شاہ نے کالنجر میں ہی تاج شاہی پہن لیا جبکہ اس کے باپ کی لاش ایک خیمے میں رکھی ہوئی تھی۔ جلال شاہ نے اسلام شاہ کا لقب اختیار کیا اور شیر شاہ کو امانتاً کالنجرمیں دفنا دیا۔ بعد میں اسے سہسرام کے مقبرے میں منتقل کیا گیااور یہ کام رازداری سے کیا گیا ۔ 

Chapters / Baab of Saat So Saal Baad ( Imran Khan Niazi Tareekh Ke Aaine Mein ) By Anwaar Ayub Raja